ڈائریکٹر اکیڈمی آف میڈیکل سائنسز آف ایران ڈاکٹر علی رضا مرندی نے کہا ہے کہ رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای آنے والے دنوں میں کورونا وائرس کی ایرانی ویکسین کا پہلا ڈوز انجیکٹ کروائیں گے۔
زیارت قبول ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اس ولی خدا سے ملاقات کا جو فیض ملاقات کرنے والے کو ملتا ہے وہ آپ کو حاصل ہو جائے۔ زیارت کو قبول ہونے کا یہ مطلب ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے سپاہ پاسداران کے اہلکاروں سے 23 اگست 2003 کو اپنی ملاقات میں امام رضا علیہ السلام کی زیارت کے آداب بیان کئے جو مندرجہ ذیل ٹیبل میں پیش کئے جا رہے ہیں:
کل کے انتخابات کی سب سے بڑی فاتح ملت ایران ہے جس نے ایک بار پھر دشمن کے بکے ہوئے میڈیا کے پروپیگنڈوں، نا پختہ افراد اور بدخواہ عناصر کے وسوسوں کے مقابل قیام کیا اور ملک کے سیاسی میدان کے قلب میں اپنی بھرپور موجودگی کی مثال رقم کر دی۔ امام خامنہ ای 19 جون 2021
اٹھارہ جون کے انتخابات میں عوام کی بھرپور شرکت کے بعد رہبر انقلاب اسلامی نے ایک پیغام جاری کرکے ملت ایران کو انتخابات کی سب سے بڑی فاتح قرار دیا۔
پیغام حسب ذیل ہے:
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج صبح ووٹ ڈالنے کے بعد فرمایا: " انتخابات کا دن ایران کے عوام کا دن ہے۔ آج کے دن کے مالک عوام ہیں۔ عوام ہی اپنے ووٹ سے آئندہ برسوں کے لئے ملک کے کلی اور کلیدی معاملات کا تعین کریں گے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے تیرہویں صدارتی انتخابات، شہری و دیہی کونسلوں کے چھٹے انتخابات، پانچویں ماہرین اسمبلی اور گیارہویں پارلیمنٹ کے مڈ ٹرم انتخابات کے لئے اپنا ووٹ ڈالا۔
اسلامی جمہوریہ ایران میں تیرہویں صدارتی انتخابات اور شہری و دیہی کونسلوں کے چھٹے انتخابات سے قبل رہبر انقلاب اسلامی نے بدھ کی شام ٹیلی ویژن سے براہ راست نشر ہونے والی تقریر میں، ایرانی عوام کو مخاطب کیا
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے 16 جون 2021 کو تیرہویں صدارتی انتخابات کے موقع پر قوم سے خطاب کیا۔ ٹیلی ویزن سے براہ راست نشر ہونے والے اس خطاب میں آپ نے انتخابات کی اہمیت، عوام کی بھرپور شرکت اور اسلامی جمہوریہ کی خصوصیات کے بارے میں گفتگو۔
خطاب حسب ذیل ہے؛
یہ حقیقت ہے کہ اسرائیل رو بہ زوال ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں اس حقیقت کے شواہد و قرائن پیش کئے۔ اس انفوگرافکس میں انھیں شواہد کا احاطہ کیا گيا ہے۔
تیرہویں صدارتی انتخابات اور شہری و دیہی اسلامی کونسلوں کے انتخابات کے موقع پر رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای بدھ 16 جون 2021 کو تہران کے وقت کے مطابق شام 7:00 بجے، پاکستان کے وقت کے مطابق 7:30 بجے اور ہندوستان کے وقت کے مطابق شام 8:00 بجے ٹیلی ویژن پر قوم سے خطاب کریں گے۔
