افریقہ اور ایشیا کے بعض ممالک میں سنہ انیس سو پچاس اور ساٹھ کے عشرے میں جو واقعات رونما ہوئے ان میں ان ممالک کے مختلف عوامی طبقات اور نوجوانوں کے دوش پر انقلاب آگے نہیں بڑھا بلکہ کچھ باغی گروہوں اور چھوٹی مسلح تنظیموں نے اس مہم کی کمان سنبھالی تھی۔ انہوں نے فیصلہ کیا اور وارد عمل ہو گئیں، پھر جب یہ تنظیمیں یا ان کے بعد آنے والی نسل نے کچھ خاص عوامل اور محرکات کی بنیاد پر اپنا راستہ بدل لیا تو ان کے ذریعے کامیاب ہونے والے انقلابوں کی ماہیت بھی دگرگوں ہوکر رہ گئی، نتیجتا ان ممالک پر دشمن نے دوبارہ اپنے پنجے گاڑ لئے۔