بسم اللہ الرّحمن الرّحیم
و الحمد للہ ربّ العالمین و الصّلاة و السّلام علی سیّدنا محمّد و آلہ الطّاھرین سیّما بقیّۃ اللہ فی الارضین

خوش آمدید! اس اجتماع میں شرکت سے بہت خوش ہوں جو نوجوانوں کی ملّی صلاحیت و توانائی کا مظہر ہے۔

 کھیل اور علم و سائنس دونوں میدانوں میں تمغے لانے والوں نے عوام کو خوش کر دیا۔ یہ بہت اہم ہے۔ آپ نے اپنی محنت اور کوششوں سے عوام کو خوش کر دیا اور نوجوانوں میں شوق و ولولہ پیدا کر دیا۔ یہ بہت بڑی بات ہے۔  اس سال، ان چند مہینوں میں آپ نے اپنی محنت سے یہ جو تمغے حاصل کئے ہیں، میری نظر میں دیگر تمغوں پر انہیں امتیاز حاصل ہے۔ کیونکہ ہم نرم جنگ (سافٹ وار) کی حالت میں ہیں۔ نرم جنگ میں دشمن کی کوشش یہ ہے کہ عوام میں ناامیدی اور افسردگی پیدا کر دے۔ انہیں ان کی توانائیوں کی جانب سے مایوس کر دے۔ آپ  یہ تمغے حاصل کرکے دشمن کی کوششوں کے برعکس راستے پر بڑھے ہیں اور ایرانی نوجوانوں میں اور ایرانی قوم میں جو طاقت و توانائی موجود ہے، اس کو عملی طور پر آپ نے ثابت کر دیا۔ لہذا کہا جا سکتا ہے کہ ان تغموں کی اہمیت زیادہ ہے۔ یہ محکم ترین جواب ہے جو دشمن کو دیا جا سکتا تھا اور آپ نے یہ جواب دے دیا۔

ہمارا پیارا ایران مظہر امید ہے، امیدوں کا آئینہ ہے۔ یہ جو بعض لوگ نوجوانوں اور نوجوان نسل میں مایوسی کی باتیں کرتے ہیں، بغیر تحقیق کے اس طرح کی باتیں کرتے ہیں۔ ایران امیدوں کا مرقع ہے۔ ایرانی نوجوان با استعداد اور توانا ہیں ۔ یہ بہت اہم ہے کہ ہم ایرانی  نوجوانوں کی توانائیوں، مہارتوں اور صلاحیتوں کو پہچانیں اور سمجھیں۔ ایرانی نوجوان بلندیاں سر کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، جیسا کہ آپ لوگ بلندی پر پہنچے ہیں۔ آپ نے کھیل کود اور سائنسی میدانوں میں عالمی چیپمئن شپ حاصل کی اور چوٹی پر پہنچے۔ ایرانی نوجوان، چوٹی تک پہنچنے پر قادر ہیں۔ لیکن شرط یہ ہے کہ کمر ہمت باندھیں۔ ان کے اندر یہ صلاحیت موجود ہے۔ بس انہیں ہمت، محنت اور آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔ 

انقلاب کے بعد ہمارے ملک کے بعض شعبوں میں بہت تیز رفتار ترقی ہوئی ہے ان میں سے ایک یہی کھیل کود کا شعبہ ہے۔ اس سال ہمارے نوجوانوں نے کھیل میں بہت پیشرفت کی اور کشتی، والیبال اور بعض دیگر شعبوں میں اپنی توانائیاں ثابت کر دیں۔ ہمارے اندر یہ کیفیت اور یہ توانائیاں نہیں تھیں۔ مجموعی طور پر اس سال جو توانائیاں ظاہر ہوئی ہیں، شاید ملک کی کھیل کی تاریخ میں بے نظیر ہیں۔

