عاشور کے میدان جنگ میں فوجی پہلو سے دیکھا جائے تو حق کی طاقت کی ظاہری شکست ہوئی، لیکن جس چیز نے اس ظاہری فوجی شکست کو ابدی فتح میں تبدیل کر دیا وہ حضرت زینب کبری سلام اللہ علیھا کا طرز عمل تھا، حضرت زینب نے ثابت کیا کہ زنانہ عفت و حجاب کو مجاہدانہ عزت اور بڑے جہاد میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔
امام خامنہ ای
21 اپریل سنہ 2010
ہمارے اندر اتنی قوت پرواز نہیں ہے، وہ ہمت و حوصلہ نہیں ہے کہ ہم یہ کہہ سکیں کہ اس عظیم ہستی کی سیرت ہمارا نمونہ عمل ہیں، ہماری یہ بساط نہیں ہے۔ لیکن بہرحال ہماری حرکت و پیش قدمی کی سمت وہی ہونا چاہئے جس سمت میں جناب زینب کے قدم بڑھے ہیں۔ ہمارا نصب العین اسلام کا وقار، اسلامی معاشرے کی توقیر اور انسان کا احترام ہونا چاہئے۔
امام خامنہ ای
20 نومبر 2013
اگر صنف نسواں کے لئے حضرت زینب اور حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھما نمونہ ہوں تو ان کا فریضہ صحیح ادراک، حالات کے تقاضے کا مکمل احساس اور بہترین اقدام کا انتخاب کرنا، خواہ قربانی دینا پڑے اور ہر حال میں ثابت قدم رہنا ہے۔
13 نومبر سنہ 1991 امام خامنہ ای
ان چیزوں میں سے ایک جن پر بہت زیادہ توجہ اور دقت نظر سے کام کرنے کی ضرورت ہے، آرٹیفیشیل انٹیلیجنس کا مسئلہ ہے جس کا دنیا کے مستقبل کے مینجمنٹ میں کردار ہوگا۔ ہمیں ایسا کام کرنا چاہیے کہ ہم آرٹیفیشیل انٹیلیجنس کے میدان میں دنیا کے دس برتر ملکوں کی فہرست میں شامل ہو جائيں۔
امام خامنہ ای
17 نومبر 2021
رہبر انقلاب اسلامی نے سنیچر سولہ اکتوبر 2021 کو صوبۂ زنجان کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے منعقد ہونے والی کانفرنس کے منتظمین اور شہداء کے بعض اہل خانہ سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں آیۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے شہید اور شہادت کے اعلی مقام و مرتبے کا ذکر کیا۔
ہم سب کو #شہدا_کا_پیغام سننا چاہئے۔۔۔ ہمیں متوجہ رہنا چاہئے کہ کوئی بھی قوم محنت کے بغیر اور خدا کی راہ میں جدوجہد کے بغیر، مشکلات کو برداشت کئے بغیر کچھ حاصل نہیں کر سکتی۔ اگر ہم کو بھی مشکلوں کا سامنا ہے تو ان شاء اللہ یہ مشکلات ایرانی قوم کو اوج اور عروج پر پہنچا دیں گی۔
امام خامنہ ای
21 نومبر 2021
مغربی ایران کے صوبے ایلام کے شہداء پر سیمینار کی منتظمہ کمیٹی کے ارکان کے درمیان رہبر انقلاب اسلامی کی تقریر 2 دسمبر 2021 کو سیمینار ہال میں منظر عام پر لائی گئي۔ رہبر انقلاب نے یہ تقریر 21 نومبر 2021 کو اس کمیٹی کے ارکان سے تہران کے حسینیہ تہران میں اپنی ملاقات میں کی تھی۔ (1)
رہبر انقلاب اسلامی کے خطاب کا اردو ترجمہ:
