نماز کے ذریعے نوجوان کا دل نورانی ہو جاتا ہے، وہ امید حاصل کر لیتا ہے، روحانی تازگی اور شادابی حاصل کر لیتا ہے، سرور و انبساط حاصل کر لیتا ہے۔ یہ حالات خاص طور پر نوجوانوں سے متعلق ہیں اور زیادہ تر جوانی کے ایام سے تعلق رکھتے ہیں۔ وہ لذت اٹھا سکتے ہیں اور اگر خدا ہم کو اور آپ کو توفیق عطا کر دے کہ پوری توجہ کے ساتھ نماز پڑھ سکیں تو دیکھیں گے کہ پوری توجہ کے ساتھ پڑھی جانے والی نماز میں انسان سیر نہیں ہوتا۔ انسان جس وقت پوری توجہ کے ساتھ نماز پڑھتا ہے تو اس کو وہ لذت ملتی ہے جو تمام مادی لذتوں میں نہیں پائی جاتی، یہ توجہ (اور اخلاص) کا نتیجہ ہے۔ نماز میں بے توجہی اور نماز پڑھتے وقت کاہلی منافقین کی خصو صیات میں سے ہے۔ جو لوگ نوجوانی سے ہی نماز کے عادی ہوتے اور پورے خلوص سے نماز پڑھتے ہیں، یہ چیز ان کے اخلاق اور نیک عادات میں شامل ہوجاتی ہے اور پھر ان کو نماز میں مشقت نہیں ہوتی۔ عمر کے آخری حصے تک ہمیشہ اچھی طرح نماز ادا کرتے ہیں۔
امام خامنہ ای 
19 نومبر 2008

 

drs-khlq-3.jpg