Skip to main content
  • English
  • Français
  • Español
  • Русский
  • हिंदी
  • Azəri
  • العربية
  • اردو
  • فارسی
  • پہلا صفحہ
  • خبریں
  • خطاب
  • ملٹی میڈیا
  • سوانح زندگی
  • فکر و نظر
  • نگارش
  • استفتائات و جوابات

"فلسطین کا ریفرنڈم" کتاب، مسئلۂ فلسطین کے حل کی ایک بنیادی، عالمی سطح کی قابل قبول اور قابل عمل راہ حل پیش کرتی ہے

بغداد کے بین الاقوامی کتب میلے میں اس وقت "فلسطین کا ریفرنڈم" کتاب کے عربی ترجمے کی رسم اجرا، جو مسئلۂ فلسطین کی راہ حل کے لیے اسلامی جمہوریہ ایران کی تجویز کے بارے میں رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ خامنہ ای کے نظریات کے بارے میں ہے عمل میں آئی اور "فلسطین؛ انسانی ضمیر میں" نامی کانفرنس بھی منعقد ہوئی۔
2025/09/15

فلسطین کا دشمن، انسانیت کا دشمن ہے

فلسطین کا دشمن، انسانیت کا دشمن ہے۔ امام خامنہ ای 1  نومبر 2023 غزہ اور فلسطین کے مظلوم اور نہتے عوام کی حمایت میں سویں ہفتہ وار ریلی، آسٹریلیا کے شہر میلبورن میں منعقد ہوئی۔
2025/09/15

بغداد بک فیسٹول میں "فلسطین کا ریفرنڈم" کتاب کی رسم اجرا

اتوار 14 ستمبر کو دارالحکومت بغداد میں منعقد ہونے والے بک فیسٹول میں مسئلۂ فلسطین کے حل کے سلسلے میں رہبر انقلاب کے نظریات پر مشتمل کتاب "فلسطین کا ریفرنڈم" کے عربی ترجمے کی رسم اجراء عمل میں آئی جس میں عراق اور فلسطین کی متعدد اہم شخصیات موجود تھیں۔
2025/09/14

ریفرنڈم؛ مسئلۂ فلسطین کا واحد حل

فلسطینی قوم کی ہمہ گیر جدوجہد تب تک جاری رہنی چاہیے جب تک وہ لوگ، جنھوں نے فلسطین پر غاصبانہ قبضہ کر رکھا ہے، فلسطینی قوم کی رائے کے سامنے جھک نہ جائيں۔
2025/09/14

فلسطینی اور عراقی شخصیات کی موجودگی میں "فلسطین کا ریفرنڈم" کتاب کی رسم اجرا

بغداد کے بین الاقوامی کتب میلے میں اس وقت "فلسطین کا ریفرنڈم" کتاب کے عربی ترجمے کی رسم اجرا، جو مسئلۂ فلسطین کی راہ حل کے بارے میں امام خامنہ ای کے نظریات اور اسی طرح اس سلسلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کی تجویز پر مشتمل، ہے عمل میں آئی اور "فلسطین؛ انسانی ضمیر میں" نامی کانفرنس بھی منعقد ہوئی۔
2025/09/14

بغداد کے بین الاقوامی کتب میلے میں "فلسطین کا ریفرنڈم" کتاب کے عربی ترجمے کی رسم اجرا

  بغداد کے بین الاقوامی کتب میلے میں اس وقت "فلسطین کا ریفرنڈم" کتاب کے عربی ترجمے کی رسم اجرا، جو مسئلۂ فلسطین کی راہ حل کے بارے میں امام خامنہ ای کے نظریات اور اسی طرح اس سلسلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کی تجویز پر مشتمل ہے اور "فلسطین؛ انسانی ضمیر میں" نامی کانفرنس جاری ہے۔      
2025/09/14

کتاب "فلسطین کا ریفرنڈم؛ مسئلۂ فلسطین کے بارے میں آیت اللہ خامنہ ای کے نظریات" کا تعارف