مغربی ایران کے صوبے ایلام کے شہداء پر سیمینار کی منتظمہ کمیٹی کے ارکان کے درمیان رہبر انقلاب اسلامی کی تقریر آج 2 دسمبر 2021 کو سیمینار ہال میں منظر عام پر لائی گئي۔ رہبر انقلاب نے یہ تقریر 21 نومبر 2021 کو اس کمیٹی کے ارکان سے تہران کے حسینیہ تہران میں اپنی ملاقات میں کی تھی۔
غفلت میں ڈالنا سامراجی طاقتوں کی چال۔ انگریزوں نے ہندوستان کی صنعت تباہ کر دی۔ غفلت طاری ہو جائے تو قوم آسانی سے لٹ جاتی ہے۔ آرٹیفیشیل انٹیلیجنس پر خاص تاکید۔
ایران کی رضاکار فورس جسے بسیج کہا جاتا ہے وہ فورس ہے جو دفاع وطن سے لیکر سائنسی، سماجی، ثقافتی، علمی سرگرمیوں اور عوامی خدمت تک ہر میدان میں مصروف عمل ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی 27 نومبر 2019 کو اپنی ایک تقریر میں کہتے ہیں کہ بسیج کے دو پہلو ہیں۔ ایک فوجی میدان میں جہاد کا پہلو ہے اور دوسرا سافٹ وار کے میدان میں جدوجہد کا پہلو ہے۔ یہ فورس ہر جگہ موجود ہے اور اس سے وہ ہستیاں وابستہ ہیں جو نوجوانوں کے لئے آئیڈیل ہیں۔
جو چیز، نابغہ (جینیئس) کو 'نابغہ' بناتی ہے وہ صرف ذہنی استعداد اور صلاحیت نہیں ہے۔ بہت سے لوگوں کے پاس صلاحیت ہے، ذہنی توانائی ہے لیکن یہ ضائع ہو جاتی ہے۔ جو چیز نابغہ کو نابغہ بناتی ہے وہ ذہنی صلاحیت اور استعداد کے علاوہ اس حقیقت اور اس نعمت کی قدر کو سمجھنا ہے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای
17 نومبر 2021
رہبر انقلاب اسلامی نے ہفتۂ رضاکار فورس کی مناسبت سے ایک پیغام میں کہا ہے کہ ملک کے تمام مسائل کا حل بلند حوصلے، دانشمندی، صحیح سوچ اور خدا پر توکل سے ممکن ہے۔ آيۃ اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اپنے پیغام میں ہفتۂ رضاکار فورس کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے بلند حوصلے، دانشمندی، صحیح سوچ اور خدا پر توکل کو ملک کی مشکلات پر قابو پانے کے مجرب وسائل میں شمار کیا۔ رہبر انقلاب اسلامی کے پیغام کا متن حسب ذیل ہے:
افریقہ میں عظیم تہذیبیں تھیں جو اپنی توانائيوں کے سلسلے میں غفلت برتنے کی وجہ سے اس نرم جنگ کی بھینٹ چڑھ گئيں جو سامراجی طاقتوں نے ان پر مسلط کی۔
امام خامنہ ای
17 نومبر 2021
استعماری طاقتوں کی سافٹ وار کا ایک اہم حربہ یہ ہوتا ہے کہ قوموں کو ان کی استعداد کی طرف سے غافل کر دیں یا ان کی ایسی حالت بنا دیں کہ وہ خود ہی اپنی استعداد کی منکر ہو جائیں۔ جب کسی قوم پر اپنی توانائيوں کے بارے میں غفلت طاری ہو جاتی ہے تو اس کو لوٹنا آسان ہو جاتا ہے۔
