فلسطین کی جہاد اسلامی تحریک کے سیکریٹری جنرل جناب زیادہ النخالہ اور ان کے ہمراہ آئے وفد نے منگل 18 فروری 2025 کی شام رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای سے ملاقات اور گفتگو کی۔
فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کی لیڈرشپ کونسل کے سربراہ محمد اسماعیل درویش نے سنیچر 8 فروری 2025 کو ایک وفد کے ساتھ رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ خامنہ ای سے ملاقات کی تھی۔ جس میں فلسطین کے موجودہ حالات اور خطے کے مسائل کے سلسلے میں اہم گفتگو ہوئی۔ اس ملاقات کے بعد حماس کی لیڈرشپ کونسل کے سربراہ نے رہبر انقلاب کی ویب سائٹ khamenei.ir کو خصوصی انٹرویو دیا جس کے اہم حصے پیش خدمت ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے اتوار 2 فروری 2025 کو قرآن مجید کے اکتالیسویں بین الاقوامی مقابلوں کے شرکاء اور قرآن کریم کے بعض حافظوں، قاریوں اور اساتذہ سے ملاقات میں سید الشہداء امام حسین علیہ السلام کے یوم ولادت با سعادت کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے قرآن مجید کے الفاظ، نظم، مفاہیم، الہی سنتوں کے بیان اور ہر چیز کو معجزہ بتایا۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے 2 فروری 2025 کو قرآن کے بین الاقوامی مقابلوں میں شرکت کرنے والے حافظوں، قاریوں اور اساتذہ سے خطاب میں قرآنی آیات کی روشنی میں بڑے بصیرت افروز نکات بیان کئے۔ (1)
خطاب حسب ذیل ہے۔
یوم بعثت پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) پر 28 جنوری 2025 کو ملک کے حکام، اسلامی ملکوں کے سفیروں اور مختلف عوامی طبقات سے ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اپنے خطاب میں بعثت پیغمبر کو تاریخ انسانیت کے عظیم ترین واقعات میں سے ایک واقعہ قرار دیا اور حالات حاضرہ کے تعلق سے کچھ نکات بیان کئے۔
خطاب حسب ذیل ہے:
پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے یوم بعثت کے موقع پر منگل 28 جنوری 2025 کی صبح ملک کی انتظامیہ، مقننہ اور عدلیہ کے سربراہوں، ملک کے بعض اعلیٰ عہدیداروں، تہران میں متعین اسلامی ملکوں کے سفیروں اور مختلف عوامی طبقات نے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔
برسوں سے مغربی دنیا نے مسلمان عورت کی ایک ایسی شبیہ پیش کی ہے جو مغربی حکومتوں کے نظریاتی اور جیو پولیٹکل اہداف کے تناظر میں رہی ہے۔ اس شبیہ کے تحت مسلمان خاتون کو ایک لاچار، مظلوم اور عدم تشخص والی عورت کے طور پر پیش کیا جاتا ہے جو مردانہ نظام کے زندان میں اور مذہبی عقائد کی بیڑیوں میں محبوس ہے۔ یہ تصویر تحریف شدہ تصویر ہے جس کا پرچار دخالت پسندانہ پالیسیوں کا جواز پیش کرنے کے لیے کیا جاتا تھا تاکہ مسلم معاشروں میں عورت کی افادیت و کارکردگي کا انکار کیا جا سکے۔
اب وہی ظالم اور سفاک صیہونی حکومت، اسی حماس کے ساتھ جسے وہ نابود کرنا چاہتی تھی، مذاکرات کی میز پر بیٹھی ہے اور جنگ بندی پر عمل کے لیے اس کی شرطیں مان چکی ہے۔ غزہ فتحیاب ہوا۔
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ خامنہ ای نے 22 جنوری 2025 کو پرائیویٹ سیکٹر میں سرگرم صنعت کاروں اور اہم افراد سے ملاقات میں نجی شعبے کی کلیدی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ ساتھ ہی غزہ کی جنگ اور اسلامی جمہوریہ ایران سے متعلق کچھ نکات بیان کئے۔ (1)
