ماضی میں بھی اسلام سے دشمنی رہی ہے، آج زیادہ واضح ہے جس کا ایک جاہلانہ نمونہ، قرآن مجید کی بے حرمتی ہے جس کا آپ مشاہدہ کر رہے ہیں کہ ایک جاہل احمق کھلم کھلا یہ کام کر رہا ہے اور ایک حکومت اس کی حمایت کر رہی ہے۔
امام خامنہ ای
قرآن بد عنوان طاقتوں کے لئے خطرہ شمار ہوتا ہے کیونکہ وہ ظلم کی بھی مذمت کرتا ہے اور ظلم سہنے والے شخص کی بھی سرزنش کرتا ہے کہ کیوں اس نے ظلم سہنا گوارا کیا۔ قرآن لوگوں کو بیدار کرنے والا ہے۔ قرآن کا دشمن انسانوں کی بیداری کا مخالف ہے، ظلم سے پیکار کا مخالف ہے۔
امام خامنہ ای
3 اکتوبر 2023
پیغمبر اسلام کا، عالم وجود کے اس تابناک آفتاب کا ہر انسان پر احسان ہے۔ حقیقی معنی میں تمام بشریت ان بزرگوار کی قرضدار ہے۔ پیغمبر اکرم نے انسانیت کے ہر درد و الم کا علاج مہیا کر دیا۔
امام خامنہ ای
پیغمبر اکرم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کے یوم ولادت با سعادت کے موقع پر رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے منگل کے روز ملک کے عہدیداران، ایران میں متعین اسلامی ملکوں کے سفیروں، وحدت اسلامی کانفرنس کے شرکاء اور مختلف عوامی طبقوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں سے ملاقات کی۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے یوم ولادت رسول اسلام اور امام جعفر صادق صلوات اللہ علیہما پر ملک کے حکام، اسلامی ملکوں کے سفیروں اور وحدت اسلامی کانفرنس کے مندوبین سے خطاب کرتے ہوئے پیغمبر ختمی مرتبت کی عظیم شخصیت پر روشنی ڈالی۔ آيت اللہ خامنہ ای نے اسلامی مقدسات کی توہین کی سازش، صیہونی حکومت کے زوال اور مسلمانوں کے اتحاد کے موضوع پر اہم نکات بیان کئے۔ (1)
خطاب حسب ذیل ہے۔
پیغمبر ختمی مرتبت حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور امام جعفر صادق علیہ السلام کے یوم ولادت با سعادت کے موقع پر عوام کی ایک تعداد، ملک کے عہدیداران، تہران میں متعین اسلامی ممالک کے سفراء اور وحدت اسلامی کانفرنس کے مندوبین نے رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات کی۔
اگر ملک کے حکام کو اور نظام مملکت کے ذمہ داروں کو تنقیدوں کا نشان بنایا جائے اور ان کی کمزوریوں کو خود ان کی نگاہوں کے سامنے لایا جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ جب انسانی رقابت کی پوزیشن میں کھڑا ہو اور اسے اپنے مد مقابل کی تنقید کا سامنا کرنا پڑے تو وہ بہتر کام کرتا ہے۔ البتہ یہ تنقید انقلاب کے بنیادی اصولوں کے دائرے میں ہونی چاہیے۔ انقلاب کے اصول بھی معین ہیں کہ وہ کیا ہیں؟ انقلاب کے اصول، ذاتی ذوق اور لیقے سے تعلق نہیں رکھتے کہ کوئی بھی شخص کہیں سے اٹھے اور اصول انقلاب کی پلیٹ لگا کر اپنا سینہ پیٹنے لگے اور جب اس اصول کا جائزہ لیں تو پتہ چلے کہ یہ تو انقلاب سے ہی بیگانہ ہے۔ اصول انقلاب، اسلام ہے، (اسلامی جمہوریہ کا) آئین و قانون ہے، امام (خمینی رحمت اللہ علیہ) کے بیانات ہیں، امام (خمینی) کا وصیت نامہ ہے، نظام کی بنیادی پالیسیاں ہیں جو ملک کے آئین سے معین ہوئی ہیں۔ ان کے دائرے میں رہ کر اختلاف نظر، اختلاف منشا، اختلاف سلیقہ، بہت اہم نہیں ہے بلکہ اچھی بات ہے۔ یہ نقصان دہ نہیں ہے، یہ فائدہ مند ہے۔ اگر لوگ اصولوں کے دائرے میں رہ کر برتاؤ کرتے ہیں، تشدد نہیں کرتے، معاشرے کی سلامتی کو مجروح کرنے کی کوشش نہیں کرتے، معاشرے کے سکون کو ٹھیس نہیں پہنچاتے تو ان غلط کاموں سے جو کئے جارہے ہیں، جیسے جھوٹ اور افواہیں پھیلانا تو ان سے نظام کو کوئی نقصان پہنچنے والا نہیں ہے۔
امام خامنہ ای
11 ستمبر 2009
ہم دنیا کو یہ سکھانا چاہتے ہیں، ہم یہ کہنا چاہتے ہیں کہ مسلم برادران آپس میں تعاون کریں۔ ایک دوسرے کے ساتھ زندگی گزاریں، اس کا نمونہ ہمارے یہاں سیستان و بلوچستان میں موجود ہے۔
امام خامنہ ای
پیغمبر اکرم کا وجود، کہکشاں جیسا ہے۔ ان میں فضیلت کے ہزاروں درخشاں نقطے پائے جاتے ہیں۔ پیغمبر اکرم جیسی بے نظیر شخصیت کی زندگي، تاریخ اسلام کے ہر دور کے لیے ایک نمونۂ عمل اور درس ہے، ایک دائمی آئیڈیل ہے۔
امام خامنہ ای
سوال : کیا عزاداری کے پروگرام میں کھانا کھلانے یا تبرک تیار کرنے کے لئے ایسے لوگوں کے پیسوں یا چیزوں کا استعمال جائز ہے جو خمس نہ نکالتے ہوں یا جن کے مال کے حلال ہونے میں شک ہو؟
جواب : ایسے مال اور چیزوں کے استعمال میں کوئی حرج نہیں ہے۔
کہکشاں یعنی وہ مجموعہ جس میں ہزاروں نظام شمسی اور ہزاروں سورج ہیں۔ پیغمبر اکرم کا وجود کہکشاں جیسا ہے جس میں فضیلتوں کے ہزاروں درخشاں نقطے پائے جاتے ہیں۔
امام خامنہ ای
مسلمانوں کا اتحاد ایک حتمی قرآنی فریضہ ہے، اسے ایک ذمہ داری کی نظر سے دیکھنا چاہیے۔ مسلمانوں کی وحدت اور اتحاد بین المسلمین کوئي ٹیکٹک نہیں ہے کہ کوئي یہ سوچے کہ خاص حالات کی وجہ سے ہمیں متحد ہونا چاہیے۔
امام خامنہ ای
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے 24 اکتوبر 2021 کو وحدت اسلامی کانفرنس کے بعض مندوبین سے ملاقات میں اتحاد بین المسلمین کے میدان میں نمایاں خدمات انجام دینے والے چند افراد کا ذکر کیا۔ KHAMENEI.IR ویب سائٹ نے اس رپورٹ میں ان شخصیات کا سرسری جائزہ لیا ہے۔
پیغمبر کی سیرت یہ ہے کہ وہ غریبوں، فقیروں وغیرہ کے ساتھ بیٹھتے تھے۔ وہ ظاہری شان و شوکت اور ان چیزوں کو، جو ظاہری طور پر شان و شوکت کا سبب ہیں، بالکل اہمیت نہیں دیتے تھے۔
امام خامنہ ای
رہبر انقلاب اسلامی نے جمعرات 28 ستمبر 2023 کو مقدس دفاع کے شہیدوں اور زخمیوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے دن کی مناسبت سے ایک پیغام جاری کیا ہے۔ پیغام حسب ذیل ہے:
اس زمانے کی دنیا کی سبھی اہم طاقتیں ایک محاذ پر جمع ہو گئيں اور ہم پر، اسلامی جمہوریہ پر اور اسلامی انقلاب پر حملے میں شریک تھیں۔ ایک ایسی جنگ اور ایک ایسی مقابلہ آرائی میں ایرانی قوم نے فتحمندی کی چوٹی سر کی، وہاں کھڑی ہوئی اور اپنا شکوہ دنیا کو دکھا دیا۔ عظمت یہ ہے۔
امام خامنہ ای
شہیدوں کا پیغام، خوف اور غم و اندوہ کی نفی کا پیغام ہے ... خدا کی راہ میں شہید ہونے والوں کا پیغام، بشارت اور خوش خبری ہے خود اپنے لیے بھی اور اپنے مخاطب افراد کے لیے بھی۔ یہ جو امام خمینی نے فرمایا کہ جس قوم میں شہادت ہے، اس میں اسیری نہیں ہے (وہ کسی کی قیدی نہیں)، اسی وجہ سے ہے۔
امام خامنہ ای
صوبۂ ہمدان کے آٹھ ہزار شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے دوسری قومی سیمینار کے منتظمین نے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای سے ملاقات کی۔ 27 ستمبر 2023 کو ہونے والی اس ملاقات میں آیت اللہ خامنہ ای نے صوبہ ہمدان کی خصوصیات اور ملک و قوم، اسلامی انقلاب و اسلامی نظام کے لئے اس صوبے کی گراں قدر خدمات کا تذکرہ کیا۔(1)
خطاب حسب ذیل ہے؛
اسرائیل کا مسئلہ نہ صرف خود اپنے عوام کے لئے بلکہ پورے علاقے کے امن و تحفظ کے لئے ایک خطرہ ہے؛ چونکہ صیہونیوں کے پاس اس وقت بھی ایٹمی ہتھیاروں کا ذخیرہ ہے اور وہ مزید ایٹمی اسلحے تیار کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ نے بھی کئی مرتبہ ان کو خبردار کیا ہے لیکن انھوں نے کوئی پروا نہیں کی۔ البتہ اس کی بڑی وجہ، امریکہ کی پشتپناہی ہے، یعنی غاصب صہیونی حکومت کی کرتوتوں کا گناہ بہت بڑی مقدار میں امریکی حکومت کی گردن پر ہے۔ امریکہ جو خود کو اس قدر امن پسند ظاہر کرتا ہے اور بعض اوقات اپنی زہریلی مسکراہٹ ہماری شریف و مظلوم قوم سمیت تمام قوموں کے خلاف بکھیرتا ہے، فلسطین کے مسئلے میں پہلے درجے کا مجرم ہے۔ اس کے (لاتعداد) گناہوں میں، ایک گناہ یہ بھی ہے۔ آج امریکہ کے ہاتھ پوری طرح فلسطینیوں کے خون میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ یہ لوگ علاقے کے ملکوں کو ڈراتے دھمکاتے ہیں۔ آج اسرائیل کا وجود اسلامی لحاظ سے، انسانی لحاظ سے، معاشی لحاظ سے، امن و سلامتی کے لحاظ سے اور سیاسی لحاظ سے علاقے کے ملکوں اور اقوام کے لئے بہت بڑا خطرہ ہے۔
امام خامنہ ای
31 دسمبر 1999
کچھ لوگ کسی شعبے میں ہونے والی غلطی یا کچھ لوگوں کے ذریعے ہونے والی خطا کا حوالہ دے کر پورے مقدس دفاع پر بے تدبیری کا الزام لگاتے ہیں، ہرگز ایسا نہیں ہے۔ مقدس دفاع شروع سے لے کر آخر تک مدبرانہ اور عاقلانہ تھا۔
امام خامنہ ای
سوال : کیا قابل ذکر مال کے تحفہ دینے یا ایک بڑے قرض کے معاف کر دینے جیسے اہم مالی تصرفات کے صحیح ہونے کے لئے ایک بچے کا شرعی طور پر سن بلوغ کو پہنچ جانا (مثلاً ایک لڑکی کا سن نو سال ہو جانا) کافی ہے؟!
