تمہید: "گریٹر اسرائیل" فی الحال شدت پسند صیہونیوں کی الیکشن کیمپینز میں ایک مذہبی عقیدے یا نظریاتی ہدف سے زیادہ عملی طور پر ایک جیو پولیٹیکل پروجیکٹ بن چکا ہے۔ اس سوچ کی توسیع پسندانہ، غاصبانہ اور نسل پرستانہ ماہیت، جس نے عرب دنیا اور اسلامی معاشروں کی سلامتی، خودمختاری اور علاقائی ڈھانچے کو نشانہ بنا رکھا ہے، اس طرح ہے کہ اگر اس کی پرتوں کو کھولا جائے اور ان کی وضاحت کی جائے تو یہ چیز صیہونیت کی ماہیت اور خطے اور عالم اسلام کے مستقبل کے لیے مغربی تمدن کی سازش کو بے نقاب کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔ اسی لیے صیہونی حکومت کے غاصب سرغنہ اس سوچ اور نظریے کو قانونی، سیکورٹی جیسے اور عوامی دلچسپی کے الفاظ جیسے "نیا علاقائی نظام"، "نیا مشرق وسطیٰ"، "اسرائیل سے تعلقات" اور اسی طرح کے دوسرے الفاظ سے بدلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
مسئلۂ فلسطین کو بھلانے کے لیے صیہونی حکومت کے حامیوں کی بھرپور کوشش کے باوجود آج فلسطین کا نام پہلے سے زیادہ درخشاں ہے۔
امام خامنہ ای
حاجیوں کے نام پیغام، 30 مئی 2025
مسئلۂ فلسطین کو بھلانے کے لیے صیہونی حکومت کے حامیوں کی بھرپور کوشش کے باوجود آج فلسطین کا نام پہلے سے زیادہ درخشاں ہے۔
امام خامنہ ای
حاجیوں کے نام پیغام، 30 مئی 2025
پوچھا جاتا ہے کہ کیا ہم امریکہ سے ہمیشہ تعلقات منقطع رکھیں گے؟ امریکہ کا استکباری مزاج سرینڈر کے سوا کسی اور چیز کو قبول ہی نہیں کرتا۔ امریکہ کے موجودہ صدر نے یہ زبان سے کہہ کر درحقیقت امریکہ کی حقیقت بے نقاب کی ہے۔ ایران جیسی عظیم قوم کے لیے سرینڈر ہونے کا کیا مطلب ہے؟
یوم طلبہ اور سامراج کے خلاف جدوجہد کے قومی دن کی مناسبت سے رہبر انقلاب اسلامی نے پیر 3 نومبر 2025 کی صبح ملک کے اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں کے اسٹوڈنٹس اور اسی طرح مسلط کردہ بارہ روز جنگ کے کچھ شہیدوں کے اہل خانہ سے ملاقات کی۔
اگر امریکا پوری طرح سے صیہونی حکومت کی پشت پناہی ختم کر دے، اس علاقے سے اپنی فوجی اڈوں کو ختم کر دے، اس خطے میں مداخلت بند کر دے تب اس مسئلے کا جائزہ لیا جا سکتا ہے۔
سامراج کے خلاف جدوجہد کے قومی دن کی مناسبت سے ملک کے اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں کے ہزاروں اسٹوڈنٹس نے پیر 3 نومبر 2025 کی صبح حسینیۂ امام خمینی میں رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمیٰ خامنہ ای سے ملاقات کی۔
رہبر انقلاب اسلامی کی ویب سائٹ KHAMENEI.IR نے لبنان کے مصنف اور سیاسی تجزیہ نگار طارق ترشیشی سے ایک انٹرویو کیا ہے جس میں انھوں نے کہا کہ صیہونی حکام سنہ 1948 سے ہی پورے فلسطین پر غاصبانہ قبضے اور گریٹر اسرائيل کی تشکیل کے درپے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ "دو ریاستی راہ حل" صرف ایک سیاسی وہم ہے اور فلسطینی قوم کے حق کی بازیابی اور مقبوضہ علاقوں کی آزادی کی واحد راہ مسلحانہ مزاحمت ہے۔ ذیل میں اس انٹرویو کے اہم حصے پیش کیے جا رہے ہیں۔
1956 میں کفر قاسم گاؤں میں صیہونیوں کے ہاتھوں قتل عام کی برسی اس خونخوار حکومت کی درندگي کو بخوبی عیاں کرتی ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق اس قتل عام میں 48 یا 49 افراد شہید ہوئے۔ اس تعداد میں فرق کی وجہ ایک حاملہ عورت کی شہادت تھی جس کے بچے کی شہادت بعد میں رجسٹر ہوئی!
