خطبہ اول

بسم الله الرّحمن الرّحیم

الحمد لله ربّ العالمین. اَلحَمدُ لله الَّذی خَلَقَ السَّماواتِ وَ الاَرضَ وَ جَعَلَ الظُّلُماتِ وَ النّورَ ثُمَّ الَّذینَ کَفَروا بِرَبِّهِم یَعدِلون.(۱) احمده و استعینه و استغفره و اتوب الیه و اصلّی و اسلّم علی حبیبه و نجیبه سیّد خلقه ابی‌ القاسم المصطفیمحمّد و علی آله الاطیبین الاطهرین المنتجبین الهداة المهدیّین المعصومین المکرّمین سیّما بقیّة ‌الله فی الارضین و الصّلاة علی ائمّة المسلمین و حماة المستضعفین و هداة المؤمنین.

جوش و خروش سے چھلکتے اس عظیم اجتماع میں تشریف فرما تمام بھائیوں اور بہنوں، تمام ملت ایران اور پوری مسلم امہ کو عید فطر کی مبارکباد پیش کرتا ہوں جس کے بارے میں ارشاد ہوتا ہے؛ «یُثابُ فیهِ المُحسِنون وَ یُخسَرُ فیهِ المُبطِلون»؛ (۲) جن لوگوں نے زحمتیں اٹھائیں، محنت کی، نیک کام انجام دئے آج کا دن ان کے لئے اپنی محنت کا صلہ وصول کرنے کا دن ہے۔ بحمد اللہ ہماری قوم 'محسنون' میں شامل ہے۔

ارشاد ہوتا ہے؛ اِنَّ اللهَ جَعَلَ‌ شَهرَ رَمَضانَ‌ مِضماراً لِخَلقِهِ فَیَستَبِقونَ فِیهِ بِطاعَتِهِ اِلَى مَرضاتِه‌.(۳) اللہ تعالی نے ماہ رمضان کو مسابقتی مقابلے کا میدان قرار دیا ہے مومنین کے لئے تاکہ وہ اللہ کی اطاعت کرکے رضائے پروردگار حاصل کریں۔ ہر سال اس مقابلے میں بحمد اللہ ہماری قوم زیادہ سے زیادہ کامیابیاں حاصل کرتی ہے۔ ہم جب کسی بھی سال کا موازنہ اس سے پہلے والے سال سے کرتے ہیں تو روحانیت میں، نیک کاموں میں، انسان کو اللہ سے قریب کرنے والے کاموں میں عوام کے اندر ہر سال سے زیادہ پیشرفت نظر آتی ہے۔ قرآن کی تلاوت، قرآن کی سپاروں کی تلاوت کا سلسلہ چند سال قبل ایک شہر میں شروع ہوا تھا، آج ملک کے بہت سے شہروں میں رمضان کے اس مہینے میںیہ مستحسن اور پرکشش عمل نظر آتا ہے۔ دعا کی نشستیں، مناجات کی نشستیں، ان نشستوں میں عوام کی شرکت اور خاص فضا، ہر سال بڑھتی جا رہی ہے۔ اس سال میں نے تحقیق کی، اطلاعات حاصل کیں، دعا کی نشستیں، ذکر و مناجات و توسل اور موعظے کے جلسات ہر سال سے زیادہ پر تپاک اور وسیعتر رہے اور لوگوں کا ازدہام رہا۔ یہ وہی مقابلے کا میدان ہے۔

لوگوں کو افطاری دینا؛ کئی سال سے بحمد اللہ یہ سنت عوام میں رائج ہو گئی ہے۔ مساجد میں، سڑکوں پر، گلیوں میں، راستوں پر فرش بچھا دیتے ہیں اور سادہ افطاری دیتے ہیںیا افطاری کے پیکٹ لوگوں میں تقسیم کرتے ہیں۔ یہ چیزیں اس سال گزشتہ برسوں کی نسبت زیادہ  تھیں اور ان میں رونق بھی زیادہ نظر آئی۔ یہ اس مقابلے میں ہونے والی پیشرفت ہے۔

ماہ رمضان کی درخشش کا اوج تو شبہائے قدر میں نظر آیا۔ وہ عظیم الشان عوامی اجتماعات جو اس شہر کے مختلف حصوں میں اور ملک کے تمام شہروں میں منعقد ہوئے جن میں لوگوں نے بارگاہ خداوندی میں دست دعا بلند کئے، اپنے خالق سے راز و نیاز کیا، التجائیں کیں، مناجاتیں کیںاور اپنی روح کی پاکیزگی و لطافت میں اضافہ کیا۔ یہ وہی مقابلے کے میدان کی محنت ہے۔