جواب : مذکورہ مالی تصرفات کے جائز ہونے کے لئے سن بلوغ تک پہنچنے کے علاوہ عقلی رشد کے مرحلے تک پہنچنا بھی ضروری ہے یعنی وہ اپنے اچھے برے کو سمجھنے اور مالی امور کی تشخیص کے لائق ہو جائے اور اپنے مال کو صحیح مقام پر خرچ کرے۔
بعض اہل عرفان و سلوک یہ مانتے ہیں کہ ماہ ربیع الاول حیات و زندگی کی بہار ہے۔ کیونکہ اس مہینے میں پیغمبر ختمی مرتبت اور اسی طرح آپ کے فرزند حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی ولادت ہوئی۔ پیغمبر کی ولادت ان برکتوں کا نقطہ آغاز ہے جو اللہ نے بشریت کے لئے مقدر فرمائی ہیں۔
امام خامنہ ای
مقدس دفاع کی تاریخ ایک سرمایہ ہے، اس سرمائے کو ملک کی پیشرفت کے لیے، قومی ترقی کے لیے، ہر ملت کے سامنے موجود رہنے والے گوناگوں میدانوں میں آگے بڑھنے کی آمادگی کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔
امام خامنہ ای
مقدس دفاع کے وقت ہمارے محاذوں کی فرنٹ لائنیں محراب عبادت بنی ہوئی تھیں۔ آدھی رات کو ایک جوان، ایک کمانڈر بیٹھ کر عبادت کرے، آنسو بہائے، گریہ کرے، ایسی روایتیں ایک دو یا دس بیس تک محدود نہیں ہیں۔ اس محاذ کے ہر حصے میں یہی عالم تھا۔
امام خامنہ ای
کچھ شیعہ سوچتے تھے کہ امام عسکری علیہ السلام اپنے آبا و اجداد کے مشن سے دست بردار ہو گئے ہیں۔ امام عسکری علیہ السلام ایک خط میں ان سے فرماتے ہیں: "ہماری نیت اور ہمارا عزم بدستور مستحکم ہے۔ ہمارا دل تمھاری نیک نیتی اور خوش فکری کی طرف سے مطمئن ہے۔" دیکھیے یہ بات شیعوں کے لیے کتنی قوت بخش ہے ... یہ امام اور ان کے پیروکاروں کے درمیان نیٹ ورک کا وہی مضبوط رابطہ ہے۔
امام خامنہ ای
مقدس دفاع کے وقت حملہ آور کون تھے؟ اگر ہم اس پہلو سے مقدس دفاع پر غور کریں تو مقدس دفاع کی اہمیت و عظمت بخوبی اجاگر ہوگی۔ امریکہ، یورپی ممالک، سوویت یونین اور اس زمانے کی ساری قابل ذکر طاقتوں نے مشترکہ محاذ بنایا اور انہوں نے اسلامی جمہوریہ پر حملے میں رول نبھایا۔
امام خامنہ ای
کہا جاتا تھا کہ صدام کو ایران پر حملے کی ترغیب دلانے والا اصلی محرک امریکہ تھا۔ پھر جنگ کے دوران انٹیلیجنس سپورٹ جو سب سے اہم ہوتا ہے امریکیوں نے ہی کیا۔ ہماری فورسز کی پوزیشن کے نقشے بنا کر صدام کو مسلسل ہوائي نقشے دیتے تھے اور اسے جنگی ٹیکٹس سے آگاہ کرتے تھے۔
امام خامنہ ای
رہبر انقلاب اسلامی نے بدھ کی صبح مقدس دفاع کے دور کے سینیئر فوجیوں اور مسلط کردہ جنگ کے حقائق بیان کرنے کے مختلف شعبوں میں سرگرم افراد سے ملاقات میں، مقدس دفاع کی عظمت کے مختلف زاویوں کی تشریح کی۔
