ظلم و ستم، امتیازی سلوک اور توہین و تحقیر ہر حال میں غلط ہے، اگر آپ دنیا کے اعلی ترین مرد ہوں اور آپ کی بیوی، بالفرض تعلیم اور معلومات کے لحاظ سے ایک کم علم خاتون ہوں یا ایک نچلے خاندان اور طبقے سے تعلق رکھتی ہوں تب بھی آپ کو حق نہیں ہے کہ اس پر معمولی ترین ظلم اور اس کی اہانت کریں۔ عورت ابد تک، وہی عورت ہے، آپ کو کسی طرح کی ادنیٰ ترین توہین کا بھی حق نہیں ہے۔ بیوی بھی اسی طرح ہے، بعض اوقات ایک پڑھی لکھی لڑکی جو اعلی تعلیم یافتہ طبقے سے تعلق رکھتی ہے اور مثال کے طور پر ایک ادنیٰ طبقے کے مزدور سے شادی کرلیتی ہے تو وہ بھی شوہر کی توہین کا حق نہیں رکھتی، شوہر بہرحال اس کے لئے سہارا ہے، اس کو اس پر تکیہ کرنا چاہئے۔ اس کی روحانی اور نفسیاتی طور پر اس طرح حفاظت و پشتپناہی کرنا چاہئے کہ اُس پر تکیہ کیا جاسکے، یہ ایک صحتمند گھرانہ ہے۔ اگر آپ نے اس طرح کا گھرانہ تشکیل دے دیا تو یاد رکھئے کہ آپ نے اپنی سعادت و کامرانی کا ایک بنیادی رکن فراہم کرلیا ہے۔
امام خامنہ ای
12 / مارچ / 2000