انقلاب کی کامیابی کے بعد، امریکا سے ہمارے تعلقات، ہماری جانب سے منقطع نہیں ہوئے۔ یعنی ایرانی قوم نے محکم پوزیشن میں پہنچ جانے کے بعد بھی اپنی ماضی کی مظلومیت کو نظر انداز کیا اور امریکی حکومت کو معاف کر دیا لیکن امریکی حکومت نے ایرانی قوم اور انقلاب کی اس عظمت و فراخدلی کو نظر انداز کر دیا۔ امریکیوں نے پہلے دن سے سازشیں تیار کرنا اور دشمنی برتنا شروع کر دیا۔ آج امریکی، جب امریکی حکومت اور ایرانی حکومت کے درمیان دشمنی کی تاریخ بیان کرنا چاہتے ہیں تو سفارتخانے کے معاملے سے شروع کرتے ہیں۔ جبکہ اس کی تاریخ وہاں سے شروع نہیں ہوتی ہے، امریکی حملے، ان کی جانب سے پیٹھ میں خنجر گھونپنا، غداری کرنا، بغاوت کروانا، شہید نوژہ چھاؤنی میں بغاوت کا معاملہ اور اسی طرح کے دوسرے معاملے لگاتار اسلامی جمہوریہ کے خلاف مسلط کردہ جنگ تک جاری رہے۔ ان کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔ ایرانی قوم، ان اقدامات اور ان مظالم کے مقابلے میں اس طرح ڈٹ کر کھڑی ہے۔
امام خامنہ ای
16 جنوری 1998
سوال: ان استعمال شدہ کاغذوں کا شرعی حکم کیا جن پر اسمائے مبارک (اللہ اور معصومین علیہم السلام کے نام) لکھے ہوئے ہیں؟ کیا انھیں جلایا جا سکتا ہے؟
جواب: انھیں مٹی میں دفن کر دینے یا لگدی میں تبدیل کر دینے میں کوئي قباحت نہیں ہے لیکن انھیں جلانے سے پرہیز کرنا چاہیے۔
چند سال قبل تک پیشرفتہ میزائل اور ڈرون کی تصاویر جب شائع ہوتی تھیں، یہ لوگ کہتے تھے کہ فوٹوشاپ سے بنائی گئی جعلی تصویریں ہیں۔ آج کہہ رہے ہیں کہ ایرانی ڈرون بڑے خطرناک ہیں۔ یہ ایرانی ماہرین کا کارنامہ ہے۔
امام خامنہ ای
19 اکتوبر 2022
ایران کی وزارت انٹیلیجنس اور سپاہ پاسداران انقلاب کی انٹیلیجنس نے ایک مشترکہ بیان جاری کرکے ایران میں ہنگامے اور بلوے کروانے کی سی آئی کی قیادت میں خفیہ ایجنسیوں کی سازشوں کی تفصیلات بیان کیں۔ اس بیان کا عنوان ہے ایران کو ویران کرنے کا ایجنڈا شرمناک شکست سے دوچار ہوا۔
حقیقت انتظار میں ایک اور خصوصیت شامل کر دی گئی ہے اور وہ خصوصیت یہ ہے کہ انسان موجودہ صورت حال پر، اس وقت تک حاصل ہونے والی پیشرفت پر ہی قانع نہ ہو جائے بلکہ روز بروز اس ترقی میں اضافہ، ان حقائق اور روحانی و معنوی صفات کو اپنے اندر اور معاشرے کی سطح پر نافذ کرنے کی کوشش کرے۔ یہ انتظار کی لازمی باتیں ہیں۔
امام خامنہ ای
2011/07/09
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ایک پیغام جاری کر کے پرہیزگار عالم دین حجۃ الاسلام و المسلمین عباس علی اختری کے انتقال پر تعزیت پیش کی ہے۔
رہبر انقلاب کے تعزیتی پیغام کا متن حسب ذیل ہے:
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے 13 آبان مطابق 4 نومبر کے یادگار دن کی مناسبت سے بدھ 2 نومبر کو طلبہ سے اپنے خطاب میں ایران میں 4 نومبر کی تاریخ کی اہمیت کو بیان کیا۔ رہبر انقلاب اسلامی نے معروضی حالات، استکباری قوتوں کی روش اور نئے عالمی نظام کے سلسلے میں رہنما نکات بیان کئے۔ چار نومبر کو ایران میں طلبہ کے دن اور عالمی استکبار سے مقابلے کے قومی دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔
خطاب حسب ذیل ہے؛
رہبر انقلاب اسلامی نے عالمی سامراج سے مقابلے کے قومی دن 13 آبان مطابق 4 نومبر کی مناسبت سے بدھ کے روز سیکڑوں طلباء سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں انھوں نے 13 آبان (چار نومبر) کے دن کو ایک تاریخی اور تجربہ سکھانے والا دن قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ امریکی اور امریکا کی طرف جھکاؤ رکھنے والے اس اہم دن اور اس کے اتحاد آفریں اجتماعات سے سخت برہم ہوتے ہیں کیونکہ یہ دن، امریکا کی مکاریوں اور شیطنت کے سامنے آنے کا بھی دن ہے اور اس کی کمزوری اور مغلوب ہونے کے امکانات کے برملا ہونے کا بھی دن ہے۔
شیراز میں داعش کے دہشت گردانہ حملے میں زخمی ہونے والا پانچ سال کا معصوم آرتین سرایداران آج آیت اللہ العظمی خامنہ ای سے اسٹوڈینٹس کی ملاقات میں شامل ہوا۔
پانچ سالہ آرتین دہشت گردانہ حملے میں زخمی ہو گيا لیکن اس کے والدین اور بھائي اس حملے میں شہید ہو گئے۔
26 اکتوبر کو شیراز شہر میں حضرت احمد ابن موسی کاظم علیہ السلام المعروف بہ شاہچراغ کے روضہ اطہر پر دہشت گرد گروہ داعش کے دہشت گردانہ حملے میں 15 افراد شہید ہو گئے جبکہ درجنوں لوگ زخمی ہوئے۔
ہمارے سائنسداں اور دانشور جس میدان میں بھی اترے، اس میں انھوں نے ایسا کام کیا کہ دنیا کے علمی و سائنسی حلقوں نے ان کی تعریف کی ... یہ میں اس لیے کہہ رہا ہوں کہ آپ لوگ جو غیر معمولی صلاحیت کے حامل ہیں، اپنی قدر سمجھیں، جو لوگ باہر بیٹھے ہوئے ہیں، وہ آپ کی قدر سمجھیں، میں تو آپ کی بہت بڑا قدردان ہوں۔
امام خامنہ ای
19 اکتوبر 2022
اسلامی جمہوریہ، اس وقت حقیقی معنی میں اسلامی جمہوریہ ہے جب وہ امام خمینی کے ٹھوس نظریات کی سمت میں سنجیدگي سے بڑھے، وہی چیزیں جو ان کی پاکیزہ حیات میں پیش کی گئي تھیں، جو نعروں کی صورت میں سامنے تھیں۔ ہم جہاں بھی ان نعروں کے ساتھ آگے بڑھے، ہم نے ترقی کی، ہمیں فتح حاصل ہوئي، سربلندی حاصل ہوئي، دنیوی فائدے بھی حاصل ہوئے۔ جہاں بھی ہم نے ان نعروں سے پسپائي اختیار کی اور تساہلی سے کام لیا، وہاں ہم نے میدان دشمن کے ہاتھوں میں دے دیا، ہم کمزور ہو گئے، ہمیں پیچھے ہٹنا پڑا، ہمیں عزت حاصل نہیں ہوئي، دشمن زیادہ جری ہو گيا، وہ زیادہ آگے بڑھ آيا، مادی لحاظ سے بھی ہم نے نقصان اٹھایا ... اسلامی نظام کو حقیقی معنی میں، اسلامی ہونا چاہیے اور روز بروز اسلام کی بنیادی تعلیمات سے زیادہ قریب ہونا چاہیے، یہی چیز بند گرہوں کو کھولے گي، مشکلات کو حل کرے گي، یہی چیز معاشرے کو عزت و طاقت عطا کرے گي۔
امام خامنہ ای
11/9/2009
سوال: کیا ہرولہ کرنا اور شور (بلند آواز میں تیزی کے ساتھ ائمہ علیہم السلام کا نام لینا) جائز ہے؟
جواب: اگر یہ اس طرح ہو کہ مذہب اور معصومین علیہم السلام کی عزاداری کے پروگراموں کی توہین کا سبب نہ ہو تو اپنے آپ میں، اس میں کوئي حرج نہیں ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
حضرت احمد ابن موسی علیہما السلام کے روضہ اطہر میں انجام پانے والی بے رحمانہ کارروائی نے جس کے نتیجے میں درجنوں بے گناہ مرد، عورتیں اور بچے شہید اور زخمی ہو گئے، دلوں کو سوگوار کر دیا۔
امام خامنہ ای
27 اکتوبر 2022
بشر کو اس انتظار کی ضرورت ہے اور امت اسلامیہ کو تو بدرجہ اولی اس کی احتیاج ہے۔ یہ انتظار انسان کے دوش پر کچھ فرائض ڈال دیتا ہے۔ جب انسان کو یقین کامل ہے کہ اس طرح کا مستقبل آنے والا ہے، چنانچہ قرآن کی آیات میں بھی اس کا ذکر ہے "و لقدكتبنا فى الزّبور من بعد الذّكر انّ الارض يرثھا عبادى الصّالحون. انّ فى ھذا لبلاغا لقوم عابدين" (اور ہم نے ذکر کے بعد زبور میں لکھ دیا تھا کہ زمین کے وارث میرے نیک بندے ہوں گے۔ بےشک اس میں عبادت گزار لوگوں کے لیے بڑا انعام ہے۔ سورۂ انبيا، آيات 105 و 106) جو لوگ بندگی پروردگار سے مانوس ہیں، سمجھتے ہیں انہیں چاہیے کہ خود کو آمادہ کریں، منتظر رہیں اور نظر رکھیں۔ انتظار کا لازمہ ہے خود کو آمادہ کرنا۔ اگر ہمیں علم ہے کہ کوئی بڑا واقعہ رونما ہونے والا ہے اور ہم اس کے منتظر ہیں تو کبھی ہم یہ نہیں کہیں گے کہ ابھی تو بڑا طویل عرصہ باقی ہے اس واقعے کے رونما ہونے میں اور نہ ہی ہم یہ کہیں گے کہ یہ واقعہ بالکل نزدیک ہے اورعنقریب رونما ہونے والا ہے۔ ہمیں ہمیشہ منتظر رہنا ہوگا، ہمیشہ نظر رکھنی ہوگی۔ انتظار کا تقاضا یہ ہے کہ انسان خود کو اسی وضع قطع میں ڈھالے اور وہی اخلاق و انداز اختیار کرے جو اس زمانے کے لئے مناسب ہے جس کا اسے انتظار ہے۔ یہ انتظار کا لازمہ ہے۔ جب اس زمانے میں عدل و انصاف کی بالادستی قائم ہونے والی ہے، حق کا بول بالا ہونے والا ہے، توحید و اخلاص و عبودیت پروردگار کا پرچم لہرانے والا ہے، ان خصوصیات کا حامل دور آنے والا ہے اور ہم جو اس کے انتظار کی گھڑیاں گن رہے ہیں تو خود کو ان صفات سے متصف کرنے کی کوشش کریں۔ ہمیں چاہئے کو عدل و انصاف کے حامی بنیں، خود کو انصاف کے لئے تیار کریں، خود کو حقانیت تسلیم کرنے کے لئے آمادہ کریں۔ انتظار اس طرح کی حالت پیدا کر دیتا ہے۔
امام خامنہ ای
2011/07/09
رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے شیراز میں حضرت احمد ابن موسی کاظم علیہ السلام المعروف بہ شاہچراغ کے روضے پر دہشت گردانہ حملے کے بعد ایک پیغام جاری کیا ہے۔پیغام کا متن حسب ذیل ہے:
ٹھیک تین سال پہلے رہبر انقلاب اسلامی نے غیر معمولی صلاحیت کے حامل نوجوانوں سے ملاقات میں کہا تھا: "مجھے یقین ہے کہ آپ نوجوان لوگ تاریخ اور اس طرح کی چیزوں کو زیادہ اہمیت نہیں دیتے۔ جو کچھ ہوا ہے، اس کا ہزاروں حصہ بھی آپ نے باتوں اور پروپیگنڈوں میں نہیں سنا ہے۔" یہ بات، جو ہماری معاصر تاریخ میں انگریزوں کے جرائم کی تشریح کے ضمن میں کہی گئي تھی، ایک مؤقر مصنف کے حوالے سے کہی گئي تھی: ایک انقلابی اور سامراج مخالف انسان، جواہر لال نہرو۔
یہ ہنگامے منصوبے کے ساتھ کروائے گئے۔ بیرونی حکومتوں کو یہ محسوس ہو رہا ہے، یہ نظر آ رہا ہے کہ ملک ہمہ جہتی استحکام کی سمت پیش قدمی کر رہا ہے اور یہ ان سے برداشت نہیں ہو رہا ہے۔ وہ نہیں چاہتیں کہ ایسا ہو۔ اس پیش قدمی کو روکنے کے لئے انھوں نے یہ سازش رچی تھی۔
امام خامنہ ای
3 اکتوبر 2022
ہماری قوم جیسی قوم، جس کے پاس نہ ایٹم بم ہے، نہ علمی و سائنسی لحاظ سے اسے پچھلے سو برس میں اس بات کا موقع دیا گيا ہے کہ وہ آگے بڑھنے والے سائنسی کارواں کے قدم سے قدم ملا کر چل سکے اور زیادہ تر موقعوں پر وہ پیچھے ہی رہی ہے، دولت و ثروت کے لحاظ سے بھی وہ ان دولتمند ممالک تک نہیں پہنچ پائي لیکن اس کے باوجود یہ ملک اور یہ قوم، ہتھیار، ٹیکنالوجی، مادی دولت اور میڈیا کی طاقت سے لیس تمام طاقتور ممالک کی سازشوں کو ناکام بنانے، اہم ترین میدانوں میں انھیں پسپائی پر مجبور کرنے اور شکست دینے میں کامیاب رہی ہے۔ اس کی وجہ کیا ہے؟ یہ سوچنے اور غور کرنے کے لائق ہے۔ سیاسی و سماجی علوم کے دانشوروں کو اس کا تجزیہ کرنا چاہیے۔ انھیں دیکھنا چاہیے کہ روحانیت کا یہ کردار کس طرح خود کو نمایاں کرتا ہے، جیسا کہ اس نے آج خود کو ایران میں نمایاں کیا ہے۔ بنابریں اس منظر کو عبرت حاصل کرنے اور سبق حاصل کرنے کی نظر سے دیکھنے کی ضرورت ہے۔ یہ منظر، امریکا کی سامراجی طاقت کی شکست کا منظر ہے۔ ہم بے بنیاد دعوی نہیں کرنا چاہتے، نہیں، یہ بہت واضح چیزیں ہیں اور وہ خود بھی اس کا اعتراف کرتے ہیں۔
امام خامنہ ای
14/9/2007
سوال: کچھ لوگوں نے ماتمی انجمن میں کھانا کھلانے کے لیے چاول اور گوشت دینے کی نذر کی ہے، اگر چاول، گوشت سے زیادہ ہو تو کیا اس اضافی مقدار کو فروخت کر کے گوشت یا کھانے کا دیگر سامان خریدا جا سکتا ہے؟
جواب: نذر اور ہدیے کی چیزیں، اسی جہت میں استعمال ہونی چاہیے جس میں نذر کرنے والے یا ہدیہ دینے والے نے کہا ہے اور نیت کی ہے اور اگر نذر کرنے والے نے نذر کے شرعی الفاظ زبان سے ادا نہ کیے ہوں تو اس کی جانب سے دی گئي چیزوں کو اس کی اجازت سے تبدیل یا دوسرے جگہ پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔
کبھی یہ دنیا دو بڑی طاقتوں کی مٹھی میں تھی۔ ایک طاقت امریکہ اور دوسری طاقت سابق سوویت یونین۔ ایک مسئلے پر یہ دونوں پوری طرح متفق تھیں اور وہ مسئلہ تھا اسلامی جمہوریہ کی دشمنی۔ امام خمینی ان کے مقابلے میں ڈٹ کر کھڑے ہو گئے۔ جھکنا گوارا نہیں کیا۔ واشگاف الفاظ میں کہا: "نہ مشرق نہ مغرب" دشمن سمجھ رہے تھے کہ یہ ہدف پورا نہیں ہوگا۔ سوچ رہے تھے کہ اس پودے کو اکھاڑ پھینکنے گے۔ مگر پودا آج تناور درخت بن گیا ہے۔ اسے اکھاڑ پھینکے کی بات سوچنا ان کی حماقت ہی ہوگی!
امام خامنہ ای
14 اکتوبر 2022
جس تشیع کا مرکز و پناہ گاہ لندن ہے اسے ہم نہیں مانتے۔ جس تشیع کا وجود تفرقہ پھیلانے اور اسلام کے دشمنوں کی پیش قدمی کے لئے راستہ صاف کرنے پر استوار ہے، وہ تشیع نہیں ہے، یہ کھلی ہوئی گمراہی ہے۔
امام خامنہ ای
17 اگست 2015
ایرانی قوم نے تھوڑے سے عرصے میں جو بڑے بڑے کارنامے انجام دیے ہیں وہ سامراج کی پالیسیوں کے خلاف ہیں اور اسی لیے دشمن ایران کی پیشرفت کو روکنے کی غرض سے بچکانہ اور احمقانہ ردعمل دکھا رہا ہے۔
امام خامنہ ای
ممتاز علمی لیاقت رکھنے والے افراد ملک کا سب سے اہم سرمایہ ہیں۔ جب ہم ان افراد کو عظیم سرمایہ مانیں گے تو انھیں پیدا کرنے کے لئے محنت کریں گے اور انہیں گنوانے کو نقصان سجمھیں گے اور حتی المقدور ہماری کوشش ہوگی کہ انھیں ہاتھ سے جانے نہ دیں۔
امام خامنہ ای
19 اکتوبر 2022
انتظار کا مسئلہ بھی مہدویت کے عقیدے کا لازمی جز ہے اور یہ بھی منزل کمال کی سمت امت مسلمہ کی عمومی و اجتماعی حرکت اور حقیقت دین کو سمجھانے میں بنیادی حیثیت رکھنے والے مفاہیم میں ہے۔ انتظار یعنی توجہ، انتظار یعنی ایک یقینی حقیقت پر نظر رکھنا۔ یہ ہے انتظار کا مفہوم۔ انتظار یعنی یہ مستقبل جس کے ہم منتظر ہیں یقینی ہے۔ بالخصوص اس لیے بھی کہ یہ انتظار ایک جیتے جاگتے انسان کا انتظار ہے۔ یہ بہت اہم بات ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ کوئی شخص پیدا ہونے والا ہے، منصۂ وجود پر آنے والا ہے۔ نہیں، وہ ایسی ہستی ہے جو موجود ہے، لوگوں کے درمیان موجود ہے۔ روایتوں میں منقول ہے کہ لوگ انہیں دیکھتے ہیں اور حضرت بھی لوگوں کو دیکھتے ہیں لیکن لوگ آپ کو پہچانتے نہیں۔ بعض روایات میں حضرت یوسف سے تشبیہ دی گئی ہے کہ حضرت یوسف کے بھائی انھیں دیکھ رہے تھے حضرت یوسف ان کے سامنے تھے، ان کے قریب جاتے تھے لیکن وہ انھیں نہیں پہچان پاتے تھے۔ آپ کا وجود اس طرح کی نمایاں، واضح اور حوصلہ افزاء حقیقت ہے۔
امام خامنہ ای
2011/07/09
نہ تو برطانوی ایم آئي سکس سے تعلق رکھنے والا شیعہ، شیعہ ہے اور نہ ہی امریکی سی آئي سے تعلق رکھنے والی سنی، سنی ہے۔ دونوں اسلام کے دشمن ہیں۔
امام خامنہ ای
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے 19 اکتوبر 2022 کو ملک کے جینیئس اور ممتاز علمی صلاحیت رکھنے والے نوجوانوں سے خطاب کیا۔ حسینیہ امام خمینی میں ہونے والی اس تقریر میں رہبر انقلاب اسلامی نے ممتاز علمی لیاقت کو اللہ کی نعمت قرار دیا، اس کے بہترین استعمال کے موضوع پر گفتگو کی۔ آپ نے سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان میں ایران کی حیرت انگیز پیشرفت کے مصادیق کا ذکر کیا اور کچھ اہم ہدایات دیں۔
خطاب حسب ذیل ہے؛
آپ کا یوم ولادت بڑی عظمتوں والا دن ہے۔ آنحضرت کے یوم ولادت پر عید منانے کا مطلب صرف یہ نہیں کہ جشن منا لیا جائے اور یاد کر لیا جائے بلکہ سبق لینے اور پیغمبر اکرم کو اپنا نمونہ عمل قرار دینے کا دن ہے۔
امام خامنہ ای
12 اکتوبر 2022