اسلام دشمنوں کی ہمیشہ یہی خواہش رہی ہے کہ مسلمانوں کے دلوں کو مضطرب کریں۔ اسلام کی طویل تاریخ میں ایسے واقعات بہت پیش آئے ہیں۔ اسلام سے پہلے بھی نبی اکرم (ص) سے قبل خدا کے عظیم نبیوں کے جہادی اقدامات کے دوران جو مومنین راہ ایمان پر خود کو محکم واستوار رکھ سکے انھوں نے روحانی سکون حاصل کرلیا۔ یہ روحانی سکون ہی ان کو پورے اختیار کے ساتھ راہ ایمانی میں قائم و استوار رکھ سکا اور وہ کبھی مضطرب نہیں ہوئے اور نہ ہی اپنی راہ سے بھٹکے کیونکہ تشویش اور اضطراب و بے چینی کی حالت میں صحیح راہ پر قائم رہنا دشوار ہو جاتا ہے۔ وہ انسان جس کو روحانی سکون میسر ہو اس کی فکر صحیح رہتی ہے، وہ صحیح فیصلے کرتا ہے اور صحیح اقدام کرتا ہے۔ یہ سب رحمت الہی کی نشانیاں ہیں، آج ہمارا انقلابی معاشرہ، ہمارے مومن و دیندار عوام اس بات کی ضرورت محسوس کرتے ہیں کہ یہ آرام یہ سکون اور یہ عزت و وقار اپنے اندر زیادہ سے زیادہ پیدا کریں، ’’الا بذکر اللہ تطمئن القلوب‘‘ یہ خدا کا ذکر اور یاد ہے جو ہمارے دلوں کو، ہماری دنیا اور زندگی کے طوفانوں میں محفوظ رکھتا ہے، لہذا خدا کی یاد کو غنیمت جائیے ۔

امام خامنہ ای 

19 جون 2009

 

drs-khlq-4.jpg