علمی اور سائنسی اولمپیاڈ میں بھی یہی صورتحال ہے۔ سائنس اولمپیاڈ میں ہمارے نوجوانوں نے چوٹیاں سر کی ہیں۔ حقیقی مقابلوں میں اپنے حریفوں پر برتری حاصل کی۔ یعنی بین الاقوامی مقابلے میں ایران فاتح رہا۔ آپ جو کام بھی کرتے ہیں، وہ ایران کے نام لکھا جاتا ہے۔ آپ جو بھی کارنامہ انجام دیتے ہیں، وہ ایرانی قوم کے نام لکھا جاتا ہے۔ یہ پرچم جو ان حضرات نے بلند کیا، بہت اہم ہے۔ یہ سجدے جو کئے جاتے ہیں، یہ دعائیں جو کھلاڑی کامیابی ملنے پر کرتے ہیں، بہت اہم ہیں ۔ یہ ملت ایران کی شناخت اور پہچان ہیں۔     

علمی اور سائنسی اولمپیاڈ میں تمغے لانے والے یہ نوجوان، درخشاں ستارے ہیں اور اگر محنت کی تو اگلے دس برس میں خورشید بن جائيں گے۔

میری تاکید یہ ہے کہ، حکام کے لئے میری تاکید یہ ہے کہ ان نوجوانوں پر توجہ دیں، انھوں نے جو ترقی کی ہے صرف اسی پر اکتفا نہ کریں بلکہ آگے بڑھیں۔ یہ ستارے اگر آگے بڑھے تو دس سال میں خورشید بن جائيں گے۔ یہ بڑا کام ہوگا۔ البتہ ہم نے ابتدائے انقلاب سے اپنے نوجوانوں میں اس کردار کا مشاہدہ کیا ہے۔ آپ جانتے ہیں۔ اگر ہمارے نوجوانوں نے کتابوں میں پڑھا ہو تو(جانتے ہیں کہ)  اوائل انقلاب میں، انقلاب کی کامیابی کے دو سال بعد (دشمنوں نے) ہمارے ملک پر ایک جنگ مسلط کی جو آٹھ برس جاری رہی۔ اوائل انقلاب میں مسط کی جانے والی یہ آٹھ سالہ جنگ، (وسائل کی) بہت زیادہ کمیوں کے باوجود، ایران کی فتح پر منتج ہوئی۔ یعنی ایران نے اپنے دشمن کو، صدام کو، جس کی سب نے حمایت کی تھی، شکست دی۔ یہ کام کس نے کیا؟ نوجوانوں نے۔ اس جنگ میں نئی عسکری ایجادات نوجوانوں نے کیں۔ ہم قریب سے دیکھ رہے تھے۔ اس دور میں ایرانی نوجوانوں نے اس طرح اپنی عسکری ایجادات کو منظم کیا کہ اس دشمن کو مغلوب کر دیا جس کے پاس بے پناہ  طاقت اور توانائی موجود تھی۔ یہ میدان جنگ کی حالت تھی۔

علم و دانش کے میدان میں بھی یہی ہوا۔ علمی جنگ کے میدان میں بھی غلبہ حاصل کیا۔ آج برسوں بعد ہمارے نوجوان بہت سے تحقیقاتی مراکز میں، دنیا کی تحقیقات میں پہلے نمبر پر ہیں۔ پہلی پوزیشن حاصل کی۔ یا کم سے کم ایک سے دس تک میں جگہ حاصل کی۔  نینو، لیزر، ایٹمی ٹیکنالوجی اور گوناگوں فوجی صنعتوں میں، اہم میڈیکل ریسرچ میں بڑے کارنامے انجام دیئے ہیں۔ ابھی چند روز قبل مجھے اطلاع دی گئی کہ ہمارے ایک ریسرچ سینٹر نے ایک لاعلاج ، ایسی بیماری کا علاج دریافت کر لیا جو لاعلاج سمجھی جاتی تھی۔ یہ بہت اہم ہے۔ ہمارے نوجوان کام کر رہے ہیں۔ ملک آگے بڑھ رہا ہے۔ ملک کام کر رہا ہے۔ آپ اس کے مظہر ہیں۔ یہ ہمارے نوجوانوں کی پوزیشن ہے۔

