وہ تمام چھوٹے بڑے ادارے جو دنیا میں مختلف عنوانوں سے پائے جاتے ہیں اور کمین میں بیٹھے ہیں کہ کسی گوشے میں ان ممالک میں کہ جن کے ساتھ امریکہ کے تعلقات کسی بھی سبب اچھے نہیں ہیں، کبھی کوئی مسئلہ پیدا ہوجاتا ہے تو فورا بھونپو بجانا شروع کر دیتے ہیں کہ وہاں انسانی حقوق پامال ہو رہے ہیں، آخر کیوں اپنے ہونٹ سیے، خاموش بیٹھے ہیں، بشریت کے دشمن خبیث صہیونیوں کی غاصب حکومت دسیوں افراد کو مار ڈالتی ہے اور سیکڑوں افراد کو مجروح کر دیتی ہے اور انسانی حقوق کے جو محافظ ادارے ہیں گلا گھونٹے خاموش بیٹھے رہتے ہیں اور کچھ بھی نہیں کہتے!! زیادہ سے زیادہ یہ ہوتا ہے کہ کہہ دیا جاتا ہے فلاں ادارے نے اس کی مذمت کی ہے؛ ’’مذمت کی ہے‘‘ کا کیا مطلب؟ یہ جملہ جو مذمت میں کہہ دیا فلسطینیوں کے کس کام کا ہے؟ یہ ادارے جو انسانی حقوق کی بحالی کے دعویدار ہیں اگر سچ کہہ رہے ہیں تو ان کو اٹھ کھڑا ہونا چاہئے تھا، پوری دنیا میں شور و ہنگامہ مچانا چاہئے تھا۔ یقینا ہماری باوقار ملت نے ہمیشہ اپنے موقف کا اعلان کیا ہے اور کوئی یہ نہ کہے کہ اس کا کیا فائدہ ہے؟! ان مواقف (اور مخالفتوں) کا اعلان بہت اہم دباؤ ہے، جو غاصب حکومت پر پڑتا ہے، دنیا کے کسی بھی کونے سے یہ آواز کیوں نہ بلند ہوئی ہو غاصب دہل اٹھتا ہے۔

امام خامنہ ای

04 / مارچ / 1994