بسم اللہ الرحمن الرحیم
الحمد للہ رب العالمین، نحمدہ و نستعینہ و نستغفرہ و نتوکل علیہ و نصلی و نسلم علی حبیبہ و نجیبہ و خیرتہ فی خلقہ؛ سیدنا و نبینا ابی القاسم محمد وعلی آلہ الاطیبین الاطھرین المنتجبین، الھداۃ المھدیین، سیما بقیۃ اللہ فی الارضین و صلّ علی آئمۃ المسلمین و حماۃ المستضعفین و ھداۃ المومنین۔ اوصیکم عباد اللہ بتقوی اللہ۔

مسلمین عالم، بالخصوص ایران اسلامی کے مومن، مجاہد، باشرف اور عزیز عوام، آپ نمازیوں، خصوصا شہیدوں کے پسماندگان، فداکاروں، دفاع وطن میں اپنے اعضائے بدن کا نذرانہ پیش کرنے والے عزیز 'جانبازوں'، جنگی قیدی کی حیثیت سے دشمن کی جیلوں میں ایک عرصہ گزار نے کے بعد آزاد ہوکے وطن کی آغوش میں واپس آنے والے 'حریت پسندوں'، جنگ میں لاپتہ ہو جانے والے مجاہدین اور ان کے خاندان والوں کو عید الفطر کی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
عید الفطر اور عید الاضحی کے بارے میں جو کچھ پایا جاتا ہے یعنی جو( آیات و روایات پائی جاتی ہیں)، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ طہارت، پاکیزگی اور تزکئے کا دن ہے۔
یہ دو سورے جو نماز عید میں پڑھے جاتے ہیں، ان میں سے ایک میں خداوند عالم فرماتا ہے کہ قد افلح من تزکّی (1) یعنی جس نے خود کو پاکیزہ بنا لیا اور اپنے دامن اور روح و دل کو آلودگیوں سے پاک کر لیا، اس نے فلاح پا لی۔ فلاح یعنی میدان زندگی میں کامیابی اور مقصد خلقت کا حصول۔
دوسری رکعت کے سورے میں فرماتا ہے کہ قد افلح من زکّیھا(2) بعینہ وہی مضمون ہے۔ یعنی جو اپنی روح کا تزکیہ کر سکا اور اس کو پاک بنا سکا، اس نے فلاح اور نجات حاصل کر لی۔ دونوں سوروں میں تزکئے، طہارت اور پاکیزگی کی بات کی جاتی ہے۔
اس کے علاوہ اس دن ایک مالی واجب بھی ادا کرنا ہوتا ہے اور وہ زکات فطرہ کی ادائیگی ہے۔ زکات وہ مالی طہارت ہے جو انسان کو پاکیزہ کرتی ہے۔ خذ من اموالھم صد‍قۃ تطھّرھم و تزکّیھم بھا(3) اس واجب (کی ادائیگی) اور مالی صدقے کا لوگوں سے لینا، پستی و رذالت، حرص و طمع، بخل اور دوسری برائیوں سے ان کی روح کی پاکیزگی کا سبب بنتا ہے۔
بنابریں میرے عزیزو! بھائیو اور بہنو! عزیز نمازیو! عیدالفطر پاکیزگی اور طہارت کا دن ہے۔ ممکن ہے کہ یہ پاکیزگی اس لئے ہو کہ آپ نے ایک مہینہ روزہ رکھا ہے، ریاضت کی ہے اور خود کو آلودگیوں سے پاک کیا ہے۔ ممکن ہے کہ اس کے علاوہ اس لئے بھی ہو کہ اس دن آپ نے میدان عبادت میں اجتماعی طور پر عبادت کی ہے۔ بہرحال، مسئلہ یہ ہے کہ مسلمان کو ایک مہینہ روزہ رکھنے کے بعد، عید الفطر کے دن طہارت اور پاکیزگی حاصل ہوتی ہے۔ آپ نے اپنی تطہیر اور تزکیہ کیا۔ اگر روزہ صحیح رکھا ہو اور نماز عید صحیح ادا کی ہو، اور یقینا ایسا ہی ہے، تو اس طہارت، اس پاکدامنی اور روح کی اس پاکیزگی کی قدر کیجئے! یہی پاکیزگی انسان کو نجات دلاتی ہے۔ جو چیز انسان کو (مصیبتوں میں) گرفتار کرتی ہے وہ آلودگی، شہوت، غضب، حرص و طمع ، بخل اور دیگر اخلاقی برائیوں سے حاصل ہونے والی آلودگی ہے۔ افراد بشر نے انھیں اخلاقی برائیوں اور پستیوں سے دنیا کو تاریک کیا، روئے زمین کو آلودہ کیا اور خدا کی نعمتوں کے سلسلے میں ناشکری کی ہے۔
اسلامی جمہوری نظام میں، جو نظام الہی اور حکومت قرآنی ہے، لوگ دوسرے نظاموں کے مقابلے میں زیادہ اچھی طرح اپنے لئے طہارت اور پاکیزگی کا اہتمام کر سکتے ہیں۔ اس کی قدر کریں۔ آج دنیائے انسانیت کو آپ کے پیغام تطہیر و تزکیہ کی ضرورت ہے۔
یہ ظلم، زور زبردستی اور امتیازی سلوک جو عالمی سطح پر پایا جاتا ہے، بہت سے ملکوں میں انسانوں کو جس تیرہ بختی کا سامنا ہے، دنیا کے ترقی یافتہ ملکوں میں نوجوانوں کی سرگردانی، عورتوں اور مردوں کے ناجائز تعلقات، شہوانی آلودگی، سیاسی برائياں اور مالی بدعنوانیاں، یہ سب اس لئے ہے کہ لوگوں نے اپنی تطہیر اور تزکیہ نہیں کیا۔ قرآن تزکئے کی دعوت دیتا ہے۔ اسلام کے مقدس پیغمبر انسانوں کی تطہیر کرتے ہیں۔ نماز سے، زکات سے، روزے سے اور عید الفطر سے تطہیر ہوتی ہے۔ اسلامی نظام میں یہ موقع ہر ایک کو دستیاب ہے۔
میرے عزیز نوجوانو! قلب و روح کی نورانیت اور پاکیزگی کے دور سے گزرنے والے نوجوان لڑکو اور لڑکیو! آپ دوسروں سے زیادہ اس طہارت کی قدر کریں اور اس کی حفاظت وپاسداری کریں۔ آپ کا ملک خدا کے فضل اور اسی طہارت کی مدد سے ترقی کرے گا، آزاد رہے گا، پیشرفت کرے گا، اس کی ویرانیاں دور ہوں گی، تفریق، پریشانیاں اور زندگی کی گوناگوں مشکلات ختم ہوں گی۔
سب کو خدا کی بارگاہ کی طرف آگے بڑھنا چاہئے۔ خدا کی طرف دست دعا دراز کرنا چاہئے۔ اس سے مدد طلب کرنی چاہئے۔ اپنے دامن کو پاک رکھنے اور برائیوں سے پرہیز کی کوشش کرنی چاہئے۔ جو لوگ مالی امور سے سروکار رکھتے ہیں، ان کو مالی بدعنوانیوں میں مبتلا ہونے کا خطرہ در پیش رہتا ہے۔ جو لوگ سیاسی اور سماجی کاموں میں مصروف ہوتے ہیں، ان کے سیاسی اور سماجی برائیوں میں مبتلا ہونے کا خطرہ رہتا ہے۔ جو لوگ شہوتوں سے دوچار رہتے ہیں انھیں جنسی اور شہوانی خطرات لاحق ہوتے ہیں۔ جن لوگوں کے ماتحت ہوتے ہیں، ان کے ظلم و ستم میں مبتلا ہونے کا خطرہ رہتا ہے۔ جن کے ہاتھ میں کوئی کام ہوتا ہے، ان کے لئے اپنے کام میں خیانت کے ارتکاب کا خطرہ رہتا ہے۔ سب اپنا خیال رکھیں۔ سب اپنے اعمال کا خیال رکھیں۔ یہ احتیاط اور توجہ ہی تقوی ہے جس کا نماز عید الفطر میں ہمیں خود کو اور اپنے سامعین کو سفارش کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
