نئي تبدیلی کی بنیادی علامتیں، کچھ چیزیں ہیں۔ پہلے مرحلے میں دنیا کی سامراجی طاقتوں کا کمزور ہو جانا، امریکا کی سامراجی طاقت کمزور پڑ چکی ہے اور مزید کمزور ہو رہی ہے۔
امام خامنہ ای
حسین بن علی (علیہما السلام) جیسی شخصیت کہ جس میں خود تمام اعلی اقدار مجسم ہوئے ہیں، انقلاب بپا کرتی ہے تاکہ زوال و انحطاط کی راہیں بند کردے، کیونکہ پستیاں پیر پھیلاتی چلی جارہی تھیں اور وہاں تک پہنچ جانا چاہتی تھیں کہ کوئی چیز باقی نہ رہے۔ امام حسین علیہ السلام تن تنہا زوال اور پستی کی اس تیز ڈھلان پر اس کے مقابل کھڑے ہوگئے ... (آواز آئی) و انا من حسین (میں حسین سے ہوں) یعنی پیغمبر کا دین زندہ ہوگیا، حسین بن علی کا بیٹا ہے ... سکے کا یہ رخ (کربلا کا وہ) عظیم حادثہ اور عاشورا کی جوش و خروش سے معمور وہ ’’عاشقانہ کارزار‘‘ ہے جسے عشق کی منطق اور عاشقانہ نگاہ سے دیکھنا چاہئے تاکہ سمجھا جا سکے کہ علی کے فرزند حسین نے تقریبا ایک رات اور آدھے دن یا ایک شبانہ روز کے دوران نویں محرم کے وقت عصر سے لے کر دسویں محرم کے وقت عصر تک کیا کارنامہ انجام دیا ہے اور کیا عظمت خلق کی ہے! یہی وجہ ہے کہ عاشورا دنیا میں جاوداں ہے اور ابد تک جاوداں رہے گی۔ بہت کوششیں ہوئیں کہ عاشورا کی کارزار کو طاق نسیاں کے حوالے کر دیا جائے لیکن وہ آج تک ایسا نہیں کرسکے اور نہ آئندہ کرسکیں گے۔
امام خامنہ ای
8 مئی 1998
دنیا میں بڑی تبدیلی کا آغاز ہو گیا ہے۔ اس تبدیلی کے بنیادی خطوط دنیا کی استکباری طاقتوں جیسے امریکہ کا کمزور ہونا اور نئی علاقائی و عالمی طاقتوں کا ابھرنا ہے۔
امام خامنہ ای
11 ستمبر 2023
اربعین کے موقع پر گراں قدر مہمان نوازی کے لئے میں عراقی بہنوں اور بھائیوں کا تہ دل سے شکر گزار ہوں۔ انہوں نے اپنا سب کچھ پیش کر دیا اور دو کروڑ بیس لاکھ سے زائد زائرین امام حسین کی میزبانی کی۔
امام خامنہ ای
11 ستمبر 2023
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے 11 ستمبر 2023 کو صوبہ سیستان و بلوچستان اور صوبہ جنوبی خراسان کے عوام کے ایک بڑے اجتماع سے خطاب کیا۔ دونوں صوبوں سے بڑی تعداد میں لوگ ملاقات کے لئے حسینیہ امام خمینی تہران پہنچے تھے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں دونوں صوبوں کی خصوصیات کا ذکر کیا۔ شیعہ سنی اتحاد اور بھائی چارے پر روشنی ڈالی اور عالمی حالات کا جائزہ لیا۔
خطاب حسب ذیل ہے؛
صوبہ سیستان و بلوچستان اور صوبہ جنوبی خراسان کے عوام تہران میں حسینیہ امام خمینی میں رہبر انقلاب اسلامی سے ملاقات کے لئے جمع ہوئے۔ نشست میں آیت اللہ خامنہ ای کی آمد کا لمحہ بڑا دیدنی تھا۔
