قرآن سننا ایک واجب و لازم عمل ہے، اب یا تو خود آیت کی تلاوت کیجئے یا پھر کسی اور سے قرآن کی تلاوت سنئے، (بہر صورت) یہ لازمی عمل ہے؛ اولا یہ وحی پر ایمان کا لازمہ ہے: ’’الَّذِينَ آَتَيْنَاھمُ الْكِتَابَ يَتْلُونَہ حَقَّ تِلَاوَتہِ ۔۔۔(جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے وہ اسے اس طرح پڑھتے ہیں جس طرح پڑھنے کا حق ہے۔۔۔) (سورۂ بقرہ/آیت نمبر ۱۲۱ کا ایک حصہ) یہ لوگ جو قرآن کی تلاوت کرتے ہیں، تلاوت کے حق کا پاس و لحاظ رکھتے ہوئے یہ لوگ اس پر ایمان رکھتے ہیں، پس قرآن کی تلاوت اس پر ایمان کا لازمہ ہے۔ یا ارشاد ہوتا ہے: ’اَفَلَا يَتَدَبَّرُونَ الْقُرْآَنَ ۔۔۔‘‘ (سورۂ نسا/ آیت نمبر 82 کا ایک حصہ) کیا تم قرآن پر غور و فکر نہیں کرتے؟ اچھا یہ تدبر اور غور و فکر کب ممکن ہے؟ اس وقت کہ جب آپ تلاوت کریں یا سماعت فرمائیں، اس صورت میں قرآن کا یہ سننا صرف تفنن طبع نہیں ہے ۔۔۔ سال کےدوران کوئی دن ایسا نہیں گزرے کہ آپ قرآن نہ کھولیں اور قرآن کی تلاوت (یا سماعت) نہ فرمائیں، قرآن کا سننا اولا ایمان کے سبب ایک فریضہ ہے، ثانیا الہی رحمت کے لئے زمین فراہم کرتا ہے؛ ارشاد ہوتا ہے: ’’ وَاذَا قُرِئَ الْقُرْآَنُ فَاسْتَمِعُوا لَہُ واَنْصِتُوا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ ۔۔۔ (اور (اے مسلمانو) جب قرآن پڑھا جائے تو کان لگا کر (توجہ سے) سنو اور خاموش ہو جاؤ تاکہ تم پر رحمت کی جائے۔) (سورۂ اعراف/آیت نمبر ۲۰۴) یعنی قرآن کا سننا یا سماعت فرمانا رحمت پروردگار کے در کھول دیتا ہے۔
امام خامنہ ای
23/ مارچ /2023