قائد انقلاب اسلامی نے آٹھویں پارلیمانی انتخابات کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ، جوش و خروش اور زندگی کی گرمی سے سرشار ایرانی قوم اغیار کی آرزؤں کے برخلاف، انتخابات میں بھرپور شرکت کرے گي۔
قدیم تاریخی شہر ابرکوہ کے عوام کی جانب سے والہانہ استقبال کئے جانے پر آپ نے ان کا شکریہ ادا کیا اور ایرانی عوام میں پائے جانے والے جوش و خروش کے جذبات کو اسلامی انقلاب کا ثمرہ قرار دیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ کسی بھی ملک کی قوم کا جوان اور جذبات سے سرشار رہنا اس ملک کے تابناک مستقبل کی ضمانت ہے اور ایرانی قوم اللہ تعالی کے فضل و کرم سے امید و رعنائي کا سرچشمہ بن گئي ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے عوام کے سلسلے میں ذمہ داریوں سے غفلت اور بے حسی کو شاہ کی طاغوتی حکومت کی بہت بڑی خامی قرار دیا اور فرمایا کہ اس حکومت کے عہدہ دار صرف ایسے علاقوں میں کام کے متلاشی رہتے تھے جو ان کے لئے سودمند ہوں۔ انقلاب نے اس رسم کو بدل دیا اور ملک کے سبھی علاقوں کے عوام کے سلسلے میں ذمہ داری کا احساس اور منصفانہ نقطہ نگاہ کو حکام کا سب سے بڑا فریضہ قرار دیا جو دور اور نزدیک کے سبھی علاقوں کی ترقی کے لئے حکومت کی کوششوں پر منتج ہو۔
آپ نے عوام کی خود اعتمادی اور پختہ ارادے کو ملک کی پیش رفت کا اہم عنصر قرار دیا اور ایرانی قوم میں بے اعتمادی اور احساس کمتری عام کرنے کی سامراج کی تشہیراتی کوششوں کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ اسلامی انقلاب نے معاشرے کی فضا کو احساس کمتری کی آلودگي سے صاف کیا نتیجتا ایرانی قوم درخشاں ماضی پر نظر رکھتے ہوئے اسلام پر اپنے ایمان اور اندرونی صلاحیتوں کے سہارے آج ترقی و پیش رفت کی منزلیں طے کر رہی ہے۔
قائدانقلاب اسلامی نے قوم میں مستقبل کی امید کی تقویت پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا کہ انقلاب کے بعد بڑی اہم کامیابیاں ملی ہیں تاہم ایرانی قوم کے اصل مقام اور شان و منزلت کو دیکھتے ہوئے یہ کامیابیاں کافی نہیں ہیں بلکہ قوم کو اپنا یہ مقام حاصل کرنے کے لئے مزید تیز رفتاری کے ساتھ ملک کو آگے لے جانا ہوگا۔
آپ نے پختہ قومی ارادے کو ملک کی مسلسل کامیابیوں کا راز قرار دیا اور فرمایا کہ ملک کے کسی بھی خطے میں کسی بھی پیشے اور کام میں مصروف شخص کو چاہئے کہ وطن کی ترقی کے سلسلے میں ذمہ داری کا احساس کرے اور اپنے فرائض کی درست انجام دہی کے ذریعے بلند اہداف کی جانب قوم کے سفر میں اپنا کردار ادا کرے۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ایرانی قوم نے زمانے کی ضرورتوں کے مطابق اسلام کی تصویر پیش کرکے انسانی معاشرے کی ایسی خدمت کی ہے جو کبھی بھی بھلائي نہیں جا سکتی۔ آپ نے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے اسلام کا جو جدید سیاسی و سماجی نظریہ پیش کیا ہے وہ حقیقی خوش بختی اور اخلاقیات و روحانیت کے لئے تڑپنے والی دنیا بھر کی اقوام کے لئے بہترین نمونہ عمل بن سکتا ہے ویسے بھی دنیا کے انصاف پسند دانشور اس حقیقت کے معترف ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ حکومت واقعی بے تکان سعی و کوشش کر رہی ہے اور ترقیاتی امور اور عوام کی مشکلات پر بھرپور توجہ دینے کے ساتھ ہی انقلاب کے اقدار کی فخریہ پاسداری کر رہی ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے قوم کے عزم راسخ، میدان عمل میں بھرپور شرکت ، جوش و خروش اور عملی سرگرمیوں کو دشمن کی مایوسی کا باعث قرار دیا اور فرمایا کہ ایرانی قوم دنیا کےسامنے کسی بھی مسئلے میں کمزوری کا اظہار اور پسپائی اختیار نہیں کرے گی۔
آپ نے ایٹمی مسئلے میں عوام اور حکام کی ثابت قدمی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ ثبات و پائداری ایک قومی ضرورت ہے کیونکہ اگر آج ہم ایٹمی توانائي کے حصول کی کوششیں روک دیں تو ایک تو ہم دنیا سے پیچھے رہ جائيں گے اور دوسرے یہ کہ دشمن کی جرئت بڑھے گی لہذا ملک بھر میں ہر ایرانی شہری کی زبان پر یہ نعرہ بالکل درست ہے کہ ایٹمی توانائي اور یہ ٹکنالوجی حقیقت میں ایرانی قوم کا مسلمہ حق ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اسی طرح آئندہ پارلیمانی انتخابات میں عوام کی بھرپور شرکت کو ایرانی قوم کے عزم راسخ اور قوت فیصلہ کا مظہر قرار دیا اور فرمایا کہ دشمن نے ہمیشہ عوام کو حق رای دہی کےاستعمال سے روکنے کی کوشش کی لیکن عوام نے پارلیمانی اور دیگر انتخابات میں دشمن کی خواہش کے بالکل بر عکس عمل کیا اور اپنی ذمہ داری ادا کی۔ اس دفعہ بھی یہی منظر دوبارہ سامنے آئے گا۔
قائد انقلاب اسلامی نے انتخابات کو مثبت، صحتمند اور مفید رقابت و مقابلہ آرائي کا میدان قرار دیا اور امیدواروں نیز ان کے حامیوں کو انتخابی ضابطہ اخلاق کی پابندی کی نصیحت کرتے ہوئے فرمایا کہ اللہ تعالی سے یہ دعا کرتا ہوں کہ وہ ایرانی قوم کو ایک بار پھر فریضے کی بحسن و خوبی ادائگی کی توفیق عطا کرے۔