امام سجاد، امام  باقر اور امام صادق علیہم السلام کے عہد کو خالص اسلام کی فکری، علمی اور ثقافتی تشریح کا زمانہ کہا جا سکتا ہے۔ یہ وہ زمانہ ہے جس میں امام زین العابدین علیہ السلام نے حقیقی اسلام کی تعمیر نو، امام محمد باقر علیہ السلام نے اسلام کے بنیادی ڈھانچے کی تشریح اور  امام جعفر صادق علیہ السلام نے اس ڈھانچے پر دین کو استوار کرنے کا  کام کیا۔ لہذا موافق اور سازگار حالات اور پچھلے امام کے کاموں کے نتیجے میں ہموار ہونے والی راہ، اس بات کا سبب بنی تھی کہ امام صادق علیہ السلام، اسی سچی امید کا مظہر بن جائيں، جس کا شیعہ برسوں سے انتظار کر رہے تھے۔ (پیشـوائے صادق، صفحہ 59)

چنانچہ امام صادق علیہ السلام اپنے عظیم المرتبت والد کی نظر میں اور ساتھ ہی شیعوں کی نظر میں بھی، امامت اور تشیع کے آئيڈیلز کا مظہر ہیں۔ گویا سلسلۂ امامت نے انھیں، امام زین العابدین اور امام باقر علیہما السلام کی کوششوں کو نتیجہ خیز بنانے کے لیے ایک ذخیرے کے طور پر مدنظر رکھا ہے۔ گویا وہ وہی ہیں، جسے علوی حکومت اور توحیدی نظام کی تعمیر نو کرنی اور اسلام کا دوبارہ احیاء کرنا ہے۔ ان سے پہلے کے دو امام اس دشوار راہ کے ابتدائي مراحل طے کر چکے ہیں اور اب آخری قدم اٹھانے کی ان کی باری ہے۔ (پیشـوائے صادق، صفحہ 62)

اسی بنیاد پر امام جعفر صادق علیہ السلام کا منصوبہ یہ تھا کہ امام باقر علیہ السلام کی شہادت کے بعد کاموں کو سمیٹیں، ایک اعلانیہ قیام برپا کریں، بنی امیہ کی حکومت کو گرا دیں اور خود خلافت کا پرچم بلند کریں۔(11/6/1979)

تاریخی لحاظ سے امام صادق علیہ السلام کی امامت کا زمانہ دو حصوں میں تقسیم ہوتا ہے۔ پہلا حصہ، بنی امیہ کی حکومت کا آخری زمانہ ہے جس میں امام صادق علیہ السلام کی جدوجہد بہت پرجوش، ایک دم واضح اور بہت ٹھوس تھی۔ امام علیہ السلام کھلم کھلا خانۂ خدا میں، منیٰ میں اور عرفات میں لوگوں کی بھیڑ کے سامنے کھڑے ہوتے تھے اور کہتے تھے کہ حاکم میں ہوں۔ (ہمرزمان حسین، صفحہ 195) امام کا یہ انداز بنی امیہ کے آخری دور میں ان کی جدوجہد کے عروج کی نشاندہی کرتا ہے۔ (6/9/1988)

امام صادق علیہ السلام کی امامت کا دوسرا حصہ، بنی عباس کی خلافت کے آغاز کے ساتھ شروع ہوتا ہے۔ اس حصے میں امام عالی مقام کو بہت زبردست جدت عمل سے کام لینا تھا۔ سب سے پہلے اپنے تبلیغی مشن کو پھر سے شروع کریں، دوسرے، شیعہ طرز فکر کو عوام کے درمیان رائج کریں، تیسرے ان لوگوں کی تربیت اور پرورش کریں جنھیں ان کے ساتھ کھڑا ہونا، آگے بڑھنا اور قیام کرنا ہے۔ امام جعفر صادق علیہ السلام ان سارے کاموں میں مشغول تھے۔ (ہمرزمان حسین، صفحہ 199)

دوسرے الفاظ میں امامت کی تشریح اور تشہیر؛ شیعہ فقہ کی طرز پر دینی احکام کا بیان اور ان کی تبلیغ، شیعی نظریات کی بنیاد پر قرآن مجید کی تفسیر اور خفیہ نظریاتی و سیاسی سسٹم کی تشکیل، (پیشوای صادق صفحہ 65) الہی تحریک اور اپنی جدوجہد میں امام عالی مقام کے اصلی اقدامات میں سے تھے۔

آخری بات یہ کہ حضرت امام صادق علیہ السلام کے زمانے میں، وقت نے انھیں ایک موقع دیا اور حضرت ایک ایسا کام کرنے میں کامیاب رہے کہ معاشرے میں صحیح اسلامی معرفت کی بنیادیں اتنی مضبوط ہو جائيں کہ پھر تحریفوں کے ذریعے ان بنیادوں کو نہ ہلایا جا سکے۔ آپ نے یہ کام کیا تاکہ یہ راستہ باقی رہے اور تاریخ کے کسی بھی حصے میں، جو لوگ اہل ہیں، وہ اس راہ پر چل سکیں اور اسلامی نظام اور اسلامی نظام پر مبنی ڈھانچہ وجود میں لا سکیں اور یہ اونچی عمارت تعمیر کر سکیں۔ یہ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کا کام ہے۔ (8/11/2005)