یہ نظریہ بالکل درست ہے کہ سید الشہدا کے قیام نے اسلام کو محفوظ کر لیا۔ آج (امام حسین کی عزاداری کا) یہ پروگرام سو سال قبل کی نسبت زیادہ جوش و خروش کے ساتھ، زیادہ وسیع پیمانے پر انجام پا رہا ہے۔ یہ ایک تحریک کی نشانی ہے جو حسین ابن علی علیہ السلام کی قیادت میں ساری دنیا میں آگے بڑھ رہی ہے، ان شاء اللہ آگے بڑھتی رہے گی، مشکلات کو حل کرے گی، قوموں کے مسائل کا ازالہ کرے گی۔
امام خامنہ ای
21 ستمبر 2017
سوال: بعض لوگ پہلی محرم سے صفر کے آخر تک امام حسین علیہ السلام کی عزاداری کے احترام میں کالے لباس پہنتے ہیں، کیا یہ عمل باوجود اس کے کہ دو مہینوں تک جاری رہتا ہے، پسندیدہ شمار ہوتا ہے اور کیا اس میں کراہت نہیں پائی جاتی؟
جواب: خاندان عصمت و طہارت علیہم السلام کی عزاداری کے ایام میں کالے لباس پہننا، الہی شعائر کی تعظیم اور حزن و غم کے اظہار کی غرض سے اللہ کی جانب سے ثواب کا باعث بنتا ہے۔
صراط مستقیم سے ورغلانے والے شیطانی وسوسے آج ہر دور سے زیادہ ہیں۔ اگر ان وسوسوں کے سامنے آپ نے مزاحمت کی تو فتح کی چوٹی پر آپ پہنچ جائیں گے۔ دین خدا کی حکمرانی، حق کی حاکمیت، عدل کی حاکمیت کی چوٹی اور انسان کی خلقت و تکامل کے مقصد کی بلندی۔
امام خامنہ ای
6 ستمبر 2023
شام کے علاقے فوعہ اور کفریا کی ایک ماں بیٹی، محرم کے ایام میں ایران کے ٹی وی چینل-3 کے معلیٰ نامی پروگرام میں شریک ہوئے تھے اور ماں نے یہ آرزو ظاہر کی تھی کہ ان کی دو گمشدہ بیٹیاں مل جائيں اور آيت اللہ العظمی خامنہ ای سے ان کی ملاقات ہو جائے۔
16 اگست 2023 کو دونوں نے، مذکورہ ٹی وی پروگرام کی ٹیم کے ساتھ رہبر انقلاب سے ملاقات اور گفتگو کی۔
آیت اللہ خامنہ ای کی ویب سائٹ KHAMENEI.IR اسی مناسبت سے فوعہ اور کفریا میں دہشت گرد قیدیوں کو دہشت گرد تنظیم کے حوالے کئے جانے اور اس علاقے میں محصور گھرانوں کو وہاں سے باہر نکالنے کے دن رونما ہونے والے ہولناک واقعات کے بارے میں ایک مختصر رپورٹ پیش کر رہی ہے۔
جس طرح اربعین کی عظیم 'پیادہ روی' میں مضبوطی کے ساتھ کربلا کی جانب آپ گئے، ان شاء اللہ تمام امور میں روحانیت و حقیقت اور توحید کی بالادستی کی راہ کو اسی استحکام کے ساتھ طے کریں گے۔
امام خامنہ ای
6 ستمبر 2023
اس پیادہ روی میں جس عزم اور استحکام کے ساتھ آپ نے قدم بڑھائے، جوانوں کے انداز میں قدم بڑھائے، تمام امور میں، روحانیت و حقیقت اور توحید کی حکمرانی کی راہ میں ان شاء اللہ آپ اسی مضبوطی سے آگے بڑھیں گے۔ یہ امید آج آپ نوجوانوں سے ہے، آپ عالم اسلام کے نوجوانوں سے ہے، خاص طور پر آپ ایرانی نوجوانوں سے ہے۔
