رہبر انقلاب اسلامی نے 24 اکتوبر 2020 کو منعقد ہونے والے اس اجلاس کا مقصد جو آپ کی دعوت پر منعقد ہوا ملک میں کورونا وائرس کی خراب صورت حال کا جائزہ لینا اور اس کی روک تھام کے لئے سرگرمیاں تیز کرنے اور نئے طریقے استعمال کرنے پر غور کرنا بتایا۔ آپ کا کہنا تھا کہ موسم سرما میں اس بیماری کی شدت کا خطرہ ساری دنیا میں ہے یہ صرف ایران تک محدود نہیں ہے۔

انسداد کورونا قومی کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کے چند اقتباسات

مختلف ممالک الگ الگ انداز سے اس صورت حال کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ بعض ممالک جیسے امریکہ نے بدترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا، اس قضیئے میں اس کے انتظامی اقدامات بہت خراب رہے۔ بعض کی کارکردگی بہتر ہے۔ ہماری کوشش یہ ہونا چاہئے کہ بہترین روش اختیار کریں اور اس مشکل کو عبور کریں۔ یہ مسئلہ کافی اہم ہے۔

ایک دو ہفتہ قبل بعض افراد کی طرف سے حکومت، صدر مملکت وغیرہ کے سلسلے میں جو رویہ دیکھنے میں آیا، حالانکہ ان افراد میں بعض بہت اچھے لوگ ہیں، لیکن یہ کام نادرست تھا۔ میں بہت واضح طور پر یہ کہنا چاہتا ہوں کہ تنقید اور توہین میں فرق ہے۔ بے عزتی کرنا جائز نہیں ہے، خواہ وہ کسی بھی عہدیدار کے سلسلے میں ہو۔ عوام الناس کے درمیان بھی کسی کی بے عزتی کرنا حرام ہے، جائز نہیں ہے۔ لیکن عہدیداران کے سلسلے میں یہ حرمت اور بھی زیادہ ہے، خاص طور پر جب اعلی عہدیداروں کی بات ہو۔ ممکن ہے کہ آپ کسی بات پر تنقید کریں، آپ کی تنقید بھی بجا ہو، یہ بہت ممکن ہے، آپ کو تنقید کرنے کا اختیار ہے۔ لیکن تنقید کرنا ایک چیز ہے اور توہین دوسری چیز ہے، بے عزتی کرنا دوسری چیز ہے۔ یہ بہت اہم نکتہ ہے۔ اس پر سب توجہ دیں۔ اس طرح کے اقدامات، اس طرح کی توہین امریکی وغیرہ کرتے ہیں، جنہوں نے خود کو ساری دنیا میں رسوا کر لیا (1) اپنے مناظروں سے، اپنے طرز عمل سے، اپنے ذرائع ابلاغ وغیرہ سے۔

ایسے انتظامات ہوں کہ متاثر افراد پہلے دوسرے دن ہی پہچان لئے جائیں اور ان کا علاج ہو۔ ماہر افراد نے مجھ سے کہا ہے کہ اگر ایسا ہو جاتا ہے تو اموات کی شرح دس گنا کم ہو جائے گی۔ یہ بہت بڑی بات ہے۔ اس سلسلے میں جو بھی ممکن ہو ہمیں کرنا چاہئے۔

افسوس ہوتا ہے کہ بسا اوقات ٹیلی ویژن پر ہم دیکھتے ہیں کہ بعض معاملات میں، کسی جگہ کچھ افراد جمع ہیں اور بعض عہدیداران ماسک بھی یا تو نہیں لگاتے یا ٹھیک سے نہیں لگاتے، بے توجہی کرتے ہیں، فاصلے کا خیال نہیں رکھتے، عہدیداران کو اس کا خیال رکھنا چاہئے۔ جب عہدیداران ہی خیال نہیں رکھیں گے تو عوام یہ محسوس کریں گے کہ اس کی کوئی خاص ضرورت نہیں ہے۔

اس صورت حال کی وجہ سے کچھ لوگ روزگار سے محروم ہو جاتے ہیں اور روزگار سے محروم ہو جانے والے بعض  افراد کے پاس بے روزگاری کا بیمہ بھی نہیں ہے، ایسی صورت حال کے لئے محکمہ انشورنس کو چاہئے کہ سامنے آئے۔ البتہ ہم نے عرض کیا کہ یہ بھی ان چیزوں میں ہے جہاں مخیر حضرات مدد کر سکتے ہیں۔ یہ بھی قرب الہی کا سبب بننے والے بہترین اعمال اور بہترین خرچوں میں ہے۔

یہ ساری چیزیں جو ہم نے عرض کیں، یہ سب وسائل ہیں، ان تمام وسائل کو جو چیز روح عطا کرتی ہے وہ ذات باری تعالی ہے۔ وَ تَسَبَّبَت بِلُطفِکَ الاَسباب‌ (2) وسائل کو تو وسائل بناتا ہے۔ اللہ تعالی کی بارگاہ میں دعا کرنا چاہئے، مانگنا چاہئے، تضرع کرنا چاہئے۔ اللہ نے ہماری قوم پر نظر کرم فرما دی، واقعی ہمیشہ یہ نظر کرم رہی ہے، اس قضیئے میں بھی یقینا کچھ ایسی نیک ہستیاں ہیں کہ  اگر انہوں نے دست دعا بلند کئے، دعا کی اور اللہ سے التجا کی تو یقینا اللہ تعالی کی نظر کرم اس قوم پر ہوگی، تو ایسی صورت میں واقعی یہی ساری چیزیں جن کا تذکرہ ہوا، یہی وسائل، یہی ذرائع ان شاء اللہ موثر واقع ہوں گے اور نتیجہ خیز بن جائیں گے۔ ہم دعا کریں، تضرع کریں اور استغفار بھی کریں: اللَهُمَّ اغفِر لِیَ الذُّنوبَ الَّتی تُنزِلُ النِّقَم، بعض گناہ ایسے ہیں جو انسانوں پر اور سماج پر عذاب خداوندی کے نزول کا سبب بنتے ہیں۔ اللَهُمَّ اغفِر لِیَ الذُّنوبَ الَّتی تَحبِسُ الدُّعاءَ اللَهُمَّ اغفِر لِیَ الذُّنوبَ الَّتی تُنزِلُ البَلاء.(3) استغفار ضروری ہے۔ ہمیں استغفار کرنا چاہئے تاکہ ان شاء اللہ خداوند عالم لطف کرے اور اس مشکل موڑ سے ہمیں کامیابی سے گزارے۔

(1)  امریکہ میں 2020 کے صدارتی انتخابات کے ماحول کی جانب اشارہ ہے۔

(2) صحیفہ سجّادیّہ، دعائے ہفتم

(3) مصباح المتهجّد، جلد 2، صفحہ 57