بسم الله الرّحمن الرّحیم

والحمد لله ربّ العالمین و صلّی الله علی سیّدنا محمّد و آله الطّاهرین.

ہدایت و توفیق خداوندی سے آج مجلس شورائے اسلامی (پارلیمنٹ) کا گیارہواں دور شروع ہو رہا ہے اور اسلامی جمہوریت کی پرشکوہ و درخشاں پیشانی اہل دنیا کی نگاہوں کے سامنے ایک بار پھر جلوہ گر ہے۔ قانون ساز اسمبلی کی ہمیشہ معینہ وقت پر بلا وقفہ تشکیل میں ملت ایران کی نصرت و مدد پر خدائے حکیم و قدیر کا شکر ادا کرتا ہوں اور اپنے عزیز عوام کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور منتخب ہونے والے ارکان کو مبارکباد پیش کرتا ہوں جو رائے دہندگان کا اعتماد حاصل کرنے اور انھیں پرامید بنانے میں کامیاب ہوئے۔

ہمارے عظیم الشان امام (خمینی رحمۃ اللہ علیہ) نے پارلیمنٹ کو تمام امور میں سرفہرست قرار دیا۔ اسے سب سے جامع تعریف سمجھا جا سکتا ہے کہ ایک مختصر جملے میں پارلیمنٹ کی شان و منزلت بھی اور اس کا فریضہ بھی بیان کر دیتی ہے۔ اگر ہم قانون کو آئین کے اندر معین کردہ اہداف اور بلندیوں کی جانب پیش قدمی کا راستہ اور پٹری تصور کریں تو گویا یہ پٹری بچھانا اور نئے راستے کھولنا پارلیمنٹ کی ذمہ داری ہے۔  تمام حکومتی اور عوامی اداروں، نیز عوام الناس کی ذمہ داری ہے کہ اسی راستے پر چلیں۔ اس فریضے پر عمل آوری کو یقینی بنانے کی ذمہ داری عدلیہ کے ساتھ ہی جو قوانین کے نفاذ کی ذمہ دار ہے، پارلیمنٹ پر بھی ہے، چنانچہ تحقیقات کرنے، مجریہ کے اعلی عہدیداروں کی تقرری کو منظور یا مسترد کرنے، انتباہ دینے اور جواب طلب کرنے کا اسے حق ہے۔ بنابریں اگر قانون درست، جامع اور قابل عمل ہے اور اس کے نفاذ کی ضمانت کو بخوبی بروئے کار لایا جائے تو وطن عزیز اپنے اعلی اہداف تک پہنچے گا۔ یہ ہے پارلیمنٹ کی عظیم منزلت اور یہ ہے اس کا حیاتی اور کلیدی فریضہ۔

پارلیمنٹ کو اس عظیم مقام پر آپ محترم ارکان پارلیمنٹ ہی پہنچا سکتے ہیں۔ اگر ارکان پارلیمنٹ ملک کے حالات و ترجیحت کے درست ادراک کے ساتھ، ماہرانہ تشخیص کی بنیاد پر، فعال اور منظم کارکردگی کے ساتھ، پاکدامنی اور دیانت داری کے ساتھ قانون سازی کے فرائض اور دیگر فرائض انجام دیں گے تو پارلیمنٹ عوام کی لئے مرکز امید اور اجرائی عہدیداران کے لئے تکیہ گاہ اور حقیقی معنی میں امور مملکت میں سر فہرست قرار پائے گی۔ ایسی پارلیمنٹ ملک کو اعلی اہداف تک لے جانے میں قابل قدر کردار ادا کرے گی۔ سب سے بڑی مشکل رکن پارلیمنٹ کا زیاں بار فروعی مسائل میں الجھ جانا یا ذاتی و جماعتی مفادات کی بنیاد پر کام کرنا، یا کاموں میں تساہلی برتنا، یا بسا اوقات غیر صحتمند قومیتی، علاقائی اور قبائلی محاذ بندی وغیرہ کرنا ہے۔

