(حادثوں کے مقابل ) ’’دوگانہ‘‘ عمل، یعنی (ایک طرف) شرعی پابندیوں کا پاس و لحاظ رکھنا، اور (دوسری طرف) اِن امور کا خیال نہ رکھنا ہے؛ کبھی کبھی انقلابی جہاد کے دوران بھی ، انقلاب سے قبل ہم دیکھتے تھے بعض افراد جو انقلابی کاموں میں بہت سرگرم تھے، بہت سے شرعی مسائل اور ان کی مانند احکام کو اہمیت نہیں دیتے تھے، کہتے تھے جناب! ہم انقلاب کے لئے کام کرررہے ہیں، اعلی مقاصد کے لئے، اب ہم فرض کیجئے نماز اول وقت ادا نہیں کرسکے تو نہیں کرسکے یا فلاں بات نہیں کرسکے تو نہیں کرسکے؛ تہمت، غیبت یا اسی طرح کی دوسری چیزیں، چنانچہ اگر سرزد ہوگئیں تو ان لوگوں کے لئے زیادہ اہم نہیں تھیں، اچھا تو یہ ایک طریقۂ فکر اور طرز و انداز ہے، دوسرا طریقہ فکر و انداز یہ ہے کہ آدمی تقوے اور پرہیزگاری کا پاس و لحاظ رکھے۔ امیرالمؤمنین (ع) نے جیسا کہ روایات میں آیا ہے فرماتے تھے: لَو لَا التُّقیٰ لَکُنتُ اَدھَی العَرَب کون امیرالمؤمنین سے زیادہ ہوشیار، زیادہ چالاک اور زیادہ عاقل و خردمند ہوسکتا ہے۔ مگر تقوی بعض اوقات بہت سے کام کرنے کی اجازت نہیں دیتا، بعض اقدامات سے انسان کو روک دیتا ہے۔
امام خامنہ ای
14 / مارچ / 2019