جب یثرب کے لوگوں کے نمائندے مکے آئے اور پیغمبر کو یثرب آنے کی دعوت دی، جو بعد میں مدینۃ النبی بنا، انھوں نے منیٰ کے قریب پیغمبر سے بات کی تو رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ان سے عہد لیا، کہا کہ میں آؤں گا لیکن تمھیں دفاع کرنا ہوگا، جان دے کر بھی حمایت کرنی ہوگي۔ ان لوگوں نے اسے قبول کیا اور وعدہ کیا۔ پھر جب پیغمبر مدینے پہنچے تو انھوں نے اسلامی حکومت تشکیل دی، حاکمیت کو وجود عطا کیا۔ یہ حاکمیت ان کی پیغمبری سے متعلق تھی یعنی کوئي اور بات نہیں تھی بلکہ اس لیے کہ وہ پیغمبر تھے، اس لیے کہ لوگ ان پر ایمان لائے تھے، اس لیے انھوں نے حکومت تشکیل دی تھی۔
امام خامنہ ای
4 جون 2021
حضرت فاطمۂ معصومہ سلام اللہ علیہا جب اس علاقے میں پہنچیں تو آپ نے قم آنے کی خواہش ظاہر کی… لوگ گئے ان کا استقبال کیا، حضرت معصومۂ کو اس شہر میں لے آئے اور یہ نورانی بارگاہ اس دن سے، اس عظیم ہستی کی وفات کے بعد سے ہی اس شہر قم میں نورافشانی کر رہی ہے۔ اہل قم نے اسی دن سے اس شہر میں معارف اہلبیت علیہم السلام کا مرکز تشکیل دیا اور سیکڑوں عالم، محدث، مفسر اور اسلامی و قرآنی احکام کے مبلغ عالم اسلام کے مشرق و مغرب میں روانہ کئے۔ قم سے ہی خراسان کے خطے میں اور عراق و شامات کے مختلف حصوں میں علم پھیلا۔
امام خامنہ ای 19 اکتوبر 2010
حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا کا قم میں جو کردار ہے اور جس طرح اس تاریخی و مذہبی شہر کو عظمت ملی ہے اس میں تو کسی کو کوئي کلام نہیں ہے۔ اس عظیم خاتون نے، اہل بیت اطہار کی آغوش میں پلنے والی اس نوجوان خاتون نے ائمہ معصومین علیہم السلام کے عقیدتمندوں اور دوست داروں کے درمیاں اپنی کوششوں سے اہل بیت پیغمبر علیہم السلام کی ولایت و معرفت کا جو چمن لگایا اس کے نتیجے میں یہ شہر جابر حکمرانوں کی حکمرانی کے اس تاریک اور ظلمانی دور میں بھی معارف و علوم اہل بیت کے مرکز کی حیثیت سے ضوفشاں ہوا اور اہل بیت اطہار کے علم و معرفت کے نور سے تمام دنیائے اسلام اور مشرق و مغرب میں روشنی پھیلنے لگی۔ آج بھی عالم اسلام کے علم و معرفت کا مرکز شہر قم ہے۔
امام خامنہ ای 21 اکتوبر 2010
امام خمینی اللہ پر توکل اور عوام پر اعتماد کے ساتھ اور دین کے بارے میں اپنی گہری شناخت کے سہارے مضبوطی سے ڈٹ گئے اور انھوں نے اس نظریے کو آگے بڑھایا اور اپنی اس عظیم جدت طرازی کو معاشرے کی سطح پر جامۂ عمل پہنایا۔ اجمالا ہی سہی لیکن مجھے یہ بات ضرور عرض کرنی ہے کہ یہ ایک جذباتی بات نہیں ہے بلکہ ایک عالمانہ استنباط ہے کہ دین کو حکومت کرنی چاہیے اور اس حاکمیت میں عوام کی شراکت ہونی چاہیے، یعنی مذہبی ڈیموکریسی، یہ چیز اسلام کے بطن سے نکلی ہے اور بنیادی اسلامی تعلیمات پر استوار ہے۔
دین کی حاکمیت کا سرچشمہ قرآن و احادیث
