حج، معنویت اور سیاست، معنویت اور مادیت نیز دنیا و آخرت کی آمیزش اور یگانگی کا مظھر ہے: ’’وَمِنْھُمْ مَنْ يَقُولُ رَبَّنَا آَتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَۃً وَفِي الْآَخِرۃِ حَسَنَۃً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ‘‘ (سورہ بقرہ، آیت نمبر 201 ؛ اور کچھ ایسے ہیں جو کہتے ہیں کہ ہمارے پروردگار ہمیں دنیا میں بھی بھلائی عطا کر اور آخرت میں بھی بھلائی عطا کر اور ہمیں دوزخ کی سزا سے بچا۔) 

جو لوگ حج میں اس طرح دعا کرتے ہیں اور دنیوی نیکیوں کے ساتھ اخروی نیکیاں خداوند متعال سے طلب کرتے ہیں یہی لوگ قرآن کے مدنظر و مطلوب ہیں، یعنی دنیا و آخرت حج میں جمع ہوکر ایک ہوگئی ہیں، جن لوگوں نے سالہا سال سے مسلسل کوششیں کی ہیں کہ اسلام میں معنویت و روحانیت کو زندگی کے دوسرے مسائل اور معاشروں کے انتظامی امور سے جدا کردیں یعنی دین اور سیاست میں جدائی ڈال دیں جس وقت اسلامی جمہوریہ کا قیام عمل میں آیا یہ سب باتیں بے معنی ہوگئیں؛ معلوم ہوگیا کہ جی نہیں! اسلام، سیاست کے میدان میں، زندگی کے میدان میں، ملک کے انتظامی اور حکومتی میدان میں اور عوام کو ان کی تمام تر صلاحیتوں اور توانائیوں کے ساتھ تمام میدانوں میں اتارنے اور رہنمائی کرنے کی بہ نحو احسن قوت و صلاحیت رکھتا ہے۔

امام خامنہ ای 

16 / جولائی / 2018