اس کے بعد یوم قدس کے جلوس جو واقعی اسلامی جمہوریہ میں ایک منفرد اور عظیم سلسلہ ہے۔ اس سال یہ جلوس ہمیشہ سے زیادہ شاندار رہے۔ تپتے سورج کے نیچے، لمبا دن، روزے کا عالم اور تیئیسویں رمضان کی شب کو بیداری میں گزارنے کے بعد، شب قدر کے اعمال مکمل ہونے کے کچھ ہیگھنٹوں بعد جلوسوں میں شرکت کرنے والوں کا جم غفیر جو تعداد کے اعتبار سے بھی ہر سال سے زیادہ وسیع تر تھا۔

یہ قوم بیدار ہے۔ یہ قوم جذبات سے معمور ہے۔ یہ قوم خستہ حال نہیں ہے۔ جو لوگ دشمن کے پروپیگنڈے سے متاثر ہوکر یہ باتیں کرتے ہیں کہ یہ قوم تھک چکی ہے، اپنی امید کھو چکی ہے، در حقیقت وہ خود تھکے ہوئے اور امید سے عاری ہیں اور اپنی اسی کیفیت کو وہ دوسروں کی کیفیت بھی سمجھتے ہیں اور اپنی حالت کی بنیاد پر دوسروں کے بارے میں رائے قائم کر لیتے ہیں۔ یہ قوم جو شب قدر کے اعمال انجام دینے کے بعد اس جوش و جذبے کے ساتھ، اس ہمت و حوصلے کے ساتھ اپنے ہر طبقے کی سطح پر، جس کے مرد عورت پیر و جواں سب سڑکوں پر اتر پڑتے ہیں اور عظیم الشان جلوس نکالتے ہیں، وہ قوم ہرگز تھکی ہوئی نہیں ہے، مایوسی میں مبتلا نہیں ہے۔ یہ ملت کام کے میدان کو مقابلے کے میدان کے طور پر دیکھتی ہے۔ اس کی روحانیت میں روز بروز اضافہ ہوتا رہا ہے۔ ہمارے عوام کی روحانیت اور صفا و پاکیزگی ہر سال ماہ رمضان میں بڑھ جاتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ملت ایران روحانیت و دین سے دور کر دینے کی کوششوں کے باوجود روحانیت کے راستے پر گامزن ہے، ثابت قدمی سے کھڑی ہے اور فساد و روحانی انحطاط کی سمت بڑھنے والی دنیا کے مقابلے میں پامردی سے کھڑی ہے۔ ملک بھر میں انجام پانے والی اس محنت و جفاکشی میں سب سے بنیادی کردار نوجوانوں کا ہے۔ یہ بے مثال سرمایہ ہے کہ ملک کے نوجوانوں کے وجود میں روحانیت کا جذبہ ہو، یہ ملک کی شناخت، خود مختاری، وقار اور عظمت کا ضامن ہے۔

پروردگار! محمد و آل محمد کے صدقے میں اس عزت، اس روحانیت، اس عظمت اور پیش قدمی کے اس عمل کو اس عظیم اور مومن قوم کے لئے ہمیشہ محفوظ رکھ اور اسے دوام عطا فرما۔

بِسمِ اللهِ الرَّحمنِ الرَّحیمِ * قُل هُوَ اللهُ اَحَدٌ * اَللهُ الصَّمَدُ * لَم یَلِد وَ لَم یولَد * وَ لَم یَکـُن لَه کُفُوًا اَحَدٌ.(4)

 

خطبه‌ی دوم:

بسم الله الرّحمن الرّحیم و الحمد لله ربّ العالمین و الصّلاة و السّلام علی سیّدنا و نبیّنا ابی ‌القاسم‌ المصطفی محمّد و علی آله ‌الاطیبین الاطهرین المنتجبین الهداة المهدیّین المعصومین. اللّهمّ صلّ علی ولیّک امیر المؤمنین علیّ ‌بن‌ ابی ‌طالب و علی حبیبته الزّهراء المرضیّة و علی الحسن و الحسین سیّدی شباب اهل الجنّة و علی علیّ بن الحسین سیّد العابدین و علی محمّد بن ‌علیّ باقر علم الاوّلین و الآخِرین و علی جعفر بن محمّد الصّادق و علی موسی ‌بن جعفر الکاظم و علی علیّ ‌بن موسی الرّضا و علی محمّد بن علیّ الجواد و علی علیّ ‌بن محمّد الهادی و علی الحسن بن علیّ الزّکیّ العسکری و علی الحجّة القائم المهدی صلواتک علیهم اجمعین و صلّ علی ائمّة المسلمین و حماة المستضعفین و هداة المٶمنین.

