رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے بارہا اعلان کیا ہے اور صدر روحانی نے بھی صراحت کے ساتھ کہا ہے کہ ایران علاقے کے ساتھ قریبی تعاون کے لئے آمادہ ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے علاقے کے موجودہ حالات کو ناسازگار قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ اس فنتہ انگیز صورت حال کی جڑ امریکہ اور اس کے ہمنوا ہیں اور اس کا مقابلہ کرنے کا واحد راستہ علاقے کے اندرونی تعاون پر زور دینا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ایران اور قطر کے اچھے سیاسی رشتوں کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ دونوں ملکوں کے اقتصادی تعلقات، سیاسی تعلقات کی سطح کے نہیں ہیں اور ضروری ہے کہ مشترکہ میدانوں میں ایران اور قطر کا تعاون پہلے سے زیادہ وسیع تر ہو۔
رہبر انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ بے شک بعض لوگ بالخصوص وہ جو دنیا کے دوسرے سرے سے اٹھ کر اس علاقے میں آ گئے ہیں، انھیں علاقے کے ملکوں کے درمیان تعاون کا فروغ پسند نہیں ہے، لیکن اس مسئلے کا ان سے کوئی تعلق نہیں ہے اور علاقے کے ممالک اور قومیں اب یہ تحکمانہ انداز اور مداخلتیں برداشت نہیں کریں گی۔
اس ملاقات میں صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی بھی موجود تھے۔ اس موقع پر امیر قطر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے رہبر انقلاب اسلامی سے اپنی ملاقات پر دلی مسرت کا اظہار کیا اور علاقے کے موجودہ حالات کو بہت دشوار قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم علاقائی تعاون بڑھانے کی ضرورت سے متعلق جناب عالی کے موقف سے پوری طرح اتفاق رکھتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ علاقے کے ممالک کے درمیان جامع مذاکرات کا انعقاد ضروری ہے۔
امیر قطر نے تہران میں میزبان عہدیداران سے ہونے والے اپنے مذاکرات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ طے پایا ہے کہ دونوں ملکوں کے مشترکہ کمیشن کا اجلاس تین مہینے بعد ایران میں ہوگا اور ہم امید کرتے ہیں کہ ایران اور قطر کے اقتصادی تعلقات بھی، دو طرفہ سیاسی تعلقات کی سطح پر پہنچ جائیں گے۔
شیخ تمیم بن حمد نے قطر کی ناکہ بندی کے سخت حالات میں اسلامی جمہوریہ ایران کی طرف سے کی جانے والی مدد، حمایت اور ایران کے موقف کی قدردانی کی۔