ماہ رجب کا ہر دن، اللہ کی ایک نعمت ہے۔ ایک عقلمند، ہوشیار و با شعور شخص اس کے لمحات میں سے ہر لمحے میں ایسی چیز حاصل کر سکتا ہے کہ جس کے سامنے دنیا کی ساری نعمتیں بے وقعت ہیں۔ یعنی اللہ کی رضا، لطف و عنایت اور توجّہ حاصل کر سکتا ہے۔
امام خامنہ ای
8 فروری 1991
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے 24 ستمبر 1982 کو اپنی ایک تقریر میں فرزند رسول امام محمد باقر علیہ السلام کی شخصیت کے کچھ پہلؤوں کا جائزہ لیا اور امام کے تاریخی سفر شام کے سلسلے میں بڑے اہم نکات پر روشنی ڈالی۔ خطاب کے اقتباسات پیش خدمت ہیں۔
سوال: اگر کسی نے غیبت کی ہے یا کسی دوسرے پر تہمت لگائي ہے تو کس طرح اپنے گناہ کی توبہ کرے؟ کیا اس شخص کو راضی کرنا ہوگا؟
جواب: جس بڑے گناہ کا اس نے ارتکاب کیا ہے اس پر پشیمانی کے ساتھ خداوند عالم سے استغفار کرے، تہمت کی تردید کرے اور جس شخص کی غیبت کی ہے اور جس پر تہمت لگائي ہے، اس سے معافی مانگ کر اسے راضی کرے اور اگر یہ ممکن نہ ہو یا اس میں زیادہ برائي کا اندیشہ ہو تو اس کے لیے استغفار کرے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ایک پیغام میں آيت اللہ شیخ جعفر سبحانی کی اہلیہ کی وفات پر تعزیت پیش کی ہے۔
آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کے تعزیتی پیغام کا متن حسب ذیل ہے:
جو سامراجی طاقتیں کسی بھی قیمت پر اسے اپنے کنٹرول سے باہر نہیں جانے دینا چاہتیں، اس کے لئے انہوں نے کیا منصوبے بنائے اور ان منصوبوں کا انجام کیا ہوا؟ ان اہم سوالوں کا جائزہ۔
جہاں تک ماں کے حق کی بات ہے تو یہ زندگی کا سرچشمہ بننے والی ہستی کا حق ہے ، یعنی عورت ایسے لوگوں کو وجود عطا کرتی ہے جو اس کی ذات سے وجود پاتے ہیں۔ باپ بھی مؤثر ہے لیکن ماں سے بہت کم، ماں کا اثر سب سے زیادہ ہوتا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے کہا کہ ثقافت اور تبلیغ کے شعبے سے جڑے ہوئے اداروں اور افراد کو پوری طرح سے اس بات پر توجہ رکھنی چاہیے کہ کسی بھی صورت میں الہی پیغام نظر انداز نہ ہو اور اس معاملے میں شور ہنگامے، تضحیک اور الزام تراشی سے نہیں گھبرانا چاہیے۔
بنت رسول حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کے یوم ولادت با سعادت کے موقع پر رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ذاکرین و خطبا، 'مداحوں' اور شاعروں کے اجتماع سے خطاب میں اہل بیت کا ذاکر ومدح خواں ہونے کی اہمیت اور ذمہ داریوں کا ذکر کیا۔ 12 جنوری 2023 کے اس خطاب میں آپ نے استکباری قوتوں کے حربوں اور ان کا مقابلہ کرنے کے طریقوں کا ذکر کیا۔
خطاب حسب ذیل ہے؛
(1)
مغرب میں آزادی تھی لیکن ظلم و بے راہ روی کے ساتھ اور بے لگام آزادی تھی۔ مغرب میں اخبارات آزاد ہیں اور ہر چیز لکھتے ہیں لیکن مغرب میں اخبار کن لوگوں کے اختیار میں ہیں؟ کیا وہ عوام کے اختیار میں ہیں؟ یہ بہت واضح سی بات ہے، جا کر دیکھیں۔ آپ پورے یورپ اور امریکا میں ایک بھی ایسا اخبار دکھا دیجیے جو سرمایہ داروں سے وابستہ نہ ہو! تو اخبار آزاد ہے، یعنی سرمایہ دار کی آزادی کہ وہ جو چاہے کہہ سکے، جس کی بھی چاہے امیج خراب کر سکے، جسے بھی چاہے بڑا بنا کر پیش کر سکے، جس سمت میں بھی چاہے، رائے عامہ کو کھینچ کر لے جا سکے! یہ تو آزادی نہیں ہوئي۔ ہاں سرمایہ دار آزاد ہیں کہ اپنے اخبارات، ویڈیو اور ٹی وی چینلوں کے ذریعے جو چاہے کہیں! یہ آزادی، اقدار میں نہیں ہے، اقدار مخالف ہے۔ یہ لوگ عوام کو بے راہ روی اور بے اعتقادی کی طرف کھینچ رہے ہیں، جہاں چاہتے ہیں، وہاں جنگ شروع کروا دیتے ہیں، جہاں چاہتے ہیں وہاں صلح تھوپ دیتے ہیں، جہاں چاہتے ہیں، وہاں ہتھیار بیچتے ہیں۔ کیا آزادی کا مطلب یہی ہے؟!