میں یہ عرض کرنا چاہتا ہوں کہ خود میرے گھر میں تمام افراد، سب کے سب ہر رات مطالعے کی حالت میں سو جاتے ہیں۔ میں بھی ایسا ہی ہوں۔ یہ نہیں کہ مطالعے کے درمیان میں ہی نیند آ جائے، اس وقت تک مطالعہ کرتا رہتا ہوں، کہ مجھے نیند آنے لگے، پھر کتاب رکھ دیتا ہوں اور سو جاتا ہوں۔ ہمارے گھر کے سبھی لوگ، جب سونا چاہتے ہیں تو ضرور کوئي کتاب ان کے ہاتھ میں ہوتی ہے۔
• ماں باپ کو شروع سے ہی بچوں کو کتابوں کے ساتھ رکھنا چاہیے، انھیں کتابوں سے انسیت دلانی چاہیے۔ چھوٹے بچوں تک کو کتابوں سے مانوس ہونا چاہیے۔
• کتاب کی خریداری، گھر کے اصل اخراجات میں شمار ہونی چاہیے۔ لوگوں کو بعض آرائشی اور لگژری چیزوں جیسے فانوسوں، مختلف طرح کی میزوں، طرح طرح کے صوفوں اور پردوں وغیرہ کی خریداری سے زیادہ کتاب کو اہمیت دینی چاہیے۔
• پہلے روٹی، غذائي اشیاء اور زندگي کی ضروری چیزوں کی طرح کتاب خریدیں؛ اور جب ان چیزوں کی تکمیل ہو جائے تب اضافی چیزوں کے بارے میں سوچیں۔
امام خامنہ ای، 16 مئي، 1995
رہبر انقلاب اسلامی نے بدھ 17 نومبر 2021 کو ملک کی بعض ممتاز علمی شخصیات اور غیر معمولی صلاحیت کے حامل افراد (الیٹس) سے ملاقات کی۔ اس ملاقات کے آغاز میں آیۃ اللہ العظمی امام خامنہ ای نے غیر معمولی صلاحیت کے حامل نوجوانوں سے ملاقات پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کچھ اہم نکات کی طرف اشارہ کیا۔ انھوں نے غیر معمولی صلاحیت کو ایک نعمت الہی قرار دیتے ہوئے نوجوانوں کو یاد دہانی کرائي کہ اس الہی نعمت کا شکر ادا کرتے رہیں۔ (1)
رہبر انقلاب اسلامی کا خطاب حسب ذیل ہے؛
رہبر انقلاب اسلامی: "یہ عظیم خاتون، دامن اہل بیت کی پروردہ یہ نوجوان خاتون ائمہ علیہم السلام کے اصحاب اور عقیدتمندوں کے درمیان سے ہوتے ہوئے، مختلف شہروں سے گزرتے ہوئے، پورے راستے عوام کے درمیان معرفت و ولایت کے پھول برساتے ہوئے اور پھر اس علاقے میں پہنچ کر اور قم میں قیام فرما کر اس بات کا موجب بنیں کہ یہ شہر علوم و معارف اہل بیت علیہم السلام کا کلیدی مرکز بن جائے اور ظالموں کی حکومت کے اس تاریک دور میں منارہ نور قرار پائے، نیز وہ سرچشمہ بن جائے جہاں سے علم و معرفت اہل بیت کی روشنی مشرق سے مغرب تک پورے عالم اسلام میں پھیلے۔" 21 اکتوبر 2010
آیت اللہ العظمی خامنہ ای کی ویب سائٹ KHAMENEI.IR حضرت معصومہ قم کی رحلت کی برسی کی مناسبت سے خاندان پیغمبر کی اس عظیم خاتون کے مدینے سے طوس کے سفر کے گہرے اثرات کے بارے میں 'ستاروں نے قدم چومے' عنوان سے مندرجہ ذیل پوسٹر شائع کر رہی ہے۔
قم حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کا حرم اقدس اور مرقد مطہر ہے۔ ان ہی کے جوار سے یہ چشمہ پہلی بار ابلا اور اس کی برکتیں پوری دنیا خاص طور سے عالم اسلام تک پہنچیں۔
امام خامنہ ا ی
5 اکتوبر 2000
اسلامی جمہوریہ ایران عالم اسلام میں اتحاد کے لئے دہائیوں سے کوشش کر رہا ہے۔ اس مقصد کے لئے بانی انقلاب اسلامی امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ نے 12 -17 ربیع الاول کو ہفتے وحدت اعلان کیا۔ تب سے آج تک اسلامی دنیا میں اتحاد کے لئے بے شمار کانفرنسیں، سیمینار اور پروگرام ہو چکے ہیں۔
آيۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے ایک حکمنامے میں، ثقافتی انقلاب کی اعلی کونسل کے نئے اراکین کو چار سال کے لیے منصوب کرتے ہوئے سابق اراکین خاص طور پر ان سائنسدانوں اور اساتذہ کی کوششوں کا شکریہ ادا کیا ہے جو نئے دور میں اس کونسل میں موجود نہیں رہیں گے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے انقلابی نظم و ضبط اور اقدار کی بنیاد پر ثقافت کا ڈھانچہ تیار کیے جانے کو، ملکی ثقافت کو اغیار کی ثقافتی یلغار اور میڈیا وار سے محفوظ رکھنے کا واحد ذریعہ قرار دیا۔
رہبر انقلاب اسلامی کا حکمنامہ حسب ذیل ہے:
گمنام لیکن مشہور
اسٹکس نیٹ! ایک خطرناک اور مہلک کمپیوٹر وائرس ہے جو سن ۲۰۱۰ کے موسم گرما میں میڈیا کی سرخیوں میں آیا۔ ایسا وائرس جس کا بنیادی مقصد ہی صنعتی نظام میں تخریب کاری اور جاسوسی کرنا تھا ،وہ سسٹم اور نظام جو ایرانی جوہری مراکز میں نصب ہو چکے تھے، اور ان مراکز کا کنٹرول اُن کے ہاتھوں میں تھا، عین اسی زمانہ میں کہ جب ہر کوئی اسٹکس نیٹ کی تخریب کاریوں کی خبریں لمحہ بہ لمحہ سن رہا تھا۔
بیسویں صدی، امریکی خوابوں کی صدی ہے، وہ امریکا جو ہمیشہ دعوی کرتا تھا کہ دنیا، اس کے اشاروں پر چلتی ہے۔ سن 1991 میں سوویت یونین کا شیرازہ بکھر جانے اور دنیا کے یک قطبی ہو جانے کے بعد بش سینیر نے اسی دعوے کے تسلسل میں پچھلے عالمی نظام کے خاتمے کی بات کہی جبکہ سیاسی مفکرین اور تجزیہ نگاروں نے بھی ان کی ہاں میں ہاں ملاتے ہوئے دنیا پر امریکا کے بلا شرکت غیرے راج کرنے کے عہد کی شروعات اور امریکی صدی کے آغاز کی نوید دی اور کہا کہ اب آئندہ امریکی طرز زندگی، اقدار اور ثقافت ساری دنیا میں رائج ہوگی۔
جب تیرہ آبان (مطابق چار نومبر 1979) کا واقعہ ہوا تو ہم ایران میں نہیں تھے۔ میں اور ہاشمی (رفسنجانی) صاحب مکے میں تھے، حج کے ایام تھے اور مجھے یاد ہے کہ ایک رات ہم مکے میں چھت پر بیٹھے ہوئے تھے یا لیٹے ہوئے تھے اور سونا چاہ رہے تھے۔ ہم ریڈیو سن رہے تھے، ایران کے ریڈیو کے بارہ بجے کے خبرنامے میں بتایا گيا کہ امام خمینی کے پیروکار مسلمان طلباء نے امریکی سفارتخانے پر قبضہ کر لیا ہے۔ ہمیں یہ بات بہت اہم لگي، البتہ تھوڑی تشویش بھی ہوئي کہ یہ لوگ کون ہیں؟ جن طلباء نے یہ کام کیا ہے وہ کس دھڑے کے ہیں، کس گروہ کے ہیں؟ کیونکہ اس بات کا بھی امکان تھا کہ بائیں بازو کے دھڑے اپنے سیاسی مقاصد کے لیے کچھ اقدامات کریں اور شاید کچھ دلچسپ اور اشتعال انگیز نعرے بھی لگائيں۔ ہمیں سخت تشویش ہو رہی تھی لیکن بارہ بجے کے خبرنامے میں بتایا گيا کہ یہ کام امام خمینی کے پیروکار مسلمان طلباء نے کیا ہے۔
جیسے ہی ہم نے مسلمان اور امام خمینی کے پیروکار طلباء کا نام سنا، ہمیں اطمینان ہو گيا۔ یعنی ہم سمجھ گئے کہ نہیں، یہ کام بائیں بازو والوں، منافقوں اور موقع سے فائدہ اٹھانے والوں کا نہیں ہے بلکہ یہ اپنے ہی مسلمان طلباء ہیں جنھوں نے یہ کام کیا ہے۔ اس کے بعد ہم وطن واپس لوٹے۔ جب ہم ایران لوٹے تو ابتدائي دنوں کے ہنگاموں کا سامنا ہوا۔ بہت زیادہ کھینچ تان تھیں، ایک طرف عبوری حکومت سخت ناراض تھی کہ یہ کیا صورتحال ہے؟ یہ کیسا واقعہ ہے؟ دوسری طرف عوام میں زبردست جوش و ولولہ تھا جس کی وجہ سے آخرکار عبوری حکومت کو استعفی دینا پڑا۔
ہم اس معاملے کو ان لوگوں کی نظر سے دیکھ رہے تھے جو صحیح معنی میں امریکا سے مقابلے پر یقین رکھتے ہیں۔ انقلابی کونسل میں بھی ہم طلباء کی اس کارروائي کا دفاع کر رہے تھے۔
میں نے اسی وقت جاسوسی کے اڈے کے اندر ایک تقریر بھی کی، ان لوگوں نے دس بارہ دن، وہاں مجلس بھی منعقد کی کیونکہ محرم کے ایام آ گئے تھے۔ تہران کی تمام انجمنیں، ماتم کرتے ہوئے وہاں جاتی تھیں۔ ہر رات وہاں اکٹھا ہوتے تھے اور مجلس و ماتم کا انعقاد ہوتا تھا۔ ہر رات ایک ذاکر وہاں جاتا تھا۔ ایک رات میں بھی وہاں گيا۔ مجھے یاد ہے کہ وہ تقریر بڑی زبردست اور پرجوش ہوئي۔
جمہوری اسلامی پارٹی کی طلباء تنظیم سے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای کے انٹرویو کا ایک حصہ (29/10/1984)
شہداء منتخب شدہ ہیں، شہداء خداوند متعال کی جانب سے منتخب شدہ ہیں۔ اس سے بڑھ کر کیا ہو سکتا ہے؟ شہادت، چوٹی ہے۔ ہم میں سے بہت سے لوگ، اس چوٹی تک پہنچنے کے متمنی ہیں۔ تو ہمیں اس چوٹی کے دامن میں راستہ تلاش کرنا ہوگا، اور اس راستے پر چلنا ہوگا تاکہ ہم چوٹی تک پہنچ سکیں۔
امام خامنہ ای 16 اکتوبر 2021
اسلامی اتحااد کا موضوع ان موضوعات میں سے ہے کہ رہبر انقلاب اسلامی حضرت امام خامنہ ای دام ظلہ جس کی طرف سے ہمیشہ فکرمند رہتے ہیں ، یہ موضوع ان کے پیغامات میں بھی اور اقدامات میں بھی ہر جگہ قابل دید و فہم ہے، یہاں تک کہ بہت ہی کم ایسا پیش آیا ہے کہ آپ نے اسلامی معاشرے سے خطاب فرمایا ہو اور اسلامی اتحاد کے موضوع پر تاکید نہ کی ہو، پیش نظر تحریر میں کوشش کی گئی ہے کہ ’’اسلامی اتحاد‘‘ کے موضوع پر امام خامنہ ای کے بیانات کی گہری تحقیق کے ذریعہ مذکورہ موضوع کے گرد و پیش، آپ کے مواقف اور نظریات کو بیان کیا جائے۔