خطاب حسب ذیل ہے:
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے بدھ 22 جنوری 2025 کی صبح حسینیۂ امام خمینی میں ملک کے نجی شعبے سے وابستہ بعض صنعت کاروں اور سرگرم افراد سے ملاقات کی۔
قم کے عوام نے 9 جنوری 1978 کو تاریخی قیام کیا جس کا ایران کے اسلامی انقلاب کی کامیابی میں اہم کردار رہا۔ اسی مناسبت سے 8 جنوری 2025 کو اہل قم نے ہزاروں کی تعداد میں حسینیہ امام خمینی تہران میں رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات کی اور آیت اللہ خامنہ ای نے حاضرین سے خطاب کیا۔
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے بدھ 8 جنوری 2025 کی شام عراق کے وزیر اعظم محمد شیاع السودانی سے ملاقات میں ملک کی تعمیر اور سیکورٹی کے سلسلے میں ان کے اچھے اقدامات کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ عراق جتنا آباد اور جتنا زیادہ محفوظ و پرامن ہوگا اسلامی جمہوریہ ایران کے حق میں اتنا ہی بہتر ہے۔
ایک نومولود بچی سیلا الفصیح شدید ٹھنڈ کے سبب غزہ کی ٹھنڈ میں یخ بستہ ہو کر شہید ہو گئي۔ کسی چھت کے نہ ہونے اور ایندھن کے فقدان کے سبب غزہ کے بے گھر لوگوں کے پاس سردی اور گرمی سے بچنے کا کوئي ٹھکانہ نہیں ہے۔
صیہونی حکومت بزعم خود شام کے راستے سے خود کو حزب اللہ کی فورسز کو گھیرنے اور انھیں جڑ سے اکھاڑنے کے لیے تیار کر رہی ہے لیکن جو جڑ سے اکھڑے گا، وہ اسرائيل ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے منگل 17 دسمبر 2024 کو مختلف شعبوں سے وابستہ ملک کی ہزاروں خواتین سے ملاقات کے موقع پر حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے ایام ولادت کی مبارک باد پیش کرتے ہوئے ان کی سیرت کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔
دشمن، غزہ میں فتحیاب نہیں ہوا، دشمن، لبنان میں فتحیاب نہیں ہوا، دشمن غزہ اور لبنان میں کبھی فتحیاب نہیں ہوگا۔ وہ کام جو انھوں نے کیا، وہ فتح نہیں ہے، جنگي جرم ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے ہفتۂ رضاکار فورس (بسیج) کی مناسبت سے پیر 25 نومبر 2024 کو پورے ملک سے آئے ہزاروں رضاکاروں سے ملاقات میں بسیج (رضاکار فورس) کو اپنے آپ میں ایک ثقافتی، سماجی اور عسکری نیٹ ورک بتایا اور کہا کہ امام خمینی رحمت اللہ علیہ نے امریکا کے جاسوسی کے اڈے پر قبضے اور امریکا کی جانب سے دھمکیاں دیے جانے کے بعد 26 نومبر 1979 کو اس بڑے خطرے کو ایک بڑے موقع میں تبدیل کر دیا اور سماجی، ثقافتی اور عسکری زمین میں اس شجرہ طیبہ کو بو دیا۔
رہبر انقلاب اسلامی کے مشیر اور تشخیص مصلحت نظام کونسل کے رکن جناب ڈاکٹر علی لاریجانی نے گزشتہ ہفتے شام اور لبنان کا دورہ کر کے شام کے صدر جناب بشار اسد اور لبنان کے اسپیکر جناب نبیہ بری کو آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای کا ایک پیغام دیا۔ علاقائي اور عالمی میڈیا میں مزاحمتی محاذ کے حق میں اس دورے کو کافی اہمیت دی گئی اور مختلف پہلوؤں سے اس کا تجزیہ کیا گيا۔ رہبر انقلاب کی ویب سائٹ KHAMENEI.IR نے اسی مناسبت سے ڈاکٹر لاریجانی سے سیاسی، عالمی اور زمینی اثرات خاص طور پر خطے کے خاص حالات کے تناظر میں ان کے اس دورے کے اثرات کے بارے میں گفتگو کی ہے۔ اس انٹرویو کے منتخب حصے پیش خدمت ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای نے 7 نومبر 2024 کو رہبر انقلاب کا انتخاب اور ان کی کارکردگی کی نگرانی کرنے والے والی چھٹی ماہرین اسمبلی 'مجلس خبرگان رہبری' کے دوسرے سیشن کے اختتام پر اسمبلی کے اراکین سے خطاب کیا۔ (1)
