علم اخلاق کے بزرگوں اور عرفان کے راہیوں نے اپنے چاہنے والوں اور مریدوں سے ہمیشہ کہا ہے، ہم نے بھی براہ راست اور بالواسطہ ا ن سے سنا ہے کہ مومن انسان کے لیے سب سے اہم کام، گناہ سے پرہیز ہے۔ اگر انسان کسی گناہ میں مبتلا ہو، خاص طور سے - خدا کی پناہ - اگر وہ گناہ مسلسل جاری بھی ہو تو يہ چیز اوپر اٹھنے اور روحانی اور الہی درجات کے حصول میں رکاوٹ ہے، یہ یقین میں بھی رکاوٹ بنتی ہے، خداوند متعال کی طرف توجہ اور خدا سے انسان کے دل کی قربت میں بھی رکاوٹ بنتی ہے اور عمل میں بھی رکاوٹ بنتی ہے، گناہ ایسا ہوتا ہے۔ یہی وجہ سے کہ آپ دعائے ابو حمزۂ ثمالی میں پڑھتے ہیں: "فَرِّقْ بَیْنِی وَ بَیْنَ ذَنْبِیَ الْمَانِعِ عن لُزُومِ طَاعَتِكَ" مطلب یہ کہ گناہ اس بات میں رکاوٹ بنتا ہے کہ انسان، خدا کی اطاعت کو اپنے لیے لازمی قرار دے۔ ہمارا بہت دل چاہتا ہے کہ خدا کی اطاعت کریں اور ہماری زندگي اللہ کے احکام کی پیروی کی بنیاد پر ہو لیکن گناہ، ایسا نہیں ہونے دیتا، گناہ انسان کے دل کو سخت بنا دیتا ہے، اللہ کی جانب اس کی توجہ کو، دل کی رقت کو اور خشوع کو انسان سے چھین لیتا ہے اور جب خشوع چلا جاتا ہے تو پھر عمل بہت سخت اور بھاری ہو جاتا ہے۔

امام خامنہ ای

3/9/2017