زیر سرویس 1: 
زیر سرویس 2: 
زیر سرویس 3: 
سپاہ پاسداران انقلاب کی فوجی مشقوں کے موقعے پر خطاب

سپاہ پاسداران انقلاب کی فوجی مشقوں کے موقعے پر خطاب

قائد انقلاب اسلامی اور مسلح فورسز کے سپریم کمانڈر آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے پچیس خرداد تیرہ سو چوہتر ہجری شمسی مطابق پندرہ جون سنہ انیس سو پچانوے عیسوی کو پاسداران انقلاب اسلامی فورس کی عظیم عاشورا فوجی مشقوں کے موقع پر اپنے خطاب میں اسلامی جمہوریہ ایران کی فورسز کی منفرد خصوصیات کا ذکر کیا۔ آپ نے فرمایا کہ آج خدا کے فضل سے ہماری مسلح افواج، فوج اور سپاہ پاسداران انقلاب، پورے ملک میں ترقی کے کاموں میں مصروف ہیں، سڑکیں بنارہے ہیں، ہائی وے بنا رہے ہیں، ڈیم تعمیر کر رہے ہیں، ترقیاتی کام کررہے ہیں، زراعت اور بہت سے کام کر رہے ہیں۔ یعنی اس قوم کے جوان چاہے وہ فوجی وردی میں ہوں، (یا دوسرے لباس میں ہوں) ملک کے لیے مفید بننا چاہتے ہیں اور ہو سکتے ہیں لیکن میری گزارش یہ ہے کہ اس مملکت کے بہترین جوان اور فداکاروں کے سردار وہ ہیں جو ہرحال میں اس بات پر توجہ رکھیں کہ حاکمیت اسلام کی یہ امانت جو ان کے پاس ہے، تمام پیغمبروں، اماموں اور اولیاء کی امانت ہے۔ یہ ان تمام لوگوں کی آرزو تھی جو حاکمیت الہی سے انسانوں کی محرومی کے دور میں موت سے ہمکنار ہوئے، جنہوں نے عقوبت خانوں میں تکلیفیں برداشت کیں اور یہ آرزو کی کہ خداوند عالم انہیں نجات دلائے اور کامیابی عطا کرے۔
عدلیہ کے عہدہ داروں اور جج صاحبان سے خطاب

عدلیہ کے عہدہ داروں اور جج صاحبان سے خطاب

قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے سات تیر تیرہ سو چوہتر ہجری شمسی مطابق اٹھائیس جولائی سنہ انیس سو پچانوے عیسوی کو ملاقات کے لیے آنے والے، عدلیہ کے عہدیداروں اور جج صاحبان سے خطاب میں عدلیہ کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ ہر گناہ حق کی خلاف ورزی ہے۔ نظام الہی و اسلامی قوانین، قوانین الہی ہیں اور ہر قانون کی ہر خلاف ورزی، حق کی خلاف ورزی ہے۔ ان حالات میں عدلیہ حق کی انواع و اقسام کی خلاف ورزیوں کے مقابلے میں ڈٹی ہوئی ہے۔ یہ عدلیہ کی اہمیت ہے۔ آپ باطل کو عوام کے نظام زندگی پر مسلط ہونے سے روکنے کے لیے کوشاں ہیں۔ اس ادارے میں، جس میں آپ ہیں، درحقیقت سبھی حق پر کمربستہ ہیں۔ یعنی سبھی اس چیز کے نفاذ کو یقینی بنانے میں کوشاں ہیں، جو آفرینش حق تعالی اور عالم ہستی کے قرار حقیقی کے مطابق ہے۔ یونہی نہیں ہے کہ ہماری مقدس شرع اور فقہ میں انصاف کے امور اور عدالتی امور کے ذمہ داروں کے سلسلے میں اتنی زیادہ باریک بینی اور دقت نظر پر زور دیا گیا ہے جبکہ دیگر حکومتی کاموں کے تعلق سے اتنی زیادہ توجہ اور تاکید سے کام نہیں لیا گيا ہے کہ یہ خصوصیت ہو اور یہ نہ ہو۔ یہ موضوع کی اہمیت کی وجہ سے ہے۔
وزیر اسلامی ثقافت و تعلیمات اور دیگر عہدہ داروں سے خطاب

