معونیت اور سیاست کا باہمی تال میل (نماز جمعہ کی خصوصیات میں سے) ہے، اور یہ وہ چیز ہے جو دنیاداروں اور ان افراد کے لئے جو اہم امور پر توجہ نہیں دیتے، بہت ہی عجیب اور انوکھی لگتی ہے (دنیا کی) سیاست کہاں، معنویت اور خدا کی باتیں کہاں؟ سیاست کی بنیادیں بظاہر ان تمام بنیادوں سے، خدا اور اسی قسم کے دوسرے امور کودیکھتے ہوئے، یا تو بالکل مخالف و منافی ہے یا بالکل الگ ہیں، ایسی صورت میں سیاست کو معنویت کے ساتھ ملانا اور ایک فریضے کے ساتھ تال میل پیدا کرنا اسلام کا عظیم ہنر و فن ہے۔ امام رضا علیہ السلام سے منقول ایک روایت میں (آیا ہے) ’’یُخبِرُھُم بِما وَرَدَ عَلَیھِم مِنَ‌ الآفاقِ‌ وَ مِنَ الاھوالِ الَّتی لَھُم فیھَا المَضَرّۃُ وَ المَنفَعۃ (وسائل‌الشّیعہ، شیخ حر عاملی، جلد 7، صفحہ 344) ‘‘ھائل [یعنی] ایک اہم اور بڑا مسئلہ؛ وہ مسائل جو دنیا میں پیش آتے ہیں اس کا تعلق کہیں نا کہیں ہمارے معاشرے سے ہے، جس میں یا تو نقصان ہوگا یا فائدہ، (نماز جمعے کا خطیب) ان مسائل کی طرف لوگوں کو متوجہ کرتا ہے، مطلب یہ ہے کہ سیاست کو معنویت کے ساتھ (ملاتا ہے) ’’ اتّقُواللہ‘‘ بھی کہے، (حتمی طور پر تقوے کا ذکر بھی نماز جمعہ کے خطبے میں دینا ضروری ہے) اور اس کے ساتھ ہی ساتھ سیاست کا بھی بیان ہو، اس طرح کی سیاست، بین الاقوامی سیاست (حالات کے تحت) سیاسی مسائل کا نچوڑ لوگوں کے درمیان بیان کرنا چاہئے)

امام خامنہ ای

27 جولائی 2022