مسئلۂ فلسطین کے نام اور اس کی یاد کو طاق نسیاں کی زینت بنا دینے کی صیہونی حکومت کے حامیوں کی کوششوں کے باوجود اس حکومت کے حکمرانوں کی احمقانہ پالیسی نے ایسی صورتحال پیدا کر دی ہے کہ آج فلسطین کا نام ہمیشہ سے زیادہ درخشاں اور صیہونیوں سے نفرت، ہمیشہ سے زیادہ ہے۔
رہبر انقلاب کے پیغام حج 2025 سے اقتباس
امریکا، صیہونی حکومت کے جرائم کا یقینی شریک ہے، اس خطے میں اور دیگر اسلامی علاقوں میں امریکا سے وابستہ لوگ، مظلوم کے دفاع کے سلسلے میں قرآن مجید کی آواز سنیں اور امریکا کی سامراجی حکومت کو اس ظالمانہ رویے کو روکنے پر مجبور کریں۔
رہبر انقلاب کے پیغام حج سے اقتباس
فلسطین پر قابض مجرم صیہونی گینگ نے ناقابل یقین درندگي اور عدیم المثال بے رحمی اور شر انگيزی کے ساتھ غزہ کے المیے کو ایک ناقابل یقین حد تک پہنچا دیا ہے۔ اس انسانی المیے کے سامنے کسے کھڑا ہونا چاہیے؟ بلاشبہ یہ فریضہ سب سے پہلے اسلامی حکومتوں پر عائد ہوتا ہے اور پھر اقوام پر جو اپنی حکومتوں سے اس فریضے کی انجام دہی کا مطالبہ کریں۔
امام خامنہ ای کے پیغام حج سے اقتباس
30 مئی 2025
وہ تصویریں جو غزہ سے آ رہی ہیں انھوں نے اسرائيل کو واقعی پوری دنیا میں نفرت انگیز بنا دیا ہے۔
ہمیں لگتا ہے کہ ہم سے ہر جگہ نفرت کی جاتی ہے۔
پوری دنیا ہمارے خلاف ایک ہو گئی ہے۔
ان جملوں کو بولنے والے بالترتیب ایک صیہونی رپورٹر، ایک صیہونی ٹور لیڈر اور صیہونی وزیر اعظم ہیں۔ اگرچہ بہت سے لوگوں کا ماننا ہے کہ میڈیا میں یہ جملے اپنے آپ کو مظلوم ظاہر کرنے اور غیر ملکی امداد حاصل کرنے کے لیے کہے گئے ہیں لیکن یہ علامت ہے، اس میدان میں شکست کی علامت جس میں صیہونی حکومت ہمیشہ فاتح رہی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے 4 جون 2025 کو امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کی چھتیسویں برسی کے اجتماع سے خطاب میں بانی انقلاب کی شخصیت پر گفتگو کی۔ آپ نے غزہ اور فلسطین کے حالات اور ایران کے نیوکلیئر مسئلے پر بھی اہم نکات بیان کئے۔ (1)
خطاب حسب ذیل ہے:
دشمنوں نے یورینیم افزودگی کو ہی نشانہ بنایا ہے۔ اگر افزودگی کی صلاحیت نہ ہو تو جوہری صنعت بے کار ہے کیونکہ پھر ہمیں اپنے پلانٹس کے ایندھن کے لیے دوسروں کے آگے ہاتھ پھیلانا پڑے گا۔
امام خامنہ ای
4 جون 2025
رہبر انقلاب اسلامی نے بدھ 4 جون 2025 کی صبح امام خمینی رحمت اللہ علیہ کے مزار پر ان کی چھتیسویں برسی کے پروگرام میں اپ نے اہم خطاب میں امام خمینی کو اسلامی جمہوریہ کے مستحکم، طاقتور اور پیشرفت کرنے والے نظام کا عظیم معمار قرار دیا۔
انسان کو یقین نہیں آتا کہ ان کی اس طرح کہ مجرمانہ پلاننگ ہوگی۔ یہ لوگ بم سے جتنے لوگ مارتے تھے اس سے دس گنا زیادہ اب ایک مشین گن سے مار رہے ہیں۔ واقعی یہ جرم اور ظلم انسان کو متحیر کر دیتا کہ انسان کتنا پست، خبیث، بے رحم اور شر پسند ہوگا کہ اس طرح کا کام کرے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
والحمد للہ رب العالمین والصلاۃ والسلام علی خیر خلق اللّہ محمدٍ المصطفی وآلہ الطیبین و صحبہ المنتجبین و مَن تبعہم بِاحسانٍ الی یوم الدین.
حج، مومنوں کی آرزو، اشتیاق رکھنے والوں کی عید اور سعادت مند لوگوں کا روحانی رزق ہے اور اگر یہ باطنی رموز کی معرفت کے ساتھ انجام دیا جائے تو امت مسلمہ بلکہ پوری انسانیت کی زیادہ تر بیماریوں کا مداوا ہے۔
حج کا سفر، تجارت، سیاحت یا دوسرے مختلف مقاصد سے انجام پانے والے سفر جیسا نہیں ہے جس کے دوران ممکنہ طور پر کوئی عبادت یا کوئي نیک کام بھی انجام دے دیا جاتا ہے، حج کا سفر، معمولی زندگي سے مطلوبہ زندگي کی طرف ہجرت کی مشق ہے۔ مطلوبہ زندگی وہ توحیدی زندگی ہے جس میں حق کے محور کے گرد دائمی طواف، مشکل چوٹیوں کے درمیان مسلسل سعی، شر پسند شیطان کو پتھر مارنا، ذکر و دعا سے مملو وقوف، زمین گیر مسکین اور سفر میں مجبور ہو جانے والے راہگیر کو کھانا کھلانا، رنگ، نسل، زبان اور جغرافیہ کے فرق کو یکساں سمجھنا، ہر حال میں خدمت کے لیے تیار رہنا، خدا کی پناہ لینا اور حق کے دفاع کا پرچم بلند کرنا اس زندگی کے بنیادی اور دائمی اجزاء ہیں۔
حج کے مناسک نے اس زندگی کی علامتی مثالیں اپنے اندر سمو رکھی ہیں اور حج گزار کو اس سے روشناس کراتے اور اس کی طرف دعوت دیتے ہیں۔
اس دعوت کو سننا چاہیے۔ دل کو اور ظاہر و باطن کی آنکھوں کو کھولنا چاہیے۔ سیکھنا چاہیے اور ان دروس کو استعمال کرنے کے لیے کمر کس لینی چاہیے۔ ہر شخص اپنی استطاعت کے مطابق اس راہ میں ایک قدم بڑھا سکتا ہے، اور علماء، دانشور، سیاسی منصب دار اور سماجی حیثیت رکھنے والے افراد دیگروں سے زیادہ ذمہ دار ہیں۔
دنیائے اسلام کو آج پہلے سے کہیں زیادہ ان دروس پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ دوسرا حج ہے جو غزہ اور مغربی ایشیا کے المناک واقعات کے دوران انجام پا رہا ہے۔ فلسطین پر قابض مجرم صیہونی گینگ نے ناقابل یقین درندگي اور عدیم المثال بے رحمی اور شر انگيزی کے ساتھ غزہ کے المیے کو ایک ناقابل یقین حد تک پہنچا دیا ہے۔ اس وقت فلسطینی بچے بموں، گولوں اور میزائيلوں کے علاوہ بھوک اور پیاس سے مر رہے ہیں۔ اپنے عزیزوں، جوانوں اور ماں باپ کو کھونے والے غم رسیدہ گھرانوں کی تعداد روز بروز بڑھتی جا رہی ہے۔ اس انسانی المیے کے سامنے کسے کھڑا ہونا چاہیے؟
بلاشبہ یہ فریضہ سب سے پہلے اسلامی حکومتوں پر عائد ہوتا ہے اور پھر اقوام پر جو اپنی حکومتوں سے اس فریضے کی انجام دہی کا مطالبہ کریں۔ مسلم حکومتیں شاید مختلف مسائل میں آپس میں سیاسی اختلاف رکھتی ہوں لیکن یہ اختلافات غزہ کے المناک مسئلے پر متفقہ موقف اپنانے اور آج کی دنیا کے سب سے مظلوم انسانوں کے دفاع میں تعاون کے سلسلے میں ان کے آڑے نہ آئیں۔ مسلم حکومتوں کو صیہونی حکومت کی امداد رسانی کی تمام راہوں کو بند کر دینا چاہیے اور اس مجرم کو غزہ میں اپنی بے رحمانہ کارروائی جاری رکھنے سے باز رکھنا چاہیے۔ امریکا، صیہونی حکومت کے جرائم کا یقینی شریک ہے، اس خطے میں اور دیگر اسلامی علاقوں میں امریکا سے وابستہ لوگ، مظلوم کے دفاع کے سلسلے میں قرآن مجید کی آواز سنیں اور امریکا کی سامراجی حکومت کو اس ظالمانہ رویے کو روکنے پر مجبور کریں۔ حج میں برائت کا اعلان، اس راہ میں ایک قدم ہے۔
غزہ کے عوام کی حیرت انگیز مزاحمت نے مسئلۂ فلسطین کو عالم اسلام اور دنیا کے تمام آزاد منش انسانوں کی توجہ کا سب سے بڑا مرکز بنا دیا ہے۔ اس موقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے اور اس مظلوم قوم کی حمایت کے لیے آگے بڑھنا چاہیے۔ مسئلۂ فلسطین کا نام اور اس کی یاد کو طاق نسیاں کی زینت بنا دینے کی سامراجیوں اور صیہونی حکومت کے حامیوں کی کوششوں کے باوجود اس حکومت کے حکمرانوں کی شر پسند ماہیت اور ان کی احمقانہ پالیسی نے ایسی صورتحال پیدا کر دی ہے کہ آج فلسطین کا نام ہمیشہ سے زیادہ درخشاں ہے اور صیہونیوں اور ان کے حامیوں سے نفرت، ہمیشہ سے زیادہ ہے اور یہ عالم اسلام کے لیے ایک اہم موقع ہے۔
اہل سخن اور سماجی حیثیت رکھنے والے افراد کے لیے ضروری ہے کہ وہ اقوام کو آگاہ کریں، انھیں حساس بنائیں اور فلسطین سے متعلق مطالبات کو مزید پھیلائيں۔ آپ باسعادت حجاج بھی، حج کے مناسک کے دوران دعا اور خدا سے مدد طلب کرنے کے موقع سے غفلت نہ کیجیے اور خداوند متعال سے ظالم صیہونیوں اور ان کے حامیوں پر فتح کی دعا کیجیے۔
خداوند عالم کی صلوات و سلام ہو پیغمبر اکرم، ان کی پاکیزہ آل پر اور سلام و درود ہو بقیۃ اللہ حضرت مہدی 'عجل اللہ ظہورہ' پر۔
سید علی خامنہ ای
3 ذی الحجہ 1446 ہجری قمری
30 مئی 2025
اب سے ایک سال پہلے رہبر انقلاب اسلامی نے امریکی اسٹوڈنٹس کے نام ایک خط لکھ کر ان سے کہا تھا کہ وہ غزہ میں کھلے جرائم پر خاموش نہ رہیں۔ البتہ فلسطین کی حمایت کی تعریف سے قطع نظر یہ خط، امریکی سماج کی صورتحال کے عمیق تجزیے پر مشتمل تھا جس میں کہا گيا تھا کہ آپ اسٹوڈنٹس تاریخ کی صحیح سمت میں کھڑے ہیں اور تاریخ اس پر فخر کرے گی۔
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج شام پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف اور ان کے ہمراہ وفد سے ملاقات میں عالم اسلام میں پاکستان کی خاص پوزیشن کا حوالہ دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ غزہ میں صیہونی حکومت کے مظالم رکوانے کے لئے ایران اور پاکستان مشترکہ اور موثر اقدامات کریں۔
اس وقت آپ نے مزاحمتی محاذ کا ایک حصہ تشکیل دیا ہے اور اپنی حکومت کے بے رحمانہ دباؤ کے باوجود، جو کھل کر غاصب اور بے رحم صیہونی حکومت کا دفاع کر رہی ہے، ایک شرافت مندانہ جدوجہد شروع کی ہے۔
امریکی اسٹوڈنٹس کے نام امام خامنہ ای کے خط کا ایک حصہ
25 مئی 2024
کون کہہ سکتا ہے کہ ان وحشیانہ مظالم اور خونریزی کے سامنے انسان پر کوئی ذمہ داری عائد نہیں ہوتی؟ کون یہ بات کر سکتا ہے؟ ہم سب پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔
امام خامنہ ای
12 مئی 2025
رہبر انقلاب اسلامی نے دو روز قبل پیر 12 مئی 2025 کو امداد رساں شہیدوں پر قومی سیمینار کی منتظمہ کمیٹی سے ملاقات کی تھی۔ اس موقع پر ان کا خطاب آج 14 مئی کی شام کو سیمینار کے مقام پر نشر کیا گيا۔
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے 10 مئی 2025 کو ہفتہ محنت کشاں کی مناسبت سے ملک کے لیبر طبقے کے ہزاروں افراد سے ملاقات میں سماج کے اس طبقے کی کلیدی حیثیت و کردار، اس کے حقوق اور فرائض کے بارے میں گفتگو کی۔ آپ نے مسئلہ فلسطین کو ذہنوں سے دور کرنے کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے اس مسئلے پر مسلسل توجہ رکھنے کی تاکید فرمائی۔ (1)
خطاب حسب ذیل ہے:
رہبر انقلاب اسلامی نے 31 مارچ 2025 کو اپنے خطاب میں خطے سے صیہونی حکومت کے خاتمے کی کوشش کو ایک دینی، اخلاقی اور انسانی فریضہ بتایا۔ اس انفوگراف میں اس فریضے کی وجوہات پر روشنی ڈالی گئي ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے 15 اپریل 2025 کو عدلیہ مقننہ اور مجریہ کے اعلی عہدیداروں سے سال نو کی مناسبت سے اپنی ملاقات میں ملکی مسائل، ایٹمی مذاکرات اور فلسطین کے حالات کے سلسلے میں گفتگو کی۔ (1)
خطاب حسب ذیل ہے:
آج اسلامی دنیا کا ایک حصہ شدید زخمی ہے، فلسطین زخمی ہے ... اسلامی دنیا کو یہ سب دیکھنا، پہچاننا اورسمجھنا چاہیے، فلسطینیوں کے دکھ کو اپنا دکھ سمجھنا چاہیے، اور اپنی ذمہ داری محسوس کرنا چاہیے۔
آج اسلامی دنیا کا ایک حصہ شدید زخمی ہے، فلسطین زخمی ہے، اسلامی دنیا کو یہ سب دیکھنا چاہیے، سمجھنا چاہیے اور فلسطینیوں کے دکھ کو اپنا دکھ سمجھنا چاہیے اور اپنی ذمہ داری محسوس کرنا چاہیے۔
امام خامنہ ای
31 مارچ 2025
مغرب کی ہم عصر تاریخ کے ایک بے مثال دور میں یورپ اور امریکا کے بڑے شہروں کی سڑکیں فلسطین کی حمایت میں ہونے والے زبردست مظاہروں سے بھر گئیں۔ یہ لہر اکتوبر 2023 کے اواسط میں شروع ہوئي تھی جب لندن میں ایسے مظاہرے ہوئے تھے جنھیں دیکھ کر سیاستداں اور تجزیہ نگار حیرت زدہ رہ گئے تھے۔
پچھلے 18 مہینوں میں صیہونی حکومت کے ہاتھوں 12500 سے زیادہ خواتین قتل ہوئیں۔ 250000 سے زیادہ خواتین جلد میں انفیکشن اور نظام انہضام سے متعلق بیماریوں سمیت انفیکشن کی مختلف بیماریوں میں مبتلا ہو گئیں۔
دو سال سے بھی کم وقت میں قریب 20 ہزار بچوں کو صیہونی حکومت نے شہید کیا اور ان کے ماں باپ کو داغدار کر دیا لیکن جو لوگ انسانی حقوق کا نعرہ لگاتے ہیں، وہ تماشائی بنے ہوئے ہیں۔
خطے میں صرف ایک پراکسی فورس ہے اور وہ غاصب و فاسد صیہونی حکومت ہے۔ صیہونی حکومت، سامراجیوں کی نمائندگي میں آگ بھڑکاتی ہے، نسل کشی کرتی ہے، جرائم کرتی ہے۔
مزاحمت نے بہت سے غیر مسلموں کے ضمیر کو جھنجھوڑ دیا۔ اس مدت میں پوری دنیا میں تقریباً 30 ہزار صیہونیت مخالف مظاہرے ہوئے ہیں! لوگوں کا ضمیر بیدار ہو گیا ہے۔
امام خامنہ ای
28 جنوری 2025
رہبر انقلاب اسلامی نے بدھ 8 جنوری 2025 کی صبح قم کے عوام کے 9 جنوری سنہ 1978 کے قیام کی برسی کی مناسبت سے ہونے والی ملاقات میں ایرانی قوم کے بارے میں امریکا کی پچھلے چھیالیس برسوں سے اندازے کی غلطی اور غلط پالیسیوں کو، 9 جنوری کے تاریخی قیام کے تجزیے میں امریکیوں کی اسی اندازے کی غلطی کا تسلسل بتایا۔
ہم فلسطین اور حزب اللہ کے مجاہدوں کے ساتھ کھڑے ہیں، اور ان کی حمایت کر رہے ہیں، اور ہمیں امید ہے کہ یہ لوگ وہ دن دیکھیں گے جب ان کا خبیث دشمن ان کے پیروں تلے روندا جا رہا ہوگا۔
فلسطین کس کا ہے؟ یہ قابض کہاں سے آئے ہیں؟ کوئی بھی بین الاقوامی ادارہ ملت فلسطین پر اعتراض کا حق نہیں رکھتا کہ وہ کیوں غاصب صیہونی حکومت کے خلاف سینہ سپر ہوکر کھڑی ہے۔ کسی کو حق نہیں ہے۔ جو لوگ ملت فلسطین کی مدد کر رہے ہیں وہ بھی در اصل اپنے فریضے پر عمل کر رہے ہیں۔
(لبنان اور فلسطین کی) اس جنگ میں بھی کافر اور خبیث (صیہونی) دشمن سب سے زیادہ اسلحوں سے لیس ہے۔ امریکا اس کی پشت پر ہے۔ امریکی کہتے ہیں کہ ہمارا کوئي دخل نہیں ہے، ہمیں خبر نہیں ہے، وہ جھوٹ بولتے ہیں۔ انھیں خبر بھی ہے اور وہ دخل بھی دے رہے ہیں۔
25 ستمبر 2024
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے بدھ 25 ستمبر 2024 کی صبح مقدس دفاع اور استقامت کے شعبے میں سرگرم رہے ہزاروں افراد اور سینیئر فوجیوں سے ملاقات میں، مسلط کردہ جنگ کے آغاز کے اسباب کی تشریح کرتے ہوئے نئي بات اور کشش کو دنیا پر حاکم فاسد اور باطل نظام کے مقابلے میں اسلامی جمہوریہ کے دو اہم عناصر قرار دیا۔
میرے خیال میں آج ایک حتمی فریضہ، غزہ اور فلسطین کے مظلوموں کی حمایت ہے۔ یقیناً یہ ان واجبات میں سے ایک ہے جس پر اگر ہم نے عمل نہ کیا تو اس کے بارے میں خداوند عالم ہم سے قیامت میں سوال کرے گا۔