مقدس دفاع اور استقامت کے شعبے میں سرگرم رہے ہزاروں افراد اور سینیئر سپاہیوں نے بدھ 20 ستمبر کی صبح رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای سے ملاقات کی۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے 20 ستمبر 2023 کو ہفتہ دفاع مقدس کی آمد کی مناسبت سے دفاع مقدس اور استقامت میں سرگرم کردار ادا کرنے والے ممتاز سپاہیوں سے ملاقات میں اہم خطاب کیا۔ ایران پر صدام کی جانب سے مسلط کردہ آٹھ سالہ جنگ کے دوران ملت ایران کے مقدس دفاع کے مختلف پہلوؤں پر رہبر انقلاب اسلامی نے روشنی ڈالی۔
مغربی و سامراجی طاقتیں زوال پذیر ہیں۔ دنیا میں امریکہ کی طاقت کے انڈیکیٹرز تنزل کا شکار ہیں۔ امریکہ کی طاقت کا ایک اہم انڈیکٹر اس کا طاقتور اقتصاد تھا اور اب وہ خود کہتے ہیں کہ زوال کا شکار ہو گیا ہے۔
امریکیوں کو اس انقلاب اور اس ملت سے کیوں بیر ہے؟ اس کا سبب واضح ہے۔ ایک وہ دن تھا کہ اس ملک میں اعلی ترین مقام سے لے کر ادنی ترین ملازم تک امریکہ کی مٹھی میں تھا اور وہ اپنے مفادات اس ملک سے فراہم کرتا تھا۔ اس ملک میں ایک بادشاہ تھا جو امریکہ کے سامنے خود کو جواب دہ سمجھتا تھا؛ اورآج کی زبان میں امریکہ کا گوش بر آواز نوکر تھا۔ اہم کام جو اس ملک میں انجام پاتے رہے ہیں یا تو وہ امریکی سرمایہ داروں کے ذریعے یا ان ہی (صہیونی) سرمایہ داروں کے ذریعے انجام پایا کرتے تھے جو اسی عالمی استکبار کے حلقہ بگوشوں میں ہوا کرتے تھے ۔ حقیقت یہ ہے کہ پہلوی دور حکومت کے دوسرے دور یعنی 19 اگست 1953 کے بعد ملک ایران پوری طرح حکومت امریکا کے ہاتھ میں رہا ہے۔ اچانک ہی ایک انقلاب آیا اور ایرانی عوام بیدار ہوگئے اور عوام الناس نے اس انقلاب کو کامیابی سے ہمکنار کر دیا۔
امام خامنہ ای
17 جنوری 1997
ہمارے یہاں ایسا کوئي شاعر نہیں ہے جس کا ہمارے معاشرے کی گہرائيوں تک اور ہماری قوم کے ذہن و دل تک حافظ جیسا رسوخ ہو اور جس کی آج بھی موجودگي ہو۔
امام خامنہ ای
سوال: بعض مقررین اور نظم و نثر میں مصائب پڑھنے والے ذاکر و مداح اپنی مجلسوں اور تقریروں میں اہلبیت علیہم السلام کی عنایتوں اور کرامتوں سے متعلق مختلف قسم کے خواب نقل کرتے ہیں، کیا ان خوابوں کو بیان کرنا اور ان پر اعتماد کرنا جائز ہے؟!
جواب : ان کے بیان کرنے میں فی نفسہ کوئی حرج نہیں ہے لیکن بنیادی طور پر خوابوں کو شرعی دلیل قرار نہیں دیا جاسکتا اور ان کے ذریعہ کوئی فریضہ عائد نہیں ہوتا۔ مناسب یہی ہے کہ دینی باتیں عقل و شرع کے نزدیک مستند و معتبر آیات و روایات کے مطابق بیان ہوں۔
صدر مملکت حجت الاسلام و المسلمین سید ابراہیم رئیسی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسملبی کے اجلاس میں شرکت کے لئے نیویارک روانہ ہونے سے قبل رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ خامنہ ای سے ملاقات کی۔
اگر ہم چوکنا رہے، دشمن کو پہچان لیا، دشمن کے طریقوں کو سمجھ لیا، ہم نے کوشش کی کہ اپنی باتوں میں، اپنے افکار میں، اپنے عمل میں اور اپنے اقدام میں دشمن کی سازش کی مدد نہ کریں تو دشمن کچھ بھی نہیں بگاڑ سکتا۔
امام خامنہ ای