زیر سرویس 1: 
زیر سرویس 2: 
زیر سرویس 3: 
قم میں شہدا کے خاندانوں سے خطاب

قم میں شہدا کے خاندانوں سے خطاب

قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے 28 مہر سنہ 1389 ہجری شمسی مطابق 20 اکتوبر سنہ 2010 عیسوی کو مقدس شہر قم کے دورے کے دوران صوبہ قم کے شہیدوں کے اہل خانہ اور اسلامی انقلاب کی حفاظت کے لئے جنگ کے دوران جسمانی طور پر معذور ہو جانے والے جانبازوں اور جنگ میں شجاعت کے جوہر دکھانے والے ایثار پیشہ افراد سے ملاقات میں شہادت پر ایمان، ایثار پر عقیدے اور اللہ تعالی سے تجارت کو ملت ایران کی حقیقی قدرت و طاقت کا راز قرار دیا۔
قم میں یونیورسٹی طلبہ، اساتذہ اور نوجوانوں سے خطاب

قم میں یونیورسٹی طلبہ، اساتذہ اور نوجوانوں سے خطاب

قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے 4 آبان سنہ 1389 ہجری شمسی مطابق 26 اکتوبر سنہ 2010 عیسوی کو شہر قم میں صوبے کے نوجوانوں، طلبہ اور یونیورسٹیوں سے وابستہ افراد کے عظیم الشان اجتماع سے خطاب میں یکتا پرستی کی آئيڈیالوجی اور رونما ہونے والے واقعات دونوں کی سطح پر بصیرت کو قومی قوت و توانائی کے تسلسل کے لئے دراز مدتی منصوبوں کی بنیاد قرار دیا۔
علماء و طلبہ کے اجتماع سے خطاب

علماء و طلبہ کے اجتماع سے خطاب "مثبت تبدیلی" کا جائزہ

قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی حامنہ ای نے 29 مہر سنہ 1389 ہجری شمسی مطابق 21 اکتوبر سنہ 2010 عیسو کو جمعرات کی صبح شہر قم میں علماء و فضلاء و اساتذہ و طلبہ اور دینی مدارس کے منتظمین کے عظیم الشان اجتماع سے خطاب میں دینی تعلیمی مراکز میں آنے والی تبدیلی کے مختلف پہلوؤں اور اس تبدیلی کو انتظامی کوششوں کے ذریعے صحیح رخ دئے جانے پر تبصرہ کیا۔
امام علی کیڈٹ یونیورسٹی میں خطاب

امام علی کیڈٹ یونیورسٹی میں خطاب

قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا ہے کہ ایران کے عوام ہر قسم کی جارحیت کا پوری قوت سے جواب دیں گے۔
کرمانشاہ میں شیعہ و سنی علما کے اجتماع سے خطاب

کرمانشاہ میں شیعہ و سنی علما کے اجتماع سے خطاب

قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ موجودہ دور میں اسلام کی جانب رجحان کی تیسری لہر اٹھی ہےـ  
یوم مسلح افواج کی مناسبت سے خطاب

یوم مسلح افواج کی مناسبت سے خطاب

قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے 24 فروردین سنہ 1373 ہجری شمسی مطابق 13 اپریل سنہ 1994 عیسوی کو یوم مسلح افواج کی مناسبت سے اپنے خطاب میں مسلح فورسز کی کلیدی اہمیت اور فرائض پر روشنی ڈالی۔ قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج کو ممتاز خصوصیات و صفات کا مالک قرار دیا۔ آپ نے اسلامی جمہوریہ ایران سے استکباری محاذ کی دشمنی کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ ایران میں اسلامی انقلاب کے کامیاب ہونے کے بعد ایران کی حکومت اور قوم سے سامراج کی دشمنی شروع ہوگئ جو گذشتہ پندرہ سال سے آج تک جاری ہے۔ یہ لڑائی اس حکومت اور ملت سے ہے جو پورے استحکام کے ساتھ ڈٹی ہوئی ہے اور اپنی جگہ سے ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹے گی اور دنیا میں اس کی بات سننے والے بہت ہیں۔ ہمارا دشمن اپنے تمام طمطراق کے ساتھ اب تک اس نظام پر کوئی وار لگانے میں کامیاب نہ ہو سکا۔
عوام کے مختلف طبقات کے ایک اجتماع سے خطاب