رہبر انقلاب اسلامی کا خطاب:
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے 27 اکتوبر 2024 کو سیکورٹی کے شعبے کے شہیدوں کے اہل خانہ سے ملاقات میں سیکورٹی کی اہمیت اور سیکورٹی کی الگ الگ اقسام پر گفتگو کی۔
رہبر انقلاب کا خطاب:
طوفان الاقصیٰ آپریشن اور سات اکتوبر کو ایک سال مکمل ہونے کے بعد آج عالم یہ ہے کہ غزہ نے 42 ہزار سے زیادہ شہیدوں اور 95 ہزار زخمیوں کے ساتھ، جن میں 70 فیصد خواتین اور بچے ہیں(1) انسانی تاریخ کے سب سے بڑے نسلی تصفیوں میں سے ایک کا سامنا کیا ہے۔ یہ نسل کشی، جسے صیہونی حکومت نے امریکا کی مکمل اور قطعی شراکت سے انجام دیا، اور امریکی اور اسرائیلی حکام کے اعتراف کے بموجب ایک سال تک اس کا تسلسل صرف امریکی حمایت سے ممکن تھا۔ امریکی کانگریس میں صیہونی حکومت کی مدد کے لیے مالی پیکجز کی منظوری، اسرائيل کو اسمارٹ بموں اور دفاعی سسٹموں کی فراہمی اور مقبوضہ علاقوں کے قریب امریکی بحری بیڑوں کی تعیناتی جیسی مختلف اسلحہ جاتی امداد، عالمی فورمز میں جنگ بندی کی قراردادوں کو ویٹو کرنا، اعلیٰ امریکی عہدیداروں کے تل ابیب کے مختلف دورے، اسرائیل میں امریکی فوجی افسران اور فوجیوں کی موجودگی اور پورے امریکا میں فلسطین کی حمایت میں ہونے والے احتجاجات کی سرکوبی، غزہ میں صیہونی حکومت کے جرائم کا ساتھ دینے میں گزشتہ ایک سال میں امریکا کی سیاہ کارکردگي کا ایک چھوٹا سا نمونہ ہے۔
تاہم صیہونی حکومت کے جرائم میں امریکا کی شراکت یہیں ختم نہیں ہو جاتی۔ حالیہ دنوں میں دنیا نے اس "جرائم پیشہ گینگ" کے ساتھ امریکا کی شراکت کا ایک نیا پہلو دیکھا ہے۔ یہ جرم 17 ستمبر کو پورے لبنان میں بیک وقت سینکڑوں پیجرز اور وائرلیس سیٹوں کے دھماکوں سے شروع ہوا۔ ان دہشت گردانہ دھماکوں کے نتیجے میں 12 افراد، جن میں دو بچے اور دو میڈیکل اسٹاف شامل تھے، جاں بحق اور 2800 افراد زخمی بھی ہوئے۔(2) یہ جرم بین الاقوامی اداروں اور حتیٰ کہ مغربی حکام کی نظر میں بھی ایک واضح "دہشت گردانہ عمل" تھا۔ مثال کے طور پر، سی آئی اے کے سابق سربراہ لیون پنیٹا نے چند دن قبل ایک انٹرویو میں اس بات کا اعتراف کرتے ہوئے کہا تھا: "ایک جدید ٹیکنالوجی میں، جو آج کل بہت زیادہ رائج ہے، دھماکہ خیز مواد رکھنا اور اسے دہشت گردانہ جنگ میں تبدیل کر دینا، واقعی ایک دہشت گردانہ جنگ، ایک نئی چیز ہے۔ مجھے نہیں لگتا کہ اس میں کوئی شک ہے کہ یہ ایک قسم کی دہشت گردی ہے۔"(3) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نے بھی ایک رپورٹ میں لبنان میں صیہونی حکومت کے اس دہشت گردانہ عمل کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی اور خوفناک خلاف ورزی قرار دیا۔(4)
اسی طرح حالیہ کچھ دنوں میں صیہونی حکومت کے فضائی حملوں کے نتیجے میں لبنان کے مختلف علاقوں میں اب تک 2 ہزار سے زائد افراد شہید اور ہزاروں دیگر زخمی ہو چکے ہیں۔ البتہ ان صیہونی جرائم کے ایک اہم شکار ہمیشہ کی طرح اس بار بھی بچے ہیں اور صرف پچھلے کچھ ہی دنوں میں سیکڑوں لبنانی بچے شہید ہو چکے ہیں۔(5)
