1393/11/11 ہجری شمسی مطابق 31-01-2015 کو قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اس معائنے میں نینو اور بایو ٹیکنالوجی کے شعبوں میں ملک کے نوجوان سائنسدانوں، موجدین اور محققین کی سائنسی ترقی و پیشرفت اور کوششوں کے نتائج کا قریب سے مشاہدہ کیا۔ اس معائنے کے دوران کہ جس میں سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبے کے نائب صدر ڈاکٹر ستاری بھی آپ کے ہمراہ موجود تھے، نینو مواد، ادویات اور علاج معالجے، ٹیکسٹائل، زراعت، پانی کی صنعت اور بجلی گھروں، عمارتوں، تیل، توانائی اور گاڑیوں کی صنعتوں کے شعبوں میں استعمال ہونے والے نینو ٹیکنالوجی کے آلات اور ملک کے محققین کی تازہ ترین مصنوعات اور ایجادات کو پیش کیا گیا ہے-
قائد انقلاب اسلامی نے نمائش کا معائنہ کرنے کے بعد سائنسدانوں، محققین اور اساتذہ کے درمیان گفتگو کرتے ہوئے ترقی و پیشرفت کے اسباب و عوامل کے تحفظ کو ترقی و پیشرفت کا سلسلہ جاری رہنے کا لازمہ قرار دیا- آپ نے سائنسی ترقی خاص طور پر نینو ٹکنالوجی میں ترقی و پیشرفت کے اسباب و عوامل کو بیان کیا- قائد انقلاب اسلامی نے بہترین اور ممتاز استعداد و توانائی کی شناخت اور اسے پروان چڑھانے کے مقصد سے صحیح منصوبہ بندی، مینجمنٹ میں ثبات و استحکام اورتبادلہ خیال کی ترویج کو نینو صنعت کی ترقی و پیشرفت کے تحفظ کا ذریعہ قرار دیا۔ آپ نے فرمایا کہ ترقی و پیشرفت جاری رہنے کی ایک اور اہم شرط یہ ہے کہ ہرگز اجازت نہ دیجئے کہ سیاسی محرکات سائنسی و تحقیقاتی فضاؤں پر اثر انداز ہوں-
قائد انقلاب اسلامی کے خطاب کا اردو ترجمہ پیش خدمت ہے؛
بسم ‌الله‌ الرّحمن‌ الرّحیم‌

میرے لئے آج کا دن، ملک کے اندر نینو ٹکنالوجی کے میدان میں بحمد اللہ انجام پانے والے نمایاں کارناموں کے مشاہدے کی وجہ سے بڑا اچھا اور دلنشیں رہا۔ یقینا جو کام انجام دئے گئے ہیں ان میں ہر کام اور یہ کارنامے انجام دینے والوں میں ہر شخص اس قابل ہے کہ اس کا الگ الگ شکریہ ادا کیا جائے اور سب کی پیشرفت و ترقی کی دعا کی جائے۔
خوش قسمتی کی بات ہے کہ نینو ٹکنالوجی کا مسئلہ ہمارے ملک کے لئے بڑا کامیاب تجربہ ثابت ہوا اور اس سے یہ ثابت ہو گیا کہ جب لگاؤ اور ہمدردی رکھنے والے افراد کا ایک مجموعہ اپنی ماہرانہ صلاحیتوں کے ساتھ کسی کام پر توجہ مرکوز کرتا ہے اور کسی خاص میدان اور شعبے میں کام کرتا ہے تو اس میں تیز رفتاری سے نمایاں کامیابیاں ملتی ہیں۔ نینو ٹکنالوجی کے میدان میں حاصل ہونے والی پیشرفت ہمارے لئے اپنی ذاتی اہمیت کے علاوہ اس اعتبار سے بھی بڑی قیمتی ہے کہ یہ ہمارے لئے ایک نمونہ ہے جسے ہم ملک کے اندر دیگر کاموں اور میدانوں میں اپنے لئے آئیڈیل بنا سکتے ہیں، اسے معیار قرار دے سکتے ہیں اور اس کی تقلید کر سکتے ہیں۔ تقریبا دس سال قبل نینو ٹکنالوجی کی کونسل سے ہماری ملاقات ہوئی۔ مجھے کونسل نے ایک رپورٹ پیش کی اور نینو ٹکنالوجی کے بارے میں تفصیلات بتائيں، اس کے بعد وہ کام میں مصروف ہو گئے اور ترقی کرتے رہے۔ آج خوش قسمتی سے ہم مشاہدہ کر رہے ہیں کہ اس سائنسی میدان میں برق رفتاری سے ترقی حاصل ہوئی ہے، ملک نے جست لگائی ہے۔
