جب کوئي مشکل پیش آتی ہے تو ہم بھول جاتے ہیں کہ خداوند متعال نے ہماری سیکڑوں مشکلوں کو حل کیا ہے، یہ بھی ویسی ہی ایک مشکل ہے (اس کی) کیا اہمیت ہے (یہ بھی حل ہو جائے گی)۔ (معصومین نے) دعاؤں میں ہم کو سکھایا ہے: "اللّھم ثمَّ نُورک فَھدَيت فَلَكَ الحمدُ رَبَّنا وَ بَسَطْتَّ يَدَك فَاعطَيت فَلكَ الحمدُ ربَّنا وَ عظُم حِلمكَ فعَفوتَ فَلَكَ الْحَمدَ رَبنَّا" (اے اللہ تو نے اپنے مکمل نور کے ذریعے ہدایت کی تو ساری ستائش تجھی سے مخصوص ہے، تو نے اپنے کھلے ہاتھوں سے عطا کیا تو ساری حمد تجھ ہی سے مخصوص ہے، اے ہمارے پروردگار! تو نے اپنے بے پناہ حلم کے ذریعے ہمیں معاف کیا تو ساری تعریفیں تیرے ہی لیے ہیں۔ من لايحضرہ الفقيہ جلد 1، دعائے قنوت نمار وتر)  الہی نعمتوں کو یاد کیجیے، جیسے ہی ایک پتھر راستے میں آتا ہے تو ہم بھول جاتے ہیں کہ ہمارے سامنے بڑی بڑی چٹانیں تھیں جو برطرف ہو گئيں، اللہ نے انھیں برطرف کر دیا، ہم یہ بھول جاتے ہیں اور شک و شبہے میں پڑجاتے ہیں، تساہلی کا شکار ہو جاتے ہیں، مایوس ہو جاتے ہیں۔ یہ سب مہلک بیماریاں ہیں، ان بیماریوں کی طرف سے خبردار رہنا چاہیے۔

امام خامنہ ای 

17 اگست 2023   

 

drs-khlq.png