فلسطین کا دشمن، انسانیت کا دشمن ہے۔
امام خامنہ ای
1 نومبر 2023
غزہ اور فلسطین کے مظلوم اور نہتے عوام کی حمایت میں سویں ہفتہ وار ریلی، آسٹریلیا کے شہر میلبورن میں منعقد ہوئی۔
55 فیصد نوجوان امریکیوں کا خیال ہے کہ اسرائیل، غزہ میں نسل کشی کر رہا ہے، یہ اعداد و شمار صیہونی حکومت کے اقدامات پر منفی سوچ میں شدید اضافے کی عکاسی کرتے ہیں۔
اسلامی اور غیر اسلامی ممالک دونوں ہی کو صیہونی حکومت کے ساتھ اپنے تجارتی تعلقات پوری طرح سے منقطع کر لینے چاہیے، یہاں تک کہ سیاسی تعلقات بھی منقطع کر لینے چاہیے۔ انھیں اسے الگ تھلگ کر دینا چاہیے۔
اگر یہ اتحاد، جس حد تک بھی ہو، وجود میں آ جائے تو عالم اسلام کے مسائل کے حل کی نوید نمایاں ہو جائے گی اور عالم اسلام کی مشکلات کو حل کرنا ہمارے لیے ممکن ہو جائے گا۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے حال ہی میں ایک استفتاء کے جواب میں مومنین کی جانب سے غزہ کے مظلوم عوام کی مدد کے لیے خمس کا ایک حصہ دینے کی اجازت دی ہے۔ استفتاء اور اس کے جواب کا متن حسب ذیل ہے:
"غیث، تم اپنی ماں کا دل و جان ہو۔ میں تم سے چاہتی ہوں کہ تم مجھ سے وعدہ کرو کہ تم میرے لیے روؤگے نہیں تاکہ میں خوش رہوں۔ میں چاہتی ہوں کہ تم مجھے سرفراز کرو اور ایک ہوشیار اور بڑے انسان بنو اور اپنی ساری صلاحیتیں بروئے کار لاؤ اور ایک کامیاب تاجر بنو۔ میرے پیارے بیٹے! مجھے بھولنا نہیں، میرے پیارے! میں نے تمھاری خوشی اور تمھارے آرام کے لیے ہر ممکن کام کیا، میں نے تمھارے لیے تمام مشکلیں برداشت کیں۔ جب تم بڑے ہو جانا اور شادی کرنا اور تمھارے یہاں کوئی بیٹی پیدا ہو تو اس کا نام میرے نام پر 'مریم' رکھنا۔ تم میرے عزیز، میری جان، میرا سہارا، میری روح اور میرے بیٹے ہو جو میری سرفرازی کا سبب ہو اور تمھارے وجود سے میں ہمیشہ خوش ہوتی ہوں۔ میں تم سے وصیت کرتی ہوں کہ نماز کو مت بھولنا، میرے بیٹے! نماز، نماز!تمھاری ماں، مریم
امام خامنہ ای نے 31 مارچ 2025 کو کہا تھا کہ ممتاز شخصیات کا قتل، صیہونی حکومت کے عام معمولات میں سے ایک ہے اور امریکا اور بعض مغربی حکومتیں ان جرائم کی حمایت کرتی ہیں۔ اس سلسلے میں ان معزز شخصیات کا تعارف کرایا جا رہا ہے جو اس ریاستی دہشت گردی کا شکار ہوئی ہیں۔
اس وقت عالمی انسانی حقوق کے اعلانیے کا امتحان ہو رہا ہے۔ یہ اعلانیہ، جو مغربی مفکرین کے ہاتھوں اور دوسری عالمی جنگ کے بعد دنیا پر ان کا تسلط قائم ہو جانے کے بعد تحریر کیا گیا تھا، آج غزہ میں روزانہ صیہونیوں کے ذریعے روندا جا رہا ہے۔ اور "عالمی برادری" خاموش رہ کر، نہ صرف اپنے ہی لکھے ہوئے قوانین کی خلاف ورزی کی حمایت کر رہی ہے بلکہ صیہونیوں کو مالی اور عسکری امداد بھی فراہم کر رہی ہے۔
غزہ میں یہ وحشیانہ اقدام جو صیہونی حکومت نے کیا، اس نے نہ صرف یہ کہ اس حکومت کو رسوا کر دیا بلکہ امریکا کی عزت بھی خاک میں ملا دی۔ مشہور یورپی ملکوں کی آبرو بھی ختم کر دی بلکہ مغربی تہذیب و تمدن کو خاک میں ملا دیا۔
یہ سستی موت کی کہانی ہے، کھانے کے بجائے گولی۔ کھانا تقسیم کرنے کے سینٹر، منظم طریقے سے موت کے جال میں بدل چکے ہیں۔ ایک دن میں 130 بھوکے فلسطینیوں کا قتل عام کر دیا گيا جو ان سینٹرز پر کھانا لینے کی امید میں گئے تھے۔
صیہونی کھانا تقسیم کرنے کے نام پر ایک مرکز بناتے ہیں۔ لوگ وہاں کھانا لینے کے لیے ٹوٹ پڑتے ہیں۔ یہ جتنے لوگوں کو بم سے مارتے تھے، ایک مشین گن سے، اس سے دس گنا زیادہ لوگوں کو ختم کر دیتے ہیں! لوگوں کو مارنے میں زیادہ خرچ آ رہا تھا تھا، اس کو سستا کر دیا۔
امام خامنہ ای
4 جون 2025
آج ہر انسان کے سامنے، چاہے وہ دنیا میں کہیں بھی رہتا ہو، ایک سوال ہے: جب تمھاری آنکھوں کے سامنے غزہ کے بچے کو قتل کیا جاتا ہے تو تم کیا کر رہے ہو؟ تمھاری خاموشی یا تمھارے ان آنسوؤں کی کیا حیثیت ہے جب تم کوئی قدم نہیں اٹھا رہے ہو؟ تاریخ کبھی بھی ان لوگوں کو معاف نہیں کرے گی جو فلسطین کے امتحان میں فیل ہو گئے ہیں۔
امریکا، صیہونی حکومت کے جرائم کا یقینی شریک ہے، اس خطے میں اور دیگر اسلامی علاقوں میں امریکا سے وابستہ لوگ، مظلوم کے دفاع کے سلسلے میں قرآن مجید کی آواز سنیں اور امریکا کی سامراجی حکومت کو اس ظالمانہ رویے کو روکنے پر مجبور کریں۔
رہبر انقلاب کے پیغام حج سے اقتباس
فلسطین پر قابض مجرم صیہونی گینگ نے ناقابل یقین درندگي اور عدیم المثال بے رحمی اور شر انگيزی کے ساتھ غزہ کے المیے کو ایک ناقابل یقین حد تک پہنچا دیا ہے۔ اس انسانی المیے کے سامنے کسے کھڑا ہونا چاہیے؟ بلاشبہ یہ فریضہ سب سے پہلے اسلامی حکومتوں پر عائد ہوتا ہے اور پھر اقوام پر جو اپنی حکومتوں سے اس فریضے کی انجام دہی کا مطالبہ کریں۔
امام خامنہ ای کے پیغام حج سے اقتباس
30 مئی 2025
وہ تصویریں جو غزہ سے آ رہی ہیں انھوں نے اسرائيل کو واقعی پوری دنیا میں نفرت انگیز بنا دیا ہے۔
ہمیں لگتا ہے کہ ہم سے ہر جگہ نفرت کی جاتی ہے۔
پوری دنیا ہمارے خلاف ایک ہو گئی ہے۔
ان جملوں کو بولنے والے بالترتیب ایک صیہونی رپورٹر، ایک صیہونی ٹور لیڈر اور صیہونی وزیر اعظم ہیں۔ اگرچہ بہت سے لوگوں کا ماننا ہے کہ میڈیا میں یہ جملے اپنے آپ کو مظلوم ظاہر کرنے اور غیر ملکی امداد حاصل کرنے کے لیے کہے گئے ہیں لیکن یہ علامت ہے، اس میدان میں شکست کی علامت جس میں صیہونی حکومت ہمیشہ فاتح رہی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے 4 جون 2025 کو امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کی چھتیسویں برسی کے اجتماع سے خطاب میں بانی انقلاب کی شخصیت پر گفتگو کی۔ آپ نے غزہ اور فلسطین کے حالات اور ایران کے نیوکلیئر مسئلے پر بھی اہم نکات بیان کئے۔ (1)
خطاب حسب ذیل ہے:
رہبر انقلاب اسلامی نے بدھ 4 جون 2025 کی صبح امام خمینی رحمت اللہ علیہ کے مزار پر ان کی چھتیسویں برسی کے پروگرام میں اپ نے اہم خطاب میں امام خمینی کو اسلامی جمہوریہ کے مستحکم، طاقتور اور پیشرفت کرنے والے نظام کا عظیم معمار قرار دیا۔
انسان کو یقین نہیں آتا کہ ان کی اس طرح کہ مجرمانہ پلاننگ ہوگی۔ یہ لوگ بم سے جتنے لوگ مارتے تھے اس سے دس گنا زیادہ اب ایک مشین گن سے مار رہے ہیں۔ واقعی یہ جرم اور ظلم انسان کو متحیر کر دیتا کہ انسان کتنا پست، خبیث، بے رحم اور شر پسند ہوگا کہ اس طرح کا کام کرے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
والحمد للہ رب العالمین والصلاۃ والسلام علی خیر خلق اللّہ محمدٍ المصطفی وآلہ الطیبین و صحبہ المنتجبین و مَن تبعہم بِاحسانٍ الی یوم الدین.
حج، مومنوں کی آرزو، اشتیاق رکھنے والوں کی عید اور سعادت مند لوگوں کا روحانی رزق ہے اور اگر یہ باطنی رموز کی معرفت کے ساتھ انجام دیا جائے تو امت مسلمہ بلکہ پوری انسانیت کی زیادہ تر بیماریوں کا مداوا ہے۔
حج کا سفر، تجارت، سیاحت یا دوسرے مختلف مقاصد سے انجام پانے والے سفر جیسا نہیں ہے جس کے دوران ممکنہ طور پر کوئی عبادت یا کوئي نیک کام بھی انجام دے دیا جاتا ہے، حج کا سفر، معمولی زندگي سے مطلوبہ زندگي کی طرف ہجرت کی مشق ہے۔ مطلوبہ زندگی وہ توحیدی زندگی ہے جس میں حق کے محور کے گرد دائمی طواف، مشکل چوٹیوں کے درمیان مسلسل سعی، شر پسند شیطان کو پتھر مارنا، ذکر و دعا سے مملو وقوف، زمین گیر مسکین اور سفر میں مجبور ہو جانے والے راہگیر کو کھانا کھلانا، رنگ، نسل، زبان اور جغرافیہ کے فرق کو یکساں سمجھنا، ہر حال میں خدمت کے لیے تیار رہنا، خدا کی پناہ لینا اور حق کے دفاع کا پرچم بلند کرنا اس زندگی کے بنیادی اور دائمی اجزاء ہیں۔
حج کے مناسک نے اس زندگی کی علامتی مثالیں اپنے اندر سمو رکھی ہیں اور حج گزار کو اس سے روشناس کراتے اور اس کی طرف دعوت دیتے ہیں۔
اس دعوت کو سننا چاہیے۔ دل کو اور ظاہر و باطن کی آنکھوں کو کھولنا چاہیے۔ سیکھنا چاہیے اور ان دروس کو استعمال کرنے کے لیے کمر کس لینی چاہیے۔ ہر شخص اپنی استطاعت کے مطابق اس راہ میں ایک قدم بڑھا سکتا ہے، اور علماء، دانشور، سیاسی منصب دار اور سماجی حیثیت رکھنے والے افراد دیگروں سے زیادہ ذمہ دار ہیں۔
دنیائے اسلام کو آج پہلے سے کہیں زیادہ ان دروس پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ دوسرا حج ہے جو غزہ اور مغربی ایشیا کے المناک واقعات کے دوران انجام پا رہا ہے۔ فلسطین پر قابض مجرم صیہونی گینگ نے ناقابل یقین درندگي اور عدیم المثال بے رحمی اور شر انگيزی کے ساتھ غزہ کے المیے کو ایک ناقابل یقین حد تک پہنچا دیا ہے۔ اس وقت فلسطینی بچے بموں، گولوں اور میزائيلوں کے علاوہ بھوک اور پیاس سے مر رہے ہیں۔ اپنے عزیزوں، جوانوں اور ماں باپ کو کھونے والے غم رسیدہ گھرانوں کی تعداد روز بروز بڑھتی جا رہی ہے۔ اس انسانی المیے کے سامنے کسے کھڑا ہونا چاہیے؟
بلاشبہ یہ فریضہ سب سے پہلے اسلامی حکومتوں پر عائد ہوتا ہے اور پھر اقوام پر جو اپنی حکومتوں سے اس فریضے کی انجام دہی کا مطالبہ کریں۔ مسلم حکومتیں شاید مختلف مسائل میں آپس میں سیاسی اختلاف رکھتی ہوں لیکن یہ اختلافات غزہ کے المناک مسئلے پر متفقہ موقف اپنانے اور آج کی دنیا کے سب سے مظلوم انسانوں کے دفاع میں تعاون کے سلسلے میں ان کے آڑے نہ آئیں۔ مسلم حکومتوں کو صیہونی حکومت کی امداد رسانی کی تمام راہوں کو بند کر دینا چاہیے اور اس مجرم کو غزہ میں اپنی بے رحمانہ کارروائی جاری رکھنے سے باز رکھنا چاہیے۔ امریکا، صیہونی حکومت کے جرائم کا یقینی شریک ہے، اس خطے میں اور دیگر اسلامی علاقوں میں امریکا سے وابستہ لوگ، مظلوم کے دفاع کے سلسلے میں قرآن مجید کی آواز سنیں اور امریکا کی سامراجی حکومت کو اس ظالمانہ رویے کو روکنے پر مجبور کریں۔ حج میں برائت کا اعلان، اس راہ میں ایک قدم ہے۔
