ایران کی پارلیمنٹ مجلس شورائے اسلامی کا نواں دور آج اتوار 27 مئی سنہ 2012 کی صبح کو رہبر معظم انقلاب آیت اللہ العظمی خامنہ ای دام ظلہ کے اہم پیغام سے شروع ہوا۔
یہ پیغام نویں پارلیمنٹ کی افتتاحی تقریب میں رہبر انقلاب کے دفتری امور کے نگران اعلی حجت الاسلام و المسلمین جناب محمدی گلپائیگانی نے پڑھ کر سنایا۔ جو کچھ اس طرح ہے۔؛
بسم اللہ الرحمن الرحیم
اسلامی جمہوریہ میں قانون سازی کے نویں دور کا آغاز، خداوند حکیم و قدیر کے منشا و ارادے کے تحت، قوت و اقتدار سے معمور وہ پیغام ہے جس میں ملت ایران نے معاصر دنیا کو مخاطب قرار دیا ہے اور مختلف قوموں کی رائے عامہ کے ذہنوں میں کبھی مٹائے نہ جانے والے حقائق ثبت کر دئے ہیں۔ دشمنیوں کے ہجوم میں قومی عزم و ارادے کی کامرانی، اسلامی انقلاب پر استوار انتظامی ڈھانچے کی پختگی اور نظام کا استحکام، ایک قوم کی سرنوشت اور زندگی کی راہوں کے تعین میں ایمان و بصیرت کا منفرد و بے مثال کردار اور پھر ایک ایسی ملت کی سچی تصویر کہ جس نے پہلی مرتبہ اسلامی جمہوریت کی بالادستی نہ صرف زبان سے بلکہ اپنی سخت و دشوار مجاہدت کے ذریعے دنیا کے سامنے پیش کرکے معاشرتی زندگی سے دین کی جدائی کے دعوے کو باطل کر دیا ہے انہی موثر حقائق اور دائمی نقوش کا ایک حصہ ہے۔
عالمی رائے عامہ تک اس بصیرت افروز و پرمغز پیغام کے پہنچانے میں ملت ایران کی کامیابی ایک اور لطف و عنایت ہے جو اس دشوار راہ سے گزرنے میں خدائے قوی و مہربان کی جانب سے ہمیشہ نصرت و رہنمائی کی صورت میں شامل حال رہی ہے اور اس نے اس مومن و مجاہد ملت کو کبھی بھی اکیلا نہیں چھوڑا ہے۔ ہم اپنے پورے وجود کے ساتھ خدائے عزوجل کے شکر گزار ہیں اور اس کی با عظمت بارگاہ میں ہماری پیشانی سجدہ ریز ہے۔
اسی طرح میں واجب سمجھتا ہوں کہ قلب کی گہرائیوں کے ساتھ ایران کی اس تاریخ ساز عظیم ملت کی تکریم اور قدرشناسی کے لئے درود بھیجوں کہ انہوں نے ہمیشہ کی طرح اس امتحانی میدان میں بھی اپنی بروقت حاضری اور موجودگی کے ذریعے اپنی بصیرت، خود اعتمادی اور زمانہ کی صحیح شناخت کا ثبوت پیش کیا ہے۔
نیز میں اپنا فریضہ سمجھتا ہوں کہ ملک کے حکام، وزارت داخلہ میں انتخابات کے انعقاد کے نگراں ادارے، فقہا اور قانون دانوں کی سپریم کونسل شورائے نگہبان اور اس میدان میں سرگرم پوری معاون مشینری خصوصا قومی ذرائع ابلاغ، انتظامی اراکین سیکورٹی فورسز، مذہبی و سیاسی گروہ اور شخصیتیں کہ جنہوں نے اپنی اپنی جگہ کسی بھی سطح پر اس عوامی کارنامہ کے انعقاد میں کوئی کردار ادا کیا ہے ان سب کی قدردانی اور شکریہ ادا کروں۔ اسی طرح لازم ہے کہ آٹھویں پارلیمنٹ کے تمام اراکین او راس کے اسپیکر کا، ان خدمتوں کے سلسلے میں جن کی انہوں نے اپنی بھاری ذمہ داریوں کے دوران انجام دہی کی توفیق حاصل کی ہے صمیم دل سے شکریہ ادا کروں۔
اب نویں پارلیمنٹ کے طلوع و آغاز کے موقعے پر محترم نمائندوں کی خدمت میں میری جانب سے بنیادی ترین نصیحت یہ ہے کہ انہوں نے جو پرخطر مقام عوام کی رائے سے حاصل کیا ہے وہاں صرف الہی ذمہ داری کے ساتھ قومی نمائندگی کے بھاری فرائض کی ادائگی کے لئے بیٹھیں اور شخصی، گروہی، جماعتی اور علاقائی جذبوں اور دوستی و دشمنی کو قانون سازی میں جو مجلس شورائے اسلامی کا اہم ترین فریضہ ہے نیز قانون پر عمل درآمد کی نگرانی کے مرحلے میں اور یقینی طور پر ملکی فضاء کو متاثر کرنے والے موقفوں میں بھی، ہرگز دخیل نہ ہونے دیں۔ ان سب میں سر فہرست قانون ہے۔ قانون کو مفید و کارآمد، عصری تقاضوں سے ہماہنگ، شفاف، عمومی ضرورتوں پر مرکوز، قومی مفادات کی تکمیل کا حامل ہونا چاہئے۔ ترقی و انصاف کی دہائی میں تمام قوانین وہ ہونے چاہئے جو ان دونوں عوامی پہچان کو عملی جامہ پہنانے میں مدد کریں اور طویل المدت نقطہ نگاہ سے جس قدر بھی طویل و عریض ہونا ممکن ہے اس کا دامن زیادہ سے زیادہ وسیع ہونا چاہئے۔ تا کہ قانون ملک کی اولویتوں پر حاوی و محیط ہو اور قانون سازی کے اہتمام میں مناسب مقام پیدا کر سکے۔
ایرانی پارلیمنٹ مجلس شورائے اسلامی ملک اور اسلامی نظام کا ایک بنیادی رکن ہے۔ وہ تمام چیزیں جو اسلامی نظام میں ایک امتیاز اور پہچان کی حیثیت رکھتی ہیں، انہیں مجلس میں متجلی و منعکس ہونا چاہئے۔ ایمان، شجاعت، تقدم، نظام کی بنیادوں پر استقامت، دشمنوں کے مقابلے میں ثبات و اولوالعزمی، عصری تقاضوں سے ہم آہنگی، جدت و خلاقیت، اتحاد اور قومی یکجہتی، جذبہ قربانی کے ساتھ کار و کوشش، تمام انفرادی اور اجتماعی قوتوں اور صلاحیتوں کو بروئے کار لانا وہ نشانیاں ہیں جو ایک کامیاب مجلس کی شناسائی کر سکتی ہیں۔
(ملک کی) دوسری قوتوں کے ساتھ حقیقی اور مخلصانہ تعاون اور بلا وجہ کی دشواریاں ایجاد کرنے سے پرہیز بھی ایک اور اہم علامتی نشان ہے جو قومی یکجہتی میں فیصلہ کن کردار کا حامل ہے اور ملک سے ہمدردی رکھنے والوں نے ہمیشہ اس پر زور دیا ہے اور دنیا کی نگاہ میں عوامی مفادات اور ملت ایران کی وجاہت اسی سے وابستہ سمجھی جاتی ہے۔ یہ نصیحت ہمیشہ ملک کی دوسری قوتوں نیز تمام ذمہ دار افراد اور ڈھانچوں سے بھی تعلق رکھتی ہے اور سبھی کو قانون اور آئین کو فصل الخطاب یعنی آخری مرحلہ سمجھنا چاہئے۔
میں نے مجلس کے پچھلے دوروں میں بھی اپنے محترم نمائندوں کی خدمت میں بعض نصیحتیں عرض کی ہیں اور انہیں فریضے کی ادائگی کی طرف، جو اس چند روزہ دنیا اور میدان آخرت میں خداوند عالم کی عدل پرور نگاہوں سے اوجھل نہ ہو سکنے والی ذمہ داری ہے، پہلے بھی متوجہ کیا ہے اور آج بھی میں تمام محترم نمائندوں کو مخلصانہ طور پر ان گزارشوں کی طرف متوجہ کر رہا ہوں۔
آخر میں پیغمبر اعظم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم، دیگر انبیائے کرام، ائمہ معصومین علیہم السلام اور حضرت ولی اللہ الاعظم روحی فداہ کی خدمت میں تحیۃ و سلام پیش کرتا ہوں اور شہیدوں کی ارواح طیبہ اور ان شہیدوں کے امام (امام خمینی رحمت اللہ علیہ) پر درود کے ساتھ اپنی بات ختم کر رہا ہوں۔ آپ سب کے لئے اللہ تعالی کی نصرت و ہدایت اور توفیقات کا طالب ہوں۔
و السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