#قرآن کی روشنی میں

روحانیت پر توجہ، الہی اخلاقیات پر توجہ اور ساتھ ہی انسانی ضروریات کو بھی مدنظر رکھنا، وہ چیز ہے جو اسلام میں ہے، اسلام کا راستہ اعتدال کا راستہ ہے، انصاف کا راستہ ہے۔ انصاف کا ایک ہمہ گير معنی ہے، تمام میدانوں میں انصاف - یعنی ہر چیز کو اس کی جگہ پر رکھنا - یہ چیز مد نظر ہونی چاہیے، درمیانی انسانی راستہ "وَكَذَٰلِكَ جَعَلْنَاكُمْ اُمَّۃً وَسَطًا لِّتَكُونُوا شُھَدَاءَ عَلَى النَّاسِ (اسی طرح ہم نے تم کو ایک درمیانی امت بنایا ہے تاکہ تم عام لوگوں پر گواہ رہو۔ سورۂ بقرہ، آيت 143)


جو شخص خدا کے لیے خلوص سے جنگ نہیں کرتا، وہ حسینی نہیں ہے

حزب اللہ کے کمانڈر شہید فؤاد شکر کی بیٹی محترمہ خدیجہ شکر نے ویب سائٹ .khamenei.ir کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں اپنے والد، ان کی جدوجہد، حزب اللہ میں ان کی شمولیت، ان کے کردار اور ان کی شہادت کے بارے میں تفصیل سے بات کی۔ انھوں نے اس انٹرویو میں کہا کہ اگر صیہونی ریاست کا مقصد حزب اللہ کا خاتمہ تھا، تو حالیہ تجربے نے ثابت کیا کہ کمانڈروں کی شہادت، اسلحے کے ذخائر کی نابودی، اور حزب اللہ کے بڑی تعداد میں شہداء اور عام شہریوں کے نقصانات کے باوجود، اس کا کوئی بھی ہدف پورا نہیں ہوا۔ دشمن نہ تو مزاحمت کو ختم کر پایا اور نہ ہی اس کی عوامی حمایت کو کمزور کر سکا۔ یہ حقیقت سید حسن کی تشییع جنازہ میں واضح طور پر نظر آئی۔

عرب اراضی کے کھنڈروں پر "گریٹر اسرائیل" کی تعمیر کا خواب؛ اسرائيل سیکورٹی دینے والا ہے یا چھیننے والا؟

"1948 کی جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی ہے۔ یہ جنگ، ان جنگی سلسلوں کا محض ایک دور ہے جن میں شامل ہونے کے لیے اسرائیل کو مکمل تیاری رکھنی چاہیے تاکہ اس کے ذریعے وہ ہر سمت میں اپنی سرحدوں کو پھیلا سکے۔" یہ جملہ، جو صیہونی فوج کے جنرل اسٹاف سے تعلق رکھنے والے دستاویزات کا ایک حصہ ہے، اس سے پتہ چلتا ہے کہ "گریٹر اسرائیل" کے خواب کو پورا کرنے کے لیے "زمینی اور سرحدی توسیع" کوئی عارضی پالیسی نہیں بلکہ صیہونی حکومت کی ایک بنیادی اسٹریٹیجی ہے؛ یہ اسٹریٹیجی غاصب صیہونی ریاست کے قیام کے وقت سے ہی ہمیشہ اس کے ایجنڈے میں شامل رہی ہے۔(1