اس سال کا یوم قدس دیگر اقوام کے اندر بھی زیادہ با رونق اور پرجوش تھا، زیادہ وسیع پیمانے پر منایا گیا۔ مختلف ممالک سے  ہمیں جو خبریں ملیں ان سے معلوم ہوتا ہے کہ مختلف ممالک میںیوم قدس منایا جا رہا ہے۔ اس کے معنییہ ہیں کہ دشمنوں کے منفی پروپیگنڈوں کے باوجود عظیم ملت ایران سے مسلم اقوام کی قربت بڑھی ہے، دونوں کے موقف ایک دوسرے سے زیادہ قریب ہوئے ہیں۔

البتہ شیطانی قوتیں مستقل طور پر ملت ایران کے خلاف سازشیں اور منصوبے تیار کرنے میں مصروف ہیں۔ کیونکہ ملت ایران کی استقامت، اس کی قوت، اس کی خود مختاری، قومی زندگی کے لئے اس کی اعلی خلاقانہ صلاحیت کے دیگر اقوام میں اثرات سے وہ خائف ہیں۔ بے شک یہ طاقتیں اپنیکوشش کرتی رہیں گی اور ان شاء  اللہ ہمیشہ ہزیمت بھی اٹھاتی رہیں گی۔ امریکہ کے صدر (5) نے اعلان کیا کہ مغربی ایشیا کے اس علاقے میں انھوں نے سات ٹریلین ڈالر خرچ کئے ہیں۔ وہ خود کہہ رہے ہیں کہ یہ ملین کی بات نہیں، ارب کی بات نہیں، ٹریلین کا معاملہ ہے۔ سات ٹریلین، سات ہزار ارب ڈالر ہم نے اس علاقے میں خرچ کئے ہیں اور ہمیں کچھ بھی حاصل نہیں ہوا۔ یہ بات وہ خود کہہ رہے ہیں۔ اس کا مطلب ہے شکست۔ علاقے میں امریکہ کو شکست ہوئی ہے۔ امریکہ علاقے میں اپنا ہدف حاصل نہیں کر سکا۔ شیطان بزرگ اپنی تمام تر کوششوں کے باوجود، اپنے وسوسے اور گمراہ کن اقدامات کے باوجود اس علاقے میں اپنا مقصود حاصل نہیں کر سکا۔ پیسہ خرچ کیا ہے؛ فَسَیُنفِقونَها ثُمَّ تَکونُ عَلَیهِم حَسرَةً ثُمَّ یُغلَبون؛(6) یہ قرآن کی آیت ہے۔ پیسہ خرچ کرتے ہیں لیکن اس سے انھیں کوئي فائدہ نہیں ملتا۔ آئندہ بھی شیطانی طاقتیں اس علاقے میں چاہے جتنا پیسہ خرچ کر لیں ان کے سامنے یہی صورت حال رہے گی۔

لیکن ملت ایران کے لئے بھی ضروری ہے کہ بیدار رہے۔ سازشوں کو پہچانے۔ عزیز بھائیو اور بہنو! پورے ملک میں آج دشمن کی سازش ملت ایران پر اقتصادی دباؤ ڈالنے کی ہے تاکہ عوام الناس تھک جائیں، تاکہ ان میں مایوسی پھیل جائے۔ یہ بات یادرکھئے کہ اس میدان میں ہر ایک کو کوشش کرنا ہے۔ حکومت کو بھی کوشش کرنا ہے۔ عہدیداران کو بھی کوشش کرنا ہے۔ حکومت یعنی تمام حکومتی ادارے۔ بحمد اللہ خوش قسمتی سے ایک مرکز کا قیام عمل میں آیا ہے جو ان مسائل کا جائزہ لے رہا ہے۔ اس میں عدلیہ، مقننہ اور مجریہ کے سربراہان شامل ہیں۔ یہ مرکز معیشت کے مسئلے پر قدم بہ قدم نظر رکھے ہوئے ہے، اس کا کام ٹھوس فیصلہ کرنا اور اسے نافذ کرنا ہے۔ یہ کام پوری سنجیدگی سے ان شاء اللہ انجام دیا جانا چاہئے۔