امام خامنہ ای
جب کربلا کا واقعہ رونما ہو گیا اور اس مقام پر امام حسین علیہ السلام، آپ کے اصحاب و اقربا نے بے مثال فداکاری و ایثار کا مظاہرہ کر دیا تو اب باری تھی اسیروں کی کہ وہ پیغام کو عام کریں۔
امام خامنہ ای
ایرانی قوم اپنے پورے وجود سے آپ عزیز عراقی بھائیوں کی شکر گزار ہے، خاص طور پر آپ مالکان موکب اربعین کی شکر گزار ہے۔ ہم تہہ دل سے آپ کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
امام خامنہ ای
18/9/2019
حسینیہ امام خمینی میں امام حسین علیہ السلام کے چہلم کی عزاداری ہوئی۔ یونیورسٹیوں کے طلبہ کے اس پروگرام میں رہبر انقلاب اسلامی شریک ہوئے اور آپ نے اپنے مختصر خطاب میں عزاداری اور مجلس کو حسینی روحانیت اور چراغ سے ارتباط کا ذریعہ بتایا اور کہا کہ اس رابطے کو قائم رکھنا چاہئے۔
راستے میں بنے مواکب میں آپ عزیز عراقی بھائیوں کے سلوک کے بارے میں، حسینی زائرین سے آپ کے فراخدلانہ برتاؤ کے بارے میں ہمیں جو اطلاعات ملتی ہیں وہ ایسی چیزیں ہیں کہ جن کی کوئی نظیر نہیں ہے۔
امام خامنہ ای
18/09/2019
6 ستمبر 2023 کو حسینیہ امام خمینی تہران میں طلبہ انجمنوں نے اربعین امام حسین علیہ السلام کی عزاداری کی۔ مجلس کے بعد رہبر انقلاب اسلامی کی امامت میں نماز ظہرین ادا کی گئی۔ اس موقع پر آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اپنے مختصر خطاب میں عزاداری کی اہمیت و ماہیت پر روشنی ڈالی۔
خطاب حسب ذیل ہے؛
آج بھی جب پیچیدہ دنیا میں انسانیت پر ہیجان آمیز شور اور پروپیگنڈے کا غلبہ ہے، اربعین کی یہ تحریک دور دور تک پہنچنے والی آواز اور عدیم المثال ذریعۂ ابلاغ بن گئی ہے۔ بے نظیر ذریعۂ ابلاغ ہے۔
امام خامنہ ای
13/10/2019
حضرت زینب سلام اللہ علیہا نے دو باتیں اجاگر کر دیں: ایک یہ کہ عورت، صبر و تحمل کا ایک بحر بے کراں ہو سکتی ہے؛ دوسرے یہ کہ عورت، تدبیر و عقلمندی کی منزل کمال پر پہنچ سکتی ہے۔
امام خامنہ ای
12 دسمبر 2021
عاشورا کا درس، قربانی، دینداری، شجاعت، ایک دوسرے کی مدد، اللہ کی راہ میں اٹھ کھڑے ہونے کا درس ہے، محبت اور عشق کا درس ہے، عاشورا کے دروس میں سے ایک یہی انقلاب عظیم ہے، جو آپ ملت ایران نے ابی عبداللہ الحسین علیہ السلام کے فرزند امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ کی قیادت میں انجام دیا ہے۔ ہم اس زمانے کے لوگوں نے بحمداللہ، فضل پروردگار سے یہ توفیق پیدا کی ہے کہ اس راہ پر ایک بار پھر گامزن ہوں اور اسلام کا نام دنیا میں ایک بار پھر زندہ کریں اور اسلام و قرآن کا پرچم پوری دنیا میں لہرائیں اور سربلند کریں۔ دنیا میں یہ افتخار آپ ملت ایران کو نصیب ہوا ہے لیکن اگر آپ نے توجہ سے کام نہیں لیا اور خبردار نہ ہوئے، اگر اپنے آپ کو اس طرح کہ جیسے ہونا اور رہنا چاہئے اس راہ پر باقی نہ رکھا تو ممکن ہے اسی انجام کے روبرو ہونا پڑے اور یہی عاشورا سے عبرت حاصل کرنے کا مقام ہے۔