بلاشبہ صیہونی حکومت کی یہ دہشت گردانہ کارروائی ہمیشہ کی طرح امریکا کی حمایت اور تائيد سے ہی ہوئی ہے۔ اگرچہ امریکی حکام سرکاری بیانات میں خود کو ان جرائم سے بری الذمہ قرار دینے کی کوشش کرتے ہیں لیکن عالمی رائے عامہ بخوبی واقف ہے کہ چاہے امریکا کو پیشگی اطلاع ہو یا نہ ہو، اسرائیل جو بھی کارروائی کرتا ہے، امریکا اس کی حمایت کرتا ہی ہے۔ کچھ ماہ قبل بین الاقوامی تعلقات کے مشہور پروفیسر جان مرشائیمر نے اس موضوع پر بات کرتے ہوئے کہا: "اسرائیل کی لابی نے امریکی کانگریس پر قبضہ کر رکھا ہے اور وہ جو چاہتی ہے اسے حاصل کر ہی لیتی ہے۔"(6)
گزشتہ چند دہائیوں کا عالمی تجربہ بھی یہ ثابت کرتا ہے کہ امریکا کی طرف سے صیہونیوں کے تمام وحشیانہ اقدامات کے لیے ایک دائمی اور مستقل گرین سگنل موجود رہتا ہے۔ مثال کے طور پر شہید ہنیہ کے قتل کے معاملے کو ہی لیجیے، امریکی حکومت کی جانب سے اس قتل کی باضابطہ حمایت نہ کیے جانے کے باوجود، مزاحمتی محور کے ممکنہ ردعمل کے پیش نظر اس نے فوراً USS لنکن جیسے اپنے کئی بحری جنگي جہاز اسرائیل کی حمایت میں علاقے میں تعینات کر دیے۔ اس کے علاوہ، صیہونی حکومت کی حمایت کے لیے سینٹکام کے کمانڈر کی علاقے میں موجودگی کی کئي خبریں بھی گردش کرتی رہیں۔(7) اس کے علاوہ امریکی حکومت کی مالی اور اسلحہ جاتی امداد بھی ہے جو صیہونیوں کی ہر کارروائي کے بعد ان کی غیر قانونی حیات کو برقرار رکھنے کے لیے ہمیشہ ان کے کام آئی ہے۔ اس کی آخری مثال اگست میں شہید ہنیہ کے قتل کے بعد صیہونی حکومت کے لیے امریکا کی فوجی امداد ہے جو شہید ہنیہ کے قتل کے بعد صیہونی حکومت کو دی گئی تھی۔ اس کا مطلب یہی ہے کہ اسرائیلی حکام بخوبی جانتے ہیں کہ وہ علاقے میں جو بھی اقدام کریں گے، چاہے اس اقدام سے پہلے واشنگٹن اس کا مخالف ہی کیوں نہ ہو، آخرکار انھیں امریکا کی دونوں جماعتوں کی حمایت حاصل ہوگی ہی۔ یہ وہ مستقل اور دائمی گرین سگنل ہے جو امریکا کی طرف سے اسرائیل کی کارروائيوں کے لیے ہمیشہ آن رہتا ہے۔
اس کے علاوہ، اس بات پر بھی توجہ ضروری ہے کہ حالیہ دنوں میں لبنان میں صیہونی حکومت کے ہاتھوں کیے جانے والے بہت سے قتل براہ راست امریکا کے گرین سگنل پر بھی ہوئے ہیں۔ مثال کے طور پر حزب اللہ کے کئی اعلیٰ کمانڈروں کو قتل کرنے کے لیے، جو حال ہی میں شہید کیے گئے، کئی سال پہلے خود امریکیوں نے دسیوں لاکھ ڈالر کا انعام مقرر کیا تھا۔(8) صیہونی حکومت کے جرائم کے لیے امریکا کا جدید ترین گرین سگنل نیویارک اور اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں دکھایا گيا اور فوراً ہی اس پر عمل کیا گيا۔ صیہونی وزیر اعظم نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں تقریر کے دوران مزاحمت کے بارے میں جھوٹے دعوے پیش کر کے رہائشی علاقوں کو نشانہ بنانے کی کارروائي کا جواز پیش کرنے کی کوشش کی اور اس تقریر کے کچھ ہی منٹ بعد بیروت کے جنوب میں واقع ضاحیہ کی چھے رہائشی عمارتوں پر امریکا کے دو ہزار پونڈ کے بموں سے بمباری کی گئي اور اس کے بعد صبح تک شہر کے رہائشی علاقوں پر چالیس سے زیادہ حملے کیے گئے۔ اس وحشیانہ بمباری کے دوران ہی امریکی وزیر خارجہ بلنکن نے صیہونی حکومت کے خلاف کسی طرح کا منفی ردعمل ظاہر کیے بغیر، تنازعات کو حل کرنے کے لیے سفارتکاری کی ضرورت کے بارے میں بات کی!