وزیر اسلامی ثقافت و تعلیمات اور دیگر عہدہ داروں سے خطاب

قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ملاقات کے لیے آنے والے وزیر اسلامی ثقافت و تعلیمات، اس وزرات کے اعلی عہدیداروں اور ملک کی ثقافتی کونسلوں کے اراکین سے خطاب میں ثقافتی امور کا جائزہ لیا۔ آپ نے فرمایا کہ میری نظر میں عام کلچر اور ثقافت کے دو حصے ہیں۔ ایک حصہ ان امور اور مسائل پر مشتمل ہے جو نمایاں، ظاہر اور آنکھوں کے سامنے ہیں اور درحقیقت قوم کے مستقبل میں دخیل ہیں لیکن ان کا اثر دیر میں ظاہر ہوتا ہے۔ یعنی یہ امور اور مسائل قوم کے مستقبل کی راہ و روش میں اثر انداز ہوتے ہیں۔ مثال کے طور لباس کا انداز، کیا پہنا جائے، کیسے پہنا جائے، لباس کے کس ماڈل کو اپنایا جائے، یہ سب معاشرے کے عام کلچر اور ثقافت کے ظاہری حصے اور مصداق ہیں۔ عام کلچر کا دوسرا حصہ بھی پہلے حصے کی طرح قوم کے مستقبل پر اثرانداز ہوتا ہے لیکن اس کے اثرات فوری اور بہت واضح ہوتے ہیں۔ یعنی عام کلچر کے اس حصے سے مربوط امور زیادہ نمایاں نہیں ہوتے لیکن معاشرے میں اس کے مستقبل اور راہ و روش کے تعین میں ان کے اثرات بہت واضح ہوتے ہیں۔ انہیں امور میں بلکہ ان کا بڑا حصہ عادات و اطوار سے متعلق ہے۔ فرض کیجیے کہ کسی معاشرے کے افراد، وقت کو اہمیت نہ دیتے ہوں، جب آپ اس معاشرے میں پہنچیں گے تو وقت کو اہمیت نہ دینے کی افراد معاشرہ کی اس عادت کے منفی اثرات آپ اپنے اوپر بھی اور دیگر لوگوں پر بھی دیکھ لیں گے جبکہ خود یہ چیز یعنی وقت کو اہمیت نہ دینا، زیادہ واضح نہیں ہوتی۔
محکمہ پولیس کے عہدہ داروں اور کمانڈروں سے خطاب

محکمہ پولیس کے عہدہ داروں اور کمانڈروں سے خطاب

قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اکیس تیر سنہ تیرہ سو چوہتر ہجری شمسی مطابق بارہ جولائی سنہ انیس سو پچانوے عیسوی کو ہفتۂ پولیس کی مناسبت سے ملاقات کے لیے آنے والے پولیس فورس کے افسروں اور کمانڈروں سے خطاب میں اس محکمے کی اہم ترین ذمہ داریوں کی جانب اشارہ کیا۔ آپ نے اس محکمے میں تین خصوصیات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ مجھے اسلامی جمہوریہ ایران کی انتظامی فورس (پولیس) سے جو توقع ہے وہ تین خصوصیات اور تین نکات میں بیان کی جا سکتی ہے۔
حکام اور وحدت اسلامی کانفرنس کے منتظمین سے خطاب

حکام اور وحدت اسلامی کانفرنس کے منتظمین سے خطاب

قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے چوبیس مرداد تیرہ سو چوہتر ہجری شمسی مطابق پندرہ اگست سنہ انیس سو پچانوے عیسوی کو ملاقات کے آنے والے ملک کے حکام، نظام کے ذمہ داروں اور بین الاقوامی وحدت اسلامی کانفرنس کے منتظمین سے سے خطاب کرتے ہوئے اتحاد بین المسلمین کی ضرورت پر زور دیا۔ آپ نے فرمایا کہ آج اسلامی دنیا میں پیسہ بہت ہے، فکر بھی کافی ہے، لائق افرادی قوت بھی ہے۔ علماء، شعراء، مصنفین، فنکار اور قابل سیاسی شخصیات، اسلامی دنیا میں موجود ہیں اور کانیں، نیز زیر زمین، خداداد مالی ذخائر کا بڑا حصہ بھی اسلامی ملکوں کے اختیار میں ہے۔ اگر یہ سب مل کے اپنے اندر یک جہتی پیدا کرلیں، یا کم سے کم ایک دوسرے کے خلاف کام نہ کریں، تو آپ دیکھیں گے کہ دنیا میں کیا ہوگا۔ دشمن ایسا کام کر رہا ہے کہ اسلامی دنیا کے یہ مالی اور افرادی قوت کے ذخائر ایک دوسرے کے مقابلے پر آجائیں۔ عراقی حکومت کو ورغلایا، اس علاقے میں آٹھ سالہ تباہ کن جنگ شروع کی اور کوشش کی کہ اس نئے پودے کو (اسلامی انقلاب اور اسلامی نظام کو) جڑ سے ختم کردیں، لیکن نہیں کر سکے۔
عالمی استکبار کی مخالفت کے قومی دن کی مناسبت سے خطاب