دشمن یہ پوزیشن نہیں دیکھنا چاہتا۔ پہلے تو وہ یہ پوزیشن دیکھنا ہی نہیں چاہتا اور پھرچاہتا ہے کہ اگر کوئی پیشرفت ہو تو اس کو روک دیا جائے۔ علم و سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں پیشرفت، خدمات کے میدان میں پشرفت اور کھیل کود کے میدان ہماری پیشرفت دشمن نہیں دیکھ سکتا؛ لیکن جو پیشرفت ہے وہ، اس کو نہیں روک سکتا، اس لئے جھوٹ سچ کے ذریعے اس کو مخدوش کرکے دکھانا چاہتا ہے۔ دشمن کا کام یہ ہے۔ بعض کمیوں کو بڑھا چڑھا کر بیان کرتا ہے۔ بعض روشن حقائ‍ق کو چھپانے کی کوشش کرتا ہے اور حقیقت کے برعکس ظاہر کرتا ہے۔ لیکن آپ نے کھیل کود یا علمی اور سائنسی میدان میں چوٹی پر پہنچ کر دکھا دیا کہ ایران کی فضا، روشن ہے۔ آپ نے دشمن کے   پروپیگنڈے کے برعکس حقیقت کو ثابت کر دیا جو ایران کی فضا کو تاریک بتانا چاہتا ہے۔ آپ چاہتے ہیں کہ آگے بڑھ کر یہ ثابت کردیں کہ ایران کی فضا تاریک نہیں روشن ہے۔ ان کی ( دشمنوں کی) کوشش یہ ہے کہ ایرانی نوجوانوں کو خود پر جو اعتماد اور یقین ہے، اس سے محروم کر دے۔ یہ وہ کام ہے جو دشمن کرنا چاہتا ہے۔

البتہ ہمارے نوجوانوں کو چاہئے کہ اپنی کوششیں بڑھا دیں۔  نوجوانوں میں کبھی نہ ختم ہونے والی طاقت پائی جاتی ہے۔ "نوجوانی" ایک غیر معمولی طاقت ہے جو لایزال ہے کبھی ختم ہونے والی نہیں ہے؛ آپ اس طاقت سے کام لے کر جو کام بھی کریں جتنی بھی کوشش اور محنت کریں، اس طاقت کا جتنا استعمال کریں، یہ اتنی ہی بڑھتی ہے۔ نوجوانی کی طاقت ، ایسی طاقت ہے کہ اس سے جتنا کام لیا جاتا ہے، اتنی ہی بڑھتی ہے۔ ہمارے نوجوان، اپنی محنت اور کوشش بڑھا دیں۔ اپنی استعداد سے قوم کے لئے کام لیں۔ یہ اہم ہے۔

اب ممکن ہے کہ بعض حضرات کسی دوسرے ملک میں رہنا چاہتے ہوں لیکن جان لیں کہ وہاں وہ غیر ہوں گے۔ آپ اگر کسی دوسرے ملک میں جاتے ہیں تو وہاں جو کام بھی کریں، جس منزل پر بھی پہنچ جائيں وہاں آپ غیر ہوں گے۔ ( لیکن) یہاں آپ کا گھر ہے۔ یہ آپ کا ملک ہے۔ یہ سرزمین آپ کی اپنی ہے۔ اس کا تعلق آپ سے ہے۔ آپ کے بچوں سے اور آپ کی نسل سے اس کا تعلق ہے؛ ایرانی نوجوان ان نکات پر توجہ دیں۔ کسی بھی ملک میں کوئی غیر اطمینان خاطر کے ساتھ زندگی نہیں گزار سکتا۔ آپ آج مہاجرین کو دیکھ رہے ہیں۔ خود ان کے الفاظ میں،  امریکا میں اور دوسری جگہوں پر مہاجرین کے ساتھ کس طرح پیش آ رہے ہیں۔ چونکہ وہ غیر ہیں اس لئے ان کے ساتھ یہ سلوک کیا جا رہا ہے۔ سختی، تلخی اور بے اعتنائی سے پیش آتے ہیں۔ بے رحمی کا سلوک کرتے ہیں۔

