ایک مزدور کی توانائیوں کے ارتقا کے حالات فراہم کرنا سب کا فریضہ ہے۔ حدیث موجود ہے:’’ مَن ظَلَمَ اَجیراً اَجرَہُ اَحبَطَ اللہُ عَمَلَہُ وَ حَرَّمَ عَلَیہِ ریحَ الجَنَّۃ؛‘‘ اگر کوئی ایک مزدور پر ظلم کرتا ہے، اس کی مزدوری کے سلسلے میں اور اجرت دینے میں ظلم وناانضافی سے کام لیتا ہے تو اس کے تمام کار خیر نابود ہو جاتے ہیں۔ نابود یعنی حبط و ضبط کر لئے جاتے ہیں، تباہ و برباد ہوجاتے ہیں،’’وَ حَرَّمَ عَلَیہِ ریحَ الجَنَّۃ‘‘: اور خداوند متعال اس شخص پر جنت کی خوشبو حرام کر دیتا ہے۔ یعنی ایسا ہی ہے۔ سوال یہ ہے کہ ظلم کیا ہے؟ ظلم کیا صرف یہ ہے کہ اس کی مزدوری نہ دیں؟ جی ہاں! یہ بہت بڑا ظلم ہے لیکن صرف اتنی سی بات نہیں ہے ! میرا خیال و احتمال یہ ہے کہ مزدور کی فلاح کے لئے کوئی اقدام نہ کرنا اور یہی اس طرح کے مسائل مثلا بیمہ، حفظان صحت، تعلیم اور مہارت، مثال کے طور پر تعلیم اور اپنی کارکردگی دکھانے کے لئے میدان فراہم نہ کرنا یہ سب بھی ظلم ہے۔
امام خامنہ ای
25 مئی 2003