امام خامنہ ای
7 فروری 1999
آج عالم اسلام قوت کے ایک مصداق کا مشاہدہ کر رہا ہے اور وہ اربعین کا مارچ ہے۔ اربعین مارچ اسلام کی قوت ہے، حقیقت کی طاقت ہے، اسلامی مزاحمتی محاذ کی طاقت ہے۔
امام خامنہ ای
13/10/2019
سوال: پیانو، ماؤتھ آرگن اور دیگر آلات موسیقی کا عزاداری کے جلسوں اور جلوسوں میں استعمال کیسا ہے؟
جواب: سیدالشہداء علیہ السلام کی عزاداری میں موسیقی کے آلات کا استعمال مناسب نہیں ہے، بہتر ہے کہ عزاداری کے مراسم اسی رائج طریقے سے قدیم ایام سے چلا آ رہا ہے، انجام دئے جائیں۔
دو اہم بین الاقوامی تنظیموں (بریکس اور شنگھائی تعاون تنظیم) میں بہت کم مدت میں رکنیت ملنا بہت بڑی کامیابی تھی اور اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک ایسی پوزیشن میں ہے کہ ان عالمی تنظیموں کے بانیان مایل بلکہ کبھی تو مصر ہوتے ہیں کہ ہمارا ملک ان میں شامل ہو۔
امام خامنہ ای
30 اگست 2023
پڑوسیوں سے اختلافات کو نمٹانے اور ملکوں اور بر اعظموں منجملہ جنوبی امریکہ، مشرقی ایشیا اور افریقا سے کئی طرح کے تعلقات قائم کرنے کی اسلامی جمہوریہ کی موجودہ حکومت کی پالیسی بہت اچھی اور درست پالیسی ہے۔
امام خامنہ ای
30 اگست 2023
امام حسین کی زیارت کے لیے آنے اور جانے میں جو دن لگتے ہیں، وہ خداوند عالم کی جانب سے انسان کی مقرر کردہ عمر میں نہیں جوڑے جاتے، یہ اس کی عمر کے اضافی دن ہیں۔
امام خامنہ ای
اسلامی جمہوریہ ایران میں منائے جانے والے ہفتہ حکومت کے موقع پر صدر مملکت سید ابراہیم رئیسی اور ان کی کابینہ کے اراکین نے رہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی خامنہ ای سے ملاقات کی۔ اسلامی جمہوریہ کے دوسرے صدر محمد علی رجائی اور وزیر اعظم جواد با ہنر کی شہادت کی برسی کے موقع پر 30 اگست 2023 کو ہونے والی اس ملاقات میں آیت اللہ خامنہ ای نے دونوں شہیدوں کی خصوصیات کا ذکر کیا اور حکومت کی کارکردگی کا جائزہ لیا۔ آپ نے حکومت کو کچھ اہم سفارشات کیں۔ (1)
خطاب حسب ذیل ہے:
رہبر انقلاب اسلامی نے بدھ کی صبح صدر مملکت اور کابینہ کے ارکان سے ملاقات میں انفراسٹرکچر کے کاموں، بڑے معاشی انڈیکسز میں پیشرفت اور خارجہ پالیسی سمیت متعدد شعبوں میں حکومت کی اچھی اور مضبوط کارکردگي کو سراہتے ہوئے کہا کہ افسوس کہ حکومت کے قابل تعریف بنیادی کاموں کے باوجود معاشی مسائل، غبار کی طرح اس کے بنیادی کاموں کے دکھائي دینے میں رکاوٹ بنتے ہیں۔