عوام الناس کے دوش پر بھی ذمہ داری ہے۔ عوام اپنے فرائض کو انجام دیں۔ عوام کی ذمہ دارییہ ہے کہ اسراف کے مسئلے پر توجہ دیں۔ ہم نے چند سال قبل اسراف کے مسئلے کو اٹھایا تھا (7) فضول خرچی اور اسراف ان چیزوں میں جو ضروری بھی نہیں ہیں، اس چیز کو ملک کے مفاد میں،مستضعف، غریب اور مظلوم طبقات کے مفاد میں ترک کر دیں۔

عوام کو توجہ رکھنا چاہئے کہ ملک میں نقدی کی مقدار کافی زیادہ ہو گئی ہے۔ جن افراد کے پاس مالیاتی وسائل ہیں، جن کے پاس یہ نقدی ہے، انھیں چاہئے کہ اسے کوئی کام شروع کرنے میں لگائیں تاکہ پروڈکشن بڑھے اور عوام کی زندگی چلے۔ یہ تمام لوگوں کی ذمہ داری ہے۔

جو افراد ملک سے باہر تجارت کر رہے ہیں وہ بھی خیال رکھیں، محتاط رہیں کہ جو مصنوعات ملک کے اندر تیار ہو رہی ہیں انھیں امپورٹ نہ کریں، ایسی چیزیں  بھی امپورٹ نہ کریں جن کی عوام کو خاص ضرورت نہیں ہے، غیر ضروری اشیاء ملک میں نہ لائیں۔ یہ سارے کام عوام کے ہاتھوں انجام پا سکتے ہیں۔ یہ ذمہ داری ان کے دوش پر ہے، سارے عوام کے دوش پر ہے۔

ان تمام کاموں کی نشاندہی کی جائے جو اس سلسلے میں ملک کی خود مختار اقتصادی پیشرفت میں مددگار واقع ہو سکتے ہیں۔ جن لوگوں کو غیر ملکی سفر پر جانے کی عادت پڑ گئی ہے وہ اس عادت کو ترک کریں، چھوڑ دیں۔ غیر ملکی تفریحی سفر پر جانا، مختلف ممالک کے سفر کرنا، البتہ یہ زیارت کے سفر اور حج کے سفر کے سلسلے میں نہیں ہے، یہ سفر مراد نہیں ہے اور ویسے بھی اس سفر پر ایسا کوئی بڑا خرچ آتا بھی نہیں ہے اور اس سفر میں برکتیں بھی ہیں۔ بات تفریحی سفر کی ہے، الگ الگ بہانوں سے انجام پانے والے غیر ضروری سفر ترک کر دئے جائیں۔ سننے میںآیا، بتایا گیا کہ وزارت خزانہ نے پروڈکشن اور روزگار کے شعبے میں رونق لانے کے لئے کچھ اہم فیصلے کئے ہیں۔ اس سلسلے میں جو چیزیں رکاوٹ بن رہی تھیں انھیں ہٹایا گيا ہے۔ یہ مثبت کام انجام پایا ہے۔ اسے جاری رکھنا چاہئے۔ بدعنوانی سے جنگ پوری سنجیدگی کے ساتھ جاری رہنا چاہئے، اسی طرح اسراف اور فضول خرچی سے بھی لڑنا ضروری ہے۔ پروڈکشن اور تعمیری شعبے میں سرگرم عمل نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہئے۔ بحمد اللہ ملک کے اندر یہ عمل کافی وسیع ہو چکا ہے کہ نوجوان پروڈکشن کے کاموں میں سرگرم ہیں، کام کر رہے ہیں، محنت کر رہے ہیں۔ بڑی اچھی چیزوں کی پیداوار کر رہے ہیں۔

ایک اور اہم مسئلہ عوام کے اتحاد کا ہے۔ عوام کی ملییکجہتی اور سماجی اتحاد کا ہے۔ افسوس کی بات ہے کہ موجودہ ماحول میں، سوشل میڈیا پر ایک دوسرے کی توہین، ایک دوسرے کی تحقیر، ایک دوسرے پر الزام تراشی کچھ لوگوں کی جانب سے بہت زیادہ بڑھ گئی ہے۔ البتہ ان لوگوں کی تعداد یقینا زیادہ نہیں ہے۔ لیکن ان کے اس عمل سے ملک کے عمومی ماحول کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ ان میں سے بعض اعمال تو گناہ کبیرہ کے زمرے میں آتے ہیں۔ اتحاد اور ایک دوسرے کے لحاظ کا ماحول ہونا چاہئے۔ ایک دوسرے سے الجھنے کو کسی اور وقت کے لئے رکھ چھوڑیں۔ آج دشمن ملک کے مد مقابل کھڑا ہے۔ سب ایک دوسرے کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں، آپس میں متحد ہوں اور ملک کی خود مختاری و عظمت کی خاطر ایک سمت میں بڑھیں۔

دشمن کی تشہیراتی باتیں جو در حقیقت نفسیاتی جنگ کا حصہ ہیں اور عوام کے حوصلے کمزور کرنے کے لئے ہیں، میری گزارش ہے کہ کچھ لوگ اخبارات و جرائد اور میڈیا میں ان باتوں کو نہ دہرائیں۔ دشمن کوئی بات کہتا ہے عوام کے حوصلے کمزور کرنے کے مقصد سے۔ ہم دیکھتے ہیں کہ ملک کے اندر کوئی شخص وہی بات دہرا رہا ہے، وہی جھوٹ، وہی بات دشمن کو خوش کرنے کے لئے یا پھر مسائل کے درست ادراک اور تجزئے کے فقدان کی وجہ سے دہراتا ہے۔ ان چیزوں کو ترک کرنے کی ضرورت ہے۔

ان شاء اللہ اس جوش و جذبے کے ساتھ، اس عمل کے ساتھ، اس قوم کے ساتھ، اس روحانیت کے ساتھ اور عوام میں موجود خود مختاری کے اس جذبے کے ساتھ، فضل پروردگار سے، لطف خداوندی سے ملک کا مستقبل بدرجہا بہتر ہوگا۔

پالنے والے! محمد و آل محمد کا صدقہ امام (خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ)  کی پاکیزہ روح اور شہیدوں کی ارواح طیبہ کو اپنے اولیاء کے ساتھ محشور فرما۔ اس عید کو ملت ایران کے لئے با برکت قرار دے۔

بِسمِ اللهِ الرَّحمنِ الرَّحیمِ * وَ العَـصرِ * اِنَّ ‌الاِنسانَ‌ لَفی‌ خُسرٍ * اِلَّا الَّذینَ ءامَنوا وَ عَمِلُوا الصّالِحاتِ‌‌ وَ تَواصَوا بِالحَقِّ ‌وَ تَواصَوا بِالصَّبر.(8)

و السّلام علیکم و رحمة ‌الله و برکاته

۱) سوره‌  انعام آیت ۱؛ « حمد و ثنا اس خدا کے لئے جس نے آسمانوں اور زمین کو خلق کیا، تاریکیوں اور روشنی کو پیدا کیا۔ اس کے باوجود جو اہل کفر ہیں وہ غیر خدا کو اپنے پروردگار کے مساوی قرار دیتے ہیں۔

۲) تحف ‌العقول، صفحہ ۲۳۶

۳) تحف ‌العقول، صفحہ ۲۳۶

4) سوره‌ اخلاص؛ « کہہ دو کہ وہ خدائے یکتا ہے، وہ بے نیاز ہے، نہ تو کسی نے اسے جنا ہے اور نہ اس نے کسی کو جنا ہے کوئی بھی اس کا ہمسر نہیں ہے۔

5) ڈونلڈ ٹرمپ

6) سوره‌ انفال؛ آیت نمبر ۳۶؛ «... پس بہت جلد وہ ان سب کو خرچ کر دیں گے اور پھر ان پر حسرت طاری ہوگی اور وہ مغلوب ہو جائیں گے۔ ...»

7)  منجملہ عید غدیر کے موقع پر مختلف عوامی طبقات سے رہبر انقلاب اسلامی کا مورخہ 20 ستمبر 2016 کا خطاب

8) سوره‌ عصر؛ «زمانے کی قسم واقعی  انسان خسارے میں ہے سوائے ان لوگوں کے جو ایمان لائے اور جنہوں نے نیک عمل انجام دئے۔ ایک دوسرے کو حق کی سفارش کی اور صبر کی تلقین کی۔