امام خامنہ ای
12/5/2000
سوال: کیا شرعی طور پر یہ وصیت کی جا سکتی ہے کہ مرنے کے بعد جو میراث ہے، اسے تب تک تقسیم نہ کیا جائے جب تک معینہ وراثوں میں سے کوئي ایک زندہ ہے؟ یعنی میراث کی تقسیم کو اس معینہ وارث کی موت کے بعد تک کے لیے مؤخر کیا جا سکتا ہے؟
جواب: اگر مرنے والے کی زندگي میں یا اس کی موت کے بعد تمام ورثاء، اس کی وصیت کو تسلیم کر لیں تو اس کی وصیت نافذ العمل ہے اور اگر ایسا نہیں ہے تو صرف اس کے اموال کے ایک تہائي حصے کے لیے اس کی وصیت نافذ العمل ہوگي۔
دشمن سوچ رہا تھا کہ ایرانی قوم، معاشی مشکلات کی وجہ سے -کہ جو موجود ہیں- تختہ پلٹنے اور ملک کو توڑنے کی دشمن کی سازش کا ساتھ دے گي، یہ ایک غلط اندازہ تھا۔
دشمن سمجھ رہے تھے کہ امریکہ کے کسی پٹھو کے پیٹرو ڈالرز سے اسلامی جمہوریہ کے ارادے پر اثر انداز ہو جائیں گے۔ یہ ان کی بھول تھی۔ اسلامی جمہوریہ کی قوت ارادی دشمن کی قوت کے تمام عناصر سے زیادہ مستحکم ثابت ہوئی۔
امام خامنہ ای
12 جنوری 2023
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے جمعرات کی صبح حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے یوم ولادت با سعادت کی مناسبت سے کچھ ذاکروں، شاعروں، اہلبیت علیہم السلام کی مدح کرنے والوں اور نوحہ خوانوں سے ملاقات کی۔
حال ہی میں ایک دستاویز شائع ہوئی جو مجھے بھیجی گئی۔ یہ دستاویز کہتی ہے کہ کارٹر نے دسمبر 1979 میں سی آئی اے کو حکم دیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کا تختہ الٹ دو۔ یعنی انقلاب کے اوائل میں ہی ان کا یہ منصوبہ تھا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ کیسے تختہ الٹ دو؟ کہا گیا ہے کہ پروپیگنڈے کے ذریعے۔
امام خامنہ ای
9 جنوری 2023
جنگ بدر میں جب کافروں نے نعرے لگانا شروع کیا، اپنے بتوں کا نام لینا شروع کیا تو پیغمبر نے مسلمانوں سے کہا کہ کہو: اللہ مولانا و لا مولی لکم۔ خدا ہمارا مولا ہے، ہمارا پشت پناہ ہے، ہماری طاقت، اسی کی طاقت پر منحصر ہے جو تمھارے پاس نہیں ہے۔ ایرانی قوم کی طاقت کا سب سے اہم اور اصلی حصہ، اللہ کی حمایت کے عقیدے پر مبنی ہے۔
جب ہمارے پاس مقدس دفاع کے دور جیسے نوجوان ہوں تو نتیجہ یقینی پیشرفت کی صورت میں نکلتا ہے۔ یعنی دنیا کی ساری طاقتیں لام بند ہو گئیں کہ ایران کے حصے بخرے کر دینا ہے، مگر ملک کی ایک بالشت زمین بھی لے نہ سکیں، یہ معمولی چیز ہے؟ یہ چھوٹی کامیابی ہے؟
امام خامنہ ای
9 جنوری 2023