جو قوم بیدار ہے اور ترقی کی طرف گامزن ہے، منجملہ اُن تمام کاموں سے جو تعمیر نو کے عمل کے ساتھ علمی ترقی کے ہمراہ اور دوسرے بڑے بڑے کاموں کے ساتھ انجام پانا چاہئے اور اُن سے ہرگز غفلت نہ برتے، وہ ہرمرحلے میں دشمن کے اھداف کی پہچان ہے، یہ بیدار ہونے کی دلیل ہے۔ ایک ایسی قوم کا تصور نہیں کیا جاسکتا جو عظیم اہداف و مقاصد کی مالک ہو اور عظیم کام کرنا چاہتی ہو لیکن اس کے دشمن نہ ہوں، ہاں ایسی قومیں بھی پائی جاتی ہیں جو دنیا کے ایک گوشے میں پڑی ہیں اور اپنے مقدرات سے ان کو کوئی سرو کار نہیں ہے، بیرونی قوتوں نے اُن پر قبضہ بھی جما رکھا ہے۔۔۔ بھرحال ، ایک ایسی قوم جو ملت ایران جیسی ہے اور جس نے بیرونی طاقتوں کی مداخلت کے خلاف انقلاب برپا کیا ہے اور بیرونی طاقتوں کے ہاتھ ملک سے کاٹ دئے ہیں اور اپنے ملک میں بیرونی مداخلت کا خاتمہ کردیا ہے، یہ سب کوئی چھوٹے کام نہیں ہیں۔ (ایسے میں) ایران کے (بھی) دشمن ہیں، ملت ایران نے اپنے تیل کے ذخیروں اور طرح طرح کے دوسرے مادی ذخائر سے، بیرونی طاقتوں کی غارتگری کا خاتمہ کیا ہے اور اُس حکومتی مشینری کو جو بیرونی (طاقتوں) کے مفادات میں کام کررہی تھی اس کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا۔ یہ قوم ان خصوصیات کے ساتھ بالآخر دشمن رکھتی ہے، ایسا کیسے ممکن ہے کہ اس کے دشمن نہ ہوں۔
امام خامنہ ای
17 / دسمبر / 1999
سوال: میں کمپیوٹر کا پروگرامر ہوں اور مجھے مختلف کام کا آرڈر ملتا ہے، کیا میں ان فرمائشوں کو کسی اور کے حوالے کرسکتا ہوں؟ اور اس کام کی مقررہ اجرت سے، کام کی پیشکش میں وسیلہ قرار پانے والے کے عنوان سے اپنے لئے کمیشن کے طور پر ایک رقم لے سکتا ہوں؟
جواب: اگر شرط لگادی جائے یا قرائن سے پتہ چلتا ہو کہ کام خود آپ انجام دیں تو کام دوسرے کے حوالے کردینا جائز نہیں ہے، لیکن اگر ایسا نہ ہو تو قیمت و اجرت بڑھاکر یا برابر کی قیمت پر ہی کام دوسرے کے حوالے کرسکتے ہیں مگر یہ کہ کام کا ایک حصہ آپ انجام دے چکے ہوں تو ایسی صورت میں آپ کم قیمت پر کام دوسرے کے حوالے کرسکتے ہیں۔
"اسم تو مصطفی است" کتاب کیوں پڑھیں؟
زندگی کی داستان
جہاد، ایک مجاہد انسان کی زندگي اور منش کا ایک حصہ ہے۔ اگر مومن کی زندگي کے کئي حصے ہوں تو جہاد اور جنگ، اس کا صرف ایک حصہ ہے، سارے حصے نہیں۔ اگر مومن کی زندگي قوس قزح ہو تو جہاد اور جنگ اس کا ایک رنگ ہے، سارے رنگ نہیں۔ تو ایک مومن کا جہاد اور جنگ، ایک سخت مردانہ مفہوم ہونے سے زیادہ، ایک ایسا مفہوم ہے جس کی جڑ اس کی زندگي اور انسانیت میں پیوست ہے۔ موضوع پر اس طرح نظر ڈالنے سے واضح ہوتا ہے کہ جہاد کا ایک رخ، سخت، مستحکم اور کڑا ہے جو میدان جنگ کی صف اول میں نظر آتا ہے جبکہ اس کا دوسرا رخ، تمام دیگر انسانی امور کی طرح نرم، لطیف اور ظریف ہے۔
امریکی تسلط کی مصیبت جنگ کی مصیبت سے سو گنا زیادہ سخت ہے، کسی بھی قوم کے لئے بیرونی تسلط (اور سامراجی قبضے کی مصیبت) ہر طرح کی جنگی مصیبت یا ہر طرح کے نقصانات سے زیادہ سخت اور سنگین ہے جیسے ہی آپ نے ان کے سامنے سر تسلیم خم کیا، بڑی طاقتیں اس کے بعد کوئی حد نہیں چھوڑتیں یہ (صرف) عوامی استقامت اور پامردی ہے جس کو یہ طاقتیں خاطر میں لاتی ہیں اور فاصلہ بنائے رکھنے پر مجبور پوتی ہیں۔ ہر وہ قوم جس نے بڑی طاقتوں کے سامنے سر تسلیم خم کردینے کی معمولی سی نشانی ظاہرکی، شکست سے دوچار ہوگئی اور وہ بھی بہت بھاری شکست۔ وہ چاہتے تھے اسلامی جمہوریہ (ایران) کو بھی جھک جانے پر مجبور کردیں لیکن نہ کرسکے، آٹھ سال کی جنگ کے بعد لازم نہیں ہے کہ ہم قسم کھائیں یا آیت پڑھیں کہ ہم جنگ میں کامیاب ہوئے ہیں، جنگ میں کامیابی اور کیا ہوتی ہے؟ اگر کوئی دشمن اس قدر بھاری قوت اور اتنی عظیم مادی طاقت کے ساتھ ایک قوم پر حملہ کرے اور وہ آٹھ سال تک اس سے جنگ لڑتی رہے لیکن آٹھ سال کی جنگ کے بعد بھی سب کچھ پہلے کی طرح اپنی جگہ قائم ؤ برقرار رہے تو کیا یہ ایک ملت کی کامیابی نہیں ہے؟
امام خامنہ ای
27 / جولائی / 1991
"سرباز روز نھم" (نویں دن کا سپاہی) اسلامی انقلاب کے انسان کی داستان ہے
سادہ اور پیچیدہ، ایک کثیر جہتی ایکویشن
"اب کئي سال بعد میں محسوس کرتا ہوں کہ جس قدر میں اس شہید کے بارے میں غور اور تحقیق کرتا ہوں، اتنا ہی اس سے دور ہوتا جاتا ہوں۔ میں اور مصطفی صدر زادہ ایک ہی محلے میں رہتے تھے۔ کسی زمانے میں، میں کشتی سیکھا کرتا تھا۔ شہریار میں، میں اسی جم میں جایا کرتا تھا جہاں کسی زمانے میں مصطفی بھی کشتی سیکھنے جایا کرتے تھے۔ اس وقت میری زندگي کی ایک حسرت یہ ہے کہ میں، مصطفی کی ظاہری زندگی کے وقت ان سے کیوں نہیں ملا! میں بھی ثقافتی کام کرتا ہوں۔ اسی مسجد امیر المومنین میں گيا تھا، میں نے مصطفی کو کیوں نہیں دیکھا تھا!" ہم محمد مہدی رحیمی سے انٹرویو کر رہے تھے جو ایک مصنف اور محقق ہیں اور جنھوں نے مصطفی صدر زادہ پر کتاب لکھنے کا منصوبہ، سنہ 2015 میں ان کی شہادت کے کچھ ہی دن بعد بنا لیا تھا اور بقول ان کے آج تک وہ اس کام میں مصروف ہیں۔