سات عشروں سے حل طلب مسئلہ  فلسطین کا مسئلہ موجودہ دنیا کا سب سے پرانا حل طلب بحران ہے، یہ بحران کسی علاقے پر قبضے، لاکھوں افراد کی دربدری، انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزی اور لگاتار جنگوں سے پیدا ہوا ہے اور جس نے ہر نسل کو مصائب اور نئے سوالات سے دوچار کیا ہے۔ مغربی طاقتوں اور ثالثی کرنے والے بعض علاقائی فریقوں کی طرف سے اب تک جو حل تجویز کیے گئے ہیں، وہ یا تو "مسلط کردہ سازباز" پر مرکوز ہیں یا انھوں نے فلسطینیوں کی اراضی کی جعلی تقسیم کے ذریعے غاصبانہ قبضے کی حقیقت کو چھپایا ہے۔ نتیجہ واضح ہے: نہ تو پائیدار امن قائم ہوا ہے، نہ دربدری اور جلاوطنی ختم ہوئی ہے، اور نہ ہی سلامتی اور انصاف قائم ہوا ہے۔ یہ کتاب اسی بنیادی مسئلے سے شروع ہوتی ہے: موجودہ حل کیوں کام نہیں کر رہے ہیں اور کون سا "حقیقت پسندانہ، منصفانہ اور جمہوری" حل ہے جو اس معیوب عمل کو ختم کر سکتا ہے؟ رائج راہہائے حل: "غاصب ریاست سے مصالحت" سے لے کر "اس سے تعلقات معمول پر لانے" تک پچھلے منصوبوں کے ڈھانچے نے زیادہ تر فلسطین کو سودے بازی کے ایک موضوع میں تبدیل کر دیا ہے: ایک ایسی حکومت کے ساتھ مذاکرات جو طاقت کے بل پر قائم ہوئی ہے، حقیقی خودمختاری کے بجائے "کم اختیارات والی خود مختار ریاستوں" کو قبول کرنا یا امریکا کے ذریعے، جو خود کو چودھری سمجھتا ہے، مسئلے کے حل کی امید میں اس حکومت سے تعلقات معمول پر لانا۔ ان منصوبوں میں نہ تو بحران کی جڑ، یعنی اصل زمین کے مالکوں کے حق خود ارادیت اور نہ ہی فلسطینی قوم کی مرضی پر توجہ دی گئی ہے۔ اس طرح کے طریقۂ کار کا نتیجہ صیہونی حکومت کے ذریعے فلسطین پر مزید غاصبانہ قبضے کے سوا کچھ نہیں رہا ہے۔ ریفرنڈم کا انعقاد، مسئلۂ فلسطین کے حل کے لیے اسلامی جمہوریہ کی منصفانہ اور ڈیموکریٹک تجویز یہ کتاب حضرت آیت اللہ خامنہ ای کے نظریات کو مرتب طریقے سے یکجا کر کے، جن کی بنیاد اسلامی تعلیمات ہیں، ایک واضح اور قابل آزمائش راہ حل پیش کرتی ہے: تمام آوارہ وطن فلسطینیوں کی اپنی سرزمین پر واپسی کے بعد حکمراں ڈھانچے کے تعین کے لیے، پوری تاریخی سرزمین فلسطین پر سبھی اصل فلسطینیوں کے درمیان، چاہے وہ مسلمان ہوں، عیسائی ہوں، یا یہودی ہوں، ایک قومی ریفرنڈم کا انعقاد۔ اس تناظر میں سرزمین فلسطین کے حقیقی مالکوں کے ووٹوں کو جمہوری طریقے (عوامی رائے سے رجوع یا ریفرنڈم) سے یکجا کیا جائے گا۔ اس منصوبے کی بنیادی خصوصیات حسب ذیل ہیں: 1۔ تمام آوارہ وطن فلسطینیوں کو اپنی سرزمین پر واپسی کا حق 2۔ بین الاقوامی نگرانی میں معتبر منظم اور جامع ریفرنڈم کا انعقاد 3۔ پورے فلسطین پر فلسطینیوں کی اکثریت کے ووٹوں سے ایک منتخب حکومت کی تشکیل 4۔ فلسطین میں مقیم غیر مقامی مہاجرین کے بارے میں فیصلے کا اختیار عوامی ووٹ سے منتخب حکومت کو سونپنا کتاب تشریح کرتی ہے کہ یہ حل نہ صرف جمہوریت کے بنیادی اصولوں کے مطابق ہے بلکہ معتبر بین الاقوامی حقوق کے معیارات، اپنے مستقبل کے تعین کے حق سے لے کر انسانی حقوق کی ضروریات تک، سے بھی ہماہنگ ہے، یہاں تک کہ اس کے عملی نفاذ کی تجویز بھی اقوام متحدہ کو پیش کی جا چکی ہے اور ایک دستاویز کے طور پر دستیاب ہے۔ "ریفرنڈم" کیوں کارگر ثابت ہوتا ہے؟ اس کے کارگر ہونے کے تین پہلو  اخلاقی پہلو: فیصلے کا معیار "سرزمین کے مالکوں کا حق" ہے۔ یہ منصوبہ کسی مذہبی گروہ کو خارج نہیں کرتا اور مسلمانوں کے ساتھ ہی یہودی اور عیسائی فلسطینیوں کو بھی باضابطہ طور پر تسلیم کرتا ہے۔ یہ منصوبہ غیر جانبدارانہ انصاف پر مبنی ہے۔  قانونی پہلو: اپنے مستقبل کے تعین کا حق ایک عالمگیر اصول ہے۔ ریفرنڈم اس حق کے عملی جامہ پہننے کا وسیلہ ہے اور بین الاقوامی عدالتی اداروں کے مشورتی فیصلوں سے ہماہنگی رکھتا ہے۔  آپریشنل پہلو: کتاب نعروں سے آگے بڑھ کر "عملدرآمد کا پلان" پیش کرتی ہے: فلسطینیوں کی جامع شناخت اور رجسٹریشن، فلسطینی عوام کے نمائندوں کی شرکت سے ایک بین الاقوامی اجرائی کمیٹی کی تشکیل، امدادی فنڈ کی  تخصیص اور الیکشن کی نگرانی اور ووٹرز کی سیکورٹی کے طریقۂ کار کی تیاری۔ اس کا نتیجہ فلسطینیوں کی وطن واپسی، ووٹنگ، حکومت کی تشکیل اور حکومتی فیصلہ سازی کا ایک مرحلہ وار راستہ ہے۔ اس فریم ورک میں مزاحمت اور جمہوریت کا باہمی تعلق یہ کتاب فلسطینی قوم کی قانونی جدوجہد کو جمہوریت کا متبادل نہیں بلکہ جمہوریت کے نفاذ کو مسلط کرنے کا ذریعہ قرار دیتی ہے: جب تک ووٹ کا حق اور واپسی کا حق باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا جاتا، تب تک غاصب کو ریفرنڈم قبول کرنے پر مجبور کرنے کے لیے عوامی مزاحمت ایک اخلاقی اور سیاسی حق ہے۔ دوسرے الفاظ میں، مزاحمت اور ریفرنڈم دو متوازی خطوط ہیں جو پورے فلسطین پر فلسطینی حکمرانی پر منتج ہوتے ہیں۔ کتاب اور اس کا مواد کتاب دو اصل ابواب پر مشتمل ہے:  پہلے باب میں "شکست خوردہ راہہائے حل" کا گہرائی سے جائزہ لیا گیا ہے اور مزاحمت کے فلسفے، تھوپی گئی مصالحت کی نفی اور "حق" کے معیار کی بحالی کی ضرورت کو پیش کیا گیا ہے۔  دوسرے باب میں "اسلامی جمہوریۂ ایران کے نظریے" کی تفصیل سے وضاحت کی گئی ہے: فلسطین کے فلسطینیوں کی ملکیت ہونے کے اصول، فیصلہ کرنے کے ان کے حق سے لے کر ریفرنڈم کے انعقاد کی تفصیلات، مشارکت کے دائرے، بین الاقوامی اداروں کے کردار اور عملدرآمد کے چار مراحل کو بیان کیا گيا ہے۔ کتاب کے ضمیمے میں اقوام متحدہ کو بھیجا گیا سرکاری خط شامل ہے جو "قومی ریفرنڈم" کے قانونی اور عملی فریم ورک کی دستاویز سازی کرتا ہے۔ یہ کتاب کن لوگوں کو پڑھنا چاہیے؟  مشرق وسطیٰ کی اسٹڈیز اور بین الاقوامی حقوق اور امن کے محققین اور طلباء، سول اور میڈیا ایکٹیوسٹس، پالیسی ساز اور سفارت کار اور وہ تمام قارئین جو کئي عشروں پر محیط ایک طویل ترین تنازعے کے خاتمے کے لیے ایک منصفانہ، ڈیموکریٹک اور قابل عمل حل کی جستجو میں ہیں۔ یہ کتاب فکری و نظریاتی فریم ورک بھی پیش کرتی ہے، آپریشنل نقشہ بھی دکھاتی ہے اور قانونی بنیادیں بھی مہیا کراتی ہے، خاص طور پر فلسطینی قوم کی آواز کو مسئلے کے حل کا حتمی اور آخری معیار قرار دیتی ہے۔  "فلسطین کا ریفرنڈم" بے بنیاد معاہدوں کی بندگلی سے نکل کر حق اور رائے شماری کے واضح راستے پر واپسی کی ایک دعوت ہے۔ اگر ہم پائیدار امن چاہتے ہیں، تو ہمیں خودمختاری اس کے حقیقی مالکوں کو واپس کرنی ہوگی، اور یہ کتاب پوری وضاحت کے ساتھ اس کی انجام دہی کا راستہ دکھاتی ہے۔
2025/09/14