آج امریکی بھی ان تمام انسانوں اور گروہوں کی طرح جو اقتدار کے نشے میں چور ہیں – کہ عام طور پر اقتدار، غلطیوں کا سبب بنتا ہے، یعنی انسان فاش غلطیاں کر بیٹھتا ہے – فاش غلطیاں کر رہے ہیں۔ وہ طاقت اور اقتدار کے نشے میں چور ہیں اور صحیح طریقے سے سمجھ نہیں پا رہے ہیں کہ کیا کر رہے ہیں، اسی لیے وہ بڑی بڑی غلطیاں کر رہے ہیں۔ انہی غلطیوں کی وجہ سے ان کے پیروں سے زمین نکل جائے گي۔ مستقبل قریب میں، جو زیادہ دور نہیں ہے، یہی بڑی بڑی غلطیاں، امریکا کو گھٹنوں پر لے آئيں گي۔ صورتحال ویسی نہیں ہے، جیسی وہ سمجھ رہے ہیں۔ ان کے چینلز اور پروپیگنڈہ کرنے والے ادھر ادھر ایسا ظاہر کرتے ہیں کہ اب کوئي چارہ نہیں ہے، امریکا سب سے بڑی طاقت ہے اور اس سے بنا کر رکھنا چاہیے، کسی طرح اسے خوش رکھنا چاہیے لیکن ایسا ہے نہیں۔ یہ بڑی طاقت، اقتدار کے نشے میں چور ہونے کی وجہ سے غلطیاں کر رہی ہے اور یہ غلطیاں اس کے پیروں کے نیچے بہت ہی خطرناک گڑھا بنا رہی ہیں۔
امام خامنہ ای
22/11/2002
ان لوگوں نے ان مراکز کو ٹارگٹ بنایا کہ انھیں بند کر دیں تاکہ علم حاصل نہ کیا جا سکے۔ سیکورٹی نہ رہے، علم کا حصول نہ رہے۔ یہ لوگ کمزور پہلوؤں کو ختم نہیں کرنا چاہتے تھے، یہ، مضبوط کاموں کو ختم کرنا چاہتے تھے۔
سوال: اگر کوئي کسی خط یا میسیج میں پہلے سلام کرے اور پھر کوئي مسئلہ پوچھے تو کیا اس کا جواب دینا واجب ہے؟
جواب: سلام کا جواب براہ راست ملاقات، ٹیلی فونی گفتگو وغیرہ کے علاوہ واجب نہیں ہے
رہبر انقلاب اسلامی نے 9 جنوری 1978 کے قم کے عوام کے تاریخی قیام کی سالگرہ پر پیر کی صبح اس شہر کے کچھ لوگوں سے ملاقات کی۔
اس موقع پر آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اپنے خطاب میں 9 جنوری 1978 کے قم کے عوام کے قیام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اسے تاریخ کے تغیر آفریں واقعات میں قرار دیا اور اسے زندہ رکھے جانے کی ضرورت پر زور دیا۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے 9 جنوری2023 کو اہل قم سے ملاقات کی۔ یہ ملاقات 9 جنوری 1978 کے اہل قم کے تاریخی قیام کی سالگرہ کی مناسبت سے حسینیہ امام خمینی میں انجام پائی۔ اس موقع پر اپنی تقریر میں رہبر انقلاب اسلامی نے اس تاریخی دن کی تشریح کی اور ساتھ ہی ملکی حالات اور دشمنوں کی سازشوں کا جائزہ لیا۔
دشمن کا ایک حربہ یہ ہے کہ وہ کسی جگہ پر کوئي کام بہت شور و غل سے شروع کرتا ہے تاکہ سب کی توجہ اس جانب مبذول ہو جائے، پھر کوئي اصلی کام جو وہ انجام دینا چاہتا ہے، کسی دوسری جگہ انجام دیتا ہے۔
مسلح فورسز کے سپریم کمانڈر آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ایک حکمنامے میں بریگیڈیئر جنرل احمد رضا رادان کو اسلامی جمہوریہ ایران کی پولیس فورس کا سربراہ منصوب کیا ہے۔
اس حکمنامے کا متن حسب ذیل ہے:
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے بنت رسول حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے یوم ولادت کے قریب مختلف علمی، ثقافتی و سماجی شعبوں میں سرگرم ممتاز خواتین سے ملاقات کی۔ 4 جنوری 2023 کو اس ملاقات میں رہبر انقلاب نے اپنے خطاب میں خواتین کے بارے میں اسلام کے نقطہ نظر پر روشنی ڈالی اور مغربی کلچر کی طرف سے خواتین کے ساتھ کی جانے والی زیادتی کا جائزہ لیا۔ (1)
خطاب حسب ذیل ہے؛
حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے یوم ولادت کے قریب آنے کی مناسبت سے ثقافتی، علمی اور سماجی میدانوں کی کچھ ممتاز خواتین اور چنندہ ماؤوں نے رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔
جنوری وہ مہینہ ہے جس کے ابتدائي ایام اب 'ما بعد امریکہ یا امریکا کے بعد کی دنیا' کی شروعات کا مظہر بن گئے ہیں۔3 جنوری کو جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت سے لے کر 6 جنوری کو امریکی کانگریس پر مظاہرین کے قبضے تک، سارے واقعات کا ایک واضح پیغام ہے اور وہ یہ کہ لبرل ڈیموکریسی اور امریکا کے تسلط (hegemony) کا زمانہ لد چکا ہے۔ امریکی تسلط کا یہ خاتمہ، خاص طور پر مغربی ایشیا کے علاقے میں اس تسلط کا ختم ہو جانا سب کے لیے پوری طرح عیاں ہے، بلاشبہ استقامتی محاذ اور بالخصوص شہید قاسم سلیمانی کی مجاہدت اور حیرت انگیز اقدامات کا نتیجہ ہے۔ امریکی تسلط کے خاتمے اور خطے میں مغربی دنیا کی سازشوں کی شکست میں شہید قاسم سلیمانی کے رول کی تشریح کے لیے سب سے پہلے اس بات پر نظر ڈالنی چاہیے کہ مغربی ایشیا کے علاقے میں امریکا کی دخل اندازی کے کیا اہداف تھے؟
جو بھی خدا کی راہ میں جدوجہد کرے گا یقینا خداوند عالم اسے راستہ دکھائے گا۔ یہ وہ چیزیں ہیں جو ہم کبھی اپنی جوانی کے ایام میں پڑھا کرتے تھے، بتایا کرتے تھے، اس پر ہمارا عقیدہ بھی تھا اور ایمان بھی تھا لیکن یہ چیزیں کھل کر ہمارے سامنے نہیں آئي تھیں۔ ہم جانتے تھے کہ خدا کا کلام، سچ ہے لیکن ہم نے اس کا تجربہ نہیں کیا تھا لیکن آج تجربہ ہو چکا ہے۔ اسی زمانے میں، ایران میں اسلامی تحریک کی جدوجہد کے دوران اگر کوئي چاہتا کہ اس ملک میں – جو آج اسلام کا گہوارہ اور اسلام کا مینارہ ہے – یا اس تہران میں صرف خود ہی مسلمان کے طور پر زندگي گزارنا چاہتا تو واقعی یہ ممکن نہیں تھا، مشکل تھا! ... اور اگر یہ کہا جاتا کہ میدان میں عوام کی موجودگي کی برکت سے ایک دن یہاں کی حکومت، اسلامی حکومت قائم ہوگي تو کوئي یقین نہ کرتا لیکن یہ الہی وعدہ تھا اور جو پورا ہوا کیونکہ عمل کیا گيا۔
امام خامنہ ای
25/12/1998
