قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا ہے کہ قوموں کی بلند ہمتی اور اسلام کی راہ میں ان کی پیش قدمی کی برکتوں سے علاقے کا مستقبل اس کے حال سے بدرجہا بہتر ہوگا۔
قائد انقلاب اسلامی نے آج صبح یوم محنت کشاں کی مناسبت سے پورے ملک سے تہران آنے والے محنت کش طبقے کے افراد کے اجتماع سے خطاب میں علاقے کے تغیرات اور ایران کے سلسلے میں دشمنوں کی ناکامی کا ذکر کیا۔ آپ نے سامراج کے انسان دشمن اداروں کی اسلامی جمہوریہ پر ضرب لگانے کی مسلسل کوششوں کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ وہ چاہتے تھے کہ ایران کو تنہا کر دیں تاکہ اسلامی نظام یعنی اسلامی و انسانی عظمت و شرف کا یہ مظہر دیگر قوموں کے لئے قابل تقلید نمونہ نہ بن سکے لیکن ملت ایران اور اسلامی جمہوری نظام اس وقت علاقے کے عوام کے عظیم الشان انقلابات کے سلسلے میں ہمیشہ سے زیادہ توجہ اور احترام کا مرکز بنا ہوا ہے۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے دشمنوں کی شکست اور ملت ایران کی روز افزوں توفیقات کو وعدہ الہی کی تکمیل کی علامت قرار دیا اور فرمایا کہ ایران کی قوم، حکومت اور ذمہ دار افراد ذکر الہی کے ساتھ راہ خدا میں اپنی کوشش اور پیش قدمی جاری رکھیں گے اور خدائے کریم اپنا فضل و کرم اس قوم کے شامل حال رکھے گا۔
قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے پیشرفت و ارتقاء کو ملت ایران کا یقینی مستقبل قرار دیا۔
قائد انقلاب اسلامی نے اسلام اور صاحبان فکر کے درمیان محنت کش طبقے کی خاص شان و منزلت کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ سرکاری اور غیر سرکاری شعبوں نیز عوام کی اقتصادی جہاد کے تقاضوں پر بھرپور توجہ عظیم الشان و سربلند مملکت ایران کی برق رفتار ترقی کا باعث بنے گی۔ قائد انقلاب اسلامی نے اس خطاب میں عقل و منطق کی روشنی میں کام اور محنت کش طبقے کو افراد اور معاشرے کی ضروریات کی تکمیل کے سلسلے کی ایسی کڑی بتایا جس کا کوئی اور متبادل نہیں ہے۔ آپ نے کام اور محنت کش طبقے کی اہمیت کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا کہ اسلام میں محنت کش کی اہمیت عقل و منطق کی رو سے اس طبقے کو حاصل اہمیت سے کہیں بالاتر ہے کیونکہ اسلام کام اور محنت کو عبادت و عمل صالح کا درجہ دیتا ہے اور پیغمبر اسلام نے مزدور کے ہاتھوں کا اس لئے بوسہ لیا کہ آتش جہنم ان ہاتھوں تک نہیں پہنچ سکتی۔ قائد انقلاب اسلامی نے ظالم شاہی حکومت کے خلاف ملت ایران کی جد و جہد کی کامیابی میں معاشرے کے محنت کش طبقے کے کردار کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ اسلامی انقلاب کے اوائل میں اس زمانے کے بائیں بازو کے عناصر اور حلقوں یعنی کمیونسٹوں نے بڑی کوشش کی کہ محنت کش طبقے کو اسلام اور اسلامی نظام کے مد مقابل کھڑا کر دیں لیکن محنت کش طبقے کو دین و مذہب کی آواز زیادہ پرکشش اور جانی پہچانی معلوم ہوئي اور یہ طبقہ سازشوں کے خلاف اٹھ کھڑا ہوا۔ قائد انقلاب اسلامی نے مقدس دفاع میں محنت کش طبقے کی وسیع خدمات اور اس کے بعد محنت و عمل کے میدان میں اس کی زبردست مساعی و پیشرفت کو اسلام کے تئیں محنت کش طبقے کے اندر جذبہ التزام و فرض شناسی کی علامتوں میں شمار کیا اور فرمایا کہ باغیرت اور با عزت ایرانی محنت کش اپنے کام کو ایک جہاد اور پیکار کی حیثیت سے دیکھتا ہے اور اپنی سنجیدہ، خلاقانہ اور ایرانی ذوق و استعداد پر استوار جانفشانی سے دنیائے استکبار اور ان افراد کا مقابلہ کرتا ہے جو وطن عزیز کو اقتصادی سقوط اور کساد بازاری کی طرف لے جانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
قائد انقلاب اسلامی نے کام کے شعبے میں دخیل تمام عناصر اور افراد کے درمیان ہمدلی اور محبت کا ماحول پیدا کرنے کی کوششوں کو اسلامی نظام اور حکام کی بنیادی پالیسی قرار دیا اور فرمایا کہ بیشک ملک میں کچھ ایسے افراد بھی ہیں جو مزدور طبقے پر ظلم کرتے ہیں اور ان کے حقوق کو نظر انداز کر دیتے ہیں لیکن اسلامی نظام کی پالیسی بنیادی طور پر مزدور و ملازم، مالک اور متعلقہ شعبوں کے درمیان ہمدلی اور ہم فکری پیدا کرنے پر مرکوز ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے محنت کش طبقے کے مسائل کے حل اور ان کی حالت میں بہتری لانے کے مقصد سے جاری حکومت کے اقدامات اور منصوبوں کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ اس طرح کے اقدامات کئے جانے چاہئیں کہ ملک کا مزدور طبقہ ملک کے خوشحال اور جملہ وسا‍ئل سے آراستہ طبقات میں شامل ہو جائے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں نئے ہجری شمسی سال سنہ تیرہ سو نوے کو اقتصادی جہاد کے سال سے موسوم کئ‍ے جانے کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ دشمن نے ثقافتی، سیاسی، سیکورٹی اور دیگر میدانوں میں اسلام اور اسلامی جمہوریہ کے خلاف اپنی سرگرمیاں تیز کرنے کے ساتھ ہی اپنی کوششوں کو خاص طور پر اقتصادی شعبے پر مرکوز کر دیا ہے تاکہ عوام اسلامی نظام اور حکام سے برگشتہ ہو جائیں لہذا ضروری ہے کہ اخلاص عمل اور بصیرت کے ساتھ اپنی تمام تر توانائیوں کو بروئے کار لاتے ہوئے دشمن کے خلاف جہاد کے لئے آگے بڑھا جائے۔
قائد انقلاب اسلامی نے اقتصادی جہاد کے سال میں حکومتی اور نجی شعبوں اور عوام کے فرائض پر تاکید کرتے ہوئے محنت کش طبقے کو پوری پختگی کے ساتھ اپنے کام انجام دینے کی دعوت دی اور فرمایا کہ کام بالکل محکم اور درست انداز میں پوری باریک بینی کے ساتھ انجام دیا جانا چاہئےـ
آپ نے ایرانی مصنوعات کے معیار کو اور بہتر بنانے کو محنت کش طبقے اور مالکان کی اہم ذمہ داری قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ ہمیں ایسے اقدامات انجام دینے کی ضرورت ہے کہ ایرانی مصنوعات ایرانی اور غیر ملکی صارفین کی نگاہ میں پسندیدہ، پائیدار اور پرکشش بن جائیں البتہ اس کے لئے حکومتی اداروں کو ضروری مقدمات کی فراہمی جیسے مختلف طرح کی مہارتوں کی تعلیم پر توجہ دینا چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے ایرانی فن اور صلاحیت کے امتزاج کو ملکی مصنوعات کو مزید معیاری بنانے کی ایک شرط قرار دیا اور فرمایا کہ بعض ملکی مصنوعات غیر ملکی مصنوعات کے ہم پلہ اور بعض دیگر غیر ملکی مصنوعات سے بہتر ہیں۔ یہ خصوصیت تمام خوردنی اشیاء، ملبوسات اور دیگر وسائل میں بھی پیدا کی جانی چاہئے۔ آپ نے مزید فرمایا کہ محنت کش طبقے، انجینیئروں اور سرمایہ کاروں کے تعاون سے ملکی مصنوعات کے شعبے کو ہم میں استعداد موجود ہے کے نعرے کی عملی تصویر میں بدل دینا چاہئے۔
قائد انقلاب اسلامی نے غیر ملکی اشیاء کے استعمال کو شان و شوکت کی علامت تصور کرنے والے بعض افراد کے بارے میں فرمایا کہ غیر ملکی اشیاء کو اپنی پسند بنا لینا اور ایرانی محنت کشوں کی جانفشانی کو نظر انداز کرنا بری عادت اور ایک طرح کی بیماری ہے جو ملک کی دولت اور سرمائے کو غیر ملکی مزدوروں کی جیب میں ڈالتی ہے۔
قائد انقلاب اسلامی نے مقامی طور پر تیار کی جانے والی اشیاء کے استعمال کو اقتصادی جہاد کے سال میں ضروری مجاہدتوں کا جز قرار دیا اور فرمایا کہ مقامی مصنوعات کی عوام میں پذیرائي کے ساتھ ہی یہ بھی ضروری ہے کہ ان مصنوعات کی کیفیت اور معیار کو مطلوبہ سطح تک پہنچایا جائے۔
قائد انقلاب اسلامی نے رواں سال میں حکام کی ذمہ داریوں کی تشریح کرتے ہوئے روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے پر خاص تاکید فرمائی اور کہا کہ پورے ملک میں معاشی بنیادی تنصیبات پر توجہ اور صنعتی و زرعی شعبے میں کام بہت ضروری اور جہاد فی سبیل اللہ کا مصداق ہے۔
آج کے اجتماع میں قائد انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل لیبر اور سماجی امور کے وزیر جناب شیخ الاسلامی نے ملک کی اقتصادی ترقی میں افرادی قوت کے بے مثال کردار کی جانب اشارہ کیا اور کہا کہ ان کی وزارت نے محنت کش طبقے اور سرمایہ کاروں کے نمائندوں کے تعاون سے معیاری کام کی قومی سند کو منظوری دی ہے جس کا مقصد روزگار کو فروغ دینا، افرادی قوت کو تحفظ فراہم کرنا اور پیداواری شعبے کی اعانت و دفاع کرنا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پالیسیوں، قوانین اور ضوابط کی اصلاح کے لئے بھی اہم قدم اٹھائے گئے ہیں۔ جناب شیخ الاسلامی نے کہا کہ نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی، چھوٹی صنعتوں کو فروغ دینا، محنت کش طبقے اور سرمایہ کاروں میں بہترین کارکردگی کے حامل افراد کی حوصلہ افزائی، مزدوروں کو مکمل بیمہ سہولیات، ہوم لون اور کریڈٹ کارڈ کی فراہمی وہ اہم اقدامات ہیں جو ان کی وزارت نے انجام دئے ہیں۔