ریفرنڈم کیوں؟

فلسطینی قوم کی ہمہ گیر جدوجہد جاری رہنی چاہیے تاکہ وہ لوگ، جنھوں نے فلسطین پر غاصبانہ قبضہ کر رکھا ہے، فلسطینی قوم کے ووٹوں کے سامنے جھکنے پر مجبور ہو جائيں۔ امام خامنہ ای5 جون 2019
2025/09/14

دنیا کی سب سے نفرت انگیز حکومت-(2)

55 فیصد نوجوان امریکیوں کا خیال ہے کہ اسرائیل، غزہ میں نسل کشی کر رہا ہے، یہ اعداد و شمار صیہونی حکومت کے اقدامات پر منفی سوچ میں شدید اضافے کی عکاسی کرتے ہیں۔
2025/09/13

اتحاد؛ امت مسلمہ کے مسائل کے حل کی نوید

اگر یہ اتحاد، جس حد تک بھی ہو، وجود میں آ جائے تو عالم اسلام کے مسائل کے حل کی نوید نمایاں ہو جائے گی اور عالم اسلام کی مشکلات کو حل کرنا ہمارے لیے ممکن ہو جائے گا۔
2025/09/09

ایک بچی کے قتل کے لیے 335 گولیاں

بچوں کی قاتل صیہونی حکومت کے فوجیوں نے 29 جنوری 2024 کو غزہ کے تل الہوا محلے میں ایک گاڑی پر، جس میں چھے سالہ فلسطینی بچی ہند رجب موجود تھی، 335 گولیاں ماریں  اور اسے قتل کر دیا۔
2025/09/04

ریاستی دہشت گردی کے شکار: انس الشریف

امام خامنہ ای نے 31 مارچ 2025 کو کہا تھا کہ ممتاز شخصیات کا قتل، صیہونی حکومت کے عام معمولات میں سے ایک ہے اور امریکا اور بعض مغربی حکومتیں ان جرائم کی حمایت کرتی ہیں۔ اس سلسلے میں ان معزز شخصیات کا تعارف کرایا جا رہا ہے جو اس ریاستی دہشت گردی کا شکار ہوئی ہیں۔
2025/08/17

حماس کے دھماکہ خیز جال؟!

صیہونی حکومت کے مجرم فوجی ذلت آمیز قہقہے کے ساتھ اور تفریح کے طور پر غزہ کے رہائشی علاقوں کو دھماکے سے اڑا دیتے ہیں۔
2025/08/14

"تاریخ کی صحیح سمت میں" میڈل، اس بار مغربی افریقا میں

اہل بیت ورلڈ اسمبلی کے سیکریٹری جنرل نے "تاریخ کی صحیح سمت میں" میڈل غنا میں فلسطینی کاز کے دو حامیوں کو عطا کیا۔
2025/06/08

مکہ سے غزہ کے لیے

حجاج کرام کے نام رہبر انقلاب کے پیغام (4 جون 2025) پر ایک نظر
2025/06/08

مسلمان، قرآن کی آواز پر عمل کریں

امریکا، صیہونی حکومت کے جرائم کا یقینی شریک ہے، اس خطے میں اور دیگر اسلامی علاقوں میں امریکا سے وابستہ لوگ، مظلوم کے دفاع کے سلسلے میں قرآن مجید کی آواز سنیں اور امریکا کی سامراجی حکومت کو اس ظالمانہ رویے کو روکنے پر مجبور کریں۔ رہبر انقلاب کے پیغام حج سے اقتباس
2025/06/08

حجاج کرام کی جانب سے فلسطین کی حمایت

آپ با سعادت حجاج، خداوند متعال سے ظالم صیہونیوں اور ان کے حامیوں پر فتح کی دعا کیجیے۔ رہبر انقلاب کے پیغام حج 2025 سے اقتباس
2025/06/05

غزہ کے انسانی المیے کے سامنے کسے کھڑا ہونا چاہیے؟

فلسطین پر قابض مجرم صیہونی گینگ نے ناقابل یقین درندگي اور عدیم المثال بے رحمی اور شر انگيزی کے ساتھ غزہ کے المیے کو ایک ناقابل یقین حد تک پہنچا دیا ہے۔ اس انسانی المیے کے سامنے کسے کھڑا ہونا چاہیے؟ بلاشبہ یہ فریضہ سب سے پہلے اسلامی حکومتوں پر عائد ہوتا ہے اور پھر اقوام پر جو اپنی حکومتوں سے اس فریضے کی انجام دہی کا مطالبہ کریں۔  امام خامنہ ای کے پیغام حج سے اقتباس 30 مئی 2025
2025/06/05