اس وقت ملکی  ترجیحات میں معیشت اور ثقافت سر فہرست ہیں۔ اقتصادیات کے میدان میں صاف طور پر نظر آنے والی بنیادی مشکلات کے علاوہ ہمیں یہ اعتراف کرنا پڑے گا کہ 'پیشرفت و مساوات کے عشرے' میں مساوات کے سلسلے میں ہماری کارکردگی خاطر خواہ نہیں رہی۔ اس ناپسندیدہ حقیقت کے مد نظر سب کو کمزور طبقات کی معیشت میں ترجیحی بنیادوں پر بہتری لانے کی فکری و عملی کوشش کرنا چاہئے۔ ماہرین کی سفارش یہ ہے کہ اس ہدف کے حصول کے لئے قومی معیشت کے بنیادی خطوط کی اصلاح  یعنی پروڈکشن، قومی کرنسی کی قدر، افراط زر، فضول خرچی وغیرہ جیسی چیزوں پر توجہ دینا ضروری ہے۔

اس سلسلے میں استقامتی معیشت کی کلی پالیسیاں معتمد گائیڈ لائن ہیں۔ 'ساتویں پروگرام' کی تدوین پر توجہ جو گیارہویں پارلیمنٹ کے ان فرائض میں ہے جن کا وقت قریب آن پہنچا ہے، نیز حکومت کے مالیاتی ذرائع میں خام تیل کی فیصلہ کن حصہ داری کو کم کرنے پر توجہ اپنی جگہ پر ملکی معیشت کے خطوط وضع کرنے کا اچھا موقع بھی ہے، یہ آپ عزیزوں کے لئے اس حقیر کی دوسری سفارش ہے۔

امور کی نگرانی کے فریضے سے متعلق اس حقیر کی تاکید یہ ہے کہ تقوی اور انصاف کو مد نظر رکھا جائے اور ذاتی و جماعتی بنیاد پر استور محبت اور نفرت سے اجتناب کیا جائے۔ نہ تو کسی خدمت گزار اور محنتی عہدیدار کا حق مارا جائے اور نہ بے وجہ چشم پوشی  اور ڈھلائی کی جائے۔

ارکان پارلیمنٹ کا باہمی تعاون، تجربہ کار افراد کے تجربات اور نوجوان اور نو منتخب ارکان کے جوش و خروش کی ہم آہنگی، پاکیزہ اور نیک عمل میں ایک دوسرے سے مقابلہ، عہدے کے حصول کی رقابت سے اجتناب، عالمی اور داخلی حوادث کے سلسلے میں انقلابی موقف، تحقیقاتی مرکز اور احتساب کورٹ پر توجہ، تقاریر میں ملک کی رائے عامہ کو اطمینان و سکون عطا کرنے والی باتیں، مجریہ اور عدلیہ کے ساتھ برادرانہ تعاون، اضافی اور مشکل پیدا کرنے والے قوانین کی منسوخی، قوانین کی بے جا کثرت اور انبار لگانے سے اجتناب آپ ملت کے نمائندوں کے لئے میری دیگر سفارشات ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ ان امور کی پاسداری کی صورت میں ملت ایران کے لئے یہ ثابت ہو جائے گا کہ اس کا انتخاب بالکل درست تھا اور اس طرح انتخابات میں شرکت کی ان کی دلچسپی بڑھے گی۔ تقوی، اللہ پرتوکل اور اعتماد کو اپنا لا متناہی سرمایہ سمجھئے اور پوری قوت و سنجیدگی کے ساتھ آگے بڑھئے۔ اللہ آپ کی مدد فرمائے!

ضروری ہے کہ گزشتہ دور کے ارکان پارلیمنٹ اور بالخصوص محنتی اسپیکر جناب ڈاکٹر لاری جانی کی قدردانی کروں اور ان کے ہر عمل صالح کے لئے اجر و ثواب خداوندی کی دعا کروں۔ حضرت امام زمانہ پر اللہ تعالی کا درود و سلام ہو، شہیدوں کی ارواح طیبہ اور ان کے امام و پیشوا امام خمینی کی روح مطہرہ پر رحمت و مغفرت خداوندی کا نزول ہو۔  

و السّلام علیکم و رحمة الله

سیّدعلی خامنه‌ ای

27 مئی 2020