ایرانی میزائلوں کے حملوں نے صرف مادی تباہی نہیں مچائی بلکہ ایرانی میزائيلوں کا ہر وار، اس حکومت کی حیثیت پر ایک کاری ضرب اور محفوظ جزیرے کی اس تصویر پر سوالیہ نشان لگا رہا تھا۔
مسئلۂ فلسطین کو بھلانے کے لیے صیہونی حکومت کے حامیوں کی بھرپور کوشش کے باوجود آج فلسطین کا نام پہلے سے زیادہ درخشاں ہے۔
امام خامنہ ای
حاجیوں کے نام پیغام، 30 مئی 2025
مسئلۂ فلسطین کو بھلانے کے لیے صیہونی حکومت کے حامیوں کی بھرپور کوشش کے باوجود آج فلسطین کا نام پہلے سے زیادہ درخشاں ہے۔
امام خامنہ ای
حاجیوں کے نام پیغام، 30 مئی 2025
مسئلۂ فلسطین کو بھلانے کے لیے صیہونی حکومت کے حامیوں کی بھرپور کوشش کے باوجود آج فلسطین کا نام پہلے سے زیادہ درخشاں ہے۔
امام خامنہ ای
حاجیوں کے نام پیغام، 30 مئی 2025
امریکی صدر کہتے ہیں کہ ہم دہشت گردی سے لڑ رہے ہیں۔ چار سالہ، پانچ سالہ بچے، نوزائیدہ بچے، بیس ہزار ایسے بچوں کو آپ نے مارا ہے! کیا یہ دہشت گرد تھے؟ دہشت گرد تو تم ہو!
کھیلوں کے بین الاقوامی مقابلوں اور عالمی سائنسی اولمپیاڈ میں تغمے لانے والے ایرانی نوجوانوں نے 20 اکتوبر 2025 کو رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات کی۔ اس موقع پر اپنے خطاب میں آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اسلامی جمہوریہ ایران کی الگ الگ اقسام کی توانائیوں کے بارے میں گفتگو کی۔ خطاب حسب ذیل ہے:
رہبر انقلاب اسلامی نے پیر 20 اکتوبر 2025 کی صبح کو کھیلوں کے مختلف عالمی مقابلوں اور بین الاقوامی سائنسی اولمپیاڈز میں میڈل حاصل کرنے والے سیکڑوں افراد اور چیمپینز سے ملاقات کی۔
خطے اور حتیٰ کہ دنیا کے لیے اسرائیل کے آئندہ منصوبوں کی طرف سے چوکنا رہنا چاہیے۔ اگرچہ وہ ایک چھوٹی اقلیت ہیں لیکن وہ بڑی طاقتوں کے سہارے خطے اور دنیا پر غلبہ حاصل کرنا چاہتے ہیں اس لیے آج ہی سے مزاحمت کے لیے تیار رہنا چاہیے۔
رہبر انقلاب نے 23 ستمبر 2025 کو ٹی وی پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا: "جب ہم کہتے ہیں کہ (امریکا سے مذاکرات) ہمارے فائدے میں نہیں ہیں، ہمارے لیے سود مند نہیں ہیں، تو اس کی وجہ یہ ہے کہ امریکی فریق مذاکرات کے نتائج پہلے ہی سے طے کر چکا ہے، یعنی اس نے واضح کر دیا ہے کہ وہ صرف ان مذاکرات کو قبول کرتا ہے اور وہ ایسے مذاکرات چاہتا ہے جن کا نتیجہ ایران میں جوہری سرگرمیوں اور یورینیم کی افزودگی کا خاتمہ ہو۔ یعنی ہم امریکا کے ساتھ مذاکرات کی میز پر بیٹھیں اور اس سے ہونے والی گفتگو کا نتیجہ وہی بات ہو جو اس نے کہی ہے کہ "یہ ہونا چاہیے!" یہ پھر مذاکرات نہیں رہے، یہ ڈکٹیشن ہے، یہ زبردستی ہے۔"
اسی مناسبت سے KHAMENEI.IR نے ایران کی خارجہ تعلقات کی اسٹریٹیجک کونسل کے سربراہ اور سابق وزیر خارجہ ڈاکٹر کمال خرازی سے ان کے ماضی کے تجربات کے پیش نظر اسلامی جمہوریہ ایران کی خارجہ پالیسی کے اصولوں اور اسی طرح بارہ روزہ جنگ سے ملنے والے سبق اور عبرتوں کے بارے میں گفتگو کی ہے۔
مسئلۂ فلسطین کو بھلانے کے لیے صیہونی حکومت کے حامیوں کی بھرپور کوشش کے باوجود آج فلسطین کا نام پہلے سے زیادہ درخشاں ہے۔
امام خامنہ ای
حاجیوں کے نام پیغام، 30 مئی 2025
امام خامنہ ای نے سنہ 1999 میں اسرائيل کے پھیلاؤ کے لیے صیہونی حکومت کی نیت کے بارے میں اس طرح سے انتباہ دیا تھا: "اسرائیل کا ہدف، توسیع پسندی ہے۔ صیہونی حکومت، فلسطین کی موجودہ سرزمین پر بھی مطمئن نہیں ہے ... اس وقت بھی صیہونزم کا بنیادی ہدف، گریٹر اسرائیل کی تشکیل ہے۔" خطے کے تازہ واقعات اور گریٹر اسرائيل کے بارے میں صیہونی وزیر اعظم کے بیان کے پیش نظر ویب سائٹ KHAMENEI.IR ایک انفوگراف پیش کر رہی ہے جس میں اسرائيل کے پھیلاؤ کے بارے میں صیہونی حکومت کے سرغناؤں کے بیانات شامل ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے منگل 23 ستمبر 2025 کی رات عوام سے ٹی وی پر خطاب کرتے ہوئے بارہ روزہ جنگ میں ایرانی قوم کی وحدت و یکجہتی، یورینیم کی افزودگي کی اہمیت، امریکا کی دھمکیوں کے مقابلے میں ایرانی قوم اور نظام کے مضبوط اور عاقلانہ موقف جیسے اہم موضوعات پر روشنی ڈالی۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ خامنہ ای نے منگل 23 ستمبر 2025 کو ٹی وی پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے ملک، خطے اور عالمی سطح کے کچھ اہم مسائل کے سلسلے میں گفتگو کی۔
55 فیصد نوجوان امریکیوں کا خیال ہے کہ اسرائیل، غزہ میں نسل کشی کر رہا ہے، یہ اعداد و شمار صیہونی حکومت کے اقدامات پر منفی سوچ میں شدید اضافے کی عکاسی کرتے ہیں۔
اسلامی اور غیر اسلامی ممالک دونوں ہی کو صیہونی حکومت کے ساتھ اپنے تجارتی تعلقات پوری طرح سے منقطع کر لینے چاہیے، یہاں تک کہ سیاسی تعلقات بھی منقطع کر لینے چاہیے۔ انھیں اسے الگ تھلگ کر دینا چاہیے۔
اعتراض کرنے والے ممالک کو، خاص طور پر اسلامی ممالک کو، صیہونی حکومت کے ساتھ اپنے تجارتی تعلقات پوری طرح سے منقطع کر لینے چاہیے، یہاں تک کہ سیاسی تعلقات بھی منقطع کر لینے چاہیے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اتوار 7 ستمبر 2025 کی شام کو صدر مملکت مسعود پزشکیان اور ان کی کابینہ کے ارکان سے ملاقات میں ملعون صیہونی حکومت کے بے شمار جرائم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ یہ جرائم امریکا جیسی طاقت کی پشت پناہی سے انجام پا رہے ہیں لیکن اس صورتحال سے نمٹنے کی راہ بند نہیں ہے اور ان جرائم پر اعتراض کرنے والے ممالک خاص طور پر اسلامی ممالک کو صیہونی حکومت سے اپنے تجارتی حتیٰ سیاسی تعلقات بھی پوری طرح سے توڑ لینا چاہیے اور اسے الگ تھلگ کر دینا چاہیے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے 7 ستمبر 2025 کو صدر مملکت اور ان کی کابینہ کے ارکان سے ملاقات میں ملکی مسائل اور کلیدی پالیسیوں پر گفتگو کی۔(1)
خطاب حسب ذیل ہے:
بچوں کی قاتل صیہونی حکومت کے فوجیوں نے 29 جنوری 2024 کو غزہ کے تل الہوا محلے میں ایک گاڑی پر، جس میں چھے سالہ فلسطینی بچی ہند رجب موجود تھی، 335 گولیاں ماریں اور اسے قتل کر دیا۔
آج ہمارا دشمن، یعنی صیہونی حکومت، دنیا کی سب سے زیاد قابل نفرت حکومت ہے۔ دنیا کی اقوام بھی صیہونی حکومت سے متنفر ہیں۔ حکومتیں بھی صیہونی حکومت کی مذمت کرتی ہیں۔
ان واقعات میں ہمارے دشمن جس نتیجے پر پہنچے، وہ یہ ہے کہ ایران کو جنگ اور فوجی حملے سے نہیں جھکا سکتے۔ تو سوچا کہ اس کے لیے اندرونی اختلاف پیدا کریں۔ نفاق و تفرقہ ڈالنے کی کوشش کریں۔
آج ہمارا دشمن، یعنی صیہونی حکومت، دنیا کی سب سے زیاد قابل نفرت حکومت ہے۔ دنیا کی اقوام بھی صیہونی حکومت سے بیزار ہیں، اس سے متنفر ہیں۔ حکومتیں بھی صیہونی حکومت کی مذمت کرتی ہیں۔
امام خامنہ ای
24 اگست 2025
"1948 کی جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی ہے۔ یہ جنگ، ان جنگی سلسلوں کا محض ایک دور ہے جن میں شامل ہونے کے لیے اسرائیل کو مکمل تیاری رکھنی چاہیے تاکہ اس کے ذریعے وہ ہر سمت میں اپنی سرحدوں کو پھیلا سکے۔" یہ جملہ، جو صیہونی فوج کے جنرل اسٹاف سے تعلق رکھنے والے دستاویزات کا ایک حصہ ہے، اس سے پتہ چلتا ہے کہ "گریٹر اسرائیل" کے خواب کو پورا کرنے کے لیے "زمینی اور سرحدی توسیع" کوئی عارضی پالیسی نہیں بلکہ صیہونی حکومت کی ایک بنیادی اسٹریٹیجی ہے؛ یہ اسٹریٹیجی غاصب صیہونی ریاست کے قیام کے وقت سے ہی ہمیشہ اس کے ایجنڈے میں شامل رہی ہے۔(1)