اہل قرآن ہونا چاہئے۔ قرآن کی تلاوت تمہید ہے، ہدف و مقصد نہیں ہے۔ ہدف اپنے اندر قرآنی اخلاق مجسم کرنا ہے۔ پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی محترم ازواج میں ایک محترمہ سے نقل ہوا ہے کہ انھوں نے پیغمبر کے اخلاق و عادات کے بارے میں یوں کہا ہے: ’’کان خُلقُہ القرآن‘‘ کہ اخلاق پیغمبر، قرآن تھا۔ یعنی پیغمبر مجسم قرآن تھے۔ (تو) ہمارا اخلاق، ہمارا کردار، ہمارے شخصی عادات و اطوار قرآن کے مطابق ہونے چاہیے، یہ لازم ہے۔ تلاوت اس کی تمہید ہے۔ صرف یہ بھی کافی نہیں ہے۔ قرآن کے مطابق ذاتی عادات و اطوار سنوارنے کے علاوہ ہمارا معاشرہ اور ہماری زندگی کا ماحول بھی قرآنی ہونا چاہئے۔

امام خامنہ ای

23 مئی 2015