غزہ، پوری دنیا کے حریت پسندوں کی توجہ کا مرکز

وہ تصویریں جو غزہ سے آ رہی ہیں انھوں نے اسرائيل کو واقعی پوری دنیا میں نفرت انگیز بنا دیا ہے۔ ہمیں لگتا ہے کہ ہم سے ہر جگہ نفرت کی جاتی ہے۔ پوری دنیا ہمارے خلاف ایک ہو گئی ہے۔ ان جملوں کو بولنے والے بالترتیب ایک صیہونی رپورٹر، ایک صیہونی ٹور لیڈر اور صیہونی وزیر اعظم ہیں۔ اگرچہ بہت سے لوگوں کا ماننا ہے کہ میڈیا میں یہ جملے اپنے آپ کو مظلوم ظاہر کرنے اور غیر ملکی امداد حاصل کرنے کے لیے کہے گئے ہیں لیکن یہ علامت ہے، اس میدان میں شکست کی علامت جس میں صیہونی حکومت ہمیشہ فاتح رہی ہے۔
2025/06/05

امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی چھتیسویں برسی کے اجتماع سے خطاب

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے 4 جون 2025 کو امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کی چھتیسویں برسی کے اجتماع سے خطاب میں بانی انقلاب کی شخصیت پر گفتگو کی۔ آپ نے غزہ اور فلسطین کے حالات اور ایران کے نیوکلیئر مسئلے پر بھی اہم نکات بیان کئے۔  (1) خطاب حسب ذیل ہے:
2025/06/04

عنقریب صیہونی حکومت کا شیرازہ بکھر جائے گا

صیہونی حکومت اللہ کے اٹل فیصلے سے بکھر رہی ہے اور ان شاء اللہ اس میں زیادہ وقت نہیں لگے گا۔
2025/06/04

دشمنوں نے یورینیم افزودگی کو ہی نشانہ بنایا ہے۔

دشمنوں نے یورینیم افزودگی کو ہی نشانہ بنایا ہے۔ اگر افزودگی کی صلاحیت نہ ہو تو جوہری صنعت بے کار ہے کیونکہ پھر ہمیں اپنے پلانٹس کے ایندھن کے لیے دوسروں کے آگے ہاتھ پھیلانا پڑے گا۔ امام خامنہ ای 4 جون 2025
2025/06/04

ایرانی قوم اپنے فیصلے کی مالک ہے اور ایران میں یورینیم کی افزودگی کا امریکا سے کوئی مطلب نہیں ہے

رہبر انقلاب اسلامی نے بدھ 4 جون 2025 کی صبح امام خمینی رحمت اللہ علیہ کے مزار پر ان کی چھتیسویں برسی کے پروگرام میں اپ نے اہم خطاب میں امام خمینی کو اسلامی جمہوریہ کے مستحکم، طاقتور اور پیشرفت کرنے والے نظام کا عظیم معمار قرار دیا۔
2025/06/04

غزہ میں صیہونی حکومت کے جرائم! انسان کس قدر پست اور خبیث ہو سکتا ہے؟

انسان کو یقین نہیں آتا کہ ان کی اس طرح کہ مجرمانہ پلاننگ ہوگی۔ یہ لوگ بم سے جتنے لوگ مارتے تھے اس سے دس گنا زیادہ اب ایک مشین گن سے مار رہے ہیں۔ واقعی یہ جرم اور ظلم انسان کو متحیر کر دیتا کہ انسان کتنا پست، خبیث، بے رحم اور شر پسند ہوگا کہ اس طرح کا کام کرے۔
2025/06/04