پالنے والے! ہم سب کو تقوی، طہارت، تزکئے، اپنے فرائض کی ادائیگی اور صراط مستیم طے کرنے کی توفیق عنایت فرما۔

بسم اللہ الرحمن الرحیم
و العصر ان الانسان لفی خسر الّا الّذین آمنوا و عملوا الصّالحات و تواصوا بالحقّ و تواصوا بالصّبر (4)
 
 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الحمد للہ ربّ العالمین و الصّلاۃ و السّلام علی سیّدنا ابی القاسم المصطفی محمد و علی آلہ الاطیبین الاطھرین المنتجبین؛ الھداۃ المھدییّن المعصومین۔ سیّما علی امیر المومنین و صدیّقۃ الطّاھرۃ سیّدۃ نساء العالمین و الحسن و الحسین سبطی الرّحمۃ و امامی الھدی و علی بن الحسین زین العابدین و محمد بن علی و جعفربن محمد و موسی بن جعفر و علیّ بن موسی و محمد بن علی و علی بن محمد و الحسن بن علی و الخلف القائم المھدی حججک علی عبادک و امنائک فی بلادک و صلّ علی آئمّۃ المستضعفین و ھداۃ المومنین۔
اوصیکم عباد اللہ بتقوی اللہ۔

عالم اسلام میں یہ بات عیاں ہے کہ اسلامی انقلاب کی کامیابی کو اٹھارہ سال گزرنے کے بعد ایسی حالت میں کہ اس انقلاب کے دشمن اور اس کے خلاف سازشیں تیار کرنے والے یہ توقع رکھتے تھے کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ عالمی سطح پر اس انقلاب کی یاد کم ہو جائے گی اور پھر اس کو فراموش کر دیا جائے گا، لیکن ان کے اس خیال اور آرزو کے بر خلاف، تاریخ کے اس بے نظیر انقلاب پر توجہ بڑھ رہی ہے اور ملکوں میں اسلامی بیداری عمیق تر ہو رہی ہے جو خود اسلام اور انقلاب کا ایک معجزہ ہے۔
البتہ عالمی سطح پر پائی جانے والی اس توجہ میں پہلا کردار ایرانی قوم کا ہے۔ میں اپنے لئے ضروری سمجھتا ہوں کہ خدا کے شکرانے اور اپنے عزیز عوام کے شکریئے کے طور پر یہ بات عرض کروں کہ دشمن کی پوری کوشش یہ رہی ہے کہ عوام کو انقلاب کے میدان سے باہر نکال دے۔ لیکن آپ کا جواب ایسا تھا کہ اس انقلاب کے بعد گزرنے والے ان برسوں میں جن میدانوں میں عوام کی موجودگی نمایاں ہونی چاہئے تھی، ان مں آپ نے بھر پور شراکت سے عالمی سامراج کو ٹھوس، محکم اور دنداں شکن جواب دیا ہے۔ اس کا ایک نمونہ اس سال رمضان المبارک کے آخری جمعے، یوم القدس کے عظیم مظاہروں میں آپ کی شرکت تھی۔ حیرت انگیز بات ہے کہ یوم القدس کے اعلان کے اٹھارویں سال میں عوام کی شرکت سترہویں سال سے زیادہ رہی اور سترہویں سال میں سولہویں سال سے زیادہ تھی۔ یہ کیسی تحریک، کیسا اہتمام اور اس عظیم قوم پر خداوند عالم کا کیسا لطف و کرم ہے!
