زیر سرویس 1: 
زیر سرویس 2: 
زیر سرویس 3: 
محرم کے قریب صوبہ

محرم کے قریب صوبہ " کہگیلویہ و بویر احمد" کے علماء سے خطاب

قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے 17 خرداد سنہ 1373 ہجری شمسی مطابق 7 جون سنہ 1994 عیسوی کو کہگيلویہ و بویر احمد علاقے کے علماء سے خطاب میں تحریک حسینی کے پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔ محرم الحرام سے قبل ہونے والی اس ملاقات میں قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ روحانی اور معنوی تحریکوں میں جذبات کی اپنی جگہ ہوتی ہے۔ نہ جذبات استدلال کی جگہ لیتے ہیں اور نہ ہی استدلال جذبات کی جگہ لے سکتا ہے۔ واقعہ عاشورا، اپنی ذات اور فطرت میں، سچے جذبات کا ایک بحر بیکراں ہے۔ ایک اعلی، پاک اور منور انسان کہ جس کی اعلا ملکوتی شخصیت میں ذرہ برابر بھی شبہے کی گنجائش نہیں ہے، ایک ایسے ہدف کے لئے کہ تمام منصفین عالم جس کے صحیح اور معاشرے کے ظلم و ستم اور جارحیت سے نجات پر مبنی ہونے پر متفق ہیں، حیرت انگیز تحریک کا آغاز کرتا ہے اور کہتا ہے ایہا الناس ' ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم، قال من رای سلطانا جائرا۔۔۔ بحث یہ ہے۔ امام حسین علیہ السلام اپنی تحریک کا فلسفہ ظلم سے مقابلہ کرنا قرار دیتے ہیں۔ یعمل فی عباد اللہ بالاثم و العدوان بحث مقدس ترین ہدف کی ہے جس کو تمام منصفین عالم قبول کرتے ہیں۔ ایسا انسان، ایسے ہدف کی راہ میں دشوار ترین جد و جہد کرتا ہے۔
اراکین پارلیمنٹ سے قائد انقلاب اسلامی کا خطاب

اراکین پارلیمنٹ سے قائد انقلاب اسلامی کا خطاب

قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے 11 خرداد سنہ 1373 ہجری شمسی مطابق 1 جون سنہ 1994 عیسوی کو ارکان پارلیمنٹ سے خطاب میں مقننہ کی خصوصیات کو بیان کیا۔ قائد انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ امور مملکت کے ایک ناظر کی حیثیت سے میں یہ محسوس کرتا ہوں کہ اگر مجلس شورائے اسلامی میں چار خصوصیات پائی جائیں تو وہ اپنا حقیقی مقام و مرتبہ حاصل کرلے گی۔ الحمد للہ آج تک جو ہم نے مشاہدہ کیا ہے، اس پارلیمنٹ میں یہ خصوصیات موجود ہیں۔ مگر ان خصوصیات میں زیادہ سے زیادہ اضافہ کیا جا سکتا ہے اور مزید خیال رکھا جا سکتا ہے۔ یہ چار خصوصیات یہ ہیں؛ اول احساس ذمہ داری، دوم خودمختاری، سوم دلیری اور چہارم ہوشیاری، تدبر، علم اور مہارت سے کام لینا۔
تہران کی نماز جمعہ میں قائد انقلاب اسلامی کے خطبے

تہران کی نماز جمعہ میں قائد انقلاب اسلامی کے خطبے

قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے 28 بہمن سنہ 1373 ہجری شمسی مطابق 17 فروری سنہ 1995 عیسوی کو تہران کی مرکزی نماز جمعہ کے خطبوں میں دعا کی خصوصیات کا ذکر کیا۔ آپ نے فرمایا کہ ایک بات یہ ہے کہ دعا میں تین چیزیں پائی جاتی ہیں۔ یہ تینوں چیزیں، دعا کے فوائد اور نتائج ہیں۔ کوئی دعا ایسی نہیں ہے جو ان تین چیزوں میں سے دو سے عاری ہو۔ چاہے ماثورہ دعائیں ہوں جو آئمہ علیہم السلام سے منقول ہیں چاہے وہ دعائیں ہوں جو انسان خود اپنی ضرورت کے لئے خدا سے کرتا ہے۔ ان میں دو چیزیں یقینا پائی جاتی ہیں۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے اعلی حکام سے خطاب

اسلامی جمہوریہ ایران کے اعلی حکام سے خطاب

قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے 27 اسفند سنہ 1380 ہجری شمسی مطابق 18 مارچ سنہ 2002 عیسوی کو اسلامی جمہوریہ ایران کے حکام سے ملاقات میں انتہائی اہم اور کیلیدی نکات بیان کئے۔ قائد انقلاب اسلامی نے محرم الحرام کے قریب ہونے والی اس ملاقات میں حضرت امام حسین علیہ السلام کی تحریک کے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لیا۔
استکبارکے خلاف جدوجہد کے قومی دن کی مناسبت سے طلبا سے خطاب

استکبارکے خلاف جدوجہد کے قومی دن کی مناسبت سے طلبا سے خطاب

قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے 12 آبان سنہ 1372 ہجری شمسی مطابق 3 نومبر سنہ 1993 عیسوی کو عالمی استکبار سے مقابلے کے قومی دن کی مناسبت سے طلباء کے اجتماع سے خطاب کیا۔ آپ نے اپنے خطاب میں چار نومبر کی اہم تاریخ پر روشنی ڈالی اور اس دن رونما ہونے والے اہم ترین واقعات کا ذکر کیا۔
انصار الحسین فوجی چھاؤنی میں سپاہ پاسداران انقلاب کی پاسنگ آؤٹ پریڈ سے خطاب

