رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اسلام کے نقطۂ نظر سے کام کرنے اور اقتصادی سرگرمیوں کی اہمیت کی جانب اشارہ کیا اور فرمایا کہ کام کرنے اور اسے پایۂ تکمیل تک پہونچانے پر دین اسلام نے بہت زور دیا ہے اور پیغمبر اسلام (ص) مزدور اور محنت کش شخص کے ہاتھ کا بوسہ لیتے اور فرماتے تھے کہ خدا ایسے شخص سے محبت کرتا ہے جو کام کو احساس ذمہ داری کے ہمراہ پوری استواری کے ساتھ انجام دیتا ہے۔
رہبر انقلاب نے پائیدار معیشت کے قیام میں معیاری پیداوار میں اضافے اور ویلتھ کری ایشن میں محنت کشوں کے کردار اور آجر و اجیر کے اپنے اپنے فرائض اور حقوق کی ادائیگی کو انتہائی اہم قرار دیا ہے۔
آپ نے ملک میں پیداواری صنعت کے حوالے سے امید افزا رپورٹوں کی سماعت کو دلچسپ قرار دیتے ہوئے ان رپوٹوں کو عام کیے جانے اور ان سے عوام کو آگاہ کرنے کی ضرورت زور دیا۔ رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ محنت کشوں کی مشکلات کو حل کرنا انتہائی اہم مسلہ ہے اور اس پر پوری توجہ دی جانا چاہیے۔
آپ نے ویلتھ کری ایشن اور سرمائے کی منصفانہ تقسیم کو ملکی معیشت کا اہم ترین مقصد قرار دیا۔ آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ معیشت کو پائیدار بنانے اور قومی دولت کے حصول میں محنت کش ریڑھ کی ہڈی کی حثیت رکھتے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ماہر اور جدت طراز کاریگروں کو اشیا کے معیار میں اضافے کا باعث قرار دیا اور فرمایا کہ اقتصادی اداروں اور مالکوں کو چاہیے کہ وہ اپنے یہاں کام کرنے والے محنت کشوں کی مہارتوں اور فنی تعلیم میں اضافے کو اپنا شعار بنائیں اور محنت کش حضرات بھی پورے احساس ذمہ داری کے ساتھ کام کریں اور اس سلسلے میں ذرہ برابر بھی کوتاہی نہ برتیں۔
آپ نے آجر اور اجیر دونوں کو معیشت کی ترقی اور استحکام کے دو اہم ترین ستون اور محنت کشوں کے حقوق کی مکمل ادائیگی کو ضروری قرار دیا۔
آپ نے فرمایا کہ محنت کشوں کو منصفانہ تنخواہیں بلا وقفہ اور بلا تاخیر ادا کی جانا چاہییں۔ آپ نے محنت کشوں کے لیے جاب سیکورٹی، بیمہ، تربیت، فلاحی خدمات اور میڈیکل سہولتوں کی فراہمی کو یقینی بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے رواں ایرانی سال کے نام " پروڈکشن لیپ" کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ملکی معیشت میں پیداوار کو وہی اہمیت حاصل ہے جو انسانی جسم میں دفاعی نظام رکھتا ہے۔آپ نے فرمایا کہ جس طرح جسم کا دفاعی نظام وائرس کے مقابلے میں انتہائی اہم ہے اسی طرح ملکی پیداوار اگر مناسب اور پروگریسیو ہوگی تو وہ معیشت کو پابندیوں اور تیل کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ جیسے فطری اور غیر فطری وائرسوں اور دوسرے بحرانوں کے مقابلے میں محفوظ رکھے گی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے پیداوار اور پیداری اداروں کی حمایت کو حکام کی اہم ترین ذمہ داری قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ پیداوار کی حمایت مارکیٹ میں صرف کیش انجیکٹ کرنا نہیں بلکہ سرمایہ کاری اور صاحبان فکر و پیداوار کے راستے میں حائل رکاوٹوں کو بھی دور کیا جانا ضروری ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے سرمایہ کاری کی راہ میں حائل بعض رکاوٹوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ غیر ضروری اور رکاوٹ بننے والے قوانین کی اصلاح، اسمگلنگ کا خاتمہ، بے ہنگام درآمدات کی روک تھام، مالیاتی اور ادارہ جاتی بد عنوانی کے خلاف جنگ، کاپی رائٹ اور ٹریڈ مارک کے تحفظ کو یقینی بنانا، ایسے معاملات ہیں جن پر حکومت، عدلیہ اور مقننہ تینوں کو خاص توجہ دینا چاہیے۔
قابل ذکر ہے کہ رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے بیس مارچ کو نئے ایرانی سال کے آغاز کے موقع پر اپنے تہنیتی پیغام میں رواں ایرانی سال کو پروڈکشن لیپ یا تیز رفتار پیداوار کا سال قرار دیا تھا۔