آپ سب، ملت ایران نے اپنے انقلاب میں تقوائے الہی کا لحاظ کیا، اس انقلاب، اس ملک، اپنی اسلامی حقیقت نیز اپنی دینی اور قومی ماہیت کے دفاع اور حفاظت میں تقوائے الہی کی رعایت کی، لہذا آج، ہم خدا کی حمد و ستائش کے ساتھ عرض کرتے ہیں آپ اسی قدر عزیز (و سربلند) ہیں؛ ثبات و استقامت بھی تقوے کی وجہ سے ہے، امیرالمومنین (ع) کے القاب میں سے ایک ’’کرار غیر فرار‘‘ ہے، پیغمبر اکرم (ص) نے یہ لقب امیرالمومنین (ع) کو دیا ہے یہ صرف جنگی میدان سے مخصوص نہیں ہے، تمام انسانی (و اخلاقی) میدانوں میں امیرالمؤمنین (ع) کرارِ غیر فرار تھے یعنی بڑھ بڑھ کر حملہ کرنے والے صاحب اقتدار، مفکر، پسپائی اختیار نہ کرنے والے، اپنی جگہ اٹل اور پائدار موقف کے مالک، قابل قبول ، اعتقادی بنیادوں پر ثابت قدم، دنیا کی ناانصافیوں، زیادتیوں، برائیوں، خرابیوں اور غلط راہوں کی نسبت دفاعی پوزیشن اختیار کرنے کے بجائے جارحانہ موقف اپنانا وہی امیرالمومنین (ع) کے کرار غیر فرار ہونے کے صفات میں سے ہے۔ آپ اگر امیرالمومنین (ع) کی زندگی پر نگاہ ڈالیں، شروع سے آخر تک آپ دیکھیں گے اس عظیم ہستی کی زندگی اسی طرح کی ہے، ہمارا علاج بھی اسی میں ہے (کہ ہم آپ کی پیروی کریں)

امام خامنہ ای

19 اگست 2005