عوام کے مختلف طبقات کے ایک اجتماع سے خطاب

قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے 28 اردیبہشت سنہ 1373 ہجری شمسی مطابق 18 مئی سنہ 1994 عیسوی کو مختلف شہروں کے عوام کے اجتماع سے خطاب میں دعا و مناجات کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ آپ نے ماہ ذی الحجۃ کی اہم بابرکت مناسبتوں کا حوالہ دیا اور عید الاضحی اور یوم عرفہ کے رموز پر گفتگو کی۔ آپ نے فرمایا کہ عرفہ کی اہمیت کو سجمھیں۔ میں نے ایک روایت میں دیکھا ہے کہ عرفہ اور عرفات کو یہ نام اس لئے دیا گیا ہے کہ یہ دن اور یہ جگہ ایسی ہے جہاں پروردگار کے حضور اپنے گناہوں کے اعترا ف کا موقع ملتا ہے۔ اسلام بندوں کے سامنے گناہ کے اعتراف کی اجازت نہیں دیتا۔ کسی کو اس بات کی اجازت نہیں ہے کہ اس نے جو گناہ کیا ہے، اس کو زبان پر لائے اور کسی کے سامنے اس کا اعتراف کرے۔ لیکن ہمیں چاہئے کہ خدا کے حضور، اپنے اور خدا کے درمیان، خدا سے تنہائی میں اپنی خطاؤں، اپنے قصور، اپنی تقصیروں اور اپنے گناہوں کا جو ہماری روسیاہی، بال و پر کے بندھ جانے اور پرواز میں رکاوٹیں پیدا ہو جانے کا باعث ہیں، اعتراف کریں اور توبہ کریں۔ جو لوگ خود کو تمام عیوب اور خطاؤں سے پاک سمجھتے ہیں ان کی اصلاح کبھی نہیں ہو سکتی۔ کوئی بھی قوم اگر چاہے کہ خدا کے سیدھے راستے پر رہے تو اس کو سمجھنا چاہئے کہ اس سے غلطی کہاں ہوئی ہے؟ اس کی خطا کیا ہے؟ اسے اپنے گناہوں کا اعتراف کرنا چاہۓ۔
عید بعثت پر ملک کے حکام سے قائد انقلاب اسلامی کاخطاب

عید بعثت پر ملک کے حکام سے قائد انقلاب اسلامی کاخطاب

قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے 10دی سنہ 1373 ہجری شمسی مطابق 31 دسمبر سنہ 1994 عیسوی کو عید بعثت رسول کے موقع پر ملک کے حکام سے خطاب میں اسلامی دور اور اس سے قبل کے دور جاہلیت کے مابین فرق کو بیان کیا۔ آپ نے بعثت میں مضمر نکات کا ذکر کیا اور فرمایا کہ اس تعلق سے اسلامی جمہوریہ ایران کے حکام پر خاص طور پر ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں، قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ بنابریں آج میں جو نکتہ بیان کرنا چاہتا تھا وہ یہ ہے کہ ہمارے لئے بعثت کا پیغام ایک درس اور تعمیری پیغام ہے۔ یہ صرف ایک سماجی معاملہ نہیں ہے۔ بلکہ ایک تحریک ہے۔ سب سے زیادہ نظام کے عہدیداروں کو اس تحریک سے وابستہ ہونا چاہئے۔ ہم میں سے ہر ایک کو جو اس نظام میں عہدیدار ہیں، اس تحریک میں آگے ہونا چاہئے۔ البتہ تمام افراد ذمہ دارہیں مگر ہماری خصوصیت یہ ہے کہ جم غفیر کی ذمہ داری ہمارے کندھوں پر ہے اور اس سے ذمہ داری بڑھ جاتی ہے۔
حضرت امام محمد تقی علیہ السلام کے یوم ولادت پر خطاب

حضرت امام محمد تقی علیہ السلام کے یوم ولادت پر خطاب

قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے 23 آذر سنہ 1373 ہجری شمسی مطابق 14 دسمبر سنہ 1994 عیسوی کو نویں امام حضرت محمد تقی علیہ السلام کو یوم ولادت با سعادت پر اپنے خطاب میں عالم اسلام کے اہم مسائل پر روشنی ڈالی۔ آپ نے بوسنیا ہرزےگووینا، فلسطین، چیچنیا اور کشمیر کے حالات کا ذکر کیا اور سامراجی ممالک کی سازشوں اور سرگرمیوں کی نشاندہی فرمائی۔ قائد انقلاب اسلامی نے ایران میں مرجع تقلید کے انتخاب کے مسئلے میں مغربی ممالک کی جانب سے جاری زہریلے پروپیگنڈے کا تجزیہ کیا، آپ نے فرمایا کہ میں نے امریکا میں ایک واقعے کے بارے میں ایک کتاب پڑھی ہے۔ یہ بالکل صحیح اور مستند کتاب ہے۔ یہ کتاب عجیب وغریب اور حیرت انگیز حقائق بیان کرتی ہے کہ کسی عہدے کے حصول کے لئے مختلف گروہوں کے درمیان کس طرح جنگ ہوئی ہے۔ سمجھتے ہیں یہاں بھی اسی طرح کا ماحول ہے۔ مرجعیت بھی اسی طرح ہے۔ نہیں جناب آپ غلط سمجھے ہیں۔ یہاں مرجعیت کے لئے کوئی جنگ نہیں ہے۔ کوئی لڑائی نہیں ہے۔ یہاں ایسی ہستیاں موجود ہیں جو قابلیت اور صلاحیت کے باوجود اپنا نام پیش کرنا پسند نہیں کرتیں۔ اسی طرح تیس چالیس سال گذر جاتے ہیں۔ پھر لوگ ان کی فکر کرتے ہیں، ان کے پاس جاتے ہیں، ان سے اصرار کرتے ہیں، کافی اصرار کے بعد اپنا رسالہ عملیہ چھاپتے ہیں۔
حضرت زینب کے یوم ولادت پر نرسوں کے اجتماع سے خطاب

حضرت زینب کے یوم ولادت پر نرسوں کے اجتماع سے خطاب

قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے 20 مہر سنہ 1373 ہجری شمسی مطابق 12 اکتوبر سنہ 1994 عیسوی کو ثانی زہرا حضرت زینب سلام اللہ علہیا کے یوم ولادت اور نرس ڈے کی مناسبت سے ملک کی نرسوں کے اجتماع سے خطاب کیا۔ آپ نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ نرس کا پیشہ اہم ترین پیشوں اور خدمات میں سے ایک ہے۔ قائد انقلاب اسلامی نے ایران میں ہر شعبے میں عورتوں کی بھرپور شراکت کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ ہماری خواتین میدان جنگ میں بھی آئیں، تعمیرنو کے میدان میں بھی آئیں، ذہنی قوتیں دکھانے کے میدان میں بھی آئیں اور سب سے زیادہ فعال رہیں۔ جن ہستیوں نے دشمن کے گوناگوں پروپیگنڈوں کے مقابلے میں زیادہ مزاحمت اور اسقتامت کا مظاہرہ کیا، وہ ہمارے ملک کی خواتیں ہیں۔ ہمارے دشمن اپنے پروپیگنڈوں میں، مختلف تنقیدوں کی شکل میں، رائی کا پہاڑ بناتے ہیں، چھوٹے سے مسئلے کو دس گنا بڑھاکر اس ریڈیو سے اور اس ریڈیو سے بیان کرتے ہیں۔ افسوس کہ خود ہمارے بعض بکے ہوئے قلم جنہیں انقلاب سے خدا واسطے کا بیر ہے، اس جریدے میں اور اس میگزین میں ان باتوں کو لکھتے ہیں۔ بعض پمفلٹ چھاپتے ہیں اور بعض آشکارا جریدوں میں لکھ کے پروپیگنڈہ کرتے ہیں۔ لوگوں کو پیسہ دیتے ہیں کہ کسی چیز اور بس کی لائن میں کھڑے ہوکر برا بھلا کہیں۔ یہ پیسہ افواہ پھیلانے اور ماحول خراب کرنے کے لئے خرچ کرتے ہیں۔ اس ماحول میں ہماری خواتین نے زیادہ استقامت دکھائی ہے۔ الحمد للہ ان مومن خواتین کی تعداد، دشمنوں کی آنکھیں اندھی ہو جائیں، بہت زیادہ ہے۔