ہم اللہ تعالی کا شکر ادا کرتے ہیں کہ یہ کامیابی حاصل ہوئی۔ اب ضرورت اس بات کی ہے کہ آپ یہ جائزہ لیں کہ برق رفتار ترقی اور اس جست کے علل و اسباب کیا تھے۔ ان علل و اسباب کی حفاظت کیجئے۔ اچھی منصوبہ بندی، مینیجمنٹ میں ثبات، اس شعبے کے لئے ذہن سازی اور ماحول سازی۔ یہ چیز جو میں نے ابھی دیکھی کہ نوجوان طالب علم اس میدان میں کام کرنے کی خواہشمند ہیں اور اس میدان میں ہمارے طالب علموں کی اچھی استعداد کے مطابق جو عام طور پر سرگرمیاں ہوتی ہیں اس سے بھی زیادہ بلند سطح پر کام کر رہے ہیں اور مختلف متعلقہ شعبوں میں انہوں نے جو کام انجام دئے ہیں یہی ماحول سازی ہے۔ ماحول سازی بہت اہم ہوتی ہے۔ ملکی سطح پر یہ فکر، نظریہ اور یہ سوچ عام ہونی چاہئے کہ نینو ٹکنالوجی کے میدان میں کام کرنا ہے۔ نینو ٹکنالوجی کی بڑی اہمیت ہے، میں یہ نہیں کہتا کہ ملک کے دیگر تمام مسائل سے زیادہ یہ اہم ہے، تمام فنی مسائل میں اس کی اہمیت سب سے زیادہ ہے، مگر اتنا تو ضرور ہے کہ اس کا شمار سائنس و ٹکنالوجی کے میدان میں ملک کی پیشرفت سے مربوط انتہائی اہم فنی مسائل میں ہوتا ہے۔ ہمیں اس کو اپنے دیگر گوناگوں کاموں اور میدانوں کے لئے نمونہ عمل قرار دینا چاہئے، پیشرفت کے یہی عوامل و اسباب جن کی طرف میں نے اشارہ کیا، انہیں قائم رکھنا چاہئے۔ یعنی منصوبوں کو روز بروز کامل بنانے کی کوشش کریں۔ کامیابیوں کو دیکھ کر ہم کبھی بھی دھوکے میں نہ آئیں (کہ بہت ترقی ہو گئی ہے۔) یہ بہت اہم ہے۔ الحمد للہ گزشتہ دس سال کے عرصے میں بڑی اہم پیشرفت حاصل ہوئی ہے۔ یعنی آپ عالمی سطح پر کافی نچلے پائے دان سے کئی زینے اوپر آ گئے ہیں، دنیا میں آپ ساتویں مقام پر پہنچ گئے ہیں۔ یہ بڑی اہم چیز ہے۔ لیکن ہم اتنے پر ہی مطمئن ہوکر بیٹھ نہ جائیں اور اسی موجودہ پوزیشن کو ہی ہمیشہ قائم رکھنے پر اکتفا نہ کریں۔ ہرگز نہیں، آپ آگے بڑھئے اور روز افزوں ترقی کی دھن کو ہرگز اپنے ذہن سے نکلنے نہ دیجئے۔ اچھی صلاحیتوں کے مالک افراد اور اچھے دماغ آپ سے جڑیں گے۔ اس وقت میں یہاں جن لڑکوں اور لڑکیوں کو دیکھ رہا ہوں یہ واقعی بڑی اچھی استعداد کے مالک ہیں۔ اگر ان کے سامنے یہ موضوع نہ آتا، اگر تحقیقات اور مطالعے کے لئے ان کے سامنے یہ دروازہ نہ کھلتا تو صلاحیتیں پروان نہ چڑھ پاتیں۔ ملک کے اندر ایسی بہت سی صلاحیتیں ہیں جن سے ہم آگاہ نہیں ہیں۔ ان صلاحیتوں کے نکھارنے کے لئے انہیں راستا دینا ہوگا۔ ہمیں آج کام کی بہت ضرورت ہے۔ علم و تحقیق کے میدان میں ہم ایک تاریخی پسماندگی اور ایک تاریخی ناداری سے دوچار ہیں۔ بیشک آج دنیا میں ہماری علمی پیشرفت کی رفتار سب سے زیادہ ہے، سائنسی ترقی کی اوسط رفتار سے ہماری رفتار بہت زیادہ ہے لیکن اس رفتار کا زیادہ سے زیادہ فائدہ یہ ہے کہ ہمیں اس تاریخی پسماندگی سے کسی حد تک نجات حاصل ہو جائےگی۔ ہمیں یہ عمل اس وقت تک اسی طرح جاری رکھنا چاہئے کہ جب ہم صف اول میں اپنی جگہ بنا لیں۔ ہم کیوں کہتے ہیں صف اول؟ اس لئے کہ ہمارے پاس اس کے امکانات بھی موجود ہیں اور اس کی ضرورت بھی ہے۔ ہمارے ملک میں بہترین صلاحیتیں اور دماغ موجود ہیں۔ ہمارے ملک میں علمی استعداد کی اوسط سطح دنیا کی اوسط سطح سے اوپر ہے۔ یہ ثابت ہو چکا ہے اور یہ مسلمہ حقائق میں ہے۔ ہمارے پاس بے پناہ استعداد ہے، جسے پروان چڑھانے کی ضرورت ہے، نتیجہ بخش بنانے کی ضرورت ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ ہمیں ترقی اور پیشرفت کی شدید ضرورت ہے۔ ہم دیکھ رہے ہیں کہ ملت ایران نے اور اسلامی جمہوریہ ایران نے سیاسی، سماجی اور فکری میدان میں جو آزادانہ روش اختیار کی ہے اس کی وجہ سے دنیا کی طاقتیں اور توسیع پسند حکومتیں ہم سے عناد رکھتی ہیں، یہ دشمنی متعدد مقامات پر ظاہر ہوتی ہے۔ جب ہم سے اتنی دشمنی برتی جا رہی ہے تو ضروری ہے کہ ہم خود کو مستحکم بنائیں اور قوت و طاقت کے اعتبار سے مستحکم پوزیشن میں رکھیں۔
خوشی کی بات ہے کہ تمام میدانوں میں اچھی پیشرفت حاصل ہوئی ہے۔ میری گزارش ہے کہ جو چیزیں اس پیشرفت اور ترقی کا باعث بنی ہیں انہیں قطعا اپنی جگہ سے ہٹنے نہ دیجئے۔ مینیجمنٹ میں پائیداری و دوام، منصوبوں کی تکمیل، سیاسی تغیرات سے فاصلہ یہ چیزیں (قائم رہنی چاہئے)۔ سب سے اہم چیز یہ ہے کہ باہر جو سیاسی عزائم اور جذبات نظر آتے ہیں وہ اس ادارے کے اندر اثر انداز نہ ہونے پائیں، کیونکہ بڑے افسوس کی بات ہوگی کہ ان عزائم سے یہ چیزیں متاثر ہونے لگیں۔ اب تک جس طرح بحمد اللہ ساری چیزیں بحسن و خوبی انجام پاتی رہی ہیں، انہیں اسی طرح جاری رکھئے، کوئی خلل نہ آنے دیجئے۔ ڈاکٹر ستاری صاحب (سائنسی امور کے نائب صدر) بھی یہاں تشریف فرما ہیں، اس ادارے کی پیشرفت میں یہ مدد دے سکتے ہیں۔ جیسا کہ انڈیکس میں دکھایا گیا، دنیا کے دیگر ملکوں کے مقابلے میں یہاں بجٹ کافی کم تھا، تو بجٹ میں تھوڑا اضافہ کیا جائے۔ ان شاء اللہ خداوند عالم مدد فرمائے گا، ہم بھی آپ کے لئے دعا گو ہیں، ہم دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالی آپ کی مدد کرے۔ اگر زندگی رہی تو کچھ دن کے بعد پھر آپ سے ملاقات ہوگی اور مزید پیشرفت کا مشاہدہ کرنے کا موقع ملے گا، اگر ہم زندہ نہ رہے تو یہ ملک ان شاء اللہ آپ کی ترقی کا مشاہدہ کرے گا۔ ان رپورٹوں میں میں نے دیکھا کہ تحقیقات کے رخ کو بازار اور سرمایہ پیدا کرنے کی جانب موڑنے کا ذکر تھا جو بہت اہم ہے۔ یعنی اس طرح کام ہو کہ نالج بیسڈ کمپنیاں حقیقی معنی میں ان تحقیقات کے ثمرات سے مستفیض ہوں، نئے فارمولوں سے استفادہ کر سکیں۔ اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ آپ کی تحقیق اور آپ کے علمی کام کے ثمرات عوام الناس کی زندگی میں نظر آئیں گے اور یہ چیز آپ کی ترقی کی ضمانت بنے گی، ان شاء اللہ۔