بسم الله الرّحمن الرّحیم

الحمد لله ربّ العالمین و الصّلاة و السّلام علی سیّدنا محمّد و آله الطّاهرین و لعنة الله علی اعدائهم اجمعین.

اَخبَرَنَا ابنُ مَخلَدٍ قالَ: اَخبَرَنا اَبو عُمَرَ قالَ: حَدَّثَنَا الحارِثُ بنُ مُحَمَّدِ بنِ اَبی اُسامَةَ التَّمیمیُّ قالَ: حَدَّثَنَا الوَاقِدِیُّ مُحَمَّدُ بنُ عُمَرَ قالَ: حَدَّثَنا عَبدُ اللّهِ بنُ جَعفَرٍ الزُّهریُّ، عَن یَزیدَ بنِ الهادِ، عَن هِندٍ بِنتِ الحَارِثِ الفِراسیَّةِ، عَن اُمِّ الفَضلِ قالَت: دَخَلَ رَسولُ اللّهِ (صَلَّى اللّهُ عَلَیهِ وَ آلِهِ) عَلى‌ رَجُلٍ‌ یَعودُهُ‌ وَ هُوَ شاکٍ فَتَمَنَّى المَوتَ، فَقالَ رَسولُ اللّهِ (صَلَّى اللّهُ عَلَیهِ وَ آلِهِ): لا تَتَمَنَّ المَوتَ فَاِنَّکَ اِن تَکُ مُحسِناً تَزدَد اِحساناً اِلى اِحسانِکَ وَ اِن تَکُ مُسیئاً فَتُؤَخَّرُ تُستَعتَبُ فَلا تَمَنَّوُا المَوت.(۱)

عن اُم الفَضل، قالت: دَخَلَ رَسولُ اللّهِ (صَلَّى اللّهُ عَلَیهِ وَ آلِهِ) عَلى‌ رَجُلٍ‌ یَعودُهُ‌ وَ هُوَ شاکٍ فَتَمَنَّى المَوتَ

پیغمبر ایک مسلمان کی عیادت کے لئے گئے جو بیمار تھا اور بہت شاکی تھا۔ غالبا اسے کوئی درد تھا، کوئی مشکل تھی، کچھ مسئلہ در پیش تھا۔ اس نے پیغمبر سے کہا: آقا! میرا دل چاہتا ہے کہ جلد از جلد مجھے موت آ جائے۔

فَقالَ رَسولُ اللّهِ (صَلَّى اللّهُ عَلَیهِ وَ آلِهِ): لا تَتَمَنَّ المَوتَ فَاِنَّکَ اِن تَکُ مُحسِناً تَزدَد اِحساناً اِلى اِحسانِک

پیغمبر نے فرمایا: موت کی آرزو نہ کرو۔ اپنی موت کے لئے دعا نہ کرو۔ اگر آپ اچھے انسان ہیں تو ان شاء اللہ  اگر آپ کو چند سال مزید اور آپ کے نوجوانوں کو ان شاء اللہ ساتھ ستر سال مزید زندہ رہنے کا موقع ملا تو یقینا آپ اپنی نیکیوں میں اضافہ کریں گے۔ آپ کی نیکیوں کا پلڑا بھاری ہوگا۔ اگر اس طولانی زندگی میں صعوبتیں ہیں، مشکلات ہیں، خطرات ہیں تو یہ خوبی بھی ہے کہ اگر انسان نیکی کرنے والا ہے، اہل تقوا ہے تو اس کی نیکیوں کا پلڑا روز بروز زیادہ بھاری ہوتا جائے گا۔

وَ اِن تَکُ مُسیئاً فَتُؤَخَّرُ تُستَعتَبُ فَلا تَمَنَّوُا المَوت

اب اگر آپ گنہگار ہیں، نیکیاں نہیں کی ہیں تو موت ٹل جانے کی صورت میں آپ معذرت خواہی کریں گے۔ تُستَعتَب، یعنی یہی جو دعاؤں میں ہے کہ: لَکَ العُتبیٰ (۲) معذرت خواہی کرنا۔ آپ کی عمر میں اضافہ ہوگا اور آپ کو یہ موقع مل جائے گا کہ آپ معذرت خواہی کر لیں۔ بنابریں زندگی گزارنے کا جو موقع ملا ہے وہ ایک اچھا موقع ہے۔ موت کی تمنا نہ کیجئے۔

*****

 

۱) امالی طوسی، مجلس سیزدهم، صفحہ ۳۸۵؛ « امّ فضل سے روایت ہے: رسول خدا (صلّی الله علیه و آله و سلم) ایک شخص کی عیادت کے لئے تشریف لے گئے۔ وہ بیماری سے پریشان تھا اور موت کی تمنا کر رہا تھا۔ رسول خدا (صلّی الله علیه و آله) نے اس سے فرمایا: موت کی تمنا نہ کرو۔ کیونکہ اگر تم نیکوکار ہو تو زندہ رہنے کی صورت میں تمہاری نیکیوں میں اضافہ ہوگا اور اگر گنہگار ہو تو تمہیں اپنے گناہوں پر توبہ اور معذرت خواہی کا موقع مل جائے گا۔ لہذا موت کی آرزو نہ کرو۔

۲) من لا یحضره الفقیه، جلد ۱، صفحہ ۴۹۱