ان مقامات میں سے ایک جہاں تقوے کا پتہ چلنا چاہئے، یہ جگہ ہے، ایک مسئلہ بیت المال کے پاس و لحاظ کا ہے، ایک اور مسئلہ نفسانی خواہشات کے خلاف تہذیب نفس اور خود پر قابو رکھنے کا ہے۔ ثروت اندوزی، اخلاقی بے راہروی، امیروں جیسی عیش و آرام کی زندگی کی خواہش، یہ وہ چیزیں ہیں کہ جن سے ہم، اسلامی جمہوریہ ایران کے حکام کو ہر وقت خبردار رہنا چاہئے: ’’وَ سَکَنتُم فی مَساکِنِ الَّذینَ ظَلَموِا‘‘یہ مسئلہ کہ ہم بھی اُن ہی عمارتوں میں ہیں کہ جن میں (گزشتہ) طاغوتی دور کے حکمراں رہتے تھے، ہم بھی ویسے حکمرانی کریں اور ان ہی کی طرح عمل کریں، یہ تو کوئی بات نہیں ہوئی، (اس صورت میں) ہمارے اور اُن کے درمیان کوئی فرق نہیں رہ جائے گا، ہمارا طریقۂ حکومت شیطان کے بندوں کی راہ و روش اور شیطان کے پیروکاروں کے طریقۂ حکومت سے الگ ہونا چاہئے۔ لہذا جو لوگ بھی اسلامی جمہوری نظام میں کوئی عہدہ و منصب رکھتے ہیں، انھیں جن چیزوں کا حقیقی معنوں میں اہتمام کرنا اور رکھنا چاہئے، ان میں سے ایک تقوی ہے اور تقوے کا لازمہ یہ ہے کہ کسی بھی قسم کے عیش و آرام کی شاہانہ یا امیرانہ زندگی گزارنے کی فکر میں نہ رہیں، عام لوگوں جیسی معمولی زندگی گزاریں، اسراف اور اسی طرح کی دوسری عادتوں سے پرہیز کریں۔

امام خامنہ ای

14 مئی 2019