غزہ کے عوام کی حیرت انگیز مزاحمت نے مسئلۂ فلسطین کو عالم اسلام اور دنیا کے تمام آزاد منش انسانوں کی توجہ کا سب سے بڑا مرکز بنا دیا ہے۔ اس موقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے اور اس مظلوم قوم کی حمایت کے لیے آگے بڑھنا چاہیے۔ مسئلۂ فلسطین کا نام اور اس کی یاد کو طاق نسیاں کی زینت بنا دینے کی سامراجیوں اور صیہونی حکومت کے حامیوں کی کوششوں کے باوجود اس حکومت کے حکمرانوں کی شر پسند ماہیت اور ان کی احمقانہ پالیسی نے ایسی صورتحال پیدا کر دی ہے کہ آج فلسطین کا نام ہمیشہ سے زیادہ درخشاں ہے اور صیہونیوں اور ان کے حامیوں سے نفرت، ہمیشہ سے زیادہ ہے اور یہ عالم اسلام کے لیے ایک اہم موقع ہے۔
اہل سخن اور سماجی حیثیت رکھنے والے افراد کے لیے ضروری ہے کہ وہ اقوام کو آگاہ کریں، انھیں حساس بنائیں اور فلسطین سے متعلق مطالبات کو مزید پھیلائيں۔ آپ باسعادت حجاج بھی، حج کے مناسک کے دوران دعا اور خدا سے مدد طلب کرنے کے موقع سے غفلت نہ کیجیے اور خداوند متعال سے ظالم صیہونیوں اور ان کے حامیوں پر فتح کی دعا کیجیے۔
خداوند عالم کی صلوات و سلام ہو پیغمبر اکرم، ان کی پاکیزہ آل پر اور سلام و درود ہو بقیۃ اللہ حضرت مہدی 'عجل اللہ ظہورہ' پر۔
سید علی خامنہ ای
3 ذی الحجہ 1446 ہجری قمری
30 مئی 2025
اب سے ایک سال پہلے رہبر انقلاب اسلامی نے امریکی اسٹوڈنٹس کے نام ایک خط لکھ کر ان سے کہا تھا کہ وہ غزہ میں کھلے جرائم پر خاموش نہ رہیں۔ البتہ فلسطین کی حمایت کی تعریف سے قطع نظر یہ خط، امریکی سماج کی صورتحال کے عمیق تجزیے پر مشتمل تھا جس میں کہا گيا تھا کہ آپ اسٹوڈنٹس تاریخ کی صحیح سمت میں کھڑے ہیں اور تاریخ اس پر فخر کرے گی۔
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج شام پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف اور ان کے ہمراہ وفد سے ملاقات میں عالم اسلام میں پاکستان کی خاص پوزیشن کا حوالہ دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ غزہ میں صیہونی حکومت کے مظالم رکوانے کے لئے ایران اور پاکستان مشترکہ اور موثر اقدامات کریں۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے 20 مئی 2025 کو سابق صدر شہید رئیسی اور ہیلی کاپٹر کے حادثے میں ان کے ہمراہ شہید ہونے والوں کی پہلی برسی پر اپنے خطاب میں شہید رئیسی کے اخلاص و اوصاف کو نمونہ اور درس قرار دیا۔
خطاب حسب ذیل ہے:
رہبر انقلاب اسلامی نے منگل 20 مئی 2025 کی صبح شہید رئیسی اور دیگر 'شہدائے خدمت' کے اہل خانہ، بعض اعلی حکام، اور شہداء کے اہل خانہ سے ملاقات میں، شہید آل ہاشم، شہید امیر عبداللہیان، ہیلی کاپٹر کے عملے کے شہداء صوبۂ مشرقی آذربائیجان کے شہید گورنر اور شہید سیکورٹی کمانڈر کو، جو شہید رئیسی کے ساتھ جاں بحق ہوئے تھے، خراج عقیدت پیش کیا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے سنیچر 17 مئي 2025 کو پورے ملک سے آئے ہزاروں ٹیچروں، پروفیسروں اور شعبۂ تعلیم سے وابستہ افراد سے ملاقات میں رائے عامہ میں معلم کی ایک اچھی شبیہ اور دلکش، بانشاط اور لائق محبت تصویر بنائے جانے کو ضروری بتایا اور کہا کہ اس کے لیے فن و ہنر، میڈیا اور ذمہ دار اداروں کی جانب سے بڑی ہنرمندی سے کام کیا جانا چاہیے۔
کون کہہ سکتا ہے کہ ان وحشیانہ مظالم اور خونریزی کے سامنے انسان پر کوئی ذمہ داری عائد نہیں ہوتی؟ کون یہ بات کر سکتا ہے؟ ہم سب پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔
امام خامنہ ای
12 مئی 2025
رہبر انقلاب اسلامی نے دو روز قبل پیر 12 مئی 2025 کو امداد رساں شہیدوں پر قومی سیمینار کی منتظمہ کمیٹی سے ملاقات کی تھی۔ اس موقع پر ان کا خطاب آج 14 مئی کی شام کو سیمینار کے مقام پر نشر کیا گيا۔
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے 10 مئی 2025 کو ہفتہ محنت کشاں کی مناسبت سے ملک کے لیبر طبقے کے ہزاروں افراد سے ملاقات میں سماج کے اس طبقے کی کلیدی حیثیت و کردار، اس کے حقوق اور فرائض کے بارے میں گفتگو کی۔ آپ نے مسئلہ فلسطین کو ذہنوں سے دور کرنے کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے اس مسئلے پر مسلسل توجہ رکھنے کی تاکید فرمائی۔ (1)
خطاب حسب ذیل ہے:
میرے خیال میں امتِ اسلامیہ کے لیے اتحاد سے بڑھ کر کوئی فائدہ نہیں ہے۔ اگر امتِ اسلامیہ متحد ہو جائے تو غزہ کا المیہ پیش نہ آئے، فلسطین کی تباہی نہ ہو۔ یمن اس طرح دباؤ کا شکار نہ بنے۔
ان کا بس تحریک استقامت اور استقامتی محاذ کے جوانوں پر نہیں چلتا، کنبوں پر ٹوٹ پڑتے ہیں، بچوں، مظلوموں اور سن رسیدہ افراد کی جان لیتے ہیں۔ انسانی حقوق کے لئے چلا کر دنیاکے کان کے پردے پھاڑ دینے والے کہاں ہیں؟ کیا یہ انسان نہیں ہیں؟ کیا ان کے حقوق نہیں ہیں؟ امام خامنہ ای 10 اپریل 2024
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے 15 اپریل 2025 کو عدلیہ مقننہ اور مجریہ کے اعلی عہدیداروں سے سال نو کی مناسبت سے اپنی ملاقات میں ملکی مسائل، ایٹمی مذاکرات اور فلسطین کے حالات کے سلسلے میں گفتگو کی۔ (1)
خطاب حسب ذیل ہے: