بسم اللہ الرحمن الرحیم

سب سے پہلے میں ان شہیدوں کو جن کے نام سے یہ ہفتہ اور یہ ایام منسوب ہیں، یعنی شہید رجائی اور شہید باہنر کو خراج عقیدت پش کرتا ہوں۔ ان دونوں ناقابل فراموش خدمتگزار ہستیوں کو ہمیں اپنی حکومت اور انقلاب کی تاریخ میں ہمیشہ زندہ رکھنا ہے۔ امید ہے کہ ہم جہاں بھی ہوں اور جو کام بھی ہمارے کندھوں پر ہو، انشاء اللہ ہمیشہ خلوص اور انقلابی جذبے کے ساتھ اس کو انجام دیں گے اور اپنے زمانے کی ضرورت کے مطابق سعی و کوشش اور عمل کریں گے۔ اس ہفتے کی جو در حقیقت عوام کی خدمتگزار حکومت کے جشن اور عید کا ہفتہ ہے، حکومتی کابینہ کے اراکین کو مبارکباد پیش کرنا بھی ضروری ہے۔
الحمد للہ، آج حکومت بڑی ممتاز خصوصیات کی مالک ہے۔ یہ عوامی اور باایمان حکومت ہے جس کے ایک ایک فرد کا کام اور کوششیں صادقانہ اور خالص اعتقاد اور ایمان پر استوار ہیں۔ یہ حکومت واقعی عوام کی ہمدرد ہے اور ان کے لئے کام کرنا چاہتی ہے۔ اس بات کا ہم آپ کے کاموں میں واضح طور پر مشاہدہ کرتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ واقعی آپ کو عوام کی فکر ہے اور آپ محروم عوام کی خدمت کے عاشق ہیں۔ یہ آج کے دور میں حکومتوں کی استثنائی منفرد قسم کی خصوصیات میں سے ہے۔
ہماری ماضی کی تاریخ میں آج کے حکام جیسے بہت کم مل سکیں گے۔ یہ بہت کم اس لئے کہا ہے کہ احتیاط سے کام لینا چاہتا ہوں ورنہ حقیقت تو یہ ہے کہ ( ماضی کی تاریخ میں ایسے لوگوں کا ) سراغ نہیں ملتا۔ صدر مملکت، ایسی خصوصیات، ایسے فضائل اور ایسے کردار کا مالک، اس کے شرکائے کار اور وزراء ایسے دیندار، مومن اور انقلابی، واقعی ہماری تاریخ میں اس کی مثال نہیں ہے اور دوسری جگہوں پر بھی جہاں تک میں نے پہچانا ہے، البتہ مکمل شناخت کا دعوا نہیں کرتا کیونکہ تمام حکومتوں کے حالات کی اطلاع نہیں ہے، یہ خصوصیت کہیں نظر نہیں آئی۔ حکومت میں، عہدیدار حضرات کے کاموں کی حقیقت سے شاید ہمارے عوام پوری طرح واقف نہیں ہیں۔ کچھ سنا ہے اور تھوڑا بہت دیکھا ہے۔ لیکن وہ خصوصیات جن سے کابینہ کے اراکین کی شناخت رکھنے والے افراد واقف ہو سکتے ہیں اور انہیں سمجھ سکتے ہیں، یقینا ان میں سے بعض سے عوام واقف نہیں ہیں اور بعض کا یقین نہیں کریں گے۔ مثلا اگر عوام کو بتایا جائے کہ جناب ہاشمی رفسنجانی صاحب کے وزیروں میں، جیسا کہ میں نے سنا ہے، ایک وزیر ایسا ہے کہ اس کی ماہانہ تنخواہ سے ضروری قسطیں کٹنے کے بعد صرف دو ہزار چار سو تومان بچتے ہیں۔ کیا واقعی اس کا تصور کرتے ہیں کہ کسی حکومت کے ارکان میں ایسے لوگ ہوں کہ جن کے اختیار میں بیت المال اور وسائل ہوں اور وہ اس طرح زندگی گزاریں؟ بہت اہم باتیں ہیں اور میں آپ جیسے لوگوں پر خدا کا شکر ادا کرتا ہوں اور خدا سے دعا کرتا ہوں کہ آپ کو نیکی، بھلائی اور سچائی کے راستے میں ہمیشہ کامیاب کرے۔ آج قوم کو مخلص سچے اور انتھک محنت کرنے والے خدمتگاروں کی ضرورت ہے جو کبھی کام سے نہ تھکیں۔ مجریہ کے تعلق سے دو تین نکات ہیں، اگرچہ آپ ان نکات کی طرف خود متوجہ ہیں لیکن یاددہانی میں کوئی حرج نہیں ہے۔
پہلا نکتہ، اس ادارے کی نگرانی ہے جو آپ کے اختیار میں ہے۔ یہ بیورو کریسی کی مشینری عجیب چیز ہے۔ ہم اور آپ جو دس بارہ سال کا اجرائی کاموں کا تجربہ رکھتے ہیں، اب بھی بیورو کریسی کو نہیں پہچان سکے ہیں۔ ہم دوسروں کی باتوں میں جو پچاس سالہ، ساٹھ سالہ اور سو سالہ عظیم بیورو کریسی کے نظاموں کی تعریف کرتے ہیں، بیوروکریسی کو پہچانتے ہیں اور بہت سے معاملات میں خود ہمارے حالات پر بھی اس کا اطلاق ہوتا ہے۔ یہ مجریہ کی مشینری ناقابل اجتناب ہے لیکن اگر اس کی نگرانی نہ کریں تو بہت خطرناک چیز ہو جائے گی۔ یہ نگرانی وہی چیز ہے جو آپ کو بہت تیزی اور آسانی کے ساتھ اہداف تک پہنچا سکتی ہے۔ اگر مجریہ کا نظام اور آپ کے ہاتھ نہ ہوں تو کبھی بھی ہدف تک نہیں پہنچ سکتے۔ یہ مشینری اگر چاہ لے تو آپ کو اس ہدف تک جس کی آپ فکر میں ہیں، نہ پہنچنے دے۔ اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ یہ مشینری کیسے افراد پر مشتمل ہے اور اس سے بھی بڑھ کر یہ کہ اس پر آپ کی نگرانی کیسی ہے۔ اگر اس پر نگرانی رکھی تو یہ آپ کے اختیار میں رہے گی اور اگر غفلت برتی تو آپ اس کے اختیار میں ہوں گے، پھر آپ کتنے ہی اچھے کیوں نہ ہوں ، اس پر غلبہ نہیں پا سکیں گے۔
جانے کتنی منظور شدہ پالیسیاں ہوں گی کہ جن پر عملدرآمد کرنے پر مسلسل تاکید کی گئ اور متعلقہ وزیر اور بہت سے متعلقہ افسروں نے دستخط کرکے اور مہر لگا کے اس پر عمل کے احکام صادر کئے، لیکن صرف ایک فرد اس میں رکاوٹ بن جاتا ہے۔ آپ میں سے ہر ایک، ایک مدت تک اجرائی کاموں میں رہ چکا ہے، آپ اس کی تصدیق کریں گے اور مجریہ کے نظام سے جس کا بھی سروکار رہا ہو، وہ اس کی تصدیق کرے گا۔ یعنی مجریہ کے اداروں سے رجوع کرنے والے اس کو سمجھتے ہیں کہ ایسا بھی ہوتا ہے کہ وزیر چاہتا ہے، حکومت چاہتی ہے، حکم صادر کر دیا گیا، اس پائپ لائن میں پانی چھوڑ دیا گیا، پانی پمپ کیا جا رہا ہے لیکن اس پائپ سے پانی نہیں نکل رہا ہے۔ بیچ میں کہیں گڑبڑ ہے جس نے اس پائپ لائن کو سیل کر دیا ہے۔ اس کا علاج صرف آپ کی نگرانی ہے۔
میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ صرف اچھے لوگوں کا انتخاب کیجیئے۔ کیا یہ ممکن ہے کہ ایک معیار معین کریں اور پھر ایک ہزار، دو ہزار، دس ہزار افراد کو شروع سے لیکر آخر تک اس معیار سے مطابقت دیں؟ کیا یہ کام ممکن ہے؟ بالفرض اگر مطابقت دیدی تو بھی کیا اچھے انسان ہمیشہ اچھے رہتے ہیں؟ کیا اچھے انسانوں پر وسوسے اثرانداز نہیں ہوتے؟ بنابریں جو چیز ضامن ہے وہ یہ ہے کہ آپ نگرانی پر وقت صرف کریں۔
اگر ایک اچھا مدیر اپنے وقت کو تقسیم کرے ، تو شاید کہا جا سکتا ہے کہ آدھا وقت اپنے نظام کی نگرانی پر صرف کرے اور آدھا وقت دوسرے کاموں پر۔ فکر پر، پالیسی تیار کرنے پر، احکام صادر کرنے پر میٹنگیں کرنے پر اور اسی قسم کے دوسرے کاموں پر۔ ادارے پر نگرانی یعنی مستقل موجود رہیں۔ جناب آپ کیا کر رہے ہیں؟ اس کام کا کیا ہوا؟ کام کا پتہ لگانا بھی نگرانی کا ہی حصہ ہے۔ یہ ایک ضروری نکتہ تھا جو عرض کیا۔ میری گزارش ہے کہ حضرات اس پر سنجیدگی سے توجہ دیں۔ البتہ جیسا کہ جناب ہاشمی نے اشارہ کیا، میں نے مجریہ کے کاموں کی مشکلات کو اپنے پورے وجود سے محسوس کیا ہے اور جانتا ہوں کہ یہ آپ کی ایک بڑی مشکل ہے۔ بہت سے کام ہیں جو آپ کرنا چاہتے ہیں لیکن نہیں ہوتے۔
دوسرا نکتہ یہ ہے کہ ان رپورٹوں کا نوٹس لیں اور ان کو اہمیت دیں۔ انسان کے اندر اس بات کا ملکہ ہونا چاہئے کہ جیسے ہی کوئی رپورٹ آئے، اس کی حق بات کو فورا محسوس کر لے۔ کم سے کم اوپر کی سطح پر ایسا ضرور ہونا چاہئے۔
ہر مدیر کو چاہئے کہ اس ادارے کو سپورٹ کرے جو اس کے زیر نظر ہے ورنہ وہ کام نہیں کر سکتے۔ لیکن اپنے رفقائے کار کا یہ دفاع، جو بہت پسندیدہ اور اچھی روایت ہے، اس بات میں رکاوٹ نہیں ہونا چاہئے کہ اگر ان میں سے کسی کے خلاف کوئی رپورٹ آئے تو اس کا آپ سنجیدگی سے نوٹس لیں۔
اگر آپ نے یہ کام کئے تو مجریہ کے نظام کی اصلاح ہو جائے گي اور پھر تقرریوں اور دفتری امور نمٹانے کے ان تمام فارمولوں اور دستورالعمل کی یا ان میں سے اکثر کی ضرورت نہیں رہے گی جن پر اکثر عمل نہیں ہوتا۔ ہم سرکاری اداروں اور تقرریوں کے مسائل میں مسلسل الجھے ہوئے ہیں اور اب تک کچھ ٹھیک نہیں ہوا ہے۔ میری نظر میں سب سے موثر فارمولا یہ ہے کہ آپ ہر جگہ موجود رہیں اور ہر خلاف ورزی کا سختی سے نوٹس لیں۔ یہ بہت اہم ہے۔
تیسرا نکتہ یہ ہے کہ وہ خلوص جو آپ کے اندر ہے، کوشش کریں کہ ادارے کے جو اہم کارکن ہیں ان کے اندر بھی پیدا ہو جائے۔ آپ کو سب پہچانتے ہیں اور آپ نظام کے کئی فلٹروں سے گزر چکے ہیں۔ سب نے آپ کو پسند کیا ہے کہ آپ یہاں پر ہیں اور الحمد للہ آپ کا کام بھی جہاں تک میں نے جانا اور پہچانا ہے، اس پسندیدگی کی تائید کرتا ہے۔ لیکن آپ سے ایک قدم جو ادھر گئے تو یہ فلٹر موجود نہیں تھے۔ صرف ایک فلٹر تھا اور وہ خود آپ کی ذات تھی۔
کوشش کریں کہ انتخاب میں زیادہ دقت نظری سے کام لیں۔ اوپر کی سطح پر مومن اور مخلص افراد کو تلاش کریں۔ یہ اس مشہور دعوے کے معنی میں نہیں ہے جو کہا جاتا ہے کہ مہارت یا خلوص نہیں، ماہرین اور کام جاننے والوں میں (مومن اور مخلص) تلاش کریں۔ ہم یہ نہیں کہتے ہیں کہ مسجد میں جائیں اور دیکھیں کہ کون اچھی عبادت کرتا ہے، اس کو لائیں۔ نہیں، جن لوگوں میں لیاقت پائی جاتی ہے ان میں متقی، پرہیزگار اور مخلص تلاش کریں اور اس کو برسرکار لائیں تاکہ آپ کے ادارے کے کارکن اور آپ کے قریبی افراد آپ کے لئے ہمیشہ قابل اعتماد رہیں اور آپ کام کر سکیں۔
ایسی بہت سی باتوں کے بارے میں جن پر سرکاری اداروں میں توجہ ضروری ہے، اس سے پہلے ہمارے درمیان گفتگو ہو چکی ہے ان کو دہرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہمارے اداروں اور اسلامی جمہوری نظام کا جس کے لئے یہ سب کچھ ہے، اہم ترین مسئلہ وہی ہے جس کے ہم معتقد ہیں اور بارہا کہہ چکے ہیں ، یعنی معاشرے سے غربت اور محرومیت کے خاتمے کی کوشش اور محروم اور مستضعف طبقات کی مدد۔ واقعی پروگراموں اور منصوبوں کے صحیح ہونے کا اندازہ اسی سے لگانا چاہئے، اس کام پر توجہ دینی چاہئے اور دوسرے کاموں کو بعد کی ترجیحات میں رکھنا چاہئے۔ معاشرے کے محروم اور کمزور طبقات کے لئے، جن کی تعداد زیادہ ہے، کام کے لئے حقیقت یہ ہے کہ بنیادی تحریک کی ضرورت ہے۔
الحمد للہ حکومت کے پاس منصوبے بہت اچھے ہیں۔ لوگوں نے بھی ذمہ دار حضرات کے بیانات سے سمجھ لیا ہے اور آپ جتنا کہتے ہیں، کام اس سے زیادہ ہوتا ہے۔ میں بھی تاکید کرتا ہوں کہ جو کام ہوئے ہیں ان میں سے تھوڑے سے، عوام کو بتائیں تاکہ انہیں معلوم ہو۔ البتہ جن کاموں کا ہونا طے پایا ہے، جہاں تک ممکن ہو انہیں نہ بتائیں سوائے ان کاموں کے جن کا انجام پانا یقینی ہے۔ لیکن جو کام ہو جاتے ہیں، بہتر ہے کہ عوام کو بتائیں تاکہ لوگوں میں امید پیدا ہو اور انقلاب مخالف عناصر عوام کے اندر مایوسی نہ پیدا کر سکیں۔
الحمد للہ بہت اچھے منصوبوں پر کام ہو رہا ہے۔ لیکن شاید، جدت عمل سے کاموں میں تیزی لائی جا سکتی ہے۔ فرض کریں کہ اگر بعض شعبوں کے لئے آپ کی تشخیص یہ ہو کہ غیر معمولی اہمیت رکھتے ہیں تو ایک معینہ مدت کے لئے انہیں غیر معمولی ترجیح دیں۔ مثلا ہمارے نظام میں زراعت ان شعبوں میں سے ہے جو غیر معمولی ترجیح رکھتے ہیں۔ اب تک، میں نہیں جانتا کہ، آیا اس شعبے کو ضروری ترجیح دی جا رہی ہے یا نہیں اور وہ کام جو اس شعبے میں ہونا چاہئے ، پوری طرح ، سوفیصد انجام پارہا ہے یا نہیں ۔
بہر حال یہ کام ہونا چاہئے۔ بالفرض چھے مہینے یا ایک سال کا وقت اس کے لئے رکھیں کہ سبھی شعبے اور ادارے، زراعت کے لئے کام کریں۔ صنعت زراعت کے لئے کام کرے، تیل سے حاصل ہونے والی دولت، زراعت پر لگائی جائے اور زراعت کے شعبے کو ہم تیزی سے آگے بڑھائیں اور پھر اس کو اس کے حال پر چھوڑ دیں تاکہ اس تحریک سے جو کچھ اس کو حاصل ہو، اس کے ذریعے وہ اپنا کام جاری رکھ سکے ۔اس کے بعد دوسرے شعبے کا رخ کریں۔ منصوبہ بندی کے ساتھ یہ کام کیا جا سکتا ہے۔ فرض کریں روڈ اور ٹرانسپورٹ کی وزارت، تعلیم و تربیت کی وزارت، ملک کے بنیادی اور اساسی شعبے، ان میں سے ہر ایک کو ایک ترجیح دیں اور منصوبوں کو اس شعبے پر مرکوز کریں۔ اسی طرح کے دوسرے کام۔ یہ وہ باتیں ہیں جن کا جائزہ لیا جا سکتا ہے۔ ماہر افراد، مہارت اور تخصص رکھنے والے، ان کا جائزہ لیں۔ بہرحال خداوند عالم سے دعا ہے کہ آپ کی نصرت کرے اور آپ کو قوت قلب عطا کرے۔
آج سامراجی مظاہر کا حجم بہت زیادہ ہے۔ اقوام اور اسلام کے دشمنوں کی اکڑ پہلے سے زیادہ ہے۔ عالمی مسائل پر امریکا کا تسلط یا کہنا چاہئے کہ عالمی مسائل میں امریکا کی مداخلت کا آپ سب مشاہدہ کررہے ہیں۔ دنیا کے بہت سے علاقوں میں اقوام اپنی حکومتوں اور حکام سے مایوس اور نا امید ہو رہی ہیں۔ یہی مسئلہ فلسطین جس کی پرچم داری اس وقت امریکا نے اپنے ہاتھ میں لے رکھی ہے، درحقیقت مسلمانوں اور پوری دنیا بالخصوص مشرق وسطی کے لئے ایک المیہ ہے۔
مدہوشی، اکڑ اور جارحیت کے ان مظاہر کے مقابلے میں کوئی جگہ تو ایسی ہو جو اپنے راسخ اعتقاد کی بنیاد پر انسانی عزم و ارادے، دلیری اور شجاعت کا مظاہرہ کرے۔ فی الحال، الحمد للہ اسلامی جمہوریہ ایران میں یہ شجاعت و صلاحیت ہے اور اقوام کا اعتماد اس کو حاصل ہے۔ آپ کی خود اعتمادی جتنی زیادہ ہوگی اتنی ہی دلیری کے ساتھ آپ کام کریں گے۔ تمام شعبوں میں، چاہے وہ سیاسی ہو، اقتصادی ہو یا ٹکنالوجی کا شعبہ ہو، دشمن زیادہ کمزوری اور گوشہ نشینی سے دوچار اور اپنے ہدف سے دور تر ہوگا۔
خداوند عالم آپ سب کی نصرت فرمائے۔ آپ کے کاموں سے حضرت ولی عصر (ارواحنا فداہ ) راضی ہوں اور ان کی دعائیں آپ کے شامل حال ہوں اور امام امت (حضرت امام خمینی رحمت اللہ علیہ ) کی روح مبارک آپ سب سے راضی ہو۔

والسلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