عالمی استکبار کی مخالفت کے قومی دن کی مناسبت سے خطاب

قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے بارہ آبان سنہ تیرہ سو نواسی ہجری شمسی مطابق تین جون سنہ تیرہ دو ہزار دس عیسوی کو ہزاروں طلبہ کے عظیم الشان اجتماع سے خطاب میں تیرہ آبان مطابق چار نومبر کی تاریخ کو امریکا کی طمع اور توسیع پسندی، شاہ کی طاغوتی حکومت کے غیروں پر انحصار، بصیرت پر مبنی جذبہ ایمانی کی مضبوطی، میدان عمل میں نوجوان نسل کی پیش قدمی اور انقلابی نوجوان نسل کی شجاعت و ہمت کا آئینہ قرار دیا اور فرمایا کہ اس وقت ملت ایران ماضی کے ہر دور سے زیادہ پرعزم ہوکر اور پوری مضبوطی کے ساتھ اعلی اہداف اور سعادت بخش بلندیوں کی جانب رواں رواں اور اس عظیم تحریک میں نوجوان نسل پیش پیش ہے۔
نماز جمعہ کے خطبے، ملکی اور علاقائی حالات کا تجزیہ

نماز جمعہ کے خطبے، ملکی اور علاقائی حالات کا تجزیہ

قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے پہلی رمضان المبارک سنہ چودہ سو اٹھائیس ہجری قمری، مطابق تیئیس شہریور سنہ تیرہ سو چھیاسی ہجری شمسی برابر چودہ ستمبر سنہ دو ہزار سات عیسوی کو تہران کی مرکزی نماز جمعہ پڑھائي۔ قائد انقلاب اسلامی نے نماز جمعہ کے خطبوں میں ماہ رمضان المبارک کی خصوصیات کا ذکر کیا اور اسے قیمتی اور سنہری لمحات والا مہینہ قرار دیتے ہوئے اس سے بھرپور اور کما حقہ استفادہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
ماہرین کونسل سے خطاب، اہم ترین سفارشات

ماہرین کونسل سے خطاب، اہم ترین سفارشات

قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے انیس اسفند سنہ تیرہ سو نواسی ہجری شمسی مطابق دس مارچ سنہ دو ہزار گیارہ عیسوی کو ماہرین کی کونسل (مجلس خبرگان) کے سربراہ اور ارکان سے ملاقات میں کونسل کی نئی صدارتی کمیٹی کے انتخاب میں ارکان کی مدبرانہ اور دانشمندانہ کارکردگی پر تشکر کرتے ہوئے علاقے میں پھیلی اسلامی بیداری کو اسلامی جمہوریہ کی پیشرفت اور تسلسل سے متاثر بہت عظیم تبدیلی قرار دیا۔
ملک کے اعلی حکام سے قائد انقلاب اسلامی کا خطاب

ملک کے اعلی حکام سے قائد انقلاب اسلامی کا خطاب

١٠رمضان المبارک١٤٢٨ ھ ق مطابق 31 شہریور سنہ 1386 ہجری شمسی برابر ٢٢ ستمبر ٢٠٠٧ عیسوی کو قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظميٰ خامنہ اي دامت برکاتہ نے ماہِ خدا اور ماہِ ذکر الٰہي کي مناسبت سے ملک کے اعلی عہديداروں اور حکام سے خطاب میں اہم سفارشات کیں۔ آپ نے حکام کے لئے اس مہینے سے کما حقہ بہرہ مند ہونے کو زیادہ ضروری قرار دیا۔
پارلیمنٹ کے اسپیکر اور ارکان سے ملاقات میں رہنما سفارشات

پارلیمنٹ کے اسپیکر اور ارکان سے ملاقات میں رہنما سفارشات

اسلامی جمہوریہ ایران میں پارلیمنٹ کے ساتویں دور کے لئے ہونے والے انتخابات میں عوام نے مغربی ذرائع ابلاغ کے زہریلے پروپیگنڈوں اور تشہیراتی مہم کو ایک بار پھر ناکام بناتےہوئے بھرپور شرکت کی۔ انتخابات میں اصول پسند کہے جانے والے حلقے کو اکثریت حاصل ہوئی اور ڈاکٹر حداد عادل کو پارلیمنٹ کا اسپیکر چنا گیا۔ نو تشکیل شدہ پارلیمنٹ کے سربراہ اور اراکین نے 27/3/1383 ہجری شمسی مطابق 16/6/2004 عیسوی کو قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔ اس موقع پر قائد انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں پارلیمنٹ، اس کی رکنیت اور اس ادارے اور ادارے کے اراکین کے فرائض کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور بڑی بصیرت افروز نصیحت فرمائی۔