انصار الحسین فوجی چھاؤنی میں سپاہ پاسداران انقلاب کی پاسنگ آؤٹ پریڈ سے خطاب

قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے 7 مہر سنہ 1372 ہجری شمسی مطابق 29 ستمبر سنہ 1993 عیسوی کو پاسداران انقلاب اسلامی کی چھاونی انصار الحسین میں پاسنگ آؤٹ پریڈ کے موقعے پر خطاب میں پاسداران انقلاب فورس کے اخلاص عمل کا ذکر کیا۔ آپ نے اس مسلح فورس کے دنیا میں عدیم المثال خوبیوں کا حامل قراردیا۔
جناب ہاشمی رفسنجانی کو دوسرے دور صدارت کے لئے ملنے والے عوامی مینڈیٹ کی توثیق

جناب ہاشمی رفسنجانی کو دوسرے دور صدارت کے لئے ملنے والے عوامی مینڈیٹ کی توثیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم آج انشاء اللہ ایرانی قوم کے لئے ایک مبارک دن ہے۔ ہمارے عزیز، محترم اور با لیاقت صدر کی حکومت اور ذمہ داری کا دوسرا دور درحقیقت عالمی حالات اور دشمنوں کی کوششوں اور ان کے اہداف کے پیش نظر ایک بڑی نعمت الہی ہے۔ البتہ مجھے پہلے اپنے عزیز عوام کا شکریہ ادا کرنا چاہئے کیونکہ وہ...
امیرکبیر صنعتی یونیورسٹی کے طلباء اور اساتذہ سے رہبر انقلاب اسلامی کا خطاب

امیرکبیر صنعتی یونیورسٹی کے طلباء اور اساتذہ سے رہبر انقلاب اسلامی کا خطاب

قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے 9 اسفند سنہ 1379 ہجری شمسی مطابق 27 فروری سنہ 2001 عیسوی کو امیر کبیر صنعتی یونیورسٹی کے طلباء سے خطاب میں مختلف علمی شعبوں میں نئی ایجادات کی ضرورت اور دائمی تقلید سے اجتناب کرتے ہوئے جدت عمل لانے کی احتیاج پر زور دیا۔
یوم بعثت پر ملک کے حکام سے کا خطاب

یوم بعثت پر ملک کے حکام سے کا خطاب

بسم اللہ الرحمن الرحیم میں بھی اس عظیم دن کی پوری دنیا میں پھیلی امت مسلمہ، عزیز ایرانی قوم، حاضرین محترم اور ملک کے زحمت کش حکام کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ یوم بعثت کی اہمیت اس سے بہت زیادہ ہے کہ مجھ جیسے لوگ اس کی تشریح کر سکیں۔ لیکن تاریخ کے مختلف ادوار میں انسانوں کی زندگی میں بعثت کی تاثیر ا...
یوم پاسدار پر پاسداران انقلاب فورس اور پولیس کے خصوصی دستوں سے خطاب

یوم پاسدار پر پاسداران انقلاب فورس اور پولیس کے خصوصی دستوں سے خطاب

قائد انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے 26 دی سنہ 1372 ہجری شمسی مطابق 16 جنوری سنہ 1994 عیسوی کو یوم پاسدار کی مناسبت سے پاسداران انقلاب اسلامی فورس کے ہزاروں ارکان اور پولیس کے خصوصی دستوں کے اجتماع سے خطاب کیا۔ حضرت امام حسین علیہ السلام کی ولادت با سعادت کے دن تین شعبان کو ایران میں یوم پاسدار کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اس موقعے پر اپنے خطب میں قائد انقلاب اسلامی نے امام حسین علیہ السلام کی عظیم تحریک کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔ آپ نے خود پسندی، میں، ذاتی، جماعتی یا قومی مفاد سے سخت اجتناب حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ یہ امام حسین علیہ السلام کی تحریک کی پہلی خصوصیت ہے۔ اس میں جو کام انجام دیتے ہیں، اس میں ہمارے اور آپ کے اندر جتنا اخلاص ہوگا، اس کام کی اہمیت اتنی ہی زیادہ ہوگی۔ مرکز اخلاص سے جتنا دور ہوں گے اور خود پسندی، خود پرستی، اپنے لئے کام کرنے، اپنی فکر میں رہنے اور ذاتی و قومیتی مفادات وغیرہ کے جتنا قریب ہوں گے اتنا ہی دوسرے گروہ سے قریب ہوں گے۔ اس اخلاص مطلق اور اس خود پرستی مطلق میں بہت زیادہ فاصلہ ہے۔ اس طرف سے ہٹ کے جتنا اس طرف جائیں گے کام کی اہمیت اتنی ہی کم ہوگی اور اس کی برکت بھی اتنی ہی کم ہوگی۔ اس کی بقا بھی اتنی ہی کم ہوتی جائے گی۔ یہ اس مسئلے کی خاصیت ہے۔ یہ جنس جتنی کم خالص ہوگی ، ملاوٹ جتنی زیادہ ہوگی اتنی ہی جلدی خراب ہوگی۔ اگر خالص ہو تو کبھی خراب نہیں ہوگی۔ سامنے کی چیزوں سے اس کی مثال دینا چاہیں تو کہہ سکتے ہیں کہ سونا جتنا خالص اتنا ہی پائیدار ہوگا۔ اس میں زنگ نہیں لگے گا۔ لیکن اگر اس میں ملاوٹ ہو تو جتنا لوہا اور تانبا اور دوسری کم قیمت دھاتیں اس میں ملی ہوں گی اتنی ہی جلد یہ خراب ہوگا۔ یہ ایک مسلمہ اصول ہے۔