آپ کے اجتماعات، عید الفطر پر میدان عبادت میں آپ کا یہ اجتماع بے نظیر ہے۔ میں پورے وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ ایسی نماز عید الفطر پوری اسلامی دنیا میں کہیں بھی نہیں ہوتی۔ میں کہہ سکتا ہوں کہ دنیا میں کہیں بھی مذہبی اور اسلامی رسومات میں اتنے زیادہ نوجوان، اتنے ذوق و شوق کے ساتھ شرکت نہیں کرتے۔
میرے عزیزو! یہ بھی جان لیجئے کہ اس انقلاب اور میدان میں آپ نوجوانوں کی بھرپور موجودگی کی برکت سے پوری اسلامی دنیا میں، دین اور دینی رسومات میں نوجوانوں کی دلچسپی پندرہ بیس سال پہلے کے مقابلے میں بہت زیادہ بڑھی ہے۔
کل بائیس بہمن ( مطابق گیارہ فروری، یوم آزادی) ہے؛ ایک بار پھر تجزیہ نگاروں، مبصرین اور دیکھنے والوں کی آنکھیں، انقلاب اور ایرانی قوم کی قوت و طاقت کا مشاہدہ کریں گی۔ البتہ وہ اپنے پروپیگنڈوں میں اس کا ذکر نہیں کرتے۔ ریڈیو پر دوسری طرح بولتے ہیں۔ لیکن خود جانتے ہیں کہ کیا ہو رہا ہے۔ اگر انقلاب، اس قوم اور یوم القدس کے عظیم اجتماع کو دشمنی اور عداوت کی آنکھوں سے نہ دیکھتے اور ان کے دل بغض و کینے اور دشمنی سے پر نہ ہوتے تو بین الاقوامی خبر رساں اداروں میں یہ اعلان نہ کیا جاتا کہ اسلامی جمہوریہ ایران میں یوم القدس کے پروگراموں کے لئے کچھ لوگوں کو بسوں سے لایا گیا۔ جب ایرانی قوم یہ باتیں سنتی ہے تو انقلاب کے خلاف عالمی پروپیگنڈوں کی حقیقت اس پر اور عیاں ہو جاتی ہے۔ یوم القدس کا دسیوں لاکھ کا یہ مجمع، چند بسوں کے مسافروں کا مجمع تھا؟! حکومت نے کچھ لوگوں کو جمع کیا تھا؟! دیکھئے ان کے دل بغض و کینے سے کس طرح پر ہیں۔ اگر نہ دیکھیں، غصے سے نہ تلملائیں تو یہ رد عمل نہ دکھائيں۔ یہ جھوٹی خبریں، آپ کی بھرپور شرکت سے ان کی تلملاہٹ اور بغض کا ردعمل ہے۔ خدا کے فضل، نصرت الہی اور خدا کی عنایت سے کل ایک بار پھر اس انقلاب کی نسبت بغض سے بھری ان کی آنکھیں اور کینے سے پر ان کے دل تلملائیں گے اور ان پر لرزہ طاری ہوگا۔ لیکن انقلاب اور ایران کی انقلابی قوم سے دنیا کی اقوام کی محبت اور اس بیداری کے ساتھ ہی دشمن کی سازشیں بھی روز بروز بڑھی ہیں، مگر بے اثر ہیں۔ دشمن کی سازشوں کا کوئی اثر نہیں ہے۔ آپ دیکھ رہے ہیں کہ خدا کے فضل سے دشمن کی سازشیں ان کا مقصد پورا نہیں کر سکی ہیں۔ لیکن بہر حال وہ سازشیں کر رہے ہیں۔ ان کی ایک سازش اسلامی ملکوں میں اختلاف ڈالنا ہے۔ ایک سازش بہت سی حکومتوں کو چھوٹی اور غیر اہم باتوں میں الجھا کے عظیم اور اہم چیزوں کی طرف سے غافل کر دینا ہے۔ ایک سازش اسلامی ملکوں میں رنجش پیدا کرنے کے لئے مختلف قسم کے بہانے تراشنا ہے، تاکہ صیہونیوں کے تعلق سے، جو اسلامی دنیا کے حقیقی دشمن ہیں، عالم اسلام کی گہری نفرت سے مسلمانوں کے ذہنوں کو ہٹا سکیں۔ یہ بات صرف ہمارے خطے سے مخصوص نہیں ہے بلکہ اسلامی دنیا میں ہر جگہ یہ کام کر رہے ہیں۔ لیکن ہمارے خطے میں اس سازش میں زیادہ شدت ہے۔
انقلاب کے پہلے دن سے ہی سامراج کے پروپیگنڈہ اداروں اور سیاسی کھلاڑیوں نے خلیج فارس کے ساحلی ملکوں کو اسلامی جمہوریہ ایران سے خوفزدہ کرنے کی کوشش کی ہے تاکہ ان کے ہاتھوں اپنے اسلحے بیچ سکیں۔ تاکہ وہاں اپنے فوجیوں کی تعیناتی جاری رہنے کو یقینی بنا سکیں۔ میں نہیں جانتا کہ کیا اب وقت نہیں آ گیا ہے کہ ان ملکوں کے دل اور ذہن بیدار ہوں اور یہ سمجھیں کہ امریکا ان کی بھلائی نہیں چاہتا! یہ سمجھیں کہ امریکا اور پوری دنیا میں ان کے صیہونی ڈھنڈورچی، جو ان ملکوں میں اپنی مد نظر ذہنیت بنانا چاہتے ہیں، ان کی نیت یہ ہے کہ خلیج فارس میں آئيں، یہاں اپنی فوج رکھیں، اپنے ناجائز اقتصادی مفادات پورے کریں اور اگر ہو سکے تو اسلامی جمہوریہ ایران اور ایرانی قوم پر دباؤ ڈالیں۔
حکومت، عوام اور حکام بارہا یہ اعلان کر چکے ہیں کہ اسلامی جمہوریہ ایران پڑوسی ملکوں کے تعلق سے جارحانہ عزائم نہیں رکھتا۔ ایران نے ابتدائے انقلاب سے اس کو ثابت بھی کیا ہے۔ انقلاب کو آٹھارہ سال ہو رہے ہیں، ہم نے اب تک کس پر حملہ کیا ہے؟ ہم نے پڑوسیوں کی کس سرحد پر فائرنگ کی ہے؟ ہم پر گولیوں کی بارش ہوئی ہے۔ ہم نے اپنے دفاع کے علاوہ اور کچھ نہیں کیا ہے۔
اگر چہ ایران ایک بڑا ملک ہے اور ایرانی قوم طاقتور ہے، سب جانتے ہیں اور سمجھ چکے ہیں کہ ایران کا کوئی بھی پڑوسی ملک دوسروں کی مدد سے بھی، اس عظیم قوم اور وسیع اور طاقتور ملک پر کسی بھی قسم کا دباؤ نہیں ڈال سکتا اور جو بھی آگے بڑھ کے جارحیت کرے گا منہ کی کھائے گا، اس کے باوجود اسلامی جمہوریہ ایران کی حکومت، قوم اور مسلح افواج نے کسی بھی قسم کے جارحانہ اور توسیع پسندانہ اہداف رکھے ہیں نہ رکھتی ہیں اور آئندہ بھی نہیں رکھیں گی۔ توسیع پسندی ہمارے نظریات کے خلاف ہے۔ ہماری اسلامی سیاست میں توسیع پسندی اور جارحیت جیسی چیزوں کے لئے جو طاغوت سے تعلق رکھتی ہیں، کوئی جگہ نہیں ہے۔ لیکن ہم اپنی اور اپنے خطے کی سلامتی کو بہت زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔
سب اس بات پر توجہ رکھیں کہ خلیج فارس بہت حساس علاقہ ہے۔ خیال رکھیں کہ اس خطے کے باہر سے جو دشمن ان ملکوں کے دوست بن کے خطے میں آتے ہیں، اس علاقے کے امن و سلامتی کو ختم نہ کر دیں! سب اس بات پر توجہ رکھیں۔ اگر خدا نخواستہ اس خطے میں بدامنی پیدا ہوئی تو سب سے زیادہ نقصان انھیں کو پہنچے گا، جو اس بدامنی کا باعث بنیں گے اور اس کے اسباب فراہم کریں گے۔ سب سے زیادہ نقصان ان ملکوں کو پہنچے گا، جنہوں نے اپنی دولت، اپنا ملک اور اپنی سرزمین، بیرونی جارحین کے اختیار میں دی ہوگی۔
البتہ ہماری دعا ہے کہ یہ صورتحال پیدا نہ ہو اور خدا کے فضل سے ان شاء اللہ پیدا نہیں ہوگی؛ لیکن اگر خدانخواستہ اس بیرونی طاقت نے جس کے فوجی خلیج فارس میں موجود ہیں، دیوانگی کی اور بغیر سوچے سمجھے کوئی حرکت کی تو سب سے پہلے یہ آگ انھیں ملکوں کو دامنگیر ہوگی، جنھوں نے مذکورہ طاقت کے فوجیوں کے غیر قانونی طور پر یہاں آنے اور رہنے کے اسباب فراہم کئے ہیں۔
خدا کا شکر ادا کرتا ہوں کہ ایرانی قوم تعمیر کے میدان میں پوری تن دہی کے ساتھ محنت اور کوشش کر رہی ہے۔ خدا کے فضل سے حکومت، قوم، ملک کے حکام، مجریہ، مقننہ اور عدلیہ سبھی وسط مدتی اور طویل المیعاد منصوبوں کے ساتھ پوری توجہ سے اپنے کام انجام دے رہے ہیں۔ یہ قوم ایک زندہ دل قوم ہے۔ یہ ملک ایک زندہ ملک ہے۔ دنیا کی سبھی زندہ اقوام ایسی ہی ہیں کہ اپنے کام اور امور کو تدریجی طور پر چند سال میں منظم کرتی ہیں اور یہ ملک بھی اپنے امور کو مںظم کرنے میں مصروف ہے۔
میں اپنی عزیز قوم سے عرض کرتا ہوں کہ اپنی اس شراکت کو قائم رکھیں تاکہ اس کی عزت، اقتدار اور اس کی مادی و معنوی قوت محفوظ رہے۔ یہ اتحاد جو الحمد للہ آپ کے درمیان پایا جاتا ہے اور دشمن اس کو ختم نہیں کر سکا ہے، اس کی حفاظت کریں تاکہ آپ کی عزت، اقتدار، آبرو اور حیثیت نیز دنیا میں اور دیگر اقوام پر آپ کا اثرانداز ہونا اسی قوت، شدت اورعظمت کے ساتھ باقی رہے۔
ان شاء اللہ ہمارے عزیز امام (خمینی رحمت اللہ علیہ) کی پاکیزہ روح آپ سے راضی ہو۔ شہیدوں کی ارواح طیبہ بھی آپ سے راضی ہوں۔ خدا کے فضل سے حضرت بقیۃ اللہ (امام زمانہ) ارواحنا فداہ کی دعائيں آپ کے شامل حال ہوں۔

بسم اللہ الرحمن الرحیم
انّا اعطیناک الکوثر فصلّ لربّک و انحر۔ انّ شانئک ھو الابتر (5)
و السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

1- سورہ اعلی، آیت نمبر 14
2- سورہ شمس، آیت نمبر 9
3- سورہ توبہ، آیت نمبر 103
4- سورہ عصر، آیات 1 الی 4
5-سورہ کوثر، آیات 1 الی 3