حقائق سامنے آ گئے تو مغربی ممالک کے عوام ایران کے حامی بن جائیں گے

قوموں کو ایران سے کوئی دشمنی نہیں ہے۔ مغربی اقوام کو بھی دشمنی نہیں ہے۔ اب یہ ممکن ہے کہ پروپیگنڈا کیا جائے، کہیں اسلاموفوبیا پھیلایا جائے، کہیں ایرانوفوبیا پھیلایا جائے، کہیں شیعہ فوبیا پھیلایا جائے۔ لیکن جہاں عوام حقائق سے روشناس ہو جائیں گے وہ نہ صرف یہ کہ اسلامی جمہوریہ سے دشمنی نہیں رکھیں گے بلکہ اس کی روش کو قومیں پسند کریں گی۔ قومیں اس سے محبت کریں گی، اس کی حمایت کریں گی۔ دشمن تو ظالم حکومتیں ہیں، عالمی فرعون ہیں۔ جیسے فرعون موسی کا دشمن بن گیا تھا جبکہ اسے بخوبی علم تھا کہ موسی راہ حق پر ہیں۔ قرآن صراحت کے ساتھ کہتا ہے کہ اسے معلوم تھا کہ موسی حق پر ہیں لیکن پھر بھی وہ دشمنی پر بضد تھا۔

9 جنوری 2019

 

ایرانوفوبیا کے ذریعے امریکہ دنیائے اسلام کو متحد ہونے سے روک رہا ہے

ہم مسلمانوں کو سب سے پہلے تو یہ سمجھنا ہوگا کہ غیر مسلموں کے تعلق سے ہماری ایک ذمہ داری یہ ہے کہ اسلام کا تعارف کرائیں، اسی طرح ہماری ایک ذمہ داری اندرونی طور پر بھی ہے۔ ہمیں خود بھی یہ سمجھنا ہوگا کہ دنیا کی مستکبر طاقتوں اور استبدادی قوتوں کی طرف سے اسلام سے دشمنی کی وجہ کیا ہے؟ ہمیں یہ سمجھنا ہوگا۔ آج اسلامی حکومتوں کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ اگر امریکہ ایک اسلامی حکومت کا ساتھ دے رہا ہے اور دوسری اسلامی حکومت سے دشمنی کا برتاؤ کر رہا ہے تو اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ ان حکومتوں کو آپس میں متحد نہیں دیکھنا چاہتا۔ انھیں ایک دوسرے کے قریب نہیں دیکھنا چاہتا، تاکہ یہ حکومتیں آپس میں مل کر اپنے مشترکہ مفادات پر توجہ دینا شروع نہ کر دیں۔ وجہ یہ ہے۔ افسوس کی بات ہے کہ ہمارے علاقے میں امریکہ تفرقہ انگیزی کی کوشش میں کامیاب رہا ہے۔ یہ افسوس کا مقام ہے۔ وہ بعض حکومتوں کا سرمایہ لوٹ رہا ہے۔ یہ طاقتیں اپنے اس کام کو آسان بنانے کے لئے ان کے سامنے ایک دشمن پیش کر دیتی ہیں۔ کبھی اسلامی جمہوریہ کو، کبھی ایران کو، کبھی تشیع کو دشمن کے طور پر پیش کرتی ہیں تاکہ ان کے وسائل لوٹ سکیں۔ یہ آج ان طاقتوں اور ان میں سر فہرست امریکہ کی عام پالیسی ہے۔ ہمیں یہ بات سمجھنی ہوگی، ہمیں اس کو محسوس کرنا ہوگا اور اس کے مقابلے میں کھڑا ہونا پڑے گا۔ اس کے مقابلے میں کھڑے ہونے کا مطلب ہے اسلامی ممالک کے درمیان اتحاد قائم کرنا، وحدت پیدا کرنا۔

25 اپریل 2017

 

مسلمانوں کو لڑانے کا مقصد صیہونیوں کو بچانا ہے

آج استکباری طاقتیں دنیائے اسلام میں اپنے مقاصد کی تکمیل کے لئے، اپنے بحران و مشکلات کو پوشیدہ اور پنہاں رکھنے کے لئے مسلمانوں کے درمیان اختلافات کو ہوا دیتی ہیں۔ شیعہ فوبیا پھیلا رہی ہیں،  ایرانوفوبیا پھیلا رہی ہیں تاکہ غاصب صیہونی حکومت کو تحفظ مل سکے، تاکہ استکباری طاقتوں کی پالیسیوں کا تضاد انھیں اس علاقے میں شکست کی جس حالت میں لے آیا ہے اس سے خود کو نجات دلائيں۔ انھیں اس کا یہی راستہ نظر آتا ہے کہ مسلمانوں کے درمیان اختلافات بھڑکائے جائیں۔ اسے دیکھنے کی ضرورت ہے، اسے سمجھنے کی ضرورت ہے، ممتاز مفکرین اور دانشوروں سے اس کی  توقع ہے۔