یہ اولمپیاڈ میں تمغے لانے والے آپ نوجوانوں کے بارے میں کچھ باتیں تھیں۔

ہمارے ان بچوں نے واقعی بہت اچھا پروگرام پیش کیا۔  ان بچوں نے واقعی ایک یادگار اکھاڑہ پیش کیا۔ میں نے واقعی ایک بار کو چھوڑ کر جب اسی جگہ اسی طرح کا اکھاڑہ پیش کیا گيا تھا، قدیمی اور روایتی اکھاڑے کی جو ورزش ان بچوں نے یہاں پیش کی نہیں دیکھی تھی۔  البتہ ان بچوں کو ابھی سنگین ورزش نہیں کرنی چاہئے۔ ہلکی ورزش جتنی کر سکیں، وہی جو یہاں انجام دی ہے، کریں لیکن سنگین ورزش چند سال بعد انجام دیں۔

یہ کھیل کود اور اولمپیاڈ کے تعلق سے کچھ باتیں تھیں۔ ان دنوں، ایران عزیز کے بارے میں جو ہرزہ سرائیاں کی گئی ہیں، ان کے بارے میں کچھ نہ کہنا ممکن نہیں ہے۔

  امریکی صدر (1) نے مقبوضہ فلسطین میں کچھ کھوکھلی اور مضحکہ خیز باتوں سے مایوس صیہونیوں کو امید اور حوصلہ دینے کی کوشش کی؛ امریکی صدر کے مقبوضہ فلسطین کے دورے اور وہاں جو باتیں انھوں نے کی ہیں  ان  کے بارے میں میرا تجزیہ یہ ہے۔

 وہ مایوس ہیں؛ 12 روزہ جنگ میں ان پر ایسے وار لگے ہیں جن کا انہیں یقین نہیں تھا، امید نہیں تھی، ان ضربوں سے وہ مایوس ہو گئے۔ یہ وہاں انہیں حوصلہ دینے گئے تھے، انہیں مایوسی  سے نکالنے کے لئے گئے تھے؛ جو باتیں انھوں نے وہاں کی ہیں، وہ مایوس حکام سے کی جاتی ہیں۔

انہیں توقع نہیں تھی کہ ایرانی نوجوانوں کے تیار کردہ ایرانی میزائل، ان کے حساس تحقیقاتی مراکز کے اندر پہنچ کر اپنی آگ اور شعلوں سے انہیں راکھ کے ڈھیر میں تبدیل کر دیں گے۔ انہیں یہ توقع نہیں تھی لیکن یہ ہوا۔ یہ میزائل صیہونی حکومت کے بعض اہم مراکز کے اندر تک پہنچ کر انہیں منہدم اور نابود کر دینے میں کامیاب رہے۔

یہ میزائل ایرانی نوجوانوں نے تیار کئے تھے؛ انہیں ہم نے کہیں سے خریدا نہیں تھا، کہیں سے کرائے پر نہیں لیا تھا۔ یہ ایرانی نوجوانوں کے تیار کردہ ہیں۔ یہ ایرانی نوجوانوں کی پہچان ہے۔ ایرانی نوجوان جب کسی میدان میں قدم رکھتے ہیں، کوشش کرتے ہیں، کمر ہمت باندھتے ہیں اور بنیادی ڈھاںچہ تیار کرنے کے لئے محنت کرتے ہیں تو ایسے ہی عظیم کارنامے انجام دیتے ہیں۔

آپ کے میزائل ہماری فوجی صنعتوں اور مسلح افواج نے تیار کئے، استعمال کئے۔ ان سے کام لیا اور ان کے پاس اور بھی ہیں، آئندہ بھی ضرورت پڑی تو استعمال کریں گے۔

 جیسا  کہ میں نے عرض کیا، میں نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ یہ ہرزہ سرائی جو ان حضرت نے وہاں کی ہے اور یہ ہلکی باتیں اور اوچھی حرکتیں کی ہیں، یہ سامنے والے کا حوصلہ زندہ کرنے کے لئے کی تھیں۔ اس کا حوصلہ ختم ہو چکا ہے۔ لیکن یہاں چند نکات پائے جاتے ہیں:

پہلا نکتہ یہ ہے کہ امریکا غزہ کی جنگ کا اصلی شریک ہے؛ اس میں شک نہیں ہے۔ انھوں نے اپنی گفتگو میں بھی اس کا اعتراف کیا ہے، کہا ہے کہ ہم نے غزہ میں مل کر کام کیا ہے؛ نہ کہتے تب بھی معلوم تھا؛ ان کے اسلحے اور بے پناہ وسائل (بم وغیرہ) سب صیہونی حکومت کے اختیار میں تھے تاکہ غزہ کے نہتے عوام پر برسائے جائیں۔ امریکا ان جرائم میں شریک ہے۔ وہ کہتے ہیں ہم دہشت گردی سے جنگ کر رہے ہیں۔ بیس ہزار سے زائد نوزائیدہ اور کمسن بچے ان حملوں میں شہید ہو گئے؛ یہ دہشت گرد تھے؟ چار سال اور پانچ سال کے  اور نوزائیدہ بچوں کو تم نے مار ڈالا، یہ دہشت گرد تھے؟ دہشت گرد تم ہو! دہشت گرد تم ہو کہ داعش جیسے دہشت گرد تیار کرتے ہو اور انہیں علاقے پر چھوڑ دیتے ہو۔ اس کے بعد انہیں بچاتے بھی ہو تاکہ کسی دن پھر ان سے کام لے سکو۔ آج یہی صورتحال ہے۔ داعش کے کچھ لوگ امریکا کے پاس ہیں۔ انہیں محفوظ رکھا ہے تاکہ ضرورت پڑنے پر ان سے کام لے سکیں۔ دہشت گرد تم ہو! دہشت گرد امریکا ہے! غزہ کی دو سالہ جنگ میں تم نے، سرکاری اعداد و شمار کے مطابق  ستّر ہزار لوگوں کو مار دیا۔     

12 روزہ جںگ میں ایران میں اندھا ھند بمباریوں میں ایک ہزار سے زائد عام شہریوں کو شہید کرنے کے علاوہ، ہمارے سائنسدانوں کو قتل کر دیا۔ وہ فخر کرتے ہیں کہ ایرانی سائنسدانوں کو قتل کر دیا۔ ہاں تم نے سائنسدانوں کو قتل کیا، طہراںچی(2 ) عباسی(3) اور دیگر سائنسدانوں کو قتل کیا، لیکن ان کے علم کو قتل نہیں کر سکتے۔ تم فخر کرتے ہو کہ ہم نے ایران کی ایٹمی صنعت بمباری کرکے ختم کر دی، بہت خوب تو تم اسی خیال خام میں رہو۔ لیکن تم ہوتے کون ہو کسی ملک کی ایٹمی صنعت میں مداخلت کرنے والے؟ اور یہ کہنے والے کہ یہ کیا جائے اور یہ نہ کیا جائے؟ تم اس دنیا کے کیا ہو؟ امریکا سے کیا مطلب کہ ایران کے پاس ایٹمی صنعت اور ایٹمی وسائل ہوں یا نہ ہوں؟ یہ غلط  اور زورزبردستی کی مداخلتیں ہیں۔

