امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے مسئلے میں صرف نہی عن المنکر (برائيوں سے روکنا) نہیں ہے، امر بالمعروف اور اچھے کام کا حکم بھی ہے۔ جوان کے لیے پڑھنا، عبادت کرنا، اچھا اخلاق، سماجی خدمات، صحیح اور معقول ورزش اور اسپورٹس، زندگي میں مطلوبہ آداب و عادات سے مزین ہونا، سبھی اچھے اعمال کا حصہ ہیں۔ ایک مرد کے لیے، ایک عورت کے لیے اور ایک فیملی کے لیے اچھی ذمہ داریاں اور بڑے بڑے کام موجود ہیں۔ گھر کے اندر بھی نہی عن المنکر کی جا سکتی ہے۔ بعض گھرانوں میں خواتین کے حقوق کا پاس و لحاظ نہیں کیا جاتا، بعض گھرانوں میں جوانوں کے حقوق کی پاسداری نہیں کی جاتی، بعض گھرانوں میں خاص طور پر چھوٹے بچوں کے حقوق پر عمل نہیں ہوتا۔ انھیں ان چیزوں کی یاد دہانی کرانی چاہیے اور ان سے ان پر عمل کرنے کو کہنا چاہیے۔ بچوں کے حقوق کی پامالی صرف یہ نہیں ہے کہ انسان ان سے محبت نہ کرے؛ نہیں، بری پرورش، ان کا خیال نہ رکھنا، ان کے کاموں کے لیے اہتمام نہ کرنا، محبت کی کمی اور اس طرح کی دوسری چیزیں بھی ان پر ظلم کے زمرے میں ہیں۔
امام خامنہ ای
15/12/2000