27 مئی 2014

 

قوموں کو خوف امریکی حکومت سے ہے ایران سے نہیں

دنیا میں قومیں ملت ایران کو ایک شجاع، صداقت پسند، با ہوش اور مجاہد قوم کی حیثیت سے پہچانتی ہیں۔ اسلامی نظام کے خلاف وسیع پیمانے پر سرگرمیاں کی گئیں، ریشہ دوانیاں کی گئیں، پروپیگنڈا کیا گيا، کچھ عرصہ ملت ایران کے دشمنوں کے سیاسی و تشہیراتی اداروں نے سارا زور اسلاموفوبیا اور بعض نے ایرانو فوبیا پھیلانے پر لگایا، لیکن اقوام عالم میں ملت ایران کی مقبولیت کم ہونے کے بجائے بڑھتی گئی۔ آج دنیا کی قوموں کے عوام ہی نہیں بلکہ غیر جانبدار مفکرین اور دانشور بھی یہی جذبات رکھتے ہیں۔ آپ ان کے تبصرے دیکھئے، ملت ایران کے بارے میں ان کی فکر یہ ہے کہ یہ ثابت قدم، ذی شعور، صابر قوم ہے۔ ملت ایران کو اس نظر سے دیکھتے ہیں۔ ایرانوفوبیا پھیلانے کا یہ نتیجہ سامنے آیا ہے۔ قوموں کو اسلامی جمہوری نظام اور ملت ایران سے ڈر نہیں لگتا، انھیں امریکی تسلط کا خوف لاحق رہتا ہے۔ جبری مطالبات کے سلسلے میں، ملکوں کے داخلی امور میں مداخلت کے مسئلے میں، جنگ کی آگ بھڑکانے کے سلسلے میں امریکہ بدنام ہے۔ قومیں امریکہ کو ایک جنگ پسند، فتنہ پرور اور قوموں کے امور میں دخل اندازی کرنے والی حکومت کے طور پر پہچانتی ہیں۔ قوموں کو امریکہ سے خوف ہے، امریکہ سے نفرت ہے۔ اسلامی جمہوری نظام کی تصویر روز بروز زیادہ تابناک ہوتی جا رہی ہے۔ دنیا میں ملت ایران کا وقار روز بروز بڑھتا جا رہا ہے۔ یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہے گا۔

8 فروری 2014

 

امریکی حکومت عرب ریاستوں کو اپنے اسلحے فروخت کرنے کے لئے ایرانوفوبیا کا حربہ استعمال کرتی ہے

انقلاب کے اوائل سے استکبار کے تشہیراتی مہروں اور سیاسی ایجنٹوں کی کوشش یہ رہی کہ خلیج فارس کے عرب ممالک کو اسلامی جمہوریہ سے ہراساں رکھیں۔ تاکہ انھیں بہ آسانی ہتھیار فروخت کر سکیں، تاکہ ان ملکوں میں اپنے فوجی ٹھکانے قائم کر سکیں۔ مجھے نہیں معلوم کہ اب بھی ان ملکوں کے لئے وہ وقت نہیں آن پہنچا ہے کہ ذہن و دماغ ہوش میں آئیں اور اس حقیقت کو سمجھیں کہ امریکہ ہرگز ان کا خیر خواہ نہیں ہے، یہ سمجھیں کہ امریکہ اور ساری دنیا میں صیہونی تشہیراتی مہروں کی نیت یہ ہے کہ خلیج فارس کے علاقے میں وارد ہوں، یہاں قدم جمائیں اور اپنے ناجائز اقتصادی مفادات حاصل کریں، البتہ اگر ان کا بس چلے تو اسلامی جمہوریہ ایران اور ملت ایران پر دباؤ بھی ڈالیں۔

حکومت، عوام اور تمام عہدیداران بارہا اعلان کر چکے ہیں کہ ہمسایہ ممالک کے سلسلے میں اسلامی جمہوریہ کی کوئی جارحانہ سوچ نہیں ہے۔ اوائل انقلاب سے ہی یہ بات پایہ ثبوت کو پہنچ چکی ہے۔ ہم نے اب تک کس ملک پر حملہ کیا؟ ہم نے کس ہمسایہ ملک کی جانب گولی چلائی؟ ہم پر گولیاں چلائی گئیں لیکن اس مدت میں ہم نے اپنے دفاع کے علاوہ کچھ نہیں کیا۔

9 فروری 1997