قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ملاقات کے لیے آنے والے وزیر اسلامی ثقافت و تعلیمات، اس وزرات کے اعلی عہدیداروں اور ملک کی ثقافتی کونسلوں کے اراکین سے خطاب میں ثقافتی امور کا جائزہ لیا۔ آپ نے فرمایا کہ میری نظر میں عام کلچر اور ثقافت کے دو حصے ہیں۔ ایک حصہ ان امور اور مسائل پر مشتمل ہے جو نمایاں، ظاہر اور آنکھوں کے سامنے ہیں اور درحقیقت قوم کے مستقبل میں دخیل ہیں لیکن ان کا اثر دیر میں ظاہر ہوتا ہے۔ یعنی یہ امور اور مسائل قوم کے مستقبل کی راہ و روش میں اثر انداز ہوتے ہیں۔ مثال کے طور لباس کا انداز، کیا پہنا جائے، کیسے پہنا جائے، لباس کے کس ماڈل کو اپنایا جائے، یہ سب معاشرے کے عام کلچر اور ثقافت کے ظاہری حصے اور مصداق ہیں۔ عام کلچر کا دوسرا حصہ بھی پہلے حصے کی طرح قوم کے مستقبل پر اثرانداز ہوتا ہے لیکن اس کے اثرات فوری اور بہت واضح ہوتے ہیں۔ یعنی عام کلچر کے اس حصے سے مربوط امور زیادہ نمایاں نہیں ہوتے لیکن معاشرے میں اس کے مستقبل اور راہ و روش کے تعین میں ان کے اثرات بہت واضح ہوتے ہیں۔ انہیں امور میں بلکہ ان کا بڑا حصہ عادات و اطوار سے متعلق ہے۔ فرض کیجیے کہ کسی معاشرے کے افراد، وقت کو اہمیت نہ دیتے ہوں، جب آپ اس معاشرے میں پہنچیں گے تو وقت کو اہمیت نہ دینے کی افراد معاشرہ کی اس عادت کے منفی اثرات آپ اپنے اوپر بھی اور دیگر لوگوں پر بھی دیکھ لیں گے جبکہ خود یہ چیز یعنی وقت کو اہمیت نہ دینا، زیادہ واضح نہیں ہوتی۔