قرآن مجید نے دین کی حکمرانی کو واضح طور پر بیان کیا ہے؛ اگر کوئي اس کا انکار کرتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ واقعی اس نے قرآن مجید میں غور و خوض نہیں کیا ہے۔ ایک طرف قرآن مجید سورۂ نساء کی ایک آیت میں اعلان کرتا ہے: "وَمَا اَرْسَلْنَا مِن رَّسُولٍ اِلَّا لِيُطَاعَ بِاِذْنِ اللَّہ" (سورہ نساء آیت 64) ہم نے پیغمبروں کو اس لیے بھیجا ہے کہ لوگ اذن خداوندی سے ان کی اطاعت کریں۔ تو کس چیز میں اطاعت کریں؟ پیغمبروں کی اطاعت کن چیزوں میں کی جانی چاہیے؟ اس چیز کو قرآن مجید کی سیکڑوں آیتیں بیان کرتی ہیں۔ مثال کے طور پر آیات جہاد، عدل و انصاف قائم کرنے سے متعلق آيات، حدود اور تعزیرات سے متعلق آيات، سودوں اور سمجھوتوں سے متعلق آيات، عالمی سمجھوتوں سے متعلق آیات؛ وَ اِن نَكَثوا اَيمـانَھُم (سورہ توبہ آیت 12 اور اگر وہ عہد کرنے کے بعد اپنی قسمیں توڑ ڈالیں) وغیرہ وغیرہ۔ ان سب کا مطلب ہے حکومت؛ ان آیتوں سے واضح ہوتا ہے کہ ان امور میں پیغمبر کی اطاعت کی جانی چاہیے، ملک کے دفاع کے معاملے میں، حدود جاری کرنے کے معاملے میں، معاملات اور سماجی سمجھوتوں کے مسئلے میں، دوسرے ملکوں سے سمجھوتوں کے بارے میں، عدل و انصاف کے قیام کے معاملے میں، سماجی انصاف قائم کرنے کے معاملے میں پیغمبر کی اطاعت ہونی چاہیے؛ اس کا مطلب ہے حکومت۔ کیا حکومت کے معنی اس کے علاوہ کچھ ہیں۔ قرآن مجید میں اسلام کی حکمرانی کو اتنی صراحت کے ساتھ بیان کیا گيا ہے۔
امام خامنہ ای
4 جون 2021
سوال: ایک شخص نے کسی دوسرے شخص سے کچھ پیسہ لیا کہ اسے شیئر مارکٹ میں لگائے گا اور ہر مہینے پرافٹ کا کچھ حصہ پیسے کے مالک کو دے گا اور نقصان وہ خود اٹھائے گا۔ اس نے در حقیقت یہ طے کیا ہے کہ نقصان ہوا تو اس کا ذمہ دار پیسے کا مالک نہیں بلکہ وہ خود ہوگا اور اگر زیادہ منافع ہوتا ہے تو وہ بھی اسی کی جیب میں جائے گا۔ پیسے کے مالک کو ہر مہینہ ایک معین رقم ملے گی تو کیا یہ شرعی اعتبار سے درست ہے؟
جواب: اگر دونوں کے درمیان کانٹریکٹ کی شکل وکالت کی ہو تو کوئی حرج نہیں ہے۔ بہ ایں معنی کہ پیسے کا مالک دوسرے شخص کو وکیل بنائے کہ وہ اس کے سرمائے سے شیئر مارکٹ میں خرید و فروخت کرے اور ہر مہینے ایک معین رقم اسے ادا کر دیا کرے، باقی منافع وہ اپنے محنتانے کے طور پر رکھ لے۔ کانٹریکٹ میں یہ بھی شرط رکھ دی جائے کہ اگر منافع نہیں ملا تو وکیل اور شیئر مارکٹ میں کام کرنے والا وہ شخص اپنی جیب سے طے شدہ ماہانہ رقم دے گا۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے مجاہد عالم دین حجت الاسلام و المسلمین سید علی اکبر محتشمی پور کے انتقال پر ایک تعزیتی پیغام جاری کیا جو حسب ذیل ہے؛
میں یہ بھی عرض کر دوں کہ اس نظریے (اسلامی جمہوری نظام کی تشکیل) کے مخالفین بھی تھے۔ پہلے ہی دن سے اس معاملے کے دونوں پہلوؤں کے یعنی حکومت کے اسلامی ہونے اور جمہوریت دونوں کے سخت مخالفین تھے اور آج تک اس کے مخالفین ہیں جن کی اپنی آراء ہیں۔