آخر میں؛ رہبر انقلاب اسلامی نے 25 ستمبر 2024 کے اپنے حکمت آمیز خطاب میں امریکا کی جانب سے صیہونی حکومت کی ہمہ گير اور مستقل حمایت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: "اس جنگ میں بھی کافر اور خبیث دشمن سب سے زیادہ اسلحوں سے لیس ہے۔ امریکا اس کی پشت پر ہے۔ امریکی کہتے ہیں کہ ہمارا کوئي دخل نہیں ہے، ہمیں خبر نہیں ہے، وہ جھوٹ بولتے ہیں! انھیں خبر بھی ہے، وہ دخل بھی دے رہے ہیں اور انھیں صیہونی حکومت کی جیت کی ضرورت بھی ہے۔"
https://www.aljazeera.com/news/longform/2023/10/9/israel-hamas-war-in-maps-and-charts-live-tracker
https://www.hrw.org/news/2024/09/18/lebanon-exploding-pagers-harmed-hezbollah-civilians
https://thehill.com/policy/international/4893900-leon-panetta-lebanon-explosions-terrorism/
https://www.ohchr.org/en/press-releases/2024/09/exploding-pagers-and-radios-terrifying-violation-international-law-say-un
https://www.aljazeera.com/news/liveblog/2024/9/24/israel-attacks-lebanon-live-global-calls-for-restraint-as-492-killed
https://www.youtube.com/live/f4opzJiXAz0?si=he5WGEdmVuNfxAoy
https://www.aa.com.tr/en/politics/with-possible-iranian-attack-looming-us-central-command-chief-visits-middle-east/3294678
https://www.france24.com/en/live-news/20240920-ibrahim-aqil-the-hezbollah-elite-unit-commander-wanted-by-the-us
اکتوبر 2023 سے صیہونی حکومت نے غزہ میں نسلی صفایے کی جنگ میں 16800 سے زیادہ بچوں کو قتل کیا ہے۔
تصور سے باہر یہ جرم، بھیڑیا صفت اور بچوں کی قاتل صیہونی حکومت کی اصلیت ہے کہ جس کا حل اس کی نابودی اور خاتمہ ہے۔
امام خامنہ ای
23 جولائی 2014
اکتوبر 2023 سے صیہونی حکومت نے غزہ میں روزانہ اوسطا 45 سے زیادہ بچوں کا قتل کیا ہے۔
تصور سے باہر یہ جرم، بھیڑیاصفت اور بچوں کی قاتل صیہونی حکومت کی اصلیت ہے کہ جس کا حل اس کی نابودی اور خاتمہ ہے۔
امام خامنہ ای
23 جولائی 2014
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے بدھ 25 ستمبر 2024 کی صبح مقدس دفاع اور استقامت کے شعبے میں سرگرم رہے ہزاروں افراد اور سینیئر فوجیوں سے ملاقات میں، مسلط کردہ جنگ کے آغاز کے اسباب کی تشریح کرتے ہوئے نئي بات اور کشش کو دنیا پر حاکم فاسد اور باطل نظام کے مقابلے میں اسلامی جمہوریہ کے دو اہم عناصر قرار دیا۔
آپ دیکھیے کہ صیہونی حکومت کیا کر رہی ہے۔ یعنی وہ لوگ جو جرائم کر رہے ہیں وہ بڑی ڈھٹائي سے، بغیر چھپائے ہوئے، غزہ میں کسی طرح، غرب اردن میں دوسری طرح، لبنان میں کسی اور طرح، شام میں کسی اور طرح۔
یوم ولادت باسعادت حضرت رسول اکرم اور حضرت امام جعفر صادق صلوات اللہ علیہما کے موقع پر ملک کے اعلی حکام ، اسلامی ملکوں کے سفیروں اور وحدت کانفرنس کے مندوبین سے 21 ستمبر 2024 کو اپنے خطاب میں رہبر انقلاب آیت اللہ خامنہ ای نے عالم اسلام میں وحدت کی ضرورت اور انتشار کے نقصانات کے بارے میں گفتگو کی۔ (1)
