(وہ نکتہ) جس پر سیاستدانوں، حکام، با اثر افراد، اعلی عہدیداروں اور عمائدین کو بہت زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے، وہ ہے ذاتی انحراف اور بد عنوانی میں مبتلا ہونے کا معاملہ۔ ہم سب کو بہت محتاط رہنا چاہیے۔ #انسان کے لیے انحراف اور بد عنوانی میں پڑنے کا خطرہ موجود رہتا ہے۔ کبھی کبھی چھوٹی لغزشیں #انسان کو بڑی اور بہت بڑی لغزشوں تک اور کبھی کھائیوں کی گہرائی میں پہنچا دیتی ہیں۔ بہت زیادہ چوکنا رہنے کی ضرورت ہے۔ #قرآن نے متنبہ کیا ہے۔ قر‏آن میں مختلف مقامات پر یہ انتباہ موجود ہے۔ ایک جگہ ارشاد ہوتا ہے: "ثمّ كان عاقبۃ الّذين اساؤا السّوء ان كذّبوا بآيات اللَّہ" (پھر ان لوگوں کا انجام، جنھوں نے (مسلسل) برائیاں کیں برا ہی ہوا کیونکہ انھوں نے اللہ کی آیتوں کو جھٹلایا تھا۔ #سورۂ روم، آيت 10) بعض کاموں کا انجام یہ ہوتا ہے کہ انسان آیات الہی کو  جھٹلانے جیسی بد ترین حالت میں پہنچ جاتا ہے۔ دوسری جگہ کہا گيا ہے: "فاعقبھم نفاقا فى قلوبھم الى يوم يلقونہ بما اخلفوا اللَّہ ما وعدوہ" (تو (اس روش کا نتیجہ یہ نکلا کہ) #خدا نے ان کی وعدہ خلافی کی وجہ سے قیامت تک ان کے دلوں میں نفاق قائم کر دیا۔ سورۂ توبہ، آيت 77) اللہ تعالی سے وعدہ خلافی کی تو اس کے نتیجے میں ان کے دلوں میں نفاق پیدا ہو گيا۔ یعنی انسان کوئی ایسا گناہ کرتا ہے جو اسے نفاق کی کھائي میں گرا دیتا ہے، نفاق کفر باطنی ہے۔

امام خامنہ ای

11/9/2009