قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے 31 اردیبہشت سنہ 1373 ہجری شمسی مطابق 20 اپریل سنہ 1994 عیسوی کو حج کمیٹی کے عہدیداروں اور کارکنوں سے ملاقات میں حج کے رموز پر گفتگو کی۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ خداوندعالم تمام مسلم اقوام میں سے ایک جماعت کو دعوت دیتا ہے اور ان سے کہتا ہے کہ آؤ ان معین ایام میں ایک دوسرے کے ساتھ رہو۔ ثم افیضوا من حیث افاض الناس سب مل کر چلو۔ مل کر فیض حاصل کرو۔ سب مل کر طواف کرو۔ یہ ہمہ گیر اجتماع کس لئے ہے؟ دنیا کے مختلف علاقوں کے مسلمان ایک جگہ جمع ہوتے ہیں، کیا کرنے کے لئے؟ جمع ہوں اور خاموشی سے ایک دوسرے کی صورت دیکھیں اور چند دنوں کے بعد اپنے اپنے وطن واپس لوٹ جائیں؟ ایک جگہ کیوں جمع ہوتے ہیں؟ اس لئے جمع ہوتے ہیں کہ اپنے اختلاف بیان کریں؟ اکٹھا ہونے کا مقصد کیا ہے؟ جواب یہ ہے کہ تمام مسلم اقوام کے افراد کا ایک جگہ اور وہ بھی ایک مقدس جگہ پر جمع ہونے کا صرف یہ فائدہ اور مقصد ہو سکتا ہے کہ ایک جگہ جمع ہوں تاکہ امت اسلامیہ کی سرنوشت کے بارے میں اہم فیصلے کریں اور اس مجمع میں امت کی حیثیت سے ایک اچھا قدم اٹھائیں اور تعمیری اور مثبت کام کریں۔ یہ مثبت اور تعمیری کام کس کیفیت کا ہو سکتا ہے؟ اس کیفیت کا کہ ایک زمانے میں مسلم اقوام اتنی ترقی یافتہ ہوں - دعا ہے کہ وہ دن جلد آئے- جب حج میں جمع ہوں اور اس عظیم عوامی اجتماع کے دوران، اقوام کے منتخب افراد کی ہزاروں افراد پر مشتمل اسمبلی تشکیل پائے اور یہ اسمبلی فیصلے کرے اور یہ فیصلے اسی عوامی اجتماع میں مختلف ملکوں سے آنے والے تمام عازمین حج کے ذریعے منظور کئے جائیں اور پھر عمل درآمد کے لئے اقوام اور حکومتوں کے حوالے کئے جائیں۔