مسلم حکومتوں اور اقوام کا فریضہ ہے کہ وہ غزہ میں انسانی المیے کو روکیں

بسم اللہ الرحمن الرحیم والحمد للہ رب العالمین والصلاۃ والسلام علی خیر خلق اللّہ محمدٍ المصطفی وآلہ الطیبین و صحبہ المنتجبین و مَن تبعہم بِاحسانٍ الی یوم الدین. حج، مومنوں کی آرزو، اشتیاق رکھنے والوں کی عید اور سعادت مند لوگوں کا روحانی رزق ہے اور اگر یہ باطنی رموز کی معرفت کے ساتھ انجام دیا جائے تو امت مسلمہ بلکہ پوری انسانیت کی زیادہ تر بیماریوں کا مداوا ہے۔ حج کا سفر، تجارت، سیاحت یا دوسرے مختلف مقاصد سے انجام پانے والے سفر جیسا نہیں ہے جس کے دوران ممکنہ طور پر کوئی عبادت یا کوئي نیک کام بھی انجام دے دیا جاتا ہے، حج کا سفر، معمولی زندگي سے مطلوبہ زندگي کی طرف ہجرت کی مشق ہے۔ مطلوبہ زندگی وہ توحیدی زندگی ہے جس میں حق کے محور کے گرد دائمی طواف، مشکل چوٹیوں کے درمیان مسلسل سعی، شر پسند شیطان کو پتھر مارنا، ذکر و دعا سے مملو وقوف، زمین گیر مسکین اور سفر میں مجبور ہو جانے والے راہگیر کو کھانا کھلانا، رنگ، نسل، زبان اور جغرافیہ کے فرق کو یکساں سمجھنا، ہر حال میں خدمت کے لیے تیار رہنا، خدا کی پناہ لینا اور حق کے دفاع کا پرچم بلند کرنا اس زندگی کے بنیادی اور دائمی اجزاء ہیں۔ حج کے مناسک نے اس زندگی کی علامتی مثالیں اپنے اندر سمو رکھی ہیں اور حج گزار کو اس سے روشناس کراتے اور اس کی طرف دعوت دیتے ہیں۔ اس دعوت کو سننا چاہیے۔ دل کو اور ظاہر و باطن کی آنکھوں کو کھولنا چاہیے۔ سیکھنا چاہیے اور ان دروس کو استعمال کرنے کے لیے کمر کس لینی چاہیے۔ ہر شخص اپنی استطاعت کے مطابق اس راہ میں ایک قدم بڑھا سکتا ہے، اور علماء، دانشور، سیاسی منصب دار اور سماجی حیثیت رکھنے والے افراد دیگروں سے زیادہ ذمہ دار ہیں۔ دنیائے اسلام کو آج پہلے سے کہیں زیادہ ان دروس پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ دوسرا حج ہے جو غزہ اور مغربی ایشیا کے المناک واقعات کے دوران انجام پا رہا ہے۔ فلسطین پر قابض مجرم صیہونی گینگ نے ناقابل یقین درندگي اور عدیم المثال بے رحمی اور شر انگيزی کے ساتھ غزہ کے المیے کو ایک ناقابل یقین حد تک پہنچا دیا ہے۔ اس وقت فلسطینی بچے بموں، گولوں اور میزائيلوں کے علاوہ بھوک اور پیاس سے مر رہے ہیں۔ اپنے عزیزوں، جوانوں اور ماں باپ کو کھونے والے غم رسیدہ گھرانوں کی تعداد روز بروز بڑھتی جا رہی ہے۔ اس انسانی المیے کے سامنے کسے کھڑا ہونا چاہیے؟ بلاشبہ یہ فریضہ سب سے پہلے اسلامی حکومتوں پر عائد ہوتا ہے اور پھر اقوام پر جو اپنی حکومتوں سے اس فریضے کی انجام دہی کا مطالبہ کریں۔ مسلم حکومتیں شاید مختلف مسائل میں آپس میں سیاسی اختلاف رکھتی ہوں لیکن یہ اختلافات غزہ کے المناک مسئلے پر متفقہ موقف اپنانے اور آج کی دنیا کے سب سے مظلوم انسانوں کے دفاع میں تعاون کے سلسلے میں ان کے آڑے نہ آئیں۔ مسلم حکومتوں کو صیہونی حکومت کی امداد رسانی کی تمام راہوں کو بند کر دینا چاہیے اور اس مجرم کو غزہ میں اپنی بے رحمانہ کارروائی جاری رکھنے سے باز رکھنا چاہیے۔ امریکا، صیہونی حکومت کے جرائم کا یقینی شریک ہے، اس خطے میں اور دیگر اسلامی علاقوں میں امریکا سے وابستہ لوگ، مظلوم کے دفاع کے سلسلے میں قرآن مجید کی آواز سنیں اور امریکا کی سامراجی حکومت کو اس ظالمانہ رویے کو روکنے پر مجبور کریں۔ حج میں برائت کا اعلان، اس راہ میں ایک قدم ہے۔ غزہ کے عوام کی حیرت انگیز مزاحمت نے مسئلۂ فلسطین کو عالم اسلام اور دنیا کے تمام آزاد منش انسانوں کی توجہ کا سب سے بڑا مرکز بنا دیا ہے۔ اس موقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے اور اس مظلوم قوم کی حمایت کے لیے آگے بڑھنا چاہیے۔ مسئلۂ فلسطین کا نام اور اس کی یاد کو طاق نسیاں کی زینت بنا دینے کی سامراجیوں اور صیہونی حکومت کے حامیوں کی کوششوں کے باوجود اس حکومت کے حکمرانوں کی شر پسند ماہیت اور ان کی احمقانہ پالیسی نے ایسی صورتحال پیدا کر دی ہے کہ آج فلسطین کا نام ہمیشہ سے زیادہ درخشاں ہے اور صیہونیوں اور ان کے حامیوں سے نفرت، ہمیشہ سے زیادہ ہے اور یہ عالم اسلام کے لیے ایک اہم موقع ہے۔ اہل سخن اور سماجی حیثیت رکھنے والے افراد کے لیے ضروری ہے کہ وہ اقوام کو آگاہ کریں، انھیں حساس بنائیں اور فلسطین سے متعلق مطالبات کو مزید پھیلائيں۔ آپ باسعادت حجاج بھی، حج کے مناسک کے دوران دعا اور خدا سے مدد طلب کرنے کے موقع سے غفلت نہ کیجیے اور خداوند متعال سے ظالم صیہونیوں اور ان کے حامیوں پر فتح کی دعا کیجیے۔ خداوند عالم کی صلوات و سلام ہو پیغمبر اکرم، ان کی پاکیزہ آل پر اور سلام و درود ہو بقیۃ اللہ حضرت مہدی 'عجل اللہ ظہورہ' پر۔   سید علی خامنہ ای 3 ذی الحجہ 1446 ہجری قمری 30 مئی 2025
2025/05/30

مستقبل بیں خط کے ایک سال بعد بدستور "تاریخ کی صحیح سمت میں"

اب سے ایک سال پہلے رہبر انقلاب اسلامی نے امریکی اسٹوڈنٹس کے نام ایک خط لکھ کر ان سے کہا تھا کہ وہ غزہ میں کھلے جرائم پر خاموش نہ رہیں۔ البتہ فلسطین کی حمایت کی تعریف سے قطع نظر یہ خط، امریکی سماج کی صورتحال کے عمیق تجزیے پر مشتمل تھا جس میں کہا گيا تھا کہ آپ اسٹوڈنٹس تاریخ کی صحیح سمت میں کھڑے ہیں اور تاریخ اس پر فخر کرے گی۔
2025/05/29

غزہ میں جرائم رکوانے کے لیے ایران اور پاکستان کا مل کر مؤثر قدم اٹھانا ضروری

غزہ میں صیہونی حکومت کے جرائم کو رکوانے کے لیے ایران اور پاکستان کا مل کر مؤثر قدم اٹھانا ضروری ہے۔ امام خامنہ ای 26 مئی 2025
2025/05/27

غزہ میں صیہونی حکومت کے مظالم کو رکوانے کے لئے ایران اور پاکستان کی مشترکہ اور موثر کوشش ضروری ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج شام پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف اور ان کے ہمراہ وفد سے ملاقات میں عالم اسلام میں پاکستان کی خاص پوزیشن کا حوالہ دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ غزہ میں صیہونی حکومت کے مظالم رکوانے کے لئے ایران اور پاکستان مشترکہ اور موثر اقدامات کریں۔
2025/05/26

شرافت مندانہ جدوجہد، مزاحمتی محاذ کا ایک نیا حصہ

اس وقت آپ نے مزاحمتی محاذ کا ایک حصہ تشکیل دیا ہے اور اپنی حکومت کے بے رحمانہ دباؤ کے باوجود، جو کھل کر غاصب اور بے رحم صیہونی حکومت کا دفاع کر رہی ہے، ایک شرافت مندانہ جدوجہد شروع کی ہے۔ امریکی اسٹوڈنٹس کے نام امام خامنہ ای کے خط کا ایک حصہ 25 مئی 2024
2025/05/26

کون کہہ سکتا ہے کہ ان وحشیانہ مظالم اور خونریزی کے سامنے انسان پر کوئی ذمہ داری عائد نہیں ہوتی؟

کون کہہ سکتا ہے کہ ان وحشیانہ مظالم اور خونریزی کے سامنے انسان پر کوئی ذمہ داری عائد نہیں ہوتی؟ کون یہ بات کر سکتا ہے؟ ہم سب پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ امام خامنہ ای 12 مئی 2025
2025/05/16

ہمارے امداد رساں انسانی صفات اور انسان دوستی کے مظہر ہیں۔

رہبر انقلاب اسلامی نے دو روز قبل پیر 12 مئی 2025 کو امداد رساں شہیدوں پر قومی سیمینار کی منتظمہ کمیٹی سے ملاقات کی تھی۔ اس موقع پر ان کا خطاب آج 14 مئی کی شام کو سیمینار کے مقام پر نشر کیا گيا۔
2025/05/14

