میرے عزیز جوانو! اور بچو! آپ سب کے سب اپنے ملکوں میں ایک کردار کے حامل بن سکتے ہیں۔۔۔ دینی مسائل، ثقافتی مسائل، سیاسی مسائل یا اخلاقی مسائل کے موضوع پر اپنے ارد گرد کے ماحول میں اچھے مستقبل کی فکر سرور و نشاط اور امید و اطمینان کی فضا ایجاد کرنے نیز اطاعت و بندگی اور شریعت اسلامی کی پابندی کی راہ میں جو افراد اور معاشرے کی سربلندی کا بہت بڑا سرمایہ ہے، مجاہدت کر سکتے ہیں، آپ سب مدرسوں میں، اسکولوں اور یونیورسٹیوں میں، اپنے دفتروں اور کاروباری مرکزوں میں کردار ادا کر سکتے ہیں، ایک بیدار و آگاہ، پر نشاط و پر امید، پاکیزہ دامن جوان، ایک تاریخ کا پاسباں بن سکتا ہے، یہی وجہ ہے کہ صیہونیوں ، سامراجی طاقتوں اور دنیا پر مسلط کمپنیوں نے دنیا کے مختلف ملکوں کے جوانوں پر برسوں کام کیا ہے اور تلاش و کوشش کی ہے کہ شاید وہ جوان نسلوں کو خراب کرنے میں کامیاب ہو جائیں، اُن کے عزم و ہمت اور امید و اطمینان کو ان سے سلب کر لیں، اُن کے مستقبل کو ان کی نگاہوں میں تیرہ ؤ تار کردیں وہ سب اپنے مستقبل کی طرف سے مایوس ہوجائیں اور ان کو اخلاقی اور اعصابی مشکلات سے دوچار کر دیں جو کچھ آپ دنیا میں دیکھ رہے ہیں کوئی اتفاقی چیز نہیں ہے۔

امام خامنہ ای 

30/ اکتوبر /1998