میں نے سنا ہے کہ اس وقت امریکا کی سبھی ریاستوں میں لوگ  سڑکوں پر نکل کر ان کے خلاف نعرے لگا رہے ہیں۔ (4)  ان رپورٹوں کے مطابق جو آپ نے سنی ہیں، امریکا کے مختلف شہروں میں، مختلف ریاستوں میں ستّر لاکھ  لوگ نعرے لگا رہے ہیں۔ اگر تم بڑے توانا ہو تو جاؤ انہيں مطمئن کرو! جاؤ انہیں خاموش کرو! انہیں ان کے گھروں میں واپس بھیجو! تم دوسرے ملکوں میں مداخلت کرتے ہو، فوجی اڈے بناتے ہو۔ دہشت گرد امریکا ہے؛ درحقیقت دہشت گردی کا حقیقی مظہر امریکا ہے۔
 وہ کہتا ہے "میں ایرانی عوام کا طرفدار ہوں" ؛ جھوٹ بولتا ہے۔ یہ امریکا کی سیکنڈری پابندیاں جو چند سال سے ایران پر لگی ہیں اور بہت سے ممالک، ڈر کے ، اس کے زیر اثر آ گئے ہیں، یہ پابندیاں کس کے خلاف ہیں؟ ایرانی عوام کے خلاف ہیں۔ تم  ایرانی قوم کے دشمن ہو، ایرانی عوام کے طرفدار نہیں ہو۔
وہ کہتا ہے کہ ہم ڈیل کرنے والے ہیں، ڈیل کرنا چاہتے ہیں، ایران سے معاہدہ کرنا چاہتے ہیں! جو سمجھوتا زور زبردستی سے طے کیا جائے اور اس کا نتیجہ پہلے سے طے شدہ ہو، وہ سمجھوتا نہيں ہے وہ اپنی بات مسلط کرنا ہے؛ اور ایرانی قوم زور زبردستی قبول نہیں کرے گی۔ ایرانی قوم زور زبردستی قبول کرنے والی نہیں ہے۔ "آؤ بیٹھ کر بات کرتے ہیں مگر اس کا نتیجہ یہ ہونا چاہئے" ! پہلے سے معین کر رہے ہو؛ یہ دادا گیری ہے۔ بعض دیگر ملکوں کی طرح ایران کو اس داداگیری سے مرعوب نہیں کیا جا سکتا۔

وہ کہتا ہے کہ "اس علاقے میں، ہمارے مطابق مغربی ایشیا اور ان کے بقول مشرق وسطی ہے، "جنگ، موت اور نابودی پائی جاتی ہے"؛ تو جنگ تو خود تم نے شروع کی ہے۔ امریکا جنگ کرتا ہے۔ امریکا جنگ شروع کرتا ہے۔ جنگ بھڑکاتا ہے۔ وہ دہشت گردی کے علاوہ جنگ افروزی بھی کرتا ہے۔ یہ جنگ ان کی شروع کردہ ہے۔ یہ موت کا بازار انھوں نے گرم کیا ہے؛ وہ جو کام کرتے ہیں، امریکا اس علاقے میں جو کام کرتا ہے، وہ یہ ہے۔

یہ فوجی آڈے کیا ہیں؟ اس علاقے کے ملکوں میں امریکا نے اتنے فوجی اڈے کس لئے بنائے ہیں؟ تم یہاں کیا کر رہے ہو؟ اس علاقے کا تم سے کیا تعلق ہے؟  یہ علاقہ اس علاقے کے عوام کا ہے۔ بنابریں اس شخص ( ٹرمپ) نے جو موقف بھی بیان کیا ہے سب غلط ، دروغگوئی اور غلط بیانی سے پر اور دادا گیری کا اظہار ہے۔  یہ دادا گیری بعض اقوام پر اثرا انداز ہو سکتی ہے لیکن ملت ایران کے ساتھ توفیق خدا ہے، اس  پر ہرگز اثر انداز نہیں ہو سکتی۔        

 و السلام علیکم و رحمت اللہ و برکاتہ  
 
 1۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے حماس اور صیہونی حکومت کے درمیان جنگ بندی معاہدے پر دستخط کے لئے مصر جانے سے پہلے، صیہونی حکومت کی پارلیمنٹ کنیسٹ میں اپنی تقریر میں صیہونی حکومت کی ہمہ گیر حمایت پر ایک بار پھر زور دیا، موجودہ جنگ بندی کے لئے ایران کی ایٹمی تنصیبات پر بمباری کو ضروری قرار دیا اور دعوی کیا کہ نہ امریکا اور نہ ہی صیہونی حکومت، ان میں سے کوئی بھی ایرانی عوام کا دشمن نہیں ہے وہ  صرف یہ چاہتے ہیں کہ ایرانی عوام پر امن زندگی گزاریں۔

   2۔ شہید ڈاکٹر محمد مہدی طہرانچی

3۔ شہید ڈاکٹر فریدون عباسی

4- امریکا کی سبھی ریاستوں میں دسیوں لاکھ امریکی عوام نے ٹرمپ حکومت کی ناکامی اور بدعنوانی کے خلاف وسیع مظاہروں میں شرکت کی ہے۔