فلسطین کو فراموش نہ ہونے دیں

فلسطین کے مسئلے کو فراموش کرانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ ذہنوں کو فلسطین کے مسئلے سے ہٹنے نہیں دینا چاہیے۔
2025/05/14

مسلم اقوام اس بات کی اجازت نہ دیں کہ فلسطین کو بھلا دیا جائے۔

مسلم اقوام اس بات کی اجازت نہ دیں کہ فلسطین کو بھلا دیا جائے۔ امام خامنہ ای 10 مئی 2025
2025/05/11

مومن اقوام، غاصبوں پر فلسطین کی فتح کو اپنی آنکھوں سے دیکھیں گی

ہمیں امید ہے کہ ایرانی قوم اور مومن اقوام، حملہ آوروں پر اور فلسطین کے غاصبوں پر فلسطین کی فتح کے دن کو ان شاء اللہ اپنی آنکھوں سے دیکھیں گی۔
2025/05/11

مزدور طبقے کے افراد سے خطاب

رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے 10 مئی 2025 کو ہفتہ محنت کشاں کی مناسبت سے ملک کے لیبر طبقے کے ہزاروں افراد سے ملاقات میں سماج کے اس طبقے کی کلیدی حیثیت و کردار، اس کے حقوق اور فرائض کے بارے میں گفتگو کی۔ آپ نے مسئلہ فلسطین کو ذہنوں سے دور کرنے کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے اس مسئلے پر مسلسل توجہ رکھنے کی تاکید فرمائی۔ (1) خطاب حسب ذیل ہے:
2025/05/10

خطے سے صیہونی حکومت کا خاتمہ کیوں ضروری ہے؟

رہبر انقلاب اسلامی نے 31 مارچ 2025 کو اپنے خطاب میں خطے سے صیہونی حکومت کے خاتمے کی کوشش کو ایک دینی، اخلاقی اور انسانی فریضہ بتایا۔ اس انفوگراف میں اس فریضے کی وجوہات پر روشنی ڈالی گئي ہے۔
2025/04/20

نئے ہجری شمسی سال کی مناسبت سے ملک کے تینوں شعبوں (مجریہ، مقننہ اور عدلیہ) کے اعلی عہدیداروں سے خطاب

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے 15 اپریل 2025 کو عدلیہ مقننہ اور مجریہ کے اعلی عہدیداروں سے سال نو کی مناسبت سے اپنی ملاقات میں ملکی مسائل، ایٹمی مذاکرات اور فلسطین کے حالات کے سلسلے میں گفتگو کی۔  (1) خطاب حسب ذیل ہے:
2025/04/15

شرپسند صیہونی گینگ کے جرائم حد سے بڑھ گئے ہیں

واقعی اس شر پسند گینگ نے، جو فلسطین پر قابض ہے، تباہی کی حد کو پار کر دیا ہے۔ واقعی حد پار کر دی ہے۔
2025/04/15

عمان میں ہونے والی بات چیت سے ہمیں نہ بہت خوش فہمی ہے اور نہ بہت بدگمانی

رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے نئے ہجری شمسی سال کے آغاز کی مناسبت سے انتظامیہ، مقننہ اور عدلیہ کے بعض اعلیٰ عہدیداروں ملاقات کی۔
2025/04/15

زخمی فلسطین اور عالم اسلام کا فریضہ

آج اسلامی دنیا کا ایک حصہ شدید زخمی ہے، فلسطین زخمی ہے ... اسلامی دنیا کو یہ سب دیکھنا، پہچاننا اورسمجھنا چاہیے، فلسطینیوں کے دکھ کو اپنا دکھ سمجھنا چاہیے، اور اپنی ذمہ داری محسوس کرنا چاہیے۔
2025/04/14
  • 1
  • 2
  • 3
  • 4
  • 5
  • 6
  • اگلا>
  • آخری »

آخری فتح جو زیادہ دور نہیں، فلسطینی عوام اور فلسطین کی ہوگی۔

2023/11/03
خطاب
  • تقاریر
  • فرمان
  • خطوط و پیغامات
ملٹی میڈیا
  • ویڈیو
  • تصاویر
  • پوسٹر
  • موشن گراف
سوانح زندگی
  • سوانح زندگی
  • ماضی کی یاد
فورم
  • فیچرز
  • مقالات
  • انٹرویو
نگارش
  • کتب
  • مقالات
مزيد
  • خبریں
  • فکر و نظر
  • امام خمینی
  • استفتائات و جوابات
All Content by Khamenei.ir is licensed under a Creative Commons Attribution 4.0 International License.