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے پیر کی دوپہر کو یورپ میں طلبہ کی اسلامی انجمنوں کی مرکزی یونین کے اراکین سے ملاقات میں، اسلامی انجمنوں کو اسلامی جمہوریہ کا اثاثہ بتایا اور کہا کہ ان کا مشن ایک دم منفرد ہے۔ انھوں نے زور دے کر کہا کہ ثابت قدم رہنا، اپنے اطراف کے ماحول پر اثر انداز ہونا اور اسلامی جمہوریہ کی نئي بات کو بیان کرنا، اسلامی انجمنوں کے ضروری کاموں میں شامل ہیں۔
انھوں نے اس ملاقات میں یورپ میں طلبہ کی اسلامی انجمنوں کے بانیوں میں سے ایک مرحوم حجۃ الاسلام ڈاکٹر اژہ ای کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے، نئی اور تبدیلی لانے والی سوچ کے حامل نوجوان اسٹوڈنٹس کی سرگرمیوں کو قابل ستائش قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ اسلامی انجمنوں کی تشکیل کے دو اہداف تھے: ایک، خود اراکین کی فکری اور عقیدتی بنیادوں کی تقویت اور دوسرے اطراف کے ماحول پر اثر ڈالنا لیکن بیرون ملک اسلامی انجمنوں کا ایک اور مشن ہے جو اسلامی جمہوریہ کے بنیادی اور اصلی افکار کے تعارف سے عبارت ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اسلام اور جمہوریت کو ایک دوسرے سے جوڑنے سمیت اسلامی جمہوریہ کے اصولوں کی تشریح کو بہت اہم بتایا اور کہا: اسلامی جمہوریہ کی نئي بات یہی ہے کہ ایک حکومت کی تشکیل میں، عوام کے مؤثر ہونے کے علاوہ، دینی اور ایمانی اصول بھی گہرا اثر رکھتے ہیں۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اصولوں اور بنیادی تعلیمات کو محفوظ رکھتے ہوئے اسلامی انجمنوں کے اپ ٹو ڈیٹ رہنے کو آج کے حالات میں ایک اور ضروری امر قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ عدل و انصاف جیسے کچھ اصول اور تعلیمات دائمی اور اٹل ہیں جو ہزاروں سال پہلے سے ہیں اور ان میں فرسودگي نہیں آتی لیکن انصاف کے نفاذ کے طریقے میں تبدیلی اور جدت طرازی کا امکان پایا جاتا ہے۔
انھوں نے علم اور علمی و سائنسی پیشرفت کو حالیہ برسوں میں ملک کا رائج ڈسکورس بتایا اور یورپ میں اسٹوڈنٹس کی اسلامی انجمنوں کی حالیہ کانفرنس میں علمی و سائنسی نشستوں کے انعقاد کو سراہتے ہوئے کہا: علمی و سائنسی ترقی اور علم کی سرحدوں کو عبور کرتے رہنا چاہیے اور یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ دینی اور انقلابی پہلوؤں پر توجہ، علمی و سائنسی پیشرفت کی جانب سے غفلت کا سبب بنے گي۔
اس ملاقات کی ابتدا میں یورپ میں طلبہ کی اسلامی انجمنوں میں رہبر انقلاب اسلامی کے نمائندے حجۃ الاسلام واعظی نے ان انجمنوں کی سرگرمیوں اور پروگراموں کے بارے میں ایک رپورٹ پیش کی۔
سوال: اپنے مبتلا بہ مسائل (وہ مسائل جن سے انسان کا اکثر واسطہ پڑتا رہتا ہے) کو نہ سیکھنے سے انسان گنہگار ہوگا؟
جواب: اگر ان مسائل کو نہ سیکھنے کا نتیجہ واجب کام کو ترک کرنے یا حرام کام کے ارتکاب کی صورت میں نکلتا ہو تو وہ گنہگار ہے۔