امت مسلمہ کی اندرونی طاقت، صیہونی حکومت کو، کینسر کے اس خبیث پھوڑے کو اسلامی معاشرے کے دل یعنی فلسطین سے دور کر سکتی ہے، زائل کر سکتی ہے اور اس خطے میں امریکا کے رسوخ، تسلط اور منہ زوری والی مداخلت کو ختم کر سکتی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے پیغمبر اکرم حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور امام جعفر صادق علیہ السلام کے یوم ولادت با سعادت کے موقع پر سنیچر 21 ستمبر 2024 کی صبح ملک کے بعض اعلیٰ عہدیداران، تہران میں متعین اسلامی ممالک کے سفراء، وحدت اسلامی کانفرنس کے شرکاء اور بعض عوامی طبقات سے ملاقات کی۔
پیرس اولمپکس اور پیرا لمپکس 2024 میں شرکت کرنے والے ایرانی کھلاڑیوں سے 17 ستمبر 2024 کو اپنی ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی نے کھیلوں سے متعلق اہم گفتگو کی اور اس شعبے میں بڑی طاقتوں کی دوہری پالیسیوں کو ہدف تنقید قرار دیا۔(1)
میرے خیال میں آج ایک حتمی فریضہ، غزہ اور فلسطین کے مظلوموں کی حمایت ہے۔ یقیناً یہ ان واجبات میں سے ایک ہے جس پر اگر ہم نے عمل نہ کیا تو اس کے بارے میں خداوند عالم ہم سے قیامت میں سوال کرے گا۔
فلسطین کے اسکول و کالج کے طلباء، ٹیچروں، اسکول اسٹاف اور یونیورسٹی کے اساتذہ پر صیہونی حکومت کے حملوں کے بارے میں فلسطین کی تعلیم و اعلیٰ تعلیم کی وزارت کی رپورٹ:
ملک بھر کے مختلف علاقوں کے بزرگ اور جید علمائے اہلسنت سے پیر 16 ستمبر 2024 کو ہوئي ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی نے امت مسلمہ کی تشکیل، اتحاد کی ضرورت و اہمیت، صیہونی حکومت کے جرائم اور غزہ کے مظلوم عوام کی حمایت سمیت کئي اہم مسائل پر گفتگو کی۔ انھوں نے غزہ کے عوام کی مدد اور حمایت کو ایک قطعی فریضہ بتایا جسے انجام نہ دینے پر خداوند عالم کی بارگاہ میں جوابدہ ہونا پڑے گا۔
رہبر انقلاب کا خطاب حسب ذیل ہے: (1)
فلسطین کے اسکول و کالج کے طلباء، ٹیچروں، اسکول اسٹاف اور یونیورسٹی کے اساتذہ پر صیہونی حکومت کے حملوں کے بارے میں فلسطین کی تعلیم و اعلیٰ تعلیم کی وزارت کی رپورٹ:
فلسطین کے اسکول و کالج کے طلباء، ٹیچروں، اسکول اسٹاف اور یونیورسٹی کے اساتذہ پر صیہونی حکومت کے حملوں کے بارے میں فلسطین کی تعلیم و اعلیٰ تعلیم کی وزارت کی رپورٹ:
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے اپنے ایک پیغام میں اربعین حسینی کے ایام میں میزبانی کے لیے عراق کے موکب داروں اور عظیم عراقی قوم کا شکریہ ادا کیا۔
صدر مملکت جناب ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے بدھ 11 ستمبر 2024 کو اپنے دورۂ عراق کے دوران اس پیغام کے عربی متن کی شیلڈ عراقی وزیر اعظم جناب شیاع السودانی کی خدمت میں پیش کی۔
رہبر انقلاب کے اس پیغام کا ترجمہ حسب ذیل ہے: