بسم اللہ الّرحمن الرّحیم

و الحمد للہ ربّ العالمین والصّلاۃ و السّلام علی سیّدنا و نبیّنا ابی القاسم المصطفی محمد و علی آلہ الاطیبین الاطھرین المنتجبین سیّما بقیۃ اللہ فی الارضین۔

بڑی خوشی کی بات ہے کہ ایک بار  پھر ملک کے عزیزترین بچوں اور بچیوں سے ملاقات کا موقع ملا ہے۔ ہمارے نوجوان مرد اور خاتون کھلاڑی، ملک کےلئے باعث فخر ہیں۔ایران کے لئے باعث  عزت و سربلندی شمار ہوتے ہیں۔

اس سال اولمپکس اور پیرالمپکس کھیلوں میں خاص درخشندگی  کا مشاہدہ کیا گیا۔ مجھے کھیل کود اور اس  سے متعلق خبروں کی تفصیلات میں جانے کا وقت نہیں ملتا، لیکن اجمالی طور پر معلومات رہتی ہیں۔ جب وقت ملتا ہے تو دیکھتا بھی ہوں یا سنتا ہوں۔  

اس سال ہمارے کھلاڑی بہت نمایاں رہے، بہت اچھے رہے۔ آپ نے قوم کو خوش کر دیا اور اس کے اندر احساس افتخار پیدا کیا۔ میں دل کی گہرائیوں سے آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ تمغہ لانے والوں کا، سبھی کھلاڑیوں کا، انہیں کوچنگ دینے والوں کا، سبھی منتظمین کا، کھیل کود کی وزارت کا، اولمپکس کمیٹی کا، کھیل کود کی فیڈریشنوں کے سربراہوں کا، سبھی ذمہ دار حضرات کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔

آپ نے کھیل کود کے امور پر سنجیدگی سے توجہ دی۔ یہی صحیح بھی ہے۔ سنجیدگی سے توجہ دینی چاہئے۔ کھیل کود کو صرف ایک نمائشی امر نہیں سمجھنا چاہئے۔ یہ بہت سنجیدہ امر ہے۔

 وزیرمحترم جناب دنیا مالی نے بہت اچھی اور جامع تقریر کی۔ انھوں نے کھیل کود کے اثرات کے مختلف پہلوؤں کو بیان کیا۔

 اس کے سماجی اثرات ہوتے ہیں، نفسیاتی اثرات ہوتے ہیں، سفارتی اثرات ہوتے ہیں اور عمومی ڈپلومیسی میں کھیل کود کا اہم اور بنیادی کردار ہوتا ہے۔ اس کے گوناگوں اثرات ہوتے ہیں اور کھیل کود مجموعی طور  پر ملک کو اوپر لے جاتا ہے۔ لہذا اس پر سنجیدگی سے توجہ دینا چاہئے۔  

 باتیں کہی گئيں۔ میں صرف چند نکات بیان کروں گا۔ ایک نکتہ یہ ہے کہ بین الاقوامی کھیلوں اور عالمی ایونٹس میں صرف جسمانی طاقت اور کھیل کود کی مہارت کا مظاہرہ نہیں ہوتا۔ بلکہ بدخواہوں کے سامنے ایرانی قوم کی خود اعتمادی اور روحانی قوت بھی دکھائی جاتی ہے۔ یہ بہت اہم ہے۔ جب ہماری کوئی بچـی (2) اپنا تمغہ غزہ کے بچوں کو یا فلسطین کو ہدیہ کرتی ہے تو یہ بہت بڑی بات ہوتی ہے۔  دنیا کے لئے یہ بہت با معنی بات ہے۔ یا مثال کے طور پر کارواں کا نام  "کاروان خادم الرّضا" رکھا جاتا ہے۔ اس میں بڑے معنی و مفاہیم ہیں۔ خاتوں کھلاڑیوں کی جانب سے اپنے حجاب کی حفاظت، یا جب ہمارا کوئی کھلاڑی ، کوئی چیمپیئن، اس خاتون سے ہاتھ نہیں ملاتا جو اس کو انعام دیتی ہے، تو یہ بہت اہم اور با معنی بات ہوتی ہے۔ اس سے خود اعتمادی کی نشاندہی ہوتی ہے۔ اس سے  پتہ چلتا ہے کہ وہ اپنے ایرانی تشخص کو اہمیت دیتا ہے، اپنے ملّی اعتقادی اور اسلامی تشخص کو اہمیت دیتا ہے۔ یہ باتیں اس سال پوری طرح نمایاں رہیں اور ظاہر ہوئيں۔ دنیا والوں کو یہ دکھایا گیا۔

  ہمارے کھلاڑیوں نے پرچم فلسطین دکھایا ۔ ہمارا کھلاڑی (3) آتا ہے اور اپنے فلسطینی ساتھی کے ساتھ فلسطین کا پرچم اٹھاتا ہے، اس کے ساتھ سلفی لیتا ہے، یہ بہت اہم باتیں ہیں۔ ان کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔ میں ان باتوں کو کبھی معمولی نہیں سمجھ سکتا۔ میں ان میں سے ایک ایک بات کو اہمیت دیتا ہوں، ان میں سے ہر بات میرے ذہن میں نقش ہوگئی اور ان میں سے ہر کام کے معنی و مفاہیم میں عوام کے لئے بیان کروں گا۔ بنابریں ایک نکتہ یہ ہے کہ آپ  نے کھیل کے میدان میں اپنی جسمانی طاقت اور کھیل کود کی مہارت اور جسمانی توانائیوں کے علاوہ معنوی اور روحانی توانائی اور اپنا تشخص بھی پیش کیا۔  ہم اس کو اہم سمجھتے ہیں اور اس کی قدر کرتے ہیں۔ ایک نکتہ تو یہ ہے۔

 ایک نکتہ یہ ہے کہ یہ ایرانی تشخص کیا ہے؟ یہ اہم ہے۔   

 تحریف، ایک ایسا حربہ ہے جو دنیا میں ماضی میں بھی رائج تھا، آج بھی رائج ہے اور یقینا آئندہ بھی رائج رہے گا۔ ایک پوری قوم کی شبیہ تحریف کرکے پیش کر دیتے ہیں۔ اس کے عقیدے اور دل کی باتوں کی حقیقت تحریف کرکے ایک اور ہی شکل ميں دنیا کے سامنے پیش کرتے ہیں۔ اس کے مقابلے کی راہ کیا ہے؟

فرض کریں ہم ان لوگوں کے بارے میں کوئی کتاب لکھیں جو یہ پروپیگنڈہ کر رہے ہیں کہ ایرانیوں کے مذہبی جذبات کمزور ہوگئے ہیں۔ یہ کتاب کتنے لوگ پڑھیں گے؟ کتنے لوگ اس کتاب پر نظر ڈالیں گے اور کتنے لوگ اس کو سمجھیں گے؟

لیکن آپ نے دسیوں لاکھ بلکہ کروڑوں لوگوں کے سامنے جو اولمپک کھیل دیکھ رہے تھے، قرآن کو بوسہ دے کر، زمین پر سجدہ کرکے اور خدا کا شکر ادا کرکے حقیقت ظاہر کر دی۔ اس تشخص کو آپ نے ظاہر اور بیان کیا۔

ایرانی قوم کا تشخص خود اعتمادی ہے۔ اپنے ملک کی عظمت کا ملی جذبہ ہے۔ ملت ایران کا تشخص دینی عقائد کی پابندی ہے، اسلام کی پابندی ہے، اہل بیت اطہار سے وابستگی ہے، آئمہ (علیہم السلام) کے مقدس نام اور مذہبی مقدسات کا احترام ہے اور اولمپک میں آپ کی جانب سے ان سبھی باتوں کا اظہار نمایاں اور چشم نواز  رہا ہے۔

یہ دوسرا نکتہ ہے کہ آپ نے دنیا کو بتادیا کہ ایرانی قوم کا تشخص کیا ہے۔ آپ نے ایرانی قوم کا دینی تشخص بھی دنیا کو بتا دیا اور سیاسی تشخص بھی۔ یہ فلسطین کی حمایت آپ کا ایک اہم کارنامہ ہے۔    

ایک اور نکتہ یہ ہے کہ ہمارے کھلاڑیوں نے دکھا دیا کہ جب وہ عالمی میدانوں میں اترتے ہیں تو انہیں اپنی ملی ذمہ داریوں کے ساتھ ہی ملیت اور قومیت سے ماورا ذمہ داری کا احساس بھی رہتا ہے۔ یہ بہت اہم ہے۔ آپ کا متین طرز عمل، سنجیدہ حرکات و سکنات اور آپ کے اقدامات پر حکمفرما معقولیت یہ سب اس بات کا ثبوت ہے کہ ہمارے کھلاڑیوں کو یہ احساس رہتا ہے کہ اس میدان میں، بین الاقوامی میدان میں ان کی ذمہ داری بڑھ جاتی ہے۔ وہ اپنے  کندھوں پر عام اور معمول کی ذمہ داریوں کے علاوہ  ایک ملی ذمہ داری بھی  محسوس کرتے ہیں۔ یہ بہت اہم بات ہے۔ اور اس سلسلے میں ہمارے کھلاڑی اور ہمارے چیپمئن جس طرز عمل کا مظاہرہ کرتے ہیں وہ میری نظر میں بہت اہم ہے۔

ایک اور نکتہ ان کھلاڑیوں کے تعلق سے جو جسمانی لحاظ سے مشکلات سے دوچار ہیں، یہ ہے کہ وہ لوگوں میں امید پیدا کرتے ہیں۔ یہ نوجوان جو وہیل چیئر پر ہے، وہ کروڑوں لوگوں کی نگاہوں کے سامنے قابل افتخار جسمانی قوت کا اظہار کرتا ہے۔ یہ امید بخش ہے۔ لوگوں ميں امید پیدا کرتا ہے۔ بعض لوگ ہیں جو جسم کو پیش آنے والے معمولی حادثے پر بھی نا امید ہو جاتے ہیں۔آپ ان کے اندر امید پیدا کر دیتے ہیں۔ یہ بہت اہم ۔ یہ بھی ایک اہم نکتہ ہے۔ میں آپ سبھی عزیزوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔  

ایک اور بات جو اس سال اولمپک کھیلوں ميں نمایاں تھی، وہ بین الاقوامی کھیلوں کے مسائل پر تسلط رکھنے والے ملکوں کے دوہرے معیار ہیں۔ انھوں نے ثابت کر دیا کہ وہ کھیل کود میں بھی دوہرے معیاروں اور دوغلی پالیسیوں پر عمل کرتے ہیں۔ اس حکومت نے اس ملک نے جنگ شروع کی ہے لہذا اس کو کھیلوں سے محروم کر دیتے ہيں۔ لیکن صیہونی حکومت ایک برس میں  ہزاروں بچوں کا قتل عام کر دیتی ہے۔ اکتالیس ہزار لوگوں کو قتل کر دیتی ہے، اس کو کھیلوں میں حصہ لینے سے محروم نہیں کرتے!

 یہ دوغلی پالیسی ہے۔ یہ معاندانہ اور جانبدارانہ رویہ ہے۔ یہ وہی بات ہے جو ہم ہمیشہ کہتے ہیں اور بعض لوگ اس کو مبالغے پر محمول کرتے ہیں۔ یہ مبالغہ نہیں ہے۔ کہتے ہیں کہ کھیل سیاسی نہیں ہے  جبکہ وہ اسی کھیل میں اپنے بہت سے سیاسی اغراض پر عمل کرتے ہیں۔یہ بھی ایک اہم مسئلہ ہے۔   

آپ کے لئے  میری ایک نصیحت ہے کہ اپنا یہ قابل فخر طرز عمل کھیل کے میدان سے باہر بھی محفوظ رکھیں۔ یعنی دین کا احترام، اخلاق کا احترام، دینی، اخلاقی، سیاسی اور سماجی ذمہ داریوں کا جو احترام آپ کے اندر ہے اور کھیل کے میدان ميں دنیا کے سامنے آپ اس کا مظاہرہ کرتے ہیں، اس کو کھیل کے میدان سے باہر بھی محفوظ رکھیں۔ آپ معیار ہیں، نوجوانوں کی نگاہیں آپ پر ہیں۔ آپ کا طرز عمل ان کے لئے نمونہ عمل ہو سکتا ہے۔ دین کی پابندی، سیاسی، اخلاقی اور سماجی اصولوں کی پابندی، کھیل کے میدان سے باہر بھی، عام زندگی میں بھی، سڑکوں پر راستہ چلتے وقت، اپنے کام کی جگہ پر آفس میں بھی اس کی پابندی کریں اور ان شاء اللہ خدا سے دوہرا ثواب حاصل کریں۔  

 چند ذمہ داریاں حکومت کی بھی ہیں اور خوش قسمتی سے وزیر محترم نے ان کا ذکر کیا ہے۔ میں نے بھی کچھ باتیں نوٹ کی ہیں جنہیں عرض کروں گا۔

ایک اہم مسئلہ استعداد اور صلاحیتوں کا پتہ لگانے کا ہے۔  نوجوانی کے دور میں ہی کالجوں اور اسکولوں میں بچوں اور نوجوانوں کی استعداد کا پتہ لگایا جائے اور ہمارے جن بچوں اور نوجوانوں میں کھیل کود سے متعلق  جو استعداد ہو اس پر کام کیا جائے اور انہیں اس فیلڈ کے لئے تیار کیا جائے۔  

 ایک اور نکتہ کھیل کے ان شعبوں پر خصوصی توجہ کا ہے جن میں تمغے زیادہ ہیں اور اسی طرح ان شعبوں پر بھی خاص توجہ دی جائے جن میں ہم ملی اور تاریخی لحاظ سے نمایاں ہیں۔ مثال کے طور پر کشتی کو لے لیں۔ میں خاص ایرانی کھیلوں کے  تعلق سے اس سے پہلے یاد دہانی کرا چکا ہوں (4) جن کا جناب وزیر نے بھی ذکر کیا ہے۔ مثلا ایران کی یہی روایتی اکھاڑے کی ورزش ہے۔ اگر آپ بین الاقوامی میدانوں میں، ایشیائی کھیلوں میں، اولمپک کے کھیلوں میں اس کے لئے جگہ بنا سکیں اور ایران کا مخصوص روایتی اکھاڑا دنیا کو دکھا سکیں، ایران کی اس روایتی ورزش کو دکھائیں تو یہ بہت اچھا اور اہم کام ہوگا۔ اس میں ایک خصوصی نظم بھی پایا جاتا ہے۔ آج دنیا  کے کھیلوں میں جو نظم اور قانون ہے وہ مغربی ہے، البتہ سبھی کھیلوں کا نہیں لیکن اکثر کا ۔(یہ مختلف ہے) اس کا نظم الگ ہے ۔ اس کی شکل دوسری ہے۔ اس کا نظم و ضبط بھی مختلف ہے۔ یہ دنیا کو دکھائیں۔ یا اسی طرح  چوگان (پولو) ہے جس کے بارے میں کہا گیا اور میں نے بھی پہلے کہا ہے۔ (5)
 ایک اور بات حکومت سے یہ کہنی ہے کہ اس کھلاڑی کے تئيں غفلت نہ برتی جائے جس کو اپنی ملی یا مذہبی امنگوں کی قیمت ادا کرنی پڑی ہے۔

ہمارا کھلاڑی صیہونی کھلاڑی کے ساتھ نہیں کھیلتا۔ اس کی اس کو قیمت چکانی پڑتی ہے۔ ہمیں اس کی طرف سے غفلت نہیں برتنی چاہئے۔ یہ میری نظر میں کھیل کود کے شعبے کے حکام کے اہم ترین فرائض میں ہے۔

ایک اور تاکید کھلاڑیوں کی معیشت کے تعلق سے ہے۔ ابھی ہمارے اس نوجوان کھلاڑی، اس نوجوان نے (6) بھی یہاں معیشت کا مسئلہ پیش کیا۔ ملازمت کا مسئلہ بیان کیا۔ کھیل کود سے متعلق اس کی ضرورتوں پر حتی الامکان توجہ دینا حکومت کے لئے ضروری ہے۔ جناب وزیر نے بہت سے وعدے کئے ہیں۔ ان شاء اللہ ان وعدوں پر بر وقت عمل بھی کریں گے۔  
 ایک اور نکتہ اجتماعی کھیلوں پر  توجہ کا ہے ۔ ان کی طرف سے غفلت نہیں ہونی چاہئے۔ البتہ میں پیشہ ورانہ اور چیمپیئن شپ والے کھیلوں کا طرفدار ہوں اور ان پر پوری توجہ دینے کی تاکید کرتا ہوں لیکن یہ اس بات کا باعث نہیں ہونا چاہئے کہ ٹیم اسپورٹس کی طرف سے غلفت برتی جائے۔

عوام کو، سبھی لوگوں کو ورزش کرنا چاہئے۔ یہ آج ہمارے ملک میں رائج نہيں ہے۔ بہت سے نوجوان ہیں جو ورزش نہیں کرتے۔ نوجوانوں کو، سب کو ورزش کرنا چاہئے۔ ادھیڑ عمر کے لوگوں کو بھی ورزش کرنا چاہئے۔ بوڑھوں کو بھی ورزش کرنا چاہئے۔ ہر ایک کو اپنی حالت اور توانائی کے مطابق ورزش کرنا چاہئے۔ سبھی کو ورزش کرنا چاہئے۔ یہ اجتماعی ورزش ملک کے اخراجات کم کرتی ہے۔ صرف جسمانی اخراجات ہی نہیں جیسے سلامتی اور صحت وغیر ہے بلکہ اخلاقی امور کے اخراجات بھی کم کرتی ہے۔

آخری نکتہ جس پر میں پہلے بھی توجہ دلاچکا ہوں اور گفتگو کر چکا ہوں(7) ایرانی کوچ حضرات کی حمایت ہے۔ آج کئی ملکوں میں ایرانی کوچ رکھے گئے ہیں۔ وہ کام کر رہے ہیں لیکن ہم ایرانی کوچ حضرات سے کم استفادہ کرتے ہیں، غیر ملکی کوچ کی فکر میں رہتے ہیں۔ ایرانی کوچ ، ایرانی ہوتا ہے، وہ ملک کے احوال اور ضرورتوں سے زیادہ واقف ہوتا ہے۔

 امیدہے کہ ان شاء اللہ خدا وند عالم آپ کھلاڑیوں کو بھی اور کھیل کود کے شعبے کے محترم ذمہ دار حکام کو بھی بہترین طریقے سے امور کو آگے بڑھانے کی توفیق عنایت فرمائے۔ مجھے خوشی ہے کہ الحمد للہ کھیل کود میں پیشرفت ہو رہی ہے اور یہ ترقی ان شاء اللہ جاری رہے گی۔

والسلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

1۔ اس موقع پر شروع ميں کھیل کود اور نوجوانوں کے امور کے وزیر جناب ڈاکٹر احمد دنیا مالی نے رپورٹ پیش کی۔ اسی طرح اولمپک اور پیرا لمپک کھیلوں میں تمغے لانے والوں ميں سے محترمہ سارہ جوانمردی اور جناب آرین سلیمی نیز جناب روح اللہ رستمی نے کھلاڑیوں کی طرف سے کچھ باتیں بیان کیں۔  

2۔ محترمہ زہرا رحیمی _(پیرالمپکس میں تائیکوانڈو کی چیمپئن)

3۔ جناب امیر علی آذرپیرا (کشتی میں تیسری پوزیشن حاصل کی )

 4۔  22 نومبر2023 کو ایشین اور پیرا ایشین کھیلوں میں تمغے لانے والوں سے ملاقات میں رہبر کا خطاب

5۔ 17 ستمبر 2021 کو  ٹوکیو اولمپک اور پیرالمپک کھیلوں میں تمغے لانے والوں سے ملاقات میں رہبر کا خطاب

6۔ جناب آرین سلیمی ( اولمپک کے تائیکوانڈو چمیپئن ) کی گفتگو کی طرف اشارہ

7۔ 17 ستمبر 2021 کو ٹوکیو اولمپک اور پیرالمپک کھیلوں میں تمغے لانے والوں سے ملاقات میں رہبر کا خطاب