#قرآن کی روشنی میں

روحانیت پر توجہ، الہی اخلاقیات پر توجہ اور ساتھ ہی انسانی ضروریات کو بھی مدنظر رکھنا، وہ چیز ہے جو اسلام میں ہے، اسلام کا راستہ اعتدال کا راستہ ہے، انصاف کا راستہ ہے۔ انصاف کا ایک ہمہ گير معنی ہے، تمام میدانوں میں انصاف - یعنی ہر چیز کو اس کی جگہ پر رکھنا - یہ چیز مد نظر ہونی چاہیے، درمیانی انسانی راستہ "وَكَذَٰلِكَ جَعَلْنَاكُمْ اُمَّۃً وَسَطًا لِّتَكُونُوا شُھَدَاءَ عَلَى النَّاسِ (اسی طرح ہم نے تم کو ایک درمیانی امت بنایا ہے تاکہ تم عام لوگوں پر گواہ رہو۔ سورۂ بقرہ، آيت 143)


ایرانی وہ قوم نہیں جو سرینڈر ہو جائے، رہبر انقلاب پورے یقین اور اطمینان سے قدم اٹھاتے ہیں

"اس جنگ کے اہم نکات میں سے ایک رہبر معظم کی تدابیر تھیں۔ انھوں نے پہلے دن سے ہی بہت غور سے امور پر نظر رکھی، تدبیر کی، کمانڈروں کو مقرر کیا، جنگی امور کی انجام دہی کی اور عوام سے بات کی۔ لہٰذا ان حالات میں، اس رہنما اور اس رہبر کی مکمل حمایت کی جانی چاہیے، البتہ اس بات کا عقلی پہلو بھی بہت مضبوط ہے۔ ہو سکتا ہے کہ کچھ سیاسی معاملات میں لوگوں کی مختلف آراء ہوں لیکن جب ہم ایک بڑے بحران میں ہوں تو ہمیں ضرور اس شخص کی بھرپور حمایت کرنی چاہیے جو رہبر ہے اور درحقیقت جنگ کی قیادت کر رہا ہے۔ میرے خیال میں یہ زمانے کے حالات کی سمجھ کا ایک اہم حصہ ہے۔"

حضرت خدیجہ: قریش کی ملکہ سے ام المؤمنین تک کا سفر

حضرت خدیجہ سلام اللہ علیہا کے ذکر کے بغیر اسلام کے طلوع کے بارے میں بات کرنا ایک ادھوری بات ہے کیونکہ وہ اس عظیم دین کے بانیوں میں سے ہیں۔ حضرت خدیجہ سلام اللہ علیہا صرف رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی بیوی یا پہلی مسلمان خاتون نہیں تھیں بلکہ وہ اسلام کی پہلی حامی، اس کی سب سے بڑی مالی پشت پناہ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا جذباتی سہارا اور خدا کے رسول کی روحانی و معنوی ہمدم تھیں۔ ان سب کے باوجود جیسا کہ رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ خامنہ ای نے زور دے کر کہا ہے، تاریخ میں ان کی عظیم شخصیت کی طرف سے غفلت برتی گئی ہے